مضمون ہمت کرکے پڑھ ڈالا۔مزید عبرت ہوئی۔اردو پہ عجب آکے بُرا وقت پڑا ہے۔اب بھئی اس بحث کو بندہی کر دیں۔اپنی صحت کا بھی خیال رکھیں۔دوسرے یہ کہ آپ اپنا موقف بخوبی واضح کر چکے۔
میری تو یہی درخواست ہے۔ سی ایم نعیم (شکاگو،امریکہ) ۷ستمبر ۲۰۱۱ء
میرا جواب: میں آپ کی بات سے سو فیصد متفق ہوں۔دعا کیجیئے کہ مجھے زبردستی مزید نہ گھسیٹا جائے۔ ہلکی پھلکی بد تمیزی ہوئی تو درگزر سے کام لے لوں گا،نظر انداز کر دوں گا۔تاہم بہت زیادہ غلط باتیں کی گئیں توپھر کچھ نہ کچھ جواب تو لکھنا پڑے گا۔(ح۔ق)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے آپ کا منسلکہ دغدغہ پڑھ لیا ہے،جس میں ناچیز کے چند جملے بھی آپ نے شامل کر لیے ہیں۔چلیں اس طرح ہماری عاقبت بھی درست ہونے کا انتظام ہو گیا۔بھائی! میں پھر یہی عرض کروں گا کہ کیوں ان پودنوں پر اپنا قیمتی وقت ضائع کرتے ہیں۔چہ پدی ،چہ پدی کا شوربہ۔یہ برسات کی کھنمبیاں مطلع صاف ہونے پر راہیٔملکِ عدم ہو چکی ہوں گی۔جناب اشعر نجمی صاحب میرے ساتھ بھی اپنے غیر مہذب اور نا شائستہ ہونے کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔میں ان کی اوقات سمجھ گیا اور اپنا راستہ لیا۔اور کبھی آپ سے اس کا ذکر نہیں کیا۔
محمد عمر میمن(امریکہ) ۸ستمبر ۲۰۱۱ء
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کے مضمون میں نے پڑھ لئے ہیں۔واقعی میں ان باتوں سے ناواقف تھا۔آپ کا مضمون پڑھ کے بہت ساری باتیں معلوم ہوئیں۔۔۔۔آپ ہر محاذ پر مقابلہ کرتے ہیں ،یہ واقعی ہمت کی بات ہے۔ جس باریک بینی سے آپ نے عمران بھنڈر کے سلسلہ میں مضامین لکھے ہیں،وہ واقعی آپ کی معلومات اور فکر انگیزی کا ضامن ہیں۔
نذیر فتح پوری(پونہ)