(مضامین)
حمیدہ معین رضوی بنیادی طور پر افسانہ نگار اور شاعرہ ہیں۔ایک تخلیق کارکے طورپر انہوں نے ادبی حیثیت کو مسلسل مستحکم کیا ہے۔اس دوران انہوں نے انہوں نے اردو تنقید کے ساتھ مغربی تنقید اور افکار و خیالات سے آگاہی کے لیے مطالعہ کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔انہوں نے اردو تنقید کی خوبیوں کو محسوس کیا اور خامیوں کا بھی ادراک کیا،اسی طرح مغربی تنقید اور اس سے متعلقہ افکار کا مطالعہ کرتے ہوئے نہ تو کسی ہٹ دھرمی کا شکار ہوئیں اور نہ ہی ان افکار و خیالات سے غیر ضروری طور پر مرعوب ہوئیں۔جہاں جو اچھا لگا،اسے مومن کی میراث کی طرح عزیز جانا۔اردو میں مارکسی تنقید اور حلقہ ارباب ذوق کی فکر کا جو واضح فرق ہے،حمیدہ معین رضوی کے ہاں ان دونوں کا امتزاج بنتا دکھائی دیتا ہے۔کسی فن پارے یا ادبی مسئلہ کی تفہیم میں انہیں جس مکتبِ فکر کے اندازِ نظر سے روشنی ملتی ہے وہ اس سے اکتسابِ نور کرتی ہیں۔ان کا مقصد کسی نظریہ کی تبلیغ نہیں بلکہ فن پارے کے باطن کو روشن کرکے دکھانا ہوتا ہے۔
حمیدہ معین رضوی کے تنقیدی مضامین کے اس مجموعہ کی اشاعت سے یہ حقیقت بھی سامنے آئی ہے کہ ان کے ہاں تخلیق کار کی حیثیت سے جس ادبی شعور کا اظہار ہوا ہے،وہی معیار ان کی تنقید میں بھی برقرار ہے۔یوں ان کی مجموعی ادبی سوجھ بوجھ ،کا ادبی شعور کا بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔سولزے نیتسن پر ان کے مضامین کا سلسلہ ان کی تنقید میں خصوصی پہچان بنے گی۔امید ہے کہ حمیدہ معین رضوی کے مضامین کایہ مجموعہ” تخلیقی تنقید ایک انفرادی نکتہ نظر“ادبی حلقوں میں سنجیدگی کے ساتھ پڑھا جائے گااور ادبی افہام و تفہیم میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ (کتاب میں شامل تاثرات)