(افسانے)
شہناز خانم عابدی ایک عرصہ سے کہانیاں لکھ رہی ہیں،وہ کہانیاں چپ چاپ ادبی رسالوں میں چھپ جا تی ہیں۔پبلک ریلشننگ کا کوئی ہنگامہ کیے بغیرادب کی خاموش خدمت گار کی طرح شہناز خانم عابدی نے اپنا کام جاری رکھا ہوا ہے۔”خواب کا رشتہ“ان کے افسانوں کا پہلا مجموعہ ہے،اس میں سترہ افسانے شامل ہیں۔افسانہ ”خواب کا رشتہ“ جس کے نام پر کتاب کا نام بھی رکھا گیا ہے بلا شبہ حاصلِ کتاب ہے۔
اس مجموعہ کا پیش لفظ شہناز خانم عابدی نے خود لکھا ہے۔افسانوں کے مطالعہ کے بعد ان کے پیش لفظ کے بیشتر مندرجات سے اتفاق کرنا پڑتا ہے۔خاص طور پر ان کے ان آخری الفاظ سے:”میرا افسانہ ااج کا افسانہ ہے لیکن ’آج‘ میں’کل‘ شامل ہے جو بیک وقت دیروز بھی ہے اور فردا بھی۔“
فلیپ پر انتظار حسین اور جوگندر پال کے تاثرات درج ہیں،جنہیں شہناز خانم کے فن کے اعتراف کے طور پر شمار کیا جانا چاہیے۔ ا فسانہ نگار کی حیثیت سے شہناز خانم عابدی کی پہچان قائم کرنے میں ان کا یہ مجموعہ بنیادی کردار ادا کرے گا اور افسانے کے قارئین کوان کے فن افسانہ نگاری کے مزید امکانات بھی دیکھنے کے مواقع نصیب ہوں گے۔ امید ہے اس افسانوی مجموعہ کی بھر پور پذیرائی ہو گی۔
(مطبوعہ جدید ادب جرمنی۔شمارہ ۱۷۔جولائی تا دسمبر۲۰۱۱ء)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔