ملک شام میں بدامنی:
۱۷۶ھ میں ملک شام کے اندر صفریہ و یمانیہ قبائل کی خانہ جنگی نے ترقی کرکے خطرناک صورت اختیار کی، دمشق کا گورنر عبدالصمد بن علی اس خانہ جنگی کے فرو کرنے میں ناکام رہا تو ہارون الرشید نے عبدالصمد کو معزول کرکے ابراہیم بن صالح کو شام کی گورنری پر مامور کیا، مگر ابراہیم بن صالح نے یمانیہ قبائل کی درپردہ اعانت و حمایت کی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ عرصہ دراز تک یہ فتنہ فرو نہ ہوا اور قبائل مضر نے دمشق پر قبضہ کرکے کئی مرتبہ حاکم دمشق کو بے دخل اور معطل کیا، آخر مجبور ہو کر ہارون الرشید نے جعفر بن یحییٰ برمکی کو شام کی طرف روانہ کیا اور ۱۸۰ھ میں جعفر برمکی اس فساد کو فرو کرنے کے بعد دار الخلافہ بغداد میں واپس آیا۔
اسی سال یعنی ۱۷۶ھ میں افواج صائفہ کے سردار عبدالرحمن بن عبدالملک بن صالح نے رومیوں کے شہر ویسہ کو فتح کیا اور رومی لشکر کو کئی شکستیں دیں۔
عطاف بن سفیان کی بغاوت:
۱۷۷ھ میں عطاف بن سفیان ازدی نے عَلم بغاوت بلند کرکے موصل اور اس کی نواحی ولایتوں پر قبضہ کرلیا اور گورنر موصل کو دار الامارت میں محصور ومحبوس کرکے چار ہزار جنگ آوروں کو لےکر خراج وصول کرنا شروع کردیا۔
یہ حالات سن کر ہارون خود بغداد سے فوج لےکر اس طرف گیا، عطاف ارمینیا کی طرف بھاگ گیا، ہارون نے موصل کی شہر پناہ کو منہدم کرا دیا اور بغاوت مصر اور بغاوت خراسان کی خبر سن کر فوراً بغداد واپس چلا آیا۔ عطاف ارمینیا سے شہر رقہ میں واپس چلا آیا اور یہیں سکونت اختیار کر کے خاموش زندگی بسر کرنے لگا۔
اسی سال عبدالرزاق بن حمید ثعلبی نے بلاد روم پر فوج کشی کی اور رومیوں کو سزا دے کر واپس آیا۔
بغاوت مصر:
۱۷۷ھ کے آخر میں خبر پہنچی کہ مصر میں بعض قبائل سرکشی پر آمادہ ہیں۔ مصر کے گورنر اسحٰق بن سلیمان نے اس بغاوت کے روکنے کی کوشش کی، مگر ۱۷۸ھ میں باغیوں نے عَلم بغاوت بلند کرکے میدان میں نکل کر اسحٰق بن سلیمان کو شکست دی، اس زمانہ میں ہرثمہ بن اعین فلسطین کا عامل تھا، ہارون الرشید نے ہرثمہ کو لکھا کہ تم فوج لےکر مصر کی بغاوت فرو کرنے کے لیے جاؤ، ہرثمہ بن امین نے مصر میں جا کر باغیوں کو مغلوب کیا، ہارون الرشید نے مصر کی گورنری ہرثمہ بن امین کو عطا کی، مگر پھر ایک ہی مہینے کے بعد ہرثمہ بن امین کو مصر کی حکومت سے بر طرف کر کے عبدالملک بن صالح کو مصر کی حکومت سپرد کی۔
==================