ہادی کی وفات:
ہادی نے تخت خلافت پر بیٹھتے ہی یہ کوشش شروع کی کہ اپنے بھائی ہارون کو ولی عہدی سے معزول کرکے اپنے بیٹے جعفر کو ولی عہد بنائے، یحییٰ بن خالد بن برمک ہارون رشید کا اتالیق و مدار المہام (وزیراعظم) تھا۔
اس نے خلیفہ ہادی کو سمجھانے اور اس ارادے سے باز رکھنے کی کوشش کی، کئی مرتبہ یحییٰ اپنی کوشش میں کامیاب ہوکر ہادی کو اس ارادے سے باز رکھ سکا، لیکن ہادی کے دوسرے مصاحب اس کو بار بار اس بات پر آمادہ کرتے رہے کہ وہ ہارون کو معزول کرکے اپنے بیٹے جعفر کو ولی عہد بنائے۔
یحییٰ نے ہادی کو سمجھایا تھا کہ آپ کا بیٹا جعفر ابھی نابالغ ہے، اگر آپ آج فوت ہو جائیں تو امرائے سلطنت اس چھوٹے بچے کی خلافت وحکومت کو ہرگز تسلیم نہ کریں گے اور فسادات پیدا ہو جائیں گے، ہارون کو آپ کے باپ مہدی نے آپ کے بعد ولی عہد مقرر کیا تھا، آپ ہارون کے بعد جعفر کو ولی عہد بنا دیں تو پھر کوئی اندیشہ اور خطرہ باقی نہ رہے گا، آپ کی زندگی میں جعفر جس وقت بالغ ہو جائے گا اور اپنی قابلیت کا اظہار کرے گا تو میں ہارون کو اس بات پر رضا مند کر دوں گا کہ وہ اپنے حق ولی عہدی سے جعفر کے حق میں دست بردار ہو جائے۔
ان باتوں سے ہادی کی تشفی ہو گئی تھی، مگر امرائے سلطنت جو ہارون کے مخالف تھے، ہادی کو بار بار آمادہ کرتے رہے، آخر ہارون پر تشدد کیا گیا۔ یحییٰ نے اس ارادے سے مطلع ہو کر ہارون کو مشورہ دیا کہ وہ شکار کے بہانے سے کہیں چلا جائے اور ہادی سے دور دور رہے، چنانچہ ہارون شکار کے لیے اجازت حاصل کرکے قصر مقاتل کی طرف چلا گیا، ہادی نے اس کو واپس بلوایا تو اس نے بیماری کا حیلہ گیا اور حاضر نہ ہوا۔
انہی ایام میں ایک یہ واقعہ پیش آیا کہ ہادی نے اپنی ماں خیزران کو امور سلطنت میں دخل دینے سے بالکل روک دیا اور اس کے ان اختیارات کو جو مہدی کے زمانہ سے حاصل تھے، بالکل ضبط کر لیا، ماں بیٹوں کی اس کشیدگی نے ایسی ناگوار صورت اختیار کرلی کہ ایک دوسرے کے دشمن ہو گئے، خیزران کو جب یحییٰ کے ذریعہ یہ معلوم ہوا کہ ہادی اپنے بیٹے جعفر کی ولی عہدی کے لیے ہارون کی جان کا دشمن ہو گیا ہے تو وہ ہارون کی محبت میں اور بھی زیادہ ہادی کی دشمن بن گئی اور اب بجائے ایک یحییٰ کے دوسری خیزران بھی ہارون کی حامی بن گئی۔
جب ہارون نے ہادی کی خدمت میں حاضر ہونے سے انکار کیا تو اس کے بعد ہادی خود بلاد موصل کی طرف روانہ ہوا، وہاں سے واپسی میں ہارون بھی اس کے ساتھ تھا، راستے میں ہادی بیمار ہوا اور تین دن بیمار رہ کر شب یکشنبہ ۱۴۔ ربیع الاول ۱۷۰ھ، مطابق ۷۸۷ء مقام عیسیٰ باد، تقریباً سوا برس حکومت کر کے وفات پائی۔
ہادی کے اس طرح یکایک فوت ہو جانے سے لوگوں کو یہ خیال کرنے کا موقع ملا ہے کہ خیزران نے ہادی کو اپنی ایک لونڈی کے ذریعہ زہر دلوا کر مروا ڈالا تھا، چونکہ ہادی بیمار تھا اس لیے زہر خوارنی کا واقعہ افشا نہ ہونے پایا۔ یحییٰ بن خالد اس کام میں خیزران کا مشیر اور شریک کار تھا۔ واللہ علم بالصواب۔
ہادی نے بغداد سے جرجان تک ڈاک بٹھائی تھی، خوش مزاج اور کسی قدر ظلم پسند تھا، سلطنت کے کاموں سے بے پرواہ نہ تھا، تنومند اور سپاہی منش تھا، اس کی عمر بہت کم اور خلافت کا زمانہ بہت ہی تھوڑا تھا، اس لیے اس کے اخلاق کا اچھی طرح اظہار نہیں ہو سکا۔
==================