تعمیر بغداد اور تدوین علوم:
سفاح نے انبار کو اپنا دارالسلطنت بنایا تھا اور چند روز کے بعد انبار کے متصل اس نے اپنا ایک محل اور اراکین سلطنت کے مکانات بنوائے، یہ ایک چھوٹی سی بستی الگ قائم ہو گئی تھی، اس کا نام ہاشمیہ رکھا گیا تھا۔
منصور ہاشمیہ ہی میں تھا کہ خراسانیوں کا ہنگامہ ہوا، ۱۴۰ھ یا ۱۴۱ھ میں منصور نے اپنا ایک جدا دارالخلافہ بنانا چاہا اور شہر بغداد کی بنیاد رکھی گئی، بغداد کی تعمیر کا کام قریباً نو دس تک جاری رہا اور ۱۴۹ھ میں اس کی تعمیر مکمل ہو گئی، اس روز سے بنو عباس کا دارالخلافہ بغداد رہا۔
اسی عرصہ میں علمائے اسلام نے علوم دینی کی تأسیس وتدوین کا کام شروع کیا، ابن جریح رحمہ اللہ تعالیٰ نے مکہ میں، مالک رحمہ اللہ تعالیٰ نے شام میں، ابن ابی عرویہ رحمہ اللہ تعالیٰ اور حماد بن سلمہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے بصرہ میں، معمر رحمہ اللہ تعالیٰ نے یمن میں، سفیان ثوری رحمہ اللہ تعالیٰ نے کوفہ میں احادیث کی کتابیں لکھنے کا کام کیا۔
ابن اسحاق رحمہ اللہ تعالیٰ نے مغازی پر، ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے فقہ پر کتابیں لکھیں، اس سے پہلے احادیث ومغازی کا انحصار زبانی روایات پر تھا، تصانیف وتالیف کا یہ سلسلہ شروع ہو کر دم بدم ترقی کرتا رہا اور اس کے بعد بغداد وقرطبہ کے درباروں نے مصنفین کی خوب ہمت افزائیاں کیں۔
احادیث کی کتابیں لکھنے اور قوت حافظہ کا بوجھ کتابت و قرطاس پر ڈالنے کا یہی زمانہ سب سے زیادہ موزوں اور ضروری بھی تھا، جس کی تفصیل کا یہ موقعہ نہیں۔
==================