تاریخ کبھی بھی چھپتی نہیں ہے جس نے جو کیا ہے تاریخ میں محفوظ ہے البتہ یہ اور بات ہے کہ کچھ بنوسیان کو سکھ اور انگریز سے سخت چھڑ تھی اور یہی وجہ تھی کہ وہ ساری عمر اُن کے خلاف برسر پیکار رہے کچھ ایسے بنوسیان بھی تھے جن کی کچھ مجبوریاں تھی جن کی وجہ سے وہ خاموشی سے زندگی گزارتے رہے۔گل ایوب سیفی اپنی کتاب تاریخ بنوںوزیرستان میں صفحہ نمبر 74 تا 76پر کچھ یوں رقمطراز ہے کہ:
’’ جب حاکم ملتان فوت ہوا تو ان کی جگہ ان کا بیٹا دیوان مول حاکم ملتان ہوا تحت نشین ہوتے ہی اس نے مالیہ دینے سے صاف انکار کر دیا لاہور دربار نے لارڈ گف کو حکم دیا کہ مول راج پر حملہ کرے انہی دنوںکرنل ایڈورڈ بنوں کے اسسٹنٹ کمشنر تھے اس نے بھی مول راج پر حملہ کرنے کے لیے بنوں،ڈیرہ اسمعیل خان،لکی مروت کے کچھ سردار اپنے ساتھ ملا لیے رقیب خان غزنی خیل مروت، دراب خان بازار احمد خان، اللہ داد مغل خیل اور جعفر خان مغل خیل نے انگریزوں کی کافی مدد کی جعفر خان نے ایڈورڈ کو اڑتالیس گھڑ سوار اور دو سو لڑاکا جوان دئیے انہوں نے مول راج پر حملہ کیا اور مول راج نے شکست تسلیم کرلی۔اس جنگ میں سکھوں نے انگریزوں کو اپنے ساتھ ملایا تھا لیکن انگریزوں نے انہیں بھی دھوکہ دیا اور آخر کار سکھوں کو جلیانوالہ باغ کے ساتھ شکست ہوئی اور یوں بنوں میں بھی سکھوں کی طاقت کافی حد تک کم ہوئی اور انگریزوں نے اپنا اثر و رسوخ پیدا کر نا شروع کیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔