اللہ تعالیٰ نے جب انسان کو پیدا کیا تو ساتھ اسے زبان بھی دی تاکہ ان سے بول سکے اور اظہار کرسکے انسان زبان کے ذریعے نہ صرف مختلف چیزوں کے ذائقے محسوس کرتا ہے بلکہ اس سے بولنے کاکام بھی لیتاہے یہاں بات پشتو زبا ن کی ہے تو اس سلسلے میں کہتے ہیں کہ جب ملک طالوت کی اولاد حضرت سلیمانؑ کی وفات کے بعدسخیرب اشوری کے ہاتھوں قید اور پھر ملک بدر ہوئی اورشام کے مغربی پہاڑی سلسلوں میں آباد ہوئے تو یہ لوگ یہاں بنی پخت کے نام سے مشہور ہوئے جو بعد میں پشتون کے نام سے جاننے لگے ان لوگوں کی زبان پشتو تھی۔تواریخ حافظ رحمت خانی میں ہے کہ معلوم رہے کہ شام کے علاقہ مشرق اردن میں وادی غور ایک علاقہ ہے جہاں سے ابتدا میں یہ لوگ جو بنی اسرائیل کی ایک شاخ تھی جلا وطن ہوکر آئے تھے اور وہاں غوریا کے نام سے ایک اسرائیلی پیغمبر بھی گزرا ہے جس کی نسبت سے یہ وادی موسوم ہے۔
پشتو ایک بہت ہی قدیم زبان ہے اس کے بارے میں محقق قاضی اثر اپنی کتاب پشتو ادب میں لکھتے ہیں کہ پشاورکے محمد یونس خان کی تالیف پشتو کی تاریخ کی ایک روایت جو مجھ تک پہنچی ہے کہتے ہیں کہ جاپان کے شہنشاہ میکاڈو کی کتب خانے میں مہاتما بدھ ایک مذہبی کتاب ہے جس کی رسم الخط پالی یعنی خروشتی ہے اور اس کی زبان پشتو ہے غالباً یہ کتاب بلخ کی آس پاس لکھی گئی ہے ۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پشتو زبان اسلام سے بہت پہلے موجود تھی۔
پشتو زبان کی کل حروف تہجی ۴۴ ہیں ان میں ۲۸ حروف عربی کے ۴ فارسی یعنی ہندی دی جبکہ پشتو کے اپنے مخصوص حروف بھی ہیں۔پشتو کی پہلی نثری کتاب تذکرۃ اولیا ء ہے جس کے خالق سلیمان ماکو ہے اس کے بعد خیرالبیان ایک ایسی کتاب ہے جو کافی حد تک مکمل ہے جس کے خالق پیر روخان ہے جو کانی گرم کا رہائشی تھا۔ پشتو زبان میں مختلف لہجے بولے جاتے ہیں جیسے کہ یوسفزئی، وزیری،مروتوالہ ،بنوسوالہ ۔یہاں پر ہم بنوسوالہ پشتو کے بارے میں بات کریں گے ۔کسی بھی زبان کے خاص انداز کے بول چال کو لہجہ کہتے ہیں۔ لیکن وسیع مفہوم میں ایک بڑی اور مشترک زبان کے شاخوں کو لہجے کہتے ہیں۔ان شاخو ں کو علاقائی زبانیں بھی کہتے ہیں۔بنوسوالہ یا بنوسئی لہجہ ایک منفرد مقام کا حامل لہجہ ہے۔بنوسوالہ لہجے کے خود اپنی آوازیں ہیں۔بنوسوالہ لہجہ میں حرف الف حرف و سے بدل جاتا ہے جیسے کے پلار(والد) کو پلور ،پاس(اوپر)پوس اسی طرح کار(کام) کور ان میں حرف الف کو حرف سے پر بدل دیا گیا ہے ۔اسی طرح ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بنوسوالہ لہجہ پشتو زبان کا ایک اپنا اور اہم لہجہ ہے ۔اس لہجے میں یہ بات جتنے بھی پشتو بولنے والے ہیں وہ آسانی سے اس لہجے میں بولنے والے کو سمجھ جاتے ہیں البتہ بولنے میں تھوڑی دقت پیش آتی ہے دوسرے لہجوں کی نسبت یہ لہجہ زیادہ تر سخت نہیں ہے بنوسوالہ یا بنوسئی پشتو ضلع بنوں کی عام علاقائی زبان ہے ۔