سر اولف کیرو اپنی کتاب دی پٹھان میں لکھتے ہیں کہ پشتون اخلاقی طاقت،سپاہیانہ زندگی اور بہادری ان کو اپنے اسلاف سے میراث میں ملی ہے۔ ان کا مزاج حاکمانہ ہے وہ کسی کی غلامی قبول نہیں کرتے البتہ پیار و محبت اور دوستی سے اسے زیر کیا جا سکتا ہے ۔یہ لوگ عام طور پر سادہ زندگی گزارتے ہیں قدرت نے انہیں ایسا ماحول دیا ہے کہ بغیر محبت و مشقت کے ان کی زندگی نہیں گزر سکتی اور اسی وجہ سے یہ سخت قوم ہے مزید لکھتے ہیں کہ پشتونوں کو ان کے حجرے میں ان کے بزرگ وطن سے محبت ،بہادری اور پشتو ن روایات کے قصے سناتے ہیں ان کے آبا و اجداد کی بہادری کی داستانیں ا ن کو سناتے ہیں جن کی وجہ سے وہ ان چیزوںسے بچپن سے محبت رکھتے ہیں حتیٰ کہ ان کو ماں جب لوری سناتی ہے تو ان میں بھی بہادری کے قصے ہوتے ہیں مثلا ًایک لوری کے کچھ اشعار ملاحظہ ہو :
اللہ ھو شہ اللہ ہو زما جانہ اللہ ھو پلار دے تلے دے پہ جنگ
تہ نوسے ئی د خالد خہ تیرہ تورہ پہ سنگ
ترجمہ :۔سو جا سو جا میرے لال والد تمہارے گئے ہیں جنگ پر
تم خالد بن ولید ؓکے پوتے ہو تیز تلوار کے سنگ
ظاہری بات ہے کہ جب اسی طرح کے خیالات اور اسباق دئیے جائے تو یہ بچہ بڑا ہو کر ان باتوں پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کر سکتا ۔ انہوں نے پشتونوں کو بہت قریب سے دیکھا اور پرکھا تھا ۔ان کی یہ باتیں بالکل درست ہیں تمام پشتونوں میں یہ عادتیں موجود ہیں لیکن بنوسیان میں یہ عادتیں کچھ زیادہ ہی پائی جاتی ہیں ۔ایک مرتبہ مولاناطارق جمیل صاحب بنوں کے دورے پر آئے تھے کچھ دن بعد ان کا بیان تھا تو وہ کچھ یوں گویا ہوا کہ میرے خیال میں موجودہ وقت میں سب سے پہلے بنوں کے پشتون جنت میں داخل ہونگے کیونکہ میں نے کئی دن گزارے لیکن پورے بازار میں ایک بھی عورت بے پردہ نہیں دیکھی دوسری بات یہ لوگ بہت ہی مہمان نواز اور عبادت گزار ہیں نماز کے وقت مسجدیں نمازیوں سے بھر جاتی ہیں وہ بہت ہی متاثر تھے لیکن کچھ دن بعد جب وہ بیان کررہے تھے تو رو رہے تھے کہتے تھے کہ میں سمجھا تھا کہ آپ لوگ اللہ کے سب سے زیادہ قریب ہیں لیکن آج ایک واقعہ کا علم ہوا کہ کل ایک جھگڑے میں دو آدمی قتل ہوئے معمولی بات پر اتنا فساد ؟ میرا مطلب ہے کہ بنوسیان بہت عجلت پسندہیں وہ پہلے کام کرتے ہیںپھر سوچتے ہیں اور ان کے انہی حرکت کی وجہ سے وہ میرے خیال میں دوسرے اقوام سے پیچھے ہیں۔عام زندگی میں سخت مزاج ہیں بات بات پر لڑائی جھگڑے کرنا ان کا معمول ہے ۔غم ہو یا خوشی ،مہمان نوازی ہو یا پشتو رسم و رواج سب میں آگے آگے ہوتے ہیں پشتون کے دوسرے قبائل سے بنوسیان ان کاموں میں بہت تیز ہیں کسی ایمرجنسی کی وجہ سے کسی کے غمی یاخوشی میں شرکت نہ کریں تو بعد میں معذرت کرتے ہیں اور مارے شرم کے کچھ دنوں تک حجرے یا مسجد کا رخ تک نہیں کرتے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔