صوبہ خیبر پختونخوا کے وہ پشتو ن علاقے جو کہ اپنے بہادروں اور آزادی پسندوں کے کارناموں کیلئے معروف ہیں۔ ان میں بہادروں کی مدح میں جو رزمیہ گیت پروان چڑھے ہیں ان میں بنوں کا علاقہ بہت مشہور ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ شادی بیاہ اور دیگر خوشیوں کے موقعوں پر بھی جومخصوص گانے اور گیت ہیں ان کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ان کے وہ گیت جو رزمیہ ہیں ان میں بنیادی طور پر بہادری ،جرأت و دلیری،حب الوطنی اور جوش و ولولہ ہوتا ہے جبکہ ساتھ ہی غداروں کے رویوںپر بھی اظہارہوتا ہے۔
رزمیہ گیت کی خاص اصناف بھی ہوتی ہیں اور پشتو کی مشہور صنف ٹپوں(گیت کی ایک شکل) میں بھی یہ باتیں ہوتی ہیں دراصل کسی بھی علاقے کا ادب وہاں کے مجموعی ماحول اور لوگوں کے مزاج کی عکاسی کرتا ہے اور یہی ادب جب نظموں میں ڈھل جاتا ہے تو وہاں کے فنکار اپنے مخصوص انداز میں گیتوں کے ذریعے اس منظوم کلام کو اپنے خاص لے،لہجے اور آلات موسیقی کے ساتھ پیش کرنے کے فن سے پوری طرح باخبر ہوتے ہیں ۔مثال کے طور پر بنوں جیسے علاقے میں ٹپے گائے جاتے ہیں ان ٹپوں کی ایک قسم یہ ہے:
؎ آزادی د گیدڑانو مبار ک شہ د زمرو پہ غاڑہ تل وی زنجیرونہ
ترجمہ:۔ آزادی گیدڑوں کو مبار ک ہو کیونکہ کوئی اُن سے ڈرتا نہیں شیروں کی گردنیں تو زنجیروںمیںہوتی ہیںکیونکہ لوگ اُن سے ڈرتے ہیں۔
؎ سورے سورے پہ تورو راشے د بے ننگئی آواز دے مہ راشہ مئینہ
ترجمہ:۔’’ خدا کرے کہ تلواروں کے زخموں سے چور چور آئے لیکن آپ کی بے غیرتی کی آواز نہ آئے‘‘۔
بنو ں کے معاشرتی حالات کی جو تاریخی نوعیت ہے اس میں کئی سپوت ایسے گزرے ہیں جنہوں نے وطن کی آن پر جان کی بازی لگا دی اور غیروں کے تسلط کو کبھی قبول نہیں کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔