بنویان کا جد امجد شوال کا باسی تھا ان کا مقبرہ بھی شوال کے شمال مشرق میں کچھ فاصلے پر مقام دیوگر میں ہے جہاں ہر سال ان کا باقاعدہ عرس ہوتا ہے اور خوب میلہ لگتا ہے۔ ( بحوالہ ،بن باس ص۔ٖف ۴۱)
کرلانڑی کے بارے میں ہمارے بعض محققین نے من گھڑت مفروضے بنائے ہیں مثلاً یہ کہ کرلانڑ قیس کی اولاد میں سے نہیں ہے جو بالکل غلط اور گمراہ کن ہے کیونکہ اگر وہ قیس کی اولاد میں نہیں تھا تو اس کے والدین اور آبا و اجداد کہاں گئے؟ دوسری دلیل یہ ہے کہ پشتون قوم کسی دوسرے قبیلے کے فر دکو اپنے قبیلے میں قطعا ًبرداشت نہیں کرسکتی اور نہ اسے اپنا ہم پلہ دیکھ سکتا ہے حتیٰ کہ چچا زاد بھائی کوبھی تربور کا نام دیتا ہے جسے اپنا دشمن گردانتا ہے اور اسے نیچا دکھانے کی کوشش کرتا رہتا ہے تو ایک پرائے قبیلے کے فرد کو اپنے سے کئی گنا زیادہ طاقتور ،ہردلعزیز اور معتبر شخص کو کیسے برداشت کر پایا ۔ لہٰذا یہ ایک من گھڑت بات ہے کہ کرلانڑ قیس کے قبیلے سے نہیں تھا جبکہ کرلانڑ قیس کا چوتھا بیٹا تھا۔تو ککی کا شجرۂ نسب کچھ اس طر ح ہوگیا۔ ککی بن شیتک بن کرلانڑ بن ملک قیس عبدالرشید ۔ شیتک ایک غیر معمولی ، نیک ، خوب سیرت ، خوبصورت ،جسمانی لحاظ سے تندرست اور بہادر انسان تھے۔ ایک روایت کے مطابق شاہ فرید بابا کو شیتک اس لئے کہاجاتاہے کہ وہ جب راستے پر جاتے تو سینہ تان کر جاتے اس کا سینہ بہت چوڑا تھا اور قداور شخص تھے اس لئے لوگ اسے شیتک کہتے تھے جو اس کا عرف تھا۔پشتو میں اور خصوصاً بنووالہ یعنی بنوسوالہ لہجہ میں شاہ تگ اچھے طریقے سے جانے کو کہتے ہیں یعنی شہ تگ اچھا چلنا ! شہ تگ سے شاہ تگ اور شاہ تگ سے شیتک ہوگیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔