اسلام میں فضیلت صرف تقویٰ کی بنیاد پر ہے نہ کہ مال و دولت اور حسب و نسب ۔ ماضی میں شادی وغمی میں دیگیں وغیرہ پکوانیں اورنائی کے پیشے،لکٹریوں کے پیشے (ترکھان)اور لوہے کے پیشے(لوہار) بنوں کے اعلیٰ ذات کے اقوام جسے عرف عام میں پشتونہ ٔکہتے ہیں، نہیں کرتے تھے لیکن اب کچھ پشتونۂ بھی یہ کا م کرتے ہیں یہ کام کوئی عار کے کام نہیں ہے لیکن ہمارے اکثر لوگ یہ کام کرنے میں عار محسوس کرتے ہیں ۔موجودہ وقت میں بہت سے ایسے اقوام ہیں جو پشتونہ ٔہیں انہوں نے یہ کام جاری کئے ہیں ۔پیشے کوقومیت پر ترجیح نہیں دینی چاہیے او ر نہ ہی قومیت کو پیشے پر ترجیح دینی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے جس کو جیسے پیدا کیا ہے ویسا ہی اس میں ہی اس کی بہتری ہے۔
٭٭٭
بنوں بار ایسوسی ایشن بنوں
بنوں میں دو طرح کے بار ہیں ایک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اور دوسرا ہائی کورٹ بنوں بینچ ۔ سول کورٹ میں وکلاء کی مختلف پارٹیاں ہیں مثلا ًپیپلز فورم جس کے موجودہ صدر محمد ابراہیم خان ایڈووکیٹ ہے، ملگری وکیلان جس کے صدراسفند یار خان ایڈووکیٹ اور پیر انعام اللہ شاہ ہیں، اسی طرح اسلامک لائر فورم جس کے صدر سلطان محمدد خان ایڈووکیٹ ہے، جمعیت لائر فورم اور مسلم لیگ لائر فورم وغیرہ۔ان سب وکلاء کی ایک مشترک تنظیم اور یونین بھی ہے اور بہت ہی مضبوط یونین ہے۔جس کا ایک مشترک صدر اور ایک جنرل سیکرٹری ہوتا ہے۔
سول کورٹ کی طرح ہائی کورٹ کی تنظیم یعنی ہائی کورٹ بار اور ان وکلاء کی بھی ایک یونین ہے۔ اس تنظیم کی صدارت جناب احمد فاروق خان خٹک ایڈووکیٹ ہیں۔ آپ بھی ایک جانی پہچانی اور معروف شخصیت ہیں۔ہائی کورٹ بار میں تمام بنوں کے تمام نامی گرامی ،قابل اور معزز وکلاء شامل ہیں جن کا فرداً فردا ًذکر کرنا محال ہے۔
بنوں کے دونوں بار میں بہت زیادہ اتحاد و اتفاق پایا جاتا ہے جب بھی کسی وکیل کو کوئی حادثہ پیش آتا ہے سب کے سب بھائیوں کی طرح ان کی مدد کرتے ہیں اور جب تک اس کی داد رسی نہیں کی جاتی تب تک سب یک آواز ہوتے ہیں۔سول کورٹ اور ہائی کورٹ کے علاوہ بنوں میں بہت سے ایسے وکلاء بھی ہیں جو شریعت کورٹ،فیڈرل شریعت کورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے لائسنس یافتہ ہیں۔صرف یہی نہیں ان کی قابلیت بھی قابل ِ داد ہیں۔ بنوں میں دیوانی ، کریمینل،سروس،الیکشن الغرض سب قسم کے قابل وکلاء موجود ہیں جن پر ہمیں فخر ہے۔لیکن کچھ ایسے وکلاء بھی ہیں جو ایمانداری سے کیس نہیں لڑتے اور مخالف فریق سے اس ہاتھ دے اس ہاتھ لے کی خفیہ ڈیل کرکے اپنے ہی کیسز ہارتے ہیں۔لیکن ایسے وکلاء بنوں میں آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔
حب الوطنی
بنوں کے لوگ پشتون (پٹھان ) ہیں اور ان کو اس بات پر ہمیشہ فخر رہا ہے کہ وہ اولادِ قیس ہیں اور پشتون ہیں ۔ پشتون معاشرے کی تمام روایات بنوں میں اب بھی زندہ ہیں یہ پشتونوں کا داحد قبیلہ ہے کہ جس میں ابھی تک پشتون روایات زندہ ہیں ۔شادی بیاہ، بدل(قصاص)، پیغور (طعنہ) ، تربورولی،دشمنی،رسم و رواج، ننواتے ،جرگے،مہمان نوازی اور اسلامی اقدار کی پابندی اب بھی بنوں میں موجود ہے۔ یہا ں کے لوگ اپنے وطن پاکستان کے وفا دار ہیں اور اپنے وطن پر جان قربان کرنے والے ہیں۔ جب کبھی بھی وطن عزیز پر کوئی برا وقت آیا ہے بنویان نے اپنے وطن پاکستان کی دفاع کیلئے بھر پور کردار ادا کیا ہے۔ جب کبھی ملک کی سلامتی کی بات ہو تی ہے تو بنوں کے غیور پشتون خود کو پاکستانی پشتون کہتے ہیں اور اپنے وطن کی خاطر لڑتے ہیں۔اگر چہ کچھ لوگ فساد اور فتنہ پھیلانے کی کوشش میں ہیں لیکن اکثر بنویان تو سب کے سب پاکستان پر فخر کرتے ہیں اور اپنے وطن کیلئے کچھ بھی کرسکتے ہیں۔۱۴ اگست کے موقع پر یہاں ایک جشن کا سماں ہوتا ہے ۔پروگرامات ہوتے ہیں۔اپنے ملک سے محبت کے اظہار کیلئے بنوں کے پارکوں میں چہل پہل ہوتی ہیں۔بچے خوب موج مستیاں کرتے ہیں جبکہ بزرگ لوگ وطن عزیز کیلئے خصوصی دعائیں کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔