پشتون کے اکثر قبائل کتوں کو پالتے ہیں۔جن کی قبائل کی کسی کے ساتھ دشمنی ہوتی ہے وہ توضرور بہ ضرور کتے رکھتے ہیں۔رات کے اور مردوں کی غیر موجودگی میں یہ کتے انسان کی طرح اس کے گھر کی حفاظت کرتے ہیں ۔مالک بھی ان کتوں کو انسانوں کی طرح رکھتے ہیں اور ان کا خیال رکھتے ہیں اگر کوئی شخص کسی کے کتے کو بلا وجہ ماردے تو پشتون رسم و رواج میں ثالثان ان کو جرمانہ کرتے ہیں یہ جرمانہ لاکھوں میں ہوتا ہے البتہ اگر کوئی کتا باولا ہو جائے اوربلاوجہ ہرکسی کوکاٹتا رہے تو مالک کی اجازت سے اسے مار دیا جاتا ہے۔کتوں میں کچھ ایسے کتے بھی ہوتے ہیں جو اپنے مالکوں کی خاطر خود اپنی جان دے دیتے ہیں۔اس کے علاوہ شکار کے لیے بھی پشتون کتے پالتے ہیں شکاری کتوں کی قیمت آسمان سے باتیں کرتی ہے۔ اگر کوئی قتل ہوجائے اور اس کا سراغ نہ ملے تو بنوں کے اکثر لوگ شک کی بنیاد پر کسی پر دعویٰ کرتے ہیںکہ یہ قتل فلاں نے کیا ہے۔اگر قتل واقعی اس نے کیا ہو تو وہ بھی چپ کی سادھ لیتا ہے ورنہ اس گھرانے کے لوگ گاؤں کے کچھ لوگوں کے ساتھ مقتول کے لواحقین کے گھر جا کر اسے صفائی دیتے ہیں کہ ہم نے یہ کام نہیں کیا ہے مقتولین کے لوحقین اگر سچے پشتون ہو اور اس میں آباو اجداد کی خوبیاں موجود ہو تو وہ ان سے اس شک یعنی غلط دعویٰ کی معافی مانگتے ہیں اور اصل قاتل کی تلاش شروع کردیتے ہیں بعد میں اگر اصل قاتل کا پتہ چلتاہے تو یہ لوگ بھی جن پر بے جا دعویٰ کیا گیاہو مقتول کے لواحقین سے جرگہ کی بات کرتے ہیں کہ بے جا دعویٰ کرنے کی وجہ سے ہماری بدنامی ہوئی ہے لہٰذا اب آپ لوگوں کا اصل قاتل کا پتہ چل گیا ہے تو اب ہمارے ساتھ جرگہ کیا جائے کہ ہمیں کیوں خواہ مخوا بدنام کیا۔
بنوں میں پیروں،مداریوں اور عاملوں کا مقام
بنوں کے لوگ پنجاب اورسندھ کے لوگوں کی طرح پیر پرست نہیں ہیں البتہ جو اصلی پیر حضرات ہیں ان کی عزت کی جاتی ہے اور ان کے بہت سے مرید ہوتے ہیں جو اپنے پیروں کے دیئے ہوئے وظیفے روزانہ کی بنیاد پر کرتے ہیں۔یہاں کی عورتیں زیادہ تر عاملوں ،تعویذات اور ان جیسی بدعات پر بہت زیادہ یقین رکھتی ہیں۔بنوں میں بہت سے جعلی پیروں اور عاملوں نے جگہ جگہ ان سادہ لوح عورتوںکو لوٹنے کے لیے باقاعدہ دکانات کھولے ہیں۔ان لوگوں نے کچھ مردوں کو بھی اپنی سحر میں گرفتار کر لیا ہے۔اور اسادہ لوح لوگوں کو قسم قسم کے سبز باغات دیکھا کر ان سے لاکھوں روپے بٹورتے ہیں۔جو خاندانی پیر اور متقی اور نیک لوگ ہوتے ہیں وہ اپنے مریدوں کو نیکی کی ترغیب دیتے ہیں ان کو لٹتے نہیں،بلکہ صرف دعائیں دیتے ہیں۔
ماضی میں بنوں میں بہت زیادہ مداری اپنے کرتب دکھاتے لیکن اب صرف میلوں ٹیلوں میں یہ لوگ اپنے کھیل دکھا کر لوگوں کو لطف اندوز کرتے ہیں اور پیسے کما تے ہیں لیکن ان میں بھی کچھ ایسے حضرات ہیں جنہوں نے اس پیشے کو بد نام کیا ہے اور نشہ اور چیزیں فروخت کرتے ہیں عوامی پارکوں میں لوگوں کو کھیل کھیل میں نشہ ا ور چیزیں دیتے ہیں اس کے علاوہ یہ مداری صاحبان خود کو ڈاکٹر بھی ظاہر کرتے ہیں اور دوائیاں بھی فروخت کرتے ہیں یعنی لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کا فن یہ لوگ بہت خوب جانتے ہیں ہمارے اکثر سادہ لوح بزرگان بھی ان کے شکنجے میں آتے ہیں ۔حکومتِ وقت کو چاہیے کہ اس طرف بھی توجہ دے اور جعلی پیروں،عاملوں اورعطائیوںکے خلاف کریک ڈاؤن کرکے ان کو نشان عبر ت بنائیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔