بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ بنوں کا نام بانو بیگم کی وجہ سے مشہور ہواہے جو شیتک کی بیوی تھی یہ بات بالکل درست ہے کہ بانو بیگم شیتک کی بیوی تھی لیکن یہ بات بالکل غلط اور گمرہ کن ہے کہ ان کی وجہ سے اس علاقے اور اس قوم کا نام بنوں مشہور ہوا ہے ابن مہلہل مؤرخ مسعودی سے اٹھائیس سال بعد ۳۳۱ ہجری میں اس علاقے کی سیاحت کے لیے آئے تھے وہ اپنے سفرنامے میں بنوں کے متعلق لکھتے ہیں کہ یہ شہر بائینہ ہے اسی طرح ان سے تقریبا ً۸۰ سال پہلے ۲۵۴ ہجری میں ابن خرداز اپنی کتاب الممالک والمسالک میں صفحہ نمبر۵۶ اور ۵۷(اشاعت لندن یورپ) اور اسی طرح احمد بن یحییٰ البلاذری اپنی کتاب فتوح البلدان میں لکھتے ہیں کہ بنوں کے اپنے لوگ بھی اس کو بنہ کہتے ہیں۔اس کے علاوہ ابو ریحان محمد بن المعروف البیرونی جو ۹۷۳ء میں حیات تھے کتاب الہند کے صفحہ ۴۰۶ پر شہنشاہ حمید لودھی نے اس علاقے کو بنوک کے نام سے یاد کیا ہے جبکہ بنوسیان ۱۳۷۸ء میں بنوں میں وارد ہوئے ہیں یعنی شاہ فرید المعروف شیتک باباجو بنوسیوں کا جد امجد ہیں بنوں میں چودھویں صدی عیسوی کے آخر میں بنوں آئے تھے مندرجہ بالا دلیلوں سے ثابت ہوا کہ علاقہ بنوں اور اقوام بنوں کا نام بیگم بانو کے نام سے مشہور نہیں ہوا ہے بلکہ یہ اس علاقے کا پرانا نام تھا اور اسی وجہ سے یہ نام مشہور ہوا ہے ۔لہٰذا تمام مؤرخین و محققین سے التماس ہے کہ اس تاریخی غلطی سے آئندہ کے لیے گریز کرے اور اس کو سدھارنے کی بھی کوشش کرے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔