پاکستان کی آزادی کے ساتھ ہی ہندوستان کے بنیوںنے پاکستان کوکمزور کرنے کیلئے طرح طرح ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کئے۔ ہندو ٔںکا یہی خیال تھا کہ پاکستان کو کمزور کرکے وہ خودکو دوبارہ ہندوستان میںشامل کرنے کی منت سماجت کرے گالیکن ان کی یہ خام خیالی رنگ نہ لائی کیونکہ پاکستان لاالہ الا اللہ کی بنیاد پر بنا ہے۔آزادی کے بعد سے ہندوستان نے پاکستان کے مختلف علاقوں پر دھاوا بول دیا ۔کشمیر میں اس وقت ۹۰ فیصدمسلمان آباد تھے۔ہر کسی کو پتہ تھا کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہونے والا ہے لیکن کشمیر کے ہندو راجہ نے اس کو بھارت کے ساتھ شامل کرنے کا عندیہ دیا۔اس کے ساتھ ہی بھارت نے کشمیر کی سرزمین پر اپنی فوج اتار دی۔اور ظلم و ستم شرو ع کردی۔کچھ عرصہ بعد پاکستان کے قبائل اور پٹھان قبائل نے آزادی کشمیر کے لیے کمر کس لیے۔اور جہاد کشمیر کی ابتدا کی۔
کشمیر پر پہلا حملہ کر کے کشمیر کاکچھ حصہ بھارت سے آزاد کرایا باقی حصے پر اب بھی بھارت کا قبضہ ہے۔کشمیر کی جنگ آزادی کے وقت تمام قبائل پہلے بنوں آتے اور یہاں قیام کرکے ملک دمساز خان بازار احمد خان اسے لشکر کی صورت میں کشمیر تشکیل کرتے۔ ملک دمساز خان اس وقت مسلم لیگ کے ضلعی صدر تھے۔ کشمیر کی آزادی میں بنوسیان نے بہت اہم کردار ادار کیا ہے۔یہ اور بات ہے کہ بنوسیان کے نام کسی نے تاریخ میں محفو ظ نہیں کئے ہیں۔خان بہادر غازی مر جان اسپرکہ نے بھی اس جنگ میں بطور سردار خود حصہ لیا تھا اور بے جگری سے لڑے تھے اسی لیے بعد میں حکومت پاکستان نے اسے فخر پاکستان کا لقب بھی عطاکیا۔اس کے علاوہ محسود قبیلے اور وزیر قبیلے کے بہت سے لوگوں نے بھی اس جنگ میں حصہ لیا تھا۔اور غیر معمولی کارنامے سر انجام دیئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارسلا میتا خیل
کا غذا ت مال میں اس کو خان صوبہ میتا خیل کہتے ہیں ۔ اس گاؤں میں آباد لوگ افغان قوم اصل مسعود ابدالی ،شاخ مہتر خیل کے نام سے ہے۔ مہتر کا بیٹا ملک مسترا تھا اور مسترا کا بیٹا ملک میسرا تھا۔میسرا کا بیٹا ملک سلامت خا ن تھا۔ملک سلامت خان کا بیٹا ملک ہاتھی خون تھا۔ اسی طرح ملک ہاتھی خون کا بھی ایک بیٹاتھا جس کا نام ارسلا خان تھا۔ارسلا خان کے دور میں کچھ لوگ اس علاقے میں آئے اور ملک ارسلاخان نے اسے کچھ زمین مفت میں دیدی کیونکہ یہ لوگ ارسلا خان کی زمینوں میں باغات اورحفاظت اور کھیتی باڑی کرتے تھے۔جن کو بعد میں باغبان کا نام دیا گیا۔جو ابھی بھی اس علاقے میں مقیم ہیں۔
ارسلاخان کے چار بیٹے تھے۔ملک خان صوبہ خان، ملک نسیم گل،ملک شکر خون،ملک محمد عالم ۔اسی طرح ملک خان صوبہ کے چار بیٹے تھے۔ حیات اللہ خان، میردل خان، سعداللہ خان اور رحمت اللہ خان ۔ملک نسیم گل کے تین بیٹے تھے ملک خواجہ محمد، ملک داود خان اور ملک چنبیل خان۔موجودہ دور میں اس علاقے کے مشران میں ملک افراسیاب، ملک نند ر خان، ملک امین اللہ اور ملک فاروق اللہ خان ہیں۔مذکورہ اشخاص علاقے کی اہم شخصیات ہیں۔ ارسلا میتا خیل کی مجموعی آبادی تقریباً ۳۰۰۰ ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔یہاں کے لوگ زیادہ تر کھیتی باڑی کرتے ہیں۔ سیاسی لحاظ سے جمعیت علماء اسلام اور جماعت اسلامی یہاں کی اہم سیاسی پارٹیا ں ہیں کہیں کہیں پاکستان تحریک انصاف کی جھلک بھی نظر آتی ہے۔ادبی لحاظ سے یہ علاقہ قحط الرجال کا شکار ہے۔ اسی طرح اس علاقے کے ساتھ ڈاڈ کچکوٹ میتا خیل کا علاقہ ہے جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اس علاقے کے ساتھ کچکوٹ نہر ہے اس لیے اس کو کچکوٹ ڈاڈ میتا خیل کا نام دیا گیا ہے۔اس سے آگے ملک میتا خیل کا علاقہ ہے۔ڈاڈ کچکوٹ کے رہائشی بھی ملک میتاخیل کی اولاد میں سے ہیں ۔ یہاں کی آبادی بھی تقریباً ایک ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔جماعت اسلامی یہاں کی بڑی سیاسی پارٹی ہے۔محمد زمان اور محمد خان یہاں کی بزرگ شخصیا ت تھیں۔اعظم میتا خیل اور امیر میتا خیل بھی میتا خیل کے علاقے ہیں ۔ اعظم میتاخیل میں ملک فیض اللہ خان نے انگریز دور میں بہت نام کمایا جبکہ امیر میتاخیل میں ملک امیر شاہ جہان نے خوب نام کمایا موصوف اپنے علاقے کے رئیس تھے۔ ان علاقوں میں بھی جمعیت علماء اسلام اور پاکستان تحریک انصاف بڑی سیاسی پارٹیاں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علاقہ کینگر
تقریباً پندرہ سو نفوس پر مشتمل یہ علاقہ بنوں شہر سے ۴ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ پشتون ،جٹ اور گیان خیل اس علاقے میں مقیم ہیں۔کینگر لڑمست اور کینگر جان بہادر میں بہت شخصیات ایسی گزری ہیں۔جنہوں نے انگریز دور میں بہت سی تکلیفیںاٹھائیں۔ حاجی گل رحمان عرف ڈپوصاحب نے کئی بار جیل کاٹی ۔کنگر لڑمست میں محمد ایوب خان اہم شخصیت ہیں۔ریٹائرڈ پرنسپل عصمت اللہ خان بھی کنگر کی اہم شخصیت ہے۔ ادبی لحاظ سے حاجی شیرداود خان داود صاحب اس علاقے کی اہم ادبی شخصیت ہے۔ جو ایک قابل انسان ہے ۔ سیاسی لحاظ سے جمعیت علماء اسلام،پاکستان تحریک انصاف اور پختونخوا میپ یہاں کی اہم سیاسی پارٹیاں ہیں۔لیکن افسوس کہ ان علاقوں میں بہت سے ترقیاتی کام نہیں ہوئے ہیں۔یہ لوگ یقینا کسی مسیحا کے انتظار میں ہیں۔بنیادی سہولیات یہاں پر نہ ہونے کے برابر ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خاندان طاہر خیل
یہ قوم اصل میں خراسان سے افغانستان آئے اور پھر یہاں سے پھیل گئے یہ لوگ کافی جنگجو تھے اس لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کرتے کرتے جگہ جگہ رہائش پزیر ہوگئے۔بنوں میں علاقہ غوریوالہ میں طاہر خیل آباد ہیں۔اس کے علاوہ نورنگ،کالا خیل،سوکڑی،بنوں سٹی، بازار احمد خان اور شہباز عظمت خیل میں بھی کچھ گھرانے آباد ہیں۔حبیب الرحمان، قادر خان، سیف اللہ خان، عنایت اللہ خان اور عبدالولی خان بنوں میں طاہر خیل کی اہم شخصیات ہیں جن میں کچھ بقیدحیات ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خاندان غیرت خیل غوریوالہ
ویسے تو غوریوالہ میں مغل خیل سب سے اہم اور طاقتور خیل ہے۔ جبکہ طاہر خیل اور غیرت خیل بھی غوریوالہ کے اہم خیل ہیں۔جو غوریوالہ میں اقلیت میں ہے۔طاہر خیل کی طرح غیرت خیل کے بارے میں بھی مشہور ہے کہ یہ لوگ اصل میںافغانستان سے ٓائے اور یہاں پر آباد ہوئے ۔ان کے ابا وآجدادبڑے بہادر اور جنگجو تھے۔موجودہ دور میں یہ خیل قحط الرجال کا شکار ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔