جب اولاد شیتک نے ضلع بنوں پر قبضہ کیا تو یہ علاقہ اس کی اولاد عیسک خان کے قبضے میں آیا۔ بعد میں عیسک کی اولاد میں سے سکندرخان اور عظمت خان نے اس علاقے میں علیحدہ علیحدہ آبادیاں بنائیں۔ جن میں ایک کو شہباز خیل اور دوسری کو عظمت خیل کہتے ہیں بعض لوگ ان کو ایک ہی نام شہباز عظمت خیل کے نام سے پکارتے ہیںچونکہ یہ علاقے ایک دوسرے کے ساتھ ہی ہیں اسی وجہ سے اس کو یہ ایک نام دیا گیا ہے۔یہاں کے لوگ اصل میں سکندر خیل اور اولاد شیتک ہیں اسی لئے یہ لوگ اکثر اپنے ساتھ سکندری لکھتے ہیں۔
سکندر خان نے ایمل خیل کے علاقے پر بھی قبضہ کیا اور یوں سکندرخان اور عظمت خان نے علاقہ کنڈلی اور گھمبرتک اپنا اثر و رسوخ بڑھا دیا اور ان علاقوں پر قبضہ کیاشہباز عظمت خیل میں ایک اور قوم زرغون بھی ہے لیکن قارئین واضح رہے کہ یہ اولاد شیتک نہیں ہے بلکہ یہ قریش النسل ہے ایمل کا علاقہ بعد میں سکندر خان کے جانشینوں سے دوبارہ قبضے میں لے لیااور یوں اس کو ایمل خیل کہنے لگا ۔موجودہ وقت میں علاقہ بازار احمد خان سے لیکر جھنڈوخیل تک کی تمام اقوام نے عیسکی کے نام سے ایک اجتماعی کمیٹی بھی بنائی ہے اور جب کوئی بھی مسئلہ درپیش آتا ہے تو یہ اقوام ایک قوم کی طرح یکجاہو جاتی ہیں۔کھیل کود جیسے کہ کبڈی اور والی بال میں بھی ان کی ایک اجتماعی ٹیم ہوتی ہے اور ساری اقوام عیسکی اس کو سپورٹ کرتی ہیں۔عیسکی کا پہلا سردار اور سربراہ ملک دمساز خان شاہ بزرگ خیل تھا۔ اس کے بعد ملک آدھمی رسول خان عبیدخیل سربراہ بنا۔ اس کی وفات کے بعد ملک سرفراز خان سربراہ بنا موجودہ دو ر میں ملک سلطان علی خان آدھمی (عبیدخیل) عیسکی کا متفقہ سردار اور ملک ہے۔موصوف اکرم خان درانی کا قریبی رشتہ دار اور دست و بازو ہے۔شہباز عظمت خیل کے لوگ عام طور پر سادہ اور مہمان نواز ہیں ۔لڑائی جھگڑے یہاں روز کے معمول ہیں۔ یہاں کے لوگ جنگجواور نڈر ہیں۔بندوق کو یہاں کے لو گ ثقافتی ورثہ سمجھتے ہیں ۔ یہ ایک وسیع علاقہ ہے۔کھجور کے درختوں نے اس علاقے کے قدر تی حسن میں اضافہ کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علاقہ شہباز عظمت خیل کی مجموعی صورت حال
یہ علاقہ کا فی مردم خیز اور زرخیز رہا ضلع بنوں کے مشرق میں یہ علاقہ گنڈلی سے شروع ہو کر علاقہ گھمبر تک پھیلا ہوا ہے۔دریائے کرم نے اس علاقے کی خوب صورتی میں مزید اضافہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ایمل خیل میں امرود کے باغات اور شہباز عظمت خیل میں کجھور کے باغات نے اس کو ایک نکھار بخشا ہے۔ کبڈی اور ولی بال یہاں کے اہم مقامی کھیل ہیں۔ اس کے علاوہ نشانہ بازی بھی یہاں کے لوگ ماضی میں کھیلتے تھے۔یہاں کی اہم شخصیات میں ملک اکبر زمان ،فضل الرحیم خان( سابق چیئرمین سوات بورڈ)،ملک جسٹس صفدر خان جج آف ہائی کورٹ (ایمل خیل) ،ملک احمد نوازخان سکندری، ملک سیلانی خان مرحوم، دوست حاجی گل، ملک قمر علی خان اور حاجی باز محمد خان صوبائی نائب صدر ANP وغیرہ ہیں۔شہباز عظمت خیل میں اور بھی کئی اہم شخصیات ہیں لیکن کتاب کی ضخیم نہ ہونے کے باعث فرداْ فرداْ ان کا ذکر نہیںکیاجاسکتا ۔
ملک سیلانی مرحوم شہباز عظمت خیل کا اہم شخص گزرا ہے۔ نہایت مہمان نواز ،بہادر اور عزت دار انسان تھا۔ ایمل خیل سے لیکر شہباز عظمت خیل تک سارے لوگ ایک دوسرے کی خوشی اور غمی میں شریک ہوتے ہیں۔ ان اقوام کی نئی نسل میں بہت سے نوجوان حکومت کے بہت بڑوں بڑوں عہدوں پر فائز ہیں اور ملک و قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ادبی لحاظ سے یہ علاقہ پسماندہ ہے۔صرف ملک شیراز خان نعت خوان ایمل خیل کے علاقے سے تعلق رکھتا ہے۔ موصوف بہت خوبصورت انداز میں نعت لکھتا ہے اوراللہ نے بہت ہی خوبصورت اور سریلی آواز سے نوازا ہے۔
شاہ دیو اور مندیو
ضلع بنوں کے جنوب مغرب کی جانب علاقہ منڈان کی سرحد سے شروع ہوکر جنوب مغرب کی جانب علاقہ بکاخیل وزیر تک یہ دو قومیں آباد ہیں۔ ان دونوں علاقوں کے نام ہندو وں کے پنڈتوں کے ناموں سے موسوم ہیں جو ابھی تک برقرار ہیں لیکن ان علاقوں میں بھی اولاد شیتک ہی آباد ہیں ۔یہاں کے لوگ زیادہ تر کسان ہیں اور کھیتی باڑی ہی کرتے ہیں۔یہاں کی فصلوں نے یہاں کی خوبصورتی میں اضافہ کیا ہے۔یہاں کے لوگ عام طور پر بہادر،جنگجویانہ صلاحیتوں کے ماہر ہیں۔شہر سے دوری کی بنا پر ان علاقوں میں اب بھی دشمنیاں موجود ہیں۔اگر چہ کہیں کہیں تعلیم کی وجہ سے بہتری آئی ہے۔ان دونوں قوموں میں مختلف خیل ہیں۔صالح خان مندیو میں ملک صالح خان ایک قابل قدر شخص گزرے ہیں۔پرنسپل جبار خان (مرحوم)میں بھی اپنے پر دادا کے اوصاف موجود تھے لیکن اس کے ساتھ زندگی نے وفا نہیں کی۔اس کے علاوہ اس علاقے میں حاجی فضل ولی صاحب مرحوم بھی اہم مذہبی اور سماجی شخص گزرے ہیںایک نہات متقی انسان تھے۔
شاہ دیو میں بھی کئی اہم شخصیات گزری ہیں۔شاہ دیو میں بھی بہت سے خیل ہیںلیکن اس میں قتل خیل ایک اہم خیل ہے۔اس خیل میں اہم شخصیات گزری ہیں۔ملک جان خان مرحوم اس خیل کے قابل ذکر آدمی تھے ان کی تین بیویاں تھیں۔پہلی بیوی سے ملک میر عالم جان خان پیدا ہوئے۔۔ دوسری بیوی سے ملک میر سلا خان اور تیسری بیوی کے بطن سے دو بیٹے ملک ربنواز خان اور ملک بخت جمال خان پیدا ہوئے۔ملک میر عالم جان کا بیٹا عمر جان اور ان کی اولاد اب بھی شادیو میں رہائش پذیر ہیں۔جبکہ ربنواز خان کے تین بیٹے گل راؤف خان، رحمت اللہ خان اور عطاء اللہ خان ملازمت کے سلسلے میں اسلام آباد میں ہی رہائش پذیر ہیں۔اور بخت جمال کی اولاد بھی تعلیم کے حصول کی غرض سے بنوں شہر میں رہائش پذیر ہیں۔