بنوں میں دیگر قوموں اور خیلوں کی طرح یہ قوم بھی ایک مہمان نواز، بہادر اور نڈر قوم ہے۔ ہنی و منگل کو شکست دینے کے بعد اولاد شیتک نے یہاں پر قبضہ کیا اور یہ علاقہ ان کے قبضے میں آیا۔ممش خیل میں اس وقت مختلف قومیں آباد ہیں مثلاْ پشتون،(پشتونہء) اعوان، سیدان، قریش، خٹکان وغیرہ وغیرہ۔ سیدان کو ممش خان کے جانشینوں نے صدقے کے طور پر کچھ اراضی دی تھی جس پر آج سیدان آباد ہیں۔ممش خان اس قوم کا اہم اور سرکردہ رہنما گزرا ہے۔اسی وجہ سے اس علاقے کا نام ممش خیل رکھا گیا کچھ لوگ کہتے ہیںکہ یہاں خوبانی کے باغات تھے اور خوبانی کو عربی میں مِشمِش کہتے ہیں اس لئے اس علاقے کا نام بھی ممش خیل پڑ گیا۔
ممش خیل ضلع بنوں کے جنوب مغرب میں ایف ۔آر بکاخیل کے ساتھ خوبصورت باغات سے گھیراہوا علاقہ ہے۔اس علاقے کی قدرتی خوبصورتی اپنی مثال آپ ہے۔یہاں کے لوگ بہادر ہیں یہ لوگ سکھا شاہی کو لگان نہیں دیتے تھے۔جب سکھ لگان کی وصولی کیلئے آتے تو یہ لوگ پہاڑوں کا رخ کرتے جب سکھ چلے جاتے تو دوبارہ اپنے علاقوں میں آتے۔احمد خان اور عادل خان اس تپے کے اہم افراد تھے۔ قوم ممش خیل میں بہت زیادہ اتفاق و اتحاد ہے۔ ماضی میں اس قوم میں بہت سی نامور شخصیات گزری ہیں۔ موجودہ دور میںبھی اس علاقے میں اہم شخصیات ہیں لیکن ان میں اپنے اباو اجداد کی خوبیا ں بہت کم دکھائی دیتی ہیں۔اس علاقے کی اہم شخصیات میں ملک کبوت خان، ملک سوداد خان، یار محمد خان،خڑ کپتان(گل پیاؤزاد اعوان) حاجی عباس علی خان ، حاجی اواز خان، نظیرخان،شوکت اللہ ایڈووکیٹ،ستی جان، ڈاکٹرعطاء محمد خان،ملک نواز خان،بادشاہ خان، رحمزاد خان اور ملک ربنواز اے۔ڈی، شوکت، سیدحامد شاہ سابق ایم پی اے اورجعفر شاہ قا بل ذکر شخصیات ہیں۔ان میں کچھ فوت ہوئے ہیں نصف جان اس علاقے سے تعلق رکھتے ہیں جو سانحہ سپینہ تنگی کا غازی تھا اور سانحہ سپینہ تنگی میں شدید زخمی ہوا تھا۔اس علاقے کے سید قوم میں حاجی منیر شاہ سابقہ MPA اور کما ل شاہ بھی اہم شخصیات میں شامل ہیں۔میا ں محمد یوسف جس نے سانحہ سپینہ تنگی میں انگریز افسر کو درانتی سے ہلا ک کیا تھا اسی علاقے کا ایک غیرت مند باشندہ تھا۔ان کی قبر مبارک آج بھی سورانگی اڈہ میں کوٹکہ عیسک میں محمد ماما کے گھر کے قریبی قبرستان میں ہے اللہ اس کی قبر کو نور سے بھر دے ۔آمین
علاقہ ممش خیل
سرسبز و شاداب علاقہ ممش خیل ضلع بنوں کا ایک بڑا اور اہم علاقہ ہے۔مشر ق میں ٹپی کلہ مغرب میں بکا خیل، شمال میں داؤد شاہ اور جنوب میں گریڑہ شاجہان تک یہ علاقہ پھیلا ہوا ہے۔یہاں کے لو گ فٹ بال زیادہ شوق سے کھیلتے ہیں یہاں کی فٹبال ٹیموں نے نیشنل سطح پر اپنے ضلع اور صوبے کا نام روشن کیا ہے۔ فٹ بال میں اس علاقے نے نامور سپوت پیدا کئے ہیں۔ دینِ اسلام کی اشاعت میں بھی یہ علاقہ ایک منفرد مقام کا حامل ہے۔مولناٰ محمد رحما ن اس علاقے کے بہت بڑے عالم گزرے ہیں۔جو دیوبند سے فارغ التحصیل تھے۔ غازی ربنواز خان جس نے فقیر ایپی کا ساتھ دیا تھا اور فرنگی راج کے خلاف علم بغاوت بلند کیاتھا۔اسی علاقے کا باسی تھا۔
ادبی لحاظ سے بھی یہ علاقہ کافی زرخیز رہا۔ممش خیل ادبی ٹولنہ کے نام سے یہاں پرپشتو ادب کی ترویج کے لئے اکی تنظیم بنائی گئی ہے جو ادب کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔محمد ایوب خان اور یٰسین استاد اسی علاقے سے تعلق رکھتے تھے۔فلک ناز ناز، ثناء اللہ ثناء اس علاقے کے استاد شاعر گزرے ہیں۔زلند ستوری(چمکتے ستارے) اس علاقے کی ادبی تنظیم نے ایک پشتو تذکرہ ترتیب دیا ہے جو پشتو ادب میں ایک نادر اضافہ ہے۔جس میں اس علاقے کے تمام شعرا ء کرام کا کلام محفوظ ہے۔ابھی ابھی اس ادبی تنظیم کے صدر رحمت اللہ رحمت نے اپنا پہلا پشتو شعری مجموعہ احساسات کے نام سے شائع کیا۔ جس کو صوبائی سطح پر ۲۰۱۵ء کا اجمل خٹک ادبی ایوارڈ سے بھی نواز گیا ہے۔عمر زاد منتظر جو اس علاقے کا نوجوان شاعر ہے اس کے بھی دو شعری مجموعے قسمت کہ خہء شی (اگر قسمت اچھی ہوئی) اور ژور زخمونہ (گہرے گھاؤ)بھی پشتو ادب کے بہترین تحفے ہیں۔اس علاقے کے دوسرے شعراء میں حمیداللہ خان حمید، عطااللہ فقیر، شیر داود اندیش سر فہرست ہیں۔یہ سب بہت خلوص کے ساتھ اپنا ادبی سفر کر رہے ہیں اور ترقی کی جانب رواں دواں ہیں۔ابھی حال ہی میں ایک اورادبی تنظیم قدم ادبی تڑون ممش خیل کے نام سے عمرزاد منتظرنے بنائی ہے جوادبی میدان میں ایک نادراضافہ ہے۔
ہنجل
ہنجل کا علاقہ بنوں سٹی میں واقع ہے۔ ہنجل نورباز،ہنجل نواب اور ہنجل شیرزا خان کی تمام جائیداد سب سے پہلے منڈان قوم کی ہوا کرتی تھی۔ منڈان قوم نے اپنی طاقت کیلئے ہنجل کو اپنے ساتھ ملایاتھا اور بعد ازاں ان کو دے دی۔ ہنجل نورباز،ہنجل نواب اور ہنجل شیرزا خان اولاد شیتک میں سے ہے۔ ہنجل نواب کا مورث اعلیٰ جمال خان ہے جبکہ رمضان خان بھی ان میں اہم شخص گزرا ہے۔نواب خان بھی اس علاقے کا اہم ملک اور نمبر دار گزرا ہے جب وہ اس علاقے کا نمبر دار مقرر ہوا تو اس نے محکمہ مال کے کاغذات میں درستگی کرکے جائیداد اپنے قبضے میںلے لی۔ نورباز خان ہنجل نورباز کے گاؤں کا اہم شخص تھا اگر چہ اس کے ساتھ امیر خان ، پیرات اور براہیم بھی تھے لیکن نورباز خان زیادہ مشہور ہوئے اور اس گاؤں کانام اس کے نام سے موسوم ہوا۔ نورباز، امیر خان ، نواب خان سے پہلے جائیداداُن کے داداکے نام تھی۔اس کی وفات کے بعد اس کی جائیدادان کی مذکورہ اشخاص میں تقسیم ہوئی۔
ہنجل میں کہیں کہیں منگل،ہنی اور ترک بھی آبادہیں۔ ہنجل شیرازا خان اصل میں اولاد شیتک نہیں ہے بلکہ خٹک ہے ان کا جدامجد خٹک نقل مکانی کرکے یہاں آیااور آباد ہوا۔ ملک خان ٹھیکدار اس علاقے کا اہم شخص گزرا ہے اگر چہ وہ گڑھی شیر احمدکے باسی تھے۔ملک انورخان، مومیرخان، سینیٹر پروفیسر ابراہیم، کرنل ریٹائرڈاحمدعلی (رکن شوریٰ تبلیغی جماعت بنوں)عبدالصمدخان اے این پی ، میر ضابط خان، پیر مراد علی شاہ، روشان باغبان ان علاقوں کے اہم شخصیات ہیں۔عبدالصمد خان ، ملک انور خان انتہائی مہمان نواز شخصیات ہیں۔ سینیٹرپروفیسر ابراہیم جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علاقہ ہنجل کی مجموعی خصوصیات
علاقہ ہنجل ایک زرخیز علاقہ ہے لیکن یہاں صرف سیاسی ہلچل زوروں پررہتی ہے۔ شاعر اور ادیب یہاں بہت کم گزرے ہیں جبکہ کھیلوں کے میدان میں اس علاقے نے احسان اللہ خان جیسے سپوت کو جنم دیا ہے جو ابھی بھی پاکستان ہاکی کے قومی ٹیم میں بطور فل بیک ہیں اور اپنے ملک و قوم کا نام روشن کر رہا ہے۔ یہ امن پسند اور تعلیم یافتہ لوگ ہیں۔ زیادہ تر تعلیم یافتہ لوگ ہنجل سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔ ہنجل کے علاقے کے ساتھ بنوں کا سب سے بڑا قبرستان ترنگ قبرستا ن بھی واقع ہے۔ یہ ایک انتہائی پراناقبرستان ہے اس کی قدا مت کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔