بنویان کا جد امجد شیتک کا سلسلہ نسب اصل میں افاغنہ سے ملتا ہے جو اسرائیل کے مشہور بادشاہ ملک طالوت کا پوتا تھا ۔ افاغنہ حضرت سلیمانؑ کے زمانے میں فوج کا ایک مضبوط کمانڈر انچیف تھا ۔قیس عبدالرشید کے بیٹے کرلانڑ سے شاہ فرید عرف شیتک کا شجرہ نسب تیسری یا چو تھی پشت میں کرلانڑ سے ملتا ہے۔ ڈاکٹر محمد نواز محسود کی اس بات سے قطعاْ اتفاق نہیں کیا جا سکتا کہ کرلانڑ قیس کا اپنا بیٹا نہیں تھا اگر ایسا ہی ہے تو کرلانڑ کے اباواجداد کہاں گئے ؟ ان کے بارے میں تاریخ چپ کیوں ہے ؟ تاریخ ،تاریخ ہوتی ہے لہٰذا فرضی داستانوں سے گریز کیا جائے ۔
بنویان کا مورث اعلیٰ ککی ہے۔ جس کا شجرہ ٔنسب کچھ اس طر ح ہے ککی سے برہان و خوگیانی ، سلیمان خیل،شاہ فرید عرف شیتک پسران ککی ۔ ان میں شاہ فرید عر ف شیتک کی اولاد تھانڑی، داوڑ اور بنویان ( بنوزائی یا بنوسی) ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرزا علی خیل
جلد اول کی پہلی ایڈیشن میں ان کو مروتوں سے منسوب کیا گیا ہے جبکہ بقول قیموس خان آف بازار احمد خان یہ اصل محسود ہیں ۔ اور یہ اصل منڈان ہے۔ اور اصل میں منڈان سے تعلق رکھنے والے ملک اورسردار ہی میرزاعلی خیل قوم سے متعلق ہے۔ میر ہوس خان اس قوم کا نامور شخص گزرا ہے۔ جس نے یہ مقام حاصل کیا تھا کہ بیک وقت منڈان، سوکڑی، فاطمہ خیل اور ہنجل کا سردار تھا۔ اس کی وفات کے بعد اس کا بیٹا میر عالم خان اس کا جانشین ہوا۔ ۱۸۴۸ ء میں میر عالم خان آف میرزا علی خیل نے بنوںمیں اغیاروں کے خلاف بغاوت کردی جس میں وہ لوگوں کی حمایت میں کامیاب ہوگیا۔ اور بنوں سے سکھ اور انگریز کو نکال کر قلعہ پرقبضہ کرلیا گیا اور تقریباْ ایک سال تک بنوں پر آپ نے حکومت بھی کی۔ لیکن جب انگریز کی طاقت بڑھنے لگی تو انگریز نے آپ پر حملہ کر دیااور پھر اپنوں کی غداری سے آپ کو شکست ہوئی اس کے بعد انگریز نے آپ کو جلا وطن کردیا ۔ میرز اعلی خان کے جانشینوں میں میر عالم ، ملک شکراللہ، ملک نار اللہ ،ملک بھائی خون، ملک شاہ جہان، ظالم خان اور ایک عورت ایمارو بی بی شامل تھی۔ اگر چہ ان میں سے بعض اس کے بیٹے نہیں تھے لیکن ان کے ساتھ ان کے خونی رشتے تھے۔
میر زا علی خیل میں بہت سے اہم افراد گزرے ہیں کچھ افراد اس خیل میں ابھی بھی حیات ہیں۔ان میں ڈاکٹر نصراللہ خان، ملک سبحانی، ملک ریاض (جو آجکل جمعیت علماء اسلام کے سرگرم رکن اور حلقہ کا MPA ہے) ملک نقیب اللہ خان مرحوم(سابقہ منسٹر آف ٹرانسپورٹ ) ملک فریدخان پٹواری، ملک حمیدا للہ خان، ملک یوسف خان وغیرہ شامل ہیں یہ قوم ککی تک پھیلی ہوئی ہے مہمان نوازی اس قوم کا شیوہ ہے منڈان میں صابوخیل سے کچھ فاصلے پر ملک ریاض نے علاقہ بنوں کے لوگوں کیلئے ایک زبردست پارک بھی تعمیر کیا ہے۔ جس سے لوگوں میں مثبت سرگرمیاں بڑھ رہی ہے اگر چہ بہت سی کتابوں میں یہ لکھا ہے کہ میرزاعلی خیل اصل بنویان نہیں ہیں لیکن بعد ازاں تحقیق سے ثابت ہوگیا کہ یہ بھی اصل بنویان اور اولاد شیتک ہی ہیں اس کا مروتوں اور محسودوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔یہ قوم چونکہ ایک بڑی قوم ہے جو مروت کے علاقے اور نورنگ تک پھیلی ہوئی ہے اس بنا ء پر کچھ محققین نے ان کو مروتوں جبکہ کچھ نے محسودوں میں شامل کر دیا ہے حالانکہ جدید تحقیق نے یہ بات غلط ثابت کردی ہے یہ اصل میں کیوی کے بیٹے سمی کی اولا د ہے بعض کے مطابق یہ بنگشوں کے علاقے میں رہتے تھے اور بعد ازاں بنوں آئے۔مگر گل ایوب سیفی نے اس نظریے کو بھی غلط ثابت کر دیا اور اپنی کتاب ،تاریخ بنوں وزیرستان میں تائید نہیں کی اور انہیں بنوں کے اصلی باشندوں میں شامل کیا۔ اس طرح کچھ اور محققین نے بھی ان کو بنوی ہی کہا ہے۔ اور اصل میں یہ بات ٹھیک بھی ہے کہ وہ یہ اصل بنویان ہیں۔اوراولادِشیتک ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ظالم منڈان
یہ بھی علاقہ منڈان میں ایک علاقہ ہے ۔جو میرزاعلی خیل کی ایک شاخ ہے۔یہ بڈا میر عباس کے ساتھ ہی ہے یہاں کے لوگ عام طور پر سادہ اور بہادر ہیں۔ یہ علاقہ بھی ایک سر سبز اور شاداب علاقہ ہے ۔ ریاض پارک کے ساتھ ایک خوبصورت اور تفریخی مقام پر واقع اس علا قے میں میرزا علی خیل کے علاوہ اور قومیں بھی آباد ہیں ۔جو اب یہاں کے ہو کر رہ گئے ہیں اور باقاعدہ یہاں پر ان لوگوں نے اپنے قبضے کئے ہیں۔ظالم منڈان کے اہم اور سرکردہ افراد میںملک غلام قادرخان، ملک عصمت اللہ خان، اور ملک میر مون خان قابل ذکر ہیں یہ بہت ہی مہمان نواز اور غیرت مند انسان تھے۔موجودہ دورمیں یہاں کے اہم شخصیات میں ملک مامور خان، ملک نیظم خان، ملک محمد آیاز خان،ملک دلاور خان اور حاجی علی یعقوب قابل ِ ذکر ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خواجہ مد منڈان
اس کے مورث اعلیٰ لیدی تھا۔ جو ایک بااثر شخص تھا۔ علاقے کے مسائل خود حل کرنے میں ماہر تھا۔بہت ہی مہمان نواز اور بہادر تھا۔ جب لیدی فوت ہوا تو اس کے وارثان نے یہ علاقہ آپس میں تقسیم کر دیا بعد میں عباس خان نے اپنا حصہ علیحدہ کر لیا۔ اور خواجہ مد کے نام سے ایک علیحدہ علاقہ بنایا ان کے چار بیٹے تھے۔
۱:۔ محمد ۲:۔ ڈاڈی ۳:۔درانی ۴:۔ ابیت خان
کثرت آبادی کی وجہ سے ان کے درمیان لڑائی جھگڑے ہونے لگے تو یہ بھی آپس میں تقسیم ہوگئے اور علاقہ کو تقسیم کردیا۔ ایک کوخواجہ مد منڈان کہتے ہیں دوسرے کوکٹے خیل جبکہ تیسرے کو شاہ مدی کلہ کہتے ہیں۔ یہ علاقہ آج بھی آباد ہے۔ اس علاقے میں بہت سے بااثر شخصیات آج بھی موجود ہیں، غفور خان،ملک نیتل خان، مولنا عبد المؤمن صاحب، مولنا عبد الرزاق مجددی، اس علاقے کے اہم شخصیات ہیں۔ یہ علاقہ زیادہ تر گنجان آباد ہے۔یہاں پر فصلیں زیادہ تر نہیں ہے کیونکہ اس علاقے میں اب آبادی میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
یہ علاقہ دینی علاقہ ہے کیونکہ اس علاقے میں کافی دینی علماء اور متقی لوگ گزرے ہیں خواجہ مد کے مولانا عبدالمؤمن صاحب کے والد محترم ایک نہایت خدا ترس ، متقی اور نیک انسان گزرے ہیں۔موجودہ دور میں بھی اس علاقے میں کافی دینی اور متقی لوگ موجود ہیں۔ پشتو رسم و رواج کیمطابق مسائل حل کرنے والے بہت سے لوگ اس علاقہ میں موجود ہیں۔جو اپنے علاقے کے علاوہ بنوں کے دوسرے قبائل کے لوگوں کے درمیان بھی صلح و صفائی کا کام کرتے رہتے ہیں۔
طغل خیل
ہنی و منگل کے خروج کے بعد اولاد شیتک نے بنوں پر قبضہ کیا تو یہ علاقہ طغل خیل بھی ان کے قبضے میں آگیا۔ اس کا مور ث اعلیٰ ملک طغل خان تھا۔طغل خان کی وفات کے بعد یہ علاقہ ہنجل ،ولیدارک میں تقسیم ہوا لیکن جب مسمٰی ہنجل مر گیا تو اس کے پسر ملیک خان کو یہ اراضی دی گئی ۔ملیک خان ایک غیر معمولی شخص تھا بہت ہی نڈر اور بہادر تھا اسی لئے اس خیل میں اس کا نام مشہور بھی ہوا۔دوسری طرف ولاخیل ،لیدارک خیل تین حصے مشہور ہوئے ۔ملیک خیل نے قوتِ بازو کیلئے ملک شیر مست خان آف جھنڈوخیل سے رشتہ داری کرلی اور یوں اسے تور گوند کی پشت پناہی بھی حاصل ہو گئی۔
ملک طغل خان کی وجہ سے اس علاقے کو طغل خیل کا نام دیا گیا۔ جبکہ ملیک خیل اور دلائی لیدارک خیل بھی اس علاقے کی بڑی بڑی قومیں اور خیل ہیں۔ مگر بنیادی طور پر اس کو طغل خیل کا نام دیا گیا ہے ۔طغل خیل ایک مہمان نواز اور شریف قوم ہے۔ ماضی میں اس خیل میں بھی آپس کی رنجشوں نے ایک دوسرے کے دلوں میں نفر تیں پیدا کر دی تھی لیکن اب زیادہ تر اس علاقے میں امن و امان ہے۔یہاں کے لوگ زیادہ تر سیدھے سادھے اور عزت دار ہیں۔ کھیتی باڑی کرنا ان لوگوں کا کام ہے کیونکہ ان لوگوں کی زمینیں زیادہ ہیں۔اس قوم میں بھی بہت سی اہم شخصیات گزری ہیں ۔موجودہ دور میں صدیق خان ان کا اہم فرد ہے۔