پٹھانوں کے جد امجد تو ملک قیس عبد الرشیدہے جو صحابی رسولﷺ بھی تھے دراصل پشتو کے رسم و رواج اور اسلام کے اصول ایک جیسے ہیں اس لئے تو ملک قیس عبد الرشیدنے بھی اسلام قبو ل کیا تھا۔پٹھان اسلام سے پہلے بھی موجود تھے اس لئے تو کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی کسی پٹھان سے سوال کریں کہ آپ کون ہیں ؟ تو وہ جواب دیں کہ میں تین ہزار سال پہلے پٹھان اور پندرہ سو سال پہلے مسلمان ہوں۔ چونکہ ملک قیس عبد الرشید کیلئے رسولﷺ نے دعا فرمائی تھی اس لئے اس کی اولاد بھی زیادہ ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ مختلف خاندان اور قبیلے بنتے جا رہے تھے۔ ضلع بنوں کی طرف شاہ فرید عرف شیتک کی اولاد آئی تھی جس نے بزورِ طاقت ضلع بنوں پر قبضہ کیا ۔ اور یہاں پر پھیل گئے چونکہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ لوگ بڑھتے ہی جا رہے تھے اور مختلف خاندانوں، خیلوں اور علاقوں میں بٹ گئے ضلع بنوں کے خاندانوں کا ذکر یہاں پر مختصراْ کرتا ہوں واضح رہے کہ اس میں ا ن خاندانوں کا ذکر بھی کرتا ہوں جو اولاد شیتک نہیں ہے۔
ؑEdwards says about the Khels of Bannu , The most important of those Khels(Families) are Issiki (Bazar Ahmad Khan,Shahbaz Azmat Khel and Jhandu Khel) , Mandan , Surrani, Miri , Masmash Khel, Nurar, Mama Khel, Barkzai, Amandi and Daud Shah Bannu
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قریش اور اخوند
یہ بہت ہی معزز قبیلے ہیں تمام قبیلوں کے لوگ ان کی بہت زیادہ عزت اور احترام کرتے ہیں قریش کے وہ گھرانے جنہوںنے علم ِدین حاصل کیا اور عالم بن گئے ان کو آخوند کہا جاتا ہے۔جو علم دین پر عبور رکھتا ہو معاشرے میں انہیں بڑا باوقار مقام حاصل ہے اگر چہ یہ ضروری نہیں کہ اخوند قریش ہی میں سے ہو مگر بنوں میں جو بھی عالم دین ہو اسے قریش ہی سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ یہ بات شجرہ ٔنسب کے متعلق حقائق سے منہ موڑنا ہے۔شیخان جو تپہ عیسکی کے ایک خوبصورت اور زرخیز علاقے پر آباد ہیں اولاد ِ شیتک نہیں ہے اولاد شیتک سے پہلے ان کی کچھ زمینیں تھیں جبکہ ہنی اور منگل سے عشر بھی دیتے تھے ۔لیکن جب ان لوگوں نے عشر دینے سے انکار کر دیا تو اولاد شیتک بنوں پر قابض ہوگئے۔اور انہوں نے شیخان کو بطور ِ ثواب ان کو کچھ زمینیں دیں اور عشر بھی دینے لگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اعوان
اعوان بھی اولاد ِ شیتک نہیں ہے یہ لوگ کاشتکار تھے اور کاشتکاری پر گزر بسر کرتے تھے یہ لوگ ذریعہ معاش کیلئے بنوں آئے تھے ۔ یہ لوگ بھی پشتونوں کی طرح بہادر اور نڈر ہیں۔ ماضی میں تور گوند اور سپین گوند کے اہم اور اعتمادی دہقان رہ چکے ہیں۔
Of non afghan tribe the only importnat one is that of the awan.They have been almost the sole occupied of the extensive tract for at least six hundred years and may perhaps have resided there since in the arab invansions of the seventh centurey but as to whether they orignly came form arabia . (بنوں گزیٹئر)
تا ریخی کتب کے حوالے سے حضرت علیؓ کے غیر فاطمی صاحبزادے محمد الا کبر کی پشت سے قطب شاہ تھے۔قطب شاہ اور ان کے خاندان نے سلطان سبکتگین اور سلطان محمود غزنوی کے جہاد ہند میں غیر مشروط طور پر ساتھ دیا ۔سلطان محمود غزنوی نے خوش ہو کر اس گروہ کو اعوان کا خطاب دیا۔
پنجاب کاسٹ کے مؤلف سر ڈینزل چارلس جیف اپٹس1883ء نے اعوان کی وجہ تسمیہ کے بارے میں لکھا ہے کہ" یہ لوگ بیان کرتے ہیں کہ یہ قطب شاہ کی اولادہیں جوحضرت علیؓ کی غیرفاطمی اولادسے تھے اوراُن کے بزرگ 1035ء میں ہرات میں مقیم تھے اوربعدیہ لوگ ہرات سے پشاورکے گردونواح اورپنجاب کے مختلف علاقوں میں آکرمستقل طورپرآبادہوگئے۔" محکمہ مال بنوں 1878ء ریکارڈ کے مطابق علوی اعوانوں کوجٹ ،آوان کے نام سے بھی ظاہرکیا گیاہے کیونکہ ایڈورڈزکے مطابق جٹ کاتسمیہ اس لئے لکھاگیاکیونکہ اکثراعوان کاشتکاری (خودکشت) کے پیشے سے وابسطہ تھے۔
برصغیر کے دوسرے علاقوں کی طرح بنوں میں بھی اعوان موجود ہیں۔ملک میر قادر خان ،ملک مقبول زمان، نوح محمد اعوان،انجینئرحنیف اللہ اعوان اورامتیازاحمداعوان(مصنف تاریخ اعوان بنوں) بنوں میں اعوان کی سرکردہ شخصیات ہیں۔ملک مقبول زمان ایک نہایت اعلیٰ اخلاق کے حامل انسان ہے۔ سیاسی اثر و رسوخ کے مالک ہیں ۔آجکل جمعیت علماء اسلام کے سر کردہ راہنما ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ موصوف ایک مہمان نواز اعوان ہے۔گل ایوب سیفی اپنی کتاب تاریخ بنوں وزیرستان میں لکھتے ہیں کہ اعوانوں نے جنگ آزادی میں انگریزوں کا بہت زیادہ ساتھ دیا تھا نواب آف کالاباغ نے تو نقد اور گھوڑ سوار بھی دئیے تھے اسی وجہ سے جنگ کے بعد اسے نواب کا خطاب انگریز نے دیا اور بہت ساری جائیداد بھی عطا کی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فاطمہ خیل
فاطمہ خیل بھی اولاد شیتک نہیں ہے بلکہ یہ قوم فرقہ منگل سے رہ گیا ہے۔ اس طبقے میں ملک نامور خان اہم شخص گزرے ہیں جنھوںنے اپنے ہی قبیلے کے اہم شخصیات کو قتل کر دیا اور خود ملک بن گئے جو لوگ ان کی تلوار سے زندہ بچ گئے انھوں نے جنگی خیل کے نام سے بازار احمد خان میں ایک چھوٹا سا گاؤں بنایا۔ علاقہ فاطمہ خیل کی ساری اراضی پہلے ہنجل قوم کی تھی لیکن اہل ِ عیسکی نے اس پر حملہ کر کے اسے شکست دے دی اور قوم ہنجل کو فاطمہ خیل سے بے دخل کردیا بعد میں ملک نامور خان کے والد نے اسے حاصل کیا اور ملک نامور خان کے دور میں موضع فاطمہ خیل کی اراضی تقسیم ہوئی ان میں گلزار، غوث، امیرخان،شاہ ولی، ذوالفقار خان قابل قدر شخصیات گزرے ہیں۔موجودہ وقت میں قاضیان اورخٹکان کے کچھ افراد بھی اس علاقے کے اہم شخصیات میں شامل ہیں۔اس کے علاوہ منشی احمد جان جو انگریزوں کو پشتو سیکھاتے تھے وہ بھی اسی علاقے سے تعلق رکھتے تھے۔منشی احمد جان کی کتب کوانگریز دور میں انگریز وں نے اپنے ملک میں کمیشن کے امتحان میں شامل کیا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔