بنوں شہر کے اردگرد جو چار دیواری کے اثرات ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ یہ شہر تجارت کے لحاظ سے ایک بہترین شہر تھا۔ اس وقت بنوںمیں تقریباًچار سو کے قریب دیہات موجود تھے ہر دیہہ کا ایک ملک اور سربراہ ہوتا تھا۔ جو اپنے علاقے کو کنٹرول کرتا تھا۔ اور ہر مسئلے کو اسی علاقے کا ملک ہی حل کرتا ۔ان میں سے اکثر ملک سکھا شاہی سے بھی پہلے ملک تھے اور ان کی جائیداد پشتوں سے چلی آرہی تھی ۔یہاں کے ملک پہلے سے ہی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے سر گرم تھے انگریز کے آنے کے بعد بھی یہی سلسلہ جاری رہا۔ آجکل بھی بعض علاقوں میں وہی روایت چلی آر ہی ہے جب انگریز یہاں وارد ہوئے تو ایڈورڈ نے ملکان کی مجموعی اختیارات ختم کرکے لگان خود وصول کرنے لگا۔ ایڈورڈ ایک بہت ہی چالا ک انسان تھا چونکہ بنوں کے اکثر ملکان انگریزوں کے خلاف تھے اس لئے ان کو کنٹرول کرنے کیلئے ایڈورڈ نے سارے علاقوں میں سازش کے ذریعے دوسرے لوگوں کو آگے کردیا وہ اپناتسلط قائم کرنے کیلئے ایسا کرتے لیکن ہر بار ناکام رہے۔ضلع بنوں میں اس وقت مندرج ذیل تپہ جات تھے۔
۱:۔ غوریوالہ :۔ (خوجڑی، سمال خیل، طغل خیل، مندیو، نورڑ، بھرت، ککی ، شا دیو وغیرہ)
۲:۔ عیسکی :۔ (بازار احمد خان، حسن خیل، شہباز عظمت خیل، سلیمہ سکند رخیل،ایمل خیل،شگئی، گنڈلی، کالا خیل،عبیدخیل و جھنڈوخیل، شمشی خیل، میراخیل، اسماعیل خیل)
۳:۔سورانی :۔ (داؤد شاہ، ہیبک، بوزہ خیل،بوزید خیل، للوزئی، کچوزئی،ممش خیل، میوہ خیل،آمندی، منداخیل، خونی خیل، کوٹکہ کریم خون کلہ وغیرہ)
۴:۔ دردڑیز :۔ (ولا دین، مندا خیل،فتح خیل، میتا خیل،منڈان وغیرہ)
ان کے علاوہ اور ہی چھوٹے چھوٹے قصبے بھی آباد ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔