ضلع بنوں کی سرسبز و شاداب اور زرخیز و مردم خیز علاقہ جھنڈوخیل ایک اعلیٰ تاریخی، سیاسی اور ادبی پس منظر رکھتا ہیـ دیئے کی آنکھ کے خالق مقبول حسین شاہ عامر ؔ کا تعلق بھی جھنڈوخیل سے تھا۔ اور ہمارے دوست اور نوجوان شاعر و ادیب عاقل ؔ عبیدخیلوی کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے ۔یکم ستمبر ۱۹۸۶ کو بنوں کے مشہور و معروف اور معزز خاندان عبیدخیل میں ملک زائن اللہ خان المعروف زین الجہان ملک کے گھر پیدا ہونے والے بچے پر والدین نے صفت اللہ خان کا نام رکھ دیا۔جن کو اللہ تعالیٰ نے بہت سی خوبیوں اور صفات سے نوازا ہے یعنی صفت اللہ اسم با مسمٰی ہیں۔
اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ ادبی دنیا میں مخلص ترین آدمی کون ہے؟ تو دیگر ناموں کے ساتھ ساتھ میری زبان پر بے اختیار صفت اللہ خان کا نام بھی آئے گا۔مخلص،مہمان نواز اور خوش اخلاق صفت اللہ خان جو کہ ادبی دنیا میں عاقل ؔ عبیدخیلوی کے نام سے مشہور ہیں ۔انہی خوش قسمت لوگوں میں سے ہیں جو کہ اکیلے میں ایک انجمن جتنا کام کرتے ہیں۔یقینا ان کے حوصلے کو داد دینا پڑتی ہے کہ بہت کم وقت میں ان کی کئی کتابیں شائع ہو کر مارکیٹ میں آگئیں اور ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوئیں۔ ان کی کتابوں سپوگمئی ( چاندنی ، پشتو تذکرہ) سنگار د غزل(غزل کی سنگار، پشتو شعری مجموعہ) اور شہر ویراں(اردو شعری مجموعہ) کو صوبائی اور ملکی سطح پر مختلف ایوارڈز سے نوازا گیا ہے جو کہ ضلع بنوں کے لئے باعث ِ فخر بات ہے۔
عاقل ؔ صاحب ایک اچھے شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے اوربہترین نگار بھی ہیں ان کو نثر کی تمام اصناف میں یاد طولیٰ حاصل ہے۔ ان کے مضامین،افسانے اور مقالے معاصر قومی اخبارات اور رسائل کی زینت بنتے رہتے ہیں۔عاقل ؔ صاحب کی تازہ کاوش تاریخ ِبنوں کے نام سے ہمارے سامنے ہے اگر چہ اس سے پہلے بھی ضلع بنوں کی تاریخ پر کتابیں لکھی جا چکی ہیں جن میں گل ایوب سیفی کی تاریخ بنوں وزیر ستان ، طفیل احمد فیضی کی بنوں تاریخ کے آئینے میں اور پروفیسر شمشیر علی کی بن باس قابل ذکر ہے۔مذکورہ کتابیں تفصیل سے لکھی گئی ہیں لیکن عاقل صاحب کی کتاب تاریخ ِبنوں میں یہ خوبی ہے کہ مختصر مگر جامع انداز میں لکھی گئی ہے۔ اور ایک یا دو نشستو ں میں مطالعہ کی جاسکتی ہے جس سے قاری بوریت محسوس نہیں کرتا یوں سمجھیں جیسا کہ ایک خلاصہ ہے۔ضلع بنوں کے مشہور اور بڑے بڑے علاقوں کا تذکرہ خوبصورت انداز میں کیا گیا ہے۔ اقوام بنوں پر بھی مختصر روشنی ڈالی گئی ہے۔عاقل ؔ صاحب کا اندازِبیان نہایت سلیس ہے۔اور قاری پر بوجھ نہیں پڑتا کتاب میں کہیں کہیں طنز و مزاح کا پہلو بھی نمایاں ہے ۔فیصلہ تو قارئین نے کرنا ہے کہ عاقل ؔصاحب اپنی مقصد میں کتنے کامیاب ہیں ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ عاقل ؔصاحب کو اسلام،ملک اور ادب کی خدمت کی طاقت دے امین ثم امین
بلیاز خاکسارؔ
بنوں