ضلع بنوں کی سرزمین نے بہت سے ادوار دیکھے ہیں اس کا مشہور شہر آکرہ ہے آکرہ یونانی لفظ ہے جس کے معنی ہے بلند جگہ ۔ ماضی میں یہاں کونج بہت زیادہ ہوتی تھیں بلکہ اگر یوں کہا جائے توغلط نہ ہوگا کہ بنوںکا یہ علاقہ آبی جانوروں کی ایک قسم کی آماجگاہ تھی۔یہ ایک نہایت قدیم شہر ہے اس کی قدامت کا صحیح اندازہ لگانا بہت مشکل ہے کیونکہ اس سے جو نوادرات ملے ہیں ان سے سکندر اعظم کے زمانے کے اثرات کا بخوبی پتہ چلتا ہے اب قارئین خود اس کی قدامت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔آکرہ میں ایک جگہ کو کافر کوٹ جبکہ دوسری جگہ کو حور کا محل بھی کہا جاتا ہے ان کے بارے میں یہاں کے لوگ عجیب و غریب فرضی باتیںسناتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔آکرہ کے کھنڈرات ضلع بنوں کے جنوب مغرب کے ایک طرف میں نالا لوڑہ کے بائیں جانب علاقہ بھرت اور علاقہ ککی کے درمیان ایک پہاڑی پر واقع ہیں۔جو مختلف ٹیلوں پر مشتمل ہیں۔آکرہ شہر تقریباً ۱۰ کلومیڑ کے فاصلے پر بھرت کے علاقے میں واقع ہے۔۲۵۰ فٹ اونچی پہاڑی پر آکرہ کے کھنڈرات اب بھی موجود ہیں۔ جو کہ ۱۳۳ ایکڑ زمین پر مشتمل ہیں اس شہر سے جو اینٹیں دریافت ہوئی ہیں ان کی قدامت تقریباًتین ہزار سال پرانی ہیں۔یہ شہر ٹیکسلا اور ہڑپہ کی تہذیب سے بہت زیادہ مماثلت رکھتا ہے۔ اس سے حاصل شدہ نوادرات کچھ تو ہندوستان سمگل ہو ئے ہیں جبکہ کچھ لاہور کے میوزیم میں ہیں ۔مزید تحقیق کے لئے یہ شہر کسی کے انتظار میں ہے۔ ایک اور بات بتاتا چلوں جو بنوں کے لوگوں میں پشتوں سے آر ہی ہے کہ آکرہ پر عذاب نازل ہوا تھا ۔آکرہ شہر پر کسی قسم کا کوئی عذاب نازل نہیں ہوا تھا بلکہ مختلف فاتحین یہاں سے گزرتے اور یہاں کے باسیوں کے ساتھ جنگ کرکے سب کچھ برباد کرتے اور شہر کو تاراج کر کے اس پر نیا شہر بسا لیتے ۔یہ سلسلہ ہزاروں سال چلتا رہا اور یوں یہ کھنڈرات میں تبدیل ہوگیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔