آگ اور عشق ہیں ایک سے دونوں ایک سی اِن کی کہانی
آگ لگے تو گھر جل جائے عشق جلائے جوانی
عشق نے مارا عشق نے مارا
وہ کیا سنبھلے جگ میں یارو عشق نے جس کو مارا
عشق ہے دَریا عشق ہے صحرا عشق ہے ایک سمندر
عشق حقیقت عشق عبادت ہر شے اِس کے اندر
روزِ اَزل سے گونج رہا ہے گلی گلی یہ نعرہ
عشق نے مارا عشق نے مارا
عشق کے دھوکے میں نہیں آنا سُن لے دل بھر جانی
آگ ہے وہ اِے پگلے جس کو سمجھا ہے تو نے پانی
یار ہی جس کا دَامن چھوڑے اُس کا کون سہارا
عشق نے مارا عشق نے مارا
تیرے غم لگ جائیں مجھکو تُو ہر دَم مُسکائے
میرا دِل ڈوبے اَشکوں میں تجھ پہ آنچ نہ آئے
بیچ بھنور میں میں کھو جاؤں تجھکو مِلے کنارہ
عشق نے مارا عشق نے مارا
عید مبارک کسے کہوں میں یار ہوا بیگانہ
جب سے یار کو رَب مانا ہے دشمن ہوا زمانہ
رب جو روٹھے پھر مل جائے یار نہ ملے دوبارہ
عشق نے مارا عشق نے مارا