اگلے دن تیمور زکی سے ملنے آیا تھا زکی فرینڈز کے ساتھ گالف کھیل رہا تھا۔
ہاۓ بڈی ہاٶ آر یو؟؟؟؟
وہ اسکے گلتے لگتا بولا۔زکی بھی بے دلی سے ملا تھا۔
میں ٹھیک ہوں تم سناٶ۔۔۔
میں بھی فٹ یہ کیا فٹبال چھوڑ دیا کیا؟؟؟
ڈاکٹرز نے فلحال منع کیا ہے۔۔
زکی کے بجاۓ حارث نے جواب دیا۔
ڈاکٹرز نے؟؟؟؟ وہ کیوں بھلا۔۔۔۔
کیا تمہیں نہیں معلوم کیا پھر شہرت نے نشے میں تم نے پیچھے مڑ کر ہی نہیں دیکھا۔۔۔۔
کیا مطلب ہے؟؟؟ ایسا بھی کیا ہوا؟؟؟؟
زکی کا ایکسیڈنٹ ہوا تھا وہ چار ماہ کومہ میں رہا تھا۔۔۔
اوہ گاڈ زکی تم ٹھیک ہو نہ۔۔۔۔
میں بالکل ٹھیک ہوں تیمور۔
میں بھی نہ انگلینڈ ٹیم میں سلیکٹ ہونے کے لیے اتنی محنت کرنی پڑی کہ بس اور کچھ ہوش ہی نہ رہا۔۔۔
اٹس اوکے تیمور ویسے بھی میرے آس پاس بہت سے لوگ میرے مخلص بھی ہیں جنہوں نے سنبھال لیا مجھے۔
ہممم یہ تو بہت اچھا ہوا اور بڈی کیا چل رہا ہے آجکل۔۔۔؟؟؟
وہ اسکا کندھا تھپتھپاتے ہوۓ بولا۔
کیا تیمور تمہیں پتا ہے ھُدا نے زکی سے بریک اپ کر لیا تھا اور وہ کسی اور کے ساتھ ابراڈ شفٹ ہو گٸ۔
کیا؟؟؟؟ یار اتنا سب کچھ ہو گیا اور مجھے کچھ پتا ہی نہیں۔ یار زکی تُو نے کیسے سہا یہ سب؟؟؟
تیمور کی ایکٹنگ پہ زکی مٹھیاں بھینچ کے رہ گیا۔
تبھی تیمور کے نمبر پہ ھُدا کی کال آنے لگی۔
اوہ ایکسیوز می گاٸز۔۔۔۔
وہ فون اٹینڈ کرتا ساٸیڈ میں ہو گیا۔
اسکی تو میں۔۔۔ حارث اسے گھونسے مارنے بڑھا تھا مگر زکی نے روک لیا۔۔۔
ابھی نہیں۔۔۔
مگر زکی۔۔۔؟؟؟
جانے دے یار۔۔۔
اوکے گاٸز پھر ملتے ہیں وہ ایکچوٸلی ڈیڈ کی کال آرہی ہے تو مجھے جانا ہو گا۔
تیمور وہاں سے چلا گیا۔
کیا یار روکا کیوں تُو نے ابھی چار گھونسے پڑتے نہ سالے کو اسکی اوقات یاد آجاتی۔
روحان غصے سے بولا۔
تُو نے سچ میں روک کے اچھا نہیں کیا زکی۔
اب کہ حارث بھی غصے سے بولا۔
گیم اس نے سٹارٹ کیا ہے اسکا دی اینڈ میں کروں گا۔
**********************************
ڈیڈ یہ کس پارٹی کا انویٹیشن ہے؟؟
تیمور کارڈ اٹھاتے ہوۓ بولا۔
دیکھ لو خود ہی اور چلے بھی جانا تم اور ھُدا۔ میں تو نہیں جا پاٶں گا۔
ہمممم اوکے ڈیڈ۔۔۔
خرم آفندی۔۔۔۔یہ کون ہے؟؟؟؟ وینیو تو بہت مہنگی جگہ کا ہے۔
لگتا ہے بہت اونچی پارٹی ہے ہممم کانٹیکٹ بنانا پڑے گا۔
وہ سوچتا ہوا ھُدا کو بتانے چلا گیا۔
**********************************
زکی نے سب کو پاکستان بلایا تھا۔اس بلاوے پہ سبھی پریشان ہو گۓ تھے۔
مگر زکی کو دیکھ کر ان کی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا تھا۔ اس کو پہلے جیسا دیکھ کر وہ جتنا شکر کرتے کم تھا۔
ٹینا بیگم تو زکی کے صدقے واری جا رہی تھیں۔
وقت نے انہیں بہت بڑی ٹھوکر لگاٸ تھی۔ مگر شکر تھا انہوں نے اس ٹھوکر سے سبق سیکھ لیا تھا۔
تو پھر زکی صاحب اب تو گرینڈ سیلیبریشن ہونی چاہیے۔
جی بالکل برو گرینڈ سیلیبریشن تو ہو گی مگر آپ کی طرف سے۔۔۔۔
ارے میری طرف سے کیوں؟؟؟؟ یہ تو وہی بات ہو گٸ جو بولے وہی کنڈی کھولے۔۔۔
ارے واہ جیجو لگتا ہے آپ کو آپو کی صحبت کا اثر ہو گیا ہے۔ آپ بھی انکی طرح طنز والے اردو محاورے سیکھ گۓ ہیں۔
زکی ہنستے ہوۓ بولا۔
بدتمیز انسان کبھی کوٸ سیدھی بات نہ کرنا تم۔
حمنہ نے اسے کشن کھینچ مارا تھا جسے زکی نے مہارت سے کیچ کر لیا تھا اور اب حمنہ کو زبان نکال کر مزید چڑا رہا تھا۔
چلیں بھی اٹھ جاٸیں برو اب کیا میری بہن کو نظر لگاٸیں گے آپ۔ ابھی آپ نے بہت سارا کام بھی کرنا ہے۔
ارے ارے سنو تو سہی۔۔۔۔
بالکل نہیں چلیں میری ساتھ۔ زکی خرم کو ساتھ لیے باہر نکل گیا۔
انہوں نے ملک کا نامور ایونٹ آرگناٸزر بلایا تھا۔
دیکھو ہر چیز بہت شاندار ہونی چاہیے۔ بیسٹ مطلب بیسٹ۔ مجھے ایک ذرا سی بھی کمی نہیں چاہیے۔
کیا بات ہے زکی کچھ پریشانی ہے کیا؟؟؟؟ جہاں تک میں تمہیں جان پایا ہوں تم تو چیزوں اور جگہ کی کٸیر کرنے کی بجاۓ لوگوں کو امپورٹنس دیتے ہو پھر اس پارٹی کو لے کر اتنے ٹچی کیوں ہو رہے ہو؟؟؟؟
کچھ خاص نہیں برو اب لوگوں کے اصل چہرے دیکھ چکا ہوں اب باری ہے ان کو انکے اصل چہرے دکھانے کی۔
ہمممم گڈ چلو پھر دیکھتے ہیں کتنے بھیانک چہرے ہیں لوگوں کے۔۔۔۔
بالکل۔۔۔
پھر انویٹیشن کارڈز خرم آفندی کے نام سے گۓ تھے۔
ملک کے بڑے بڑے بزنس مین، سیاستدان، شوبز، سپورٹس، میڈیا غرض ہر شعبے کی مشہور و معروف ہستیوں کو مدعو کیا گیا تھا۔
خرم آفندی ذیادہ تر لوگوں کے لیے نیا نام تھا مگر بزنس کی دنیا کے لوگوں کے لیے یہ نام نہیں لاٹری کا ٹکٹ تھا۔
زکی رمشا کے گھر خود گیا تھا کارڈ دینے اور زنیرہ بیگم سے مل بھی آیا تھا۔
اب وہ رمشا کے پاس ہاسپٹل آیا تھا۔
ہیلو جعلی ڈاکٹر۔۔۔۔ وہ اچھل کر ٹیبل پہ بیٹھ گیا۔
زکی یہ کیا طریقہ ہے؟؟؟؟
ہاں تو کیا ہو گیا؟؟؟ اور ویسے بھی اگر تم سچی مچی والی ڈاکٹر ہوتی تو چلو میں تھوڑی ریسپیکٹ دے دیتا تم کو مگر اب۔۔۔۔
کیا کام ہے؟؟؟
وہ آگے کو ہو کر بولی۔
کیوں میں ایسے نہیں آ سکتا کیا؟؟؟
جی نہیں مسٹر زکی آپ بنا کام کے نہیں آ سکتے۔
ہمممم ویسے سمجھدار ہو اچھا میں تمہیں اپنی پارٹی میں انواٸٹ کرنے آیا تھا۔
کل پارٹی ہے اور میڈم پلیز تشریف لے آٸیے گا۔
اچھا تو کارڈ کہاں مسٹر زکی۔
وہ ٹیک لگاتے بولی۔
کارڈ تو میں نے دے دیا۔
کب دیا؟؟؟
کب نہیں کسے دیا سٹوپڈ۔۔۔
اچھا کسے دیا؟؟؟
تمہاری مام کو۔۔۔۔
میری مام کو؟؟؟ کب کیسے کیوں؟؟؟
تاکہ تم کوٸ بہانہنہ بناٶ اور ویسے بھی میں انہیں بہت پسند آیا ہوں اور وہ میری پارٹی میں ضرور آٸیں گی۔
اوہ گاڈ زکی تم نے مما کو کیوں دیا۔
تاکہ تم کوٸ بہانہ بنا کر انکار نہ کرو اب میں چلتا ہوں کل ملیں گے۔۔۔
******************************
رمشا گھر گٸ تو زنیرہ بیگم نے کل کی پارٹی کا بتایا۔
کتنا اچھا اور سلجھا ہوا بچہ ہے زکی۔۔ مجھے بتا رہا تھا کہ اسکے ایکسیڈنٹ کے بعد تم نے اسکا بہت خیال رکھا۔
اسکے ماں باپ اور بہن بھی آٸ تھی ساتھ میں۔۔۔
کیا؟؟؟؟
وہ سب کیوں آۓ تھے؟؟؟
زکی نے اسے فیملی کا نہیں بتایا تھا۔ جھوٹا انسان۔۔۔
ہاں تو شکریہ ادا کرنے آۓ تھے۔
اور یہ مٹھاٸ کون لایا؟؟؟
اب وہ پہلی دفعہ آۓ تھے تو کیا خالی ہاتھ آجاتے؟؟؟
پتا نہیں کیا ہو رہا ہے سب مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔
وہ کمرے میں جا رہی تھی کہ زنیرہ بیگم کی آواز آٸ۔مشی تمہارا پارسل آیا تھا بیڈ پہ پڑا ہے دیکھ لو۔
اس نے دروازہ کھولا تو سامنے ہی بڑا سا پیکٹ پڑا تھا۔
یہ کیا ہے اور کس نے بھیجا ہے۔۔۔۔
اس نے کھول کر دیکھا تو اسکی آنکھیں خیرہ ہو گٸیں۔
اتنا شاندار اور خوبصورت ڈریس تھا کہ نظر نہ ہٹتی تھی۔
ساتھ میں سینڈلز اور نازک سی جیولری بھی تھی۔
یہ کون بھیج سکتا ہے۔۔۔
تبھی اسکی میسج ٹون بجی۔
یقیناً پارسل تمہیں مل گیا ہو گا اور چڑیل تم یہی ڈریس پہنو گی بدروح بن کر مت آ جانا۔۔۔ ساتھ میں چڑانے والا ایمو جی بھی تھا۔
اس زکی کی تو خیر نہیں۔۔۔۔
وہ مسکراتے ہوۓ ڈریس دیکھنے لگی دل ایک دم ہلکا پھلکا اور خوش گمان ہو گیا تھا۔
*****************************
واٶ تیمور۔۔۔ کیا شاندار پارٹی ہے یہ۔۔۔
میں نے تو اپنی پوری لاٸف میں ایسی شاندار پارٹی نہیں دیکھی ایسی پارٹی تو راجا مہاراجہ کرتے تھے۔
ھُدا کچھ ذیادہ ہی امپریس ہو گٸ تھی۔ اسکی آنکھیں ہی نہ بھر رہی تھی۔
تیمور اتنی شاندار پارٹی۔۔۔۔۔
بس بھی کرو ھُدا ایسے ندیدی نظروں سے مت دیکھو۔
تیمور خود بھی بہت امپریس ہوا تھا مگر ھُدا کو جھڑکتے ہوۓ بولا وہ ھُدا کے سامنے خود کو ایکسپوز نہیں کرنا چاہتا تھا۔
تیمور تیمور آٸ جسٹ لو دِس پلیس۔۔۔۔
ھُدا کم آن ایسی حرکتیں مت کرو۔
تیمور میں کیا کروں مجھ سے کنٹرول ہی نہیں ہو رہا۔۔۔
************************
رمشا کہاں رہ گٸ ہو تم یار اب آ بھی آ جاٶ۔۔۔
کیا ہوا زکی رمشا اب تک نہیں آٸ۔۔
آپو میں ویٹ کر رہا ہوں اب تک نہیں آٸ تم اسے کال کرو۔۔۔
گڈ ایوننگ لیڈیز اینڈ جینٹل مین۔۔۔۔
خرم آفندی سٹیج پر تھا۔
سب مبہوت ہو کر اسے سن رہے تھے۔
آج کی پارٹی میری اور میری لولی پریٹی واٸف کی طرف سے آرگناٸز کی گٸ ہے۔۔۔۔
ماٸ لَو ماٸ واٸف مسز حمنہ آفندی۔۔۔۔
حمنہ اپنا نام سن کر جانے لگی۔
میں جارہی ہوں تم اسے کال کرو۔
اوکے آپو میں کرتا ہوں۔۔۔
وہ اسے کال کر رہا تھا تبھی اسکی گاڑی اینٹر ہوٸ۔
اوفوہ رمشا کتنی دیر۔۔۔۔۔۔
بیوٹیفل۔۔۔
وہ اسے دیکھ کر رک سا گیا تھا وہ لگ ہی اتنی پیاری رہی تھی کہ کوٸ بھی ٹہھر جاتا۔
کیا ہوا زکی چلیں۔۔۔
آہاں چلو کتنی لیٹ آٸ ہو تم کب سے ویٹ کر رہا ہوں۔
سوری ٹریفک تھا جانتے تو ہو کراچی کے ٹریفک کے بارے میں۔
اچھا اب چلو۔۔۔۔
وہ دونوں بیک ساٸیڈ کی طرف بڑھ گۓ۔
ہم بیک ساٸیڈ پہ کیوں جا رہے ہیں اور مما کہاں گٸ۔۔؟؟
اف کتنا بولتی ہو تم اب چپ رہو اور چلو میرے ساتھ۔۔۔
آپ یقیناً اس پارٹی کا مقصد جاننا چاہ رہے ہونگے۔۔۔
سب اسے خاموشی سے سن رہے تھے جبکہ تیمور کا حمنہ کو دیکھ کر چہرے کا رنگ بدل گیا تھا وہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ یہ پارٹی زکی سے ریلیٹڈ ہو سکتی ہے۔