ہاۓتیمور بہت سنا ہے آپ کے بارے میں زکی سے۔
بالکل وہ میرا بیسٹ فرینڈ ہے سو میرے بارے میں اسکے سبھی جاننے والوں کو خبر ہوتی ہے۔
ویل گفٹ دیکھو تمہیں ضرور پسند آۓ گا۔۔۔
شیور۔۔۔۔
واٶ اٹس سوووو بیوٹیفل۔۔۔
ڈاٸمنڈ نیکلس جگمگاتا ھُدا کی آنکھوں کو خیرہ کر رہا تھا۔
ادھر زکی کار سے گفٹ نکالنے لگا تو چوڑیوں والا باکس کار میں نہیں تھا۔۔۔
اوہ نو مجھے لگتا ہے میں اپنی جیکٹ میں ہی بھول آیا ہوں۔
اوہ گاڈ آخر ضرورت ہی کیا تھی مجھے جیکٹ ڈالنے کی پتا بھی تھا کہ مجھے ڈریس چینج کرنا ہے پھر بھی۔
چلو کوٸ بات نہیں۔۔۔ کل دے دوں گا۔
وہ باقی کے گفٹس نکال لایا۔
ھُدا تمہارے گفٹس۔۔۔۔
تھینکس۔۔۔
وہ ٹیڈی بیٸر وغیرہ دیکھ کر خوش ہوٸ تھی مگر اسکا چہرہ اتر گیا تھا۔
تیمور پہلی مرتبہ اسے ملا تھا اور اس نے ڈاٸمنڈ نیکلس گفٹ کیا تھا مگر زکی نے صرف ٹیڈی بیٸرز اور چاکلیٹس دی تھیں۔
اوپری دل سے مسکرا کر اس نے زکی کا شکریہ ادا کیا تھا۔
جبکہ زکی اسے کل گفٹ دینے کا سوچ کر مطمٸن تھا۔
پارٹی اپنے عروج پہ تھی۔ سبھی انجواۓ کر رہے تھے بس ایک ھُدا ہی تھی جس کا دل نہیں لگ رہا تھا اس پارٹی میں۔
وہ بیزار سی بیٹھی تھی۔ اسکا دل اداس ہو رہا تھا۔
کیا تھا اگر زکی اسکے لیے کوٸ برینڈڈ گفٹ لے آتا۔
اپنے دکھ میں وہ ہر چیز کو ہی فراموش کر گٸ تھی۔
یہ شاندار سی پارٹی بھی اسکی بےزاریت کو ختم نہ کر سکی۔ زکی کی خوشی اسکا یہ اہتمام سب بھاڑ میں جھونکا گیا تھا۔
اسکی دلی کیفیت سے بے نیاز زکی اسے سب دوستوں سے ملوا رہا تھا۔
اسکا دل خوبصورت تھا یا لڑکے ان معاملات میں لاپرواہ ہی ہوتے ہیں۔
انہیں چیزوں سے ذیادہ لوگ پیارے ہوتے ہیں۔
ہیے برتھ ڈے گرل اتنی خاموش کیوں بیٹھی ہو ہممم؟؟؟
تم زیک کی گرل فرینڈ ہو تمہیں یہ اداسی سوٹ نہیں کرتی۔
تیمور نے اسے خاموش بیٹھا دیکھا تو اسکے پاس چلا آیا۔
نہیں ایسی تو کوٸ بات نہیں ہے۔
ھُدا زبردستی مسکراتی ہوٸ بولی۔
اچھا تو چلو انجواۓ کرتے ہیں۔
کم۔۔۔۔
تیمور کے کہنے پہ ھُدا بھی گفٹ کا غم بھلاۓ پارٹی انجواۓ کرنے لگی مگر گفٹ کی پھانس جو اٹک چکی تھی وہ نہ نکلی۔
************************************
رمشا۔۔۔ رمشا بیٹا کھانا کھا لو۔۔۔
جی مما بس آرہی ہوں۔۔۔
رمشا اپنی تھیسسز پہ کام کر رہی تھی۔ وہ لوگوں کے رویوں کے بارے میں ریسرچ کر رہی تھی۔
لوگ محبتوں کو کیوں چھوڑ جاتے ہیں؟؟؟؟
بہت ریسرچ کرنے پر بھی اس کے کوٸ سرا نہ لگا تھا۔
اس کے پاس اپنی تھیسسز کے لیے چار ماہ تھے وہ جلد از جلد اس کو ختم کرنا چاہ رہی تھی۔
کوٸ بھی دلیل اسکو مطمٸن نہ کر پاٸ تھی۔
کیا بات ہے بیٹا آجکل الجھی الجھی کیوں رہتی ہو؟؟؟؟
کوٸ پریشانی ہے کیا۔۔۔
اسے ٹھیک سے کھانا نہ کھاتے دیکھ کر زنیرہ نے ٹوکا۔
کچھ نہیں مما اپنی تھیسسز پہ کام کر رہی ہوں مگر کوٸ سرا ہاتھ نہیں آرہا۔
اچھا جی ایسی کونسی بات ہے جس کا حل میری بیٹی ڈھونڈ نہیں پا رہی؟؟؟
لوگ محبتوں کو کیوں چھوڑ جاتے ہیں؟؟؟؟
ہمممم سوچنے والی بات تو ہے چلو چاۓ بنا لاٶ پھر بات کرتے ہیں۔
اوکے مما۔۔۔
یہ لیں آپکی چاۓ۔۔۔۔
تھینک یو بیٹا چلو اب مجھے بتاٶ کہ آپ کو کیا لگتا ہے کہ لوگ کیوں چھوڑ جاتے ہیں محبتوں کو؟؟؟؟
کیونکہ انہیں آپ سے بہتر لوگ مل جاتے ہیں اسلیۓ۔۔
اور انہیں کیسے پتا چلتا ہے کہ اگلا بندہ آپ سے بہتر ہے؟؟؟
شاید دوسرا ذیادہ ہینڈسم اسٹیبل اور کیٸرنگ ہو۔۔۔
اور اگر پہلا انسان ہی ان سب خوبیوں کا مالک ہو تو۔۔۔۔
تو پھر شاید لوگوں کا دل بھر جاتا ہے محبتوں سے۔۔۔
وہ بہت سوچ سوچ کر جواب دے رہی تھی مگر زنیرہ اسے اور الجھا رہی تھیں۔
نہیں بیٹا یہ آپکو کس نے کہا کہ لوگوں کا محبت سے دل بھر جاتا ہے۔ لوگوں کا محبت سے کبھی دل نہیں بھرتا۔ بلکہ لوگ تو چاہتے ہیں انہیں ذیادہ سے ذیادہ محبت ملے ہر کوٸ انہیں ہی پیار کرے۔۔۔
تو پھر ایسا کیوں ہوتا ہے مما پھر لوگ محبت کو کیوں چھوڑ جاتے ہیں؟؟؟؟
اسکا کا جواب آپ نے خود ڈھونڈنا ہے میں نے راستہ دکھا دیا ہے منزل خود ڈھونڈ لو۔
زنیرہ نے اسے ہری جھنڈی دکھاٸ۔
کیا مما۔۔۔۔۔
بیٹا جی یہ آپکا کام ہے آپ کو ہی کرنا ہے۔
کیا آپ اسکا جواب جانتی ہیں؟؟؟؟
بالکل جانتی ہوں مگر دیکھتے ہیں ڈاکٹر رمشا کب تک اسکا جواب ڈھونڈ پاتی ہیں۔
وہ اسے سوچ میں ڈوبا چھوڑ کر اٹھ گٸیں۔۔۔
***********************************
آپو۔۔۔۔آپو
میں یہاں ہوں زکی۔۔۔
بالکونی سے حمنہ کی آواز آٸ۔
آپو مجھے آپکو بہت ضروری بات بتانی ہے۔
ہاں کہو۔
ایک منٹ کیا آپ رو رہی تھیں؟؟؟
نن نہیں تو۔۔۔
حمنہ مسکراتے ہوۓ بولی۔
اب آپ مجھ سے جھوٹ بولیں گی۔
ایسی بات نہیں ہے زکی۔۔۔
تو پھر کیسی بات ہے بتاٸیں مجھے کس نے میری بہن کورلایا ہے۔
افوہ زکی تم تو پیچھے ہی پڑ جاتے ہو کچھ بھی نہیں ہوا۔
حمنہ رخ موڑ گٸ۔
ادھر دیکھیں میری طرف۔۔۔زکی نے حمنہ کو اپنی طرف موڑا اور تبھی حمنہ کا ضبط ٹوٹا تھا۔
وہ بھاٸ کے کندھے سے لگ کر خوب روٸ تھی زکی نے اسے رونے دیا تاکہ وہ اپنے دل کا بوجھ ہلکا کر لے۔۔
اب مجھے بتاٸیں کیا ہوا؟؟؟ وہ خاموش ہوٸ تو زکی نے دوبارہ پوچھا۔۔۔
مام کی کال آٸ تھی آج۔۔۔
ہممم پھر کیا ہوا؟؟؟؟
وہ اسے کال کے بارے میں بتانے لگی۔۔۔
ہیلو مام کیسی ہیں آپ۔ اور ڈیڈ کیسے ہیں۔
ٹھیک ہیں ہم زکی کہاں ہے؟؟؟
وہ باہر ہے دوستوں کے ساتھ آپ بتاٸیں۔
میں نے اور تمہارے ڈیڈ نے تمہارا رشتہ طے کر دیا ہے۔۔
زبیر راٹھور کے بیٹے خرم کے ساتھ۔۔ خرم پانچ سو کروڑ کی پراپرٹی کا مالک ہے امریکہ انڈیا آسٹریلیا ہر طرف ان کا بزنس پھیلا ہے۔
خرم انکا چھوٹا بیٹا ہے یقیناً ماں باپ کے حصے سے بھی اچھی خاصی پراپرٹی اسکے پاس آۓ گی۔
پندرہ دن بعد ہم تم دونوں کی شادی کر دیں گے۔۔۔۔
پر مام۔۔۔
بس حمنہ میں کچھ نہیں سنوں گی یہ تم اپنے دماغ میں بٹھا لو پندرہ دن بعد تمہاری شادی ہے اپنی فرینڈز کو بھی انفارم کر دینا ہم تم لوگوں کی شادی آسٹریلیا میں کریں گے11
مام میری بات۔۔۔۔۔
کال بند ہو چکی تھی۔
زکی میں کیا کروں؟؟؟؟ میں ایک ایسے انسان سے کیسے شادی کر لوں جس کا مجھے صرف نام اور پراپرٹی کی ڈیٹیلز بتاٸ گٸ ہیں۔
آپو آپ حوصلہ کریں میں دیکھتا ہوں کہ یہ خرم آفندی کون ہے۔ اینڈ آٸ پرامس یو آپو اگر اس بندے میں ون پرسنٹ بھی کچھ غلط ہوا نہ تو میں ساری دنیا سے لڑ جاٶں گا مگر اس سے آپکی شادی ہر گز نہیں ہونے دوں گا۔
زکی چھوٹا ہونے کے باوجود اپنی بہن کو سنبھالے ہوۓ تھا۔ بھاٸ تو پھر بھاٸ ہی ہوتا ہے نہ چاہے چھوٹا ہو یا بڑا اپنی بہن کا ساٸبان ہوتا ہے۔
زکی نے اگلے دن سے ہی خرم کے بارے میں انفارمیشن اکھٹی کرنی شروع کر دی تھی۔
ھُدا کو وہ بالکل فراموش کر چکا تھا اور ھُدا نے بھی اسے کال کرنے کی زحمت نہ کی تھی وہ زکی سے ناراض تھی یا شاید اسکی زندگی میں کوٸ اور آگیا تھا۔
زکی کے پاس پانچ دن تھے چھٹے دن انکی فلاٸٹ تھی۔
یہاں سے اسے خرم کے بارے میں جتنی انفارمیشن ملی تھی اس حساب سے تو وہ آٸیڈیل انسان تھا مگر زکی خود جا کر اس بارے میں اس سے ملنا چاہتا تھا۔
تیمور کو اس نے انفارم کر دیا تھا اور وہ حمنہ کے ساتھ آسٹریلیا کے لیے فلاٸ کر گیا تھا۔
اوہ نو۔۔۔۔۔
کیا ہوا۔۔۔۔
آپو میں نے آپکو ھُدا کا بتایا تھا نہ اسکے برتھ ڈے کے بعد تو میں اسے بھول ہی گیا میں نے اپنا فون بھی بند کر رکھا تھا اسکا گفٹ بھی میری جیکٹ میں پڑا تھا میں نے اسکو دیا ہی نہیں۔
زکی تمہارا کچھ نہیں ہو سکتا ان معاملات میں لڑکیوں کے جذبات بہت حساس ہوتے ہیں تم اتنے لاپرواہ کیوں ہو گۓ۔۔۔؟؟؟
آپو اب کیا کروں۔ وہ خجل سا بولا۔
کرنا کیا ہے اب آسٹریلیا لینڈ کرتے ہی اس سے کانٹیکٹ کرنا۔
اوکے باس۔۔۔
***************************
کیا ہوا ڈاکٹر رمشا آپکی تھیسسز پوری ہوٸ یا نہیں۔
نہیں انکل اب تک تو نہیں میں اسکالرز سے بھی اس بارے میں مل چکی ہوں بہت سے لوگوں نے بہت سی وجوہات بتاٸ ہیں مگر مجھے کوٸ بھی وجہ مطمٸن نہیں کر رہی۔
مما نے کہا وہ اسکا جواب جانتی ہیں مگر میں خود ڈھونڈوں۔۔۔
یہ تو انہوں نے بالکل ٹھیک کہا ہے۔
ماٶں کو سب علم ہوتا ہے یہ جو ماٸیں ہوتی ہیں نہ ان کے اندر ساری دنیا ہوتی ہے ہر مشکل کا حل ہوتا ہے ان کے پاس۔۔۔
مگر انکل ایسی کونسی وجہ ہے جو مجھے وہ لوگ بھی نہیں بتا پاۓ جو عشق میں ہار کر بیٹھے ہیں۔
ارے ہماری ہونہار بیٹی کو اسکا جواب کوٸ نہیں دے پایا چلو میں ہنٹ دیتا ہوں۔
لوگ ماں باپ کی محبت کو بھی چھوڑ جاتے ہیں کس وجہ سے وہ اکیلے بھی رہ لیتے ہیں مگر انکی محبتوں سے انکاری رہتے ہیں ایسا کیا ہے؟؟؟؟
لوگ صرف صنفِ مخالف کی محبت کو ہی نہیں چھوڑ جاتے۔
اوفوہ انکل آپ نے تو مجھے اور ہی الجھا دیا ہے۔
اچھا بھٸ ہماری ٹاپر کو آج محبت نے الجھا دیا ہے۔
وہ ہنستے ہوۓ اٹھ گۓ۔
آپ کام کریں اور دماغ لڑاٸیں۔
ویسے انکل اس سوال کا جواب کتنا لمبا ہے؟؟؟
یک لفظی جواب ہے بیٹا جان لو تو وضاحتیں بھی مل جاٸیں گی۔۔۔
جاتے جاتے وہ پلٹے تھے۔۔۔
ہمممم ایسا کونسا لفظ ہو سکتا ہے۔۔۔۔؟؟؟؟
وفا۔۔۔۔ بھروسہ۔۔۔۔۔وقت
اوفوہ آخر وہ کیا ہے کب پتا چلے گا مجھے۔۔۔۔
کہیں بھی پتا چل رہا کون جواب دے گا۔
رمشا بھول رہی تھی جو سبق لوگ نہیں سکھا سکتے وہی سبق تو سکھاتی ہے زندگی۔۔۔۔
*******************************
کیا بات ہے زکی؟؟؟؟
ہاں۔۔۔۔؟؟ نہیں کچھ نہیں ھُدا کال پِک نہیں کر رہی شاید ذیادہ ہی ناراض ہے یا پھر بزی ہے۔
چلو کوٸ بات نہیں دوبارہ ٹراٸ کر لینا ابھی چلیں۔
آ ہاں چلیں۔۔۔۔۔
زکی وقفے وقفے سے ھُدا کو کال کر رہا تھا مگر وہ پک ہی نہیں کر رہی تھی۔
شاید ذیادہ ناراض ہے سوری یار غلطی بھی تو میری ہے چلو کوٸ بات نہیں واپس جا کر اسے منا لوں گا اور مام ڈیڈ سے بھی اس بارے میں بات کر لوں گا۔۔۔
زکی پھر خرم سے ملا تھا بلاشبہ خرم ایک اچھا انسان تھا۔ چلو مام ڈیڈ کا کوٸ فیصلہ تو صحیح ثابت ہوا۔
خرم سے ملنے کے بعد زکی کے تمام خدشات دور ہو گۓ تھے۔
وہ خوش تھا اور دل سے حمنہ کی شادی کی تیاریوں میں لگ گیا تھا۔
وہ ھُدا کو بھی یاد رکھے ہوۓ تھا مگر شاید وہ اسے بھلا بیٹھی تھی ناراضگی بہت شدید لگ رہی تھی۔
زکی نے اسکے لیے بہت ہی پیارا اور برینڈڈ سوٹ خریدا تھا اسکی قیمت کم از کم بھی دس لاکھ سے اوپر تھی۔
ایسے ہی کٸ چھوٹے بڑے گفٹس اس نے ھُدا کے لیے لیے تھے۔
اپنی خوشی میں اس نے قیمت کا اندازہ بالکل نہ لگایا تھا اسکے ماں باپ ارب پتی تھے وہ اسکے لیے کروڑوں افورڈ تو کر ہی سکتے تھے۔
******************************
زکی تم اتنی جلدی واپس جا رہے ہو۔۔۔۔
زکی حمنہ سے ملنے آیا تھا وہ اسکی شادی کے تیسرے دن ہی واپس جا رہا تھا۔
آپو اگر میں اور لیٹ ہو گیا نہ تو وہ اور ناراض ہو جاۓ گی۔
اگر وہ مجھے بھول ہی گٸ تو۔
زکی ہنستے ہوۓ بولا۔
اچھی باتیں کہا کرو زکی۔۔۔
اچھا اوکے میں چلتا ہوں۔۔۔۔۔
زکی اس سے مل کر نکل آیا۔
تینوں تکیا بنا نی دل رجدا
محلے وچوں کوچ نہ کرٸ
بیبا واسطہ سوہنے رب دا
محلے وچوں کوچ نہ کرٸ۔۔۔
زکی گنگناتا ہوا جا رہا تھا وہ بے انتہا خوش تھا کل وہ پرسوں وہ ھُدا سے ملے گا تو اتنے دن بعد وہ کیسے ری ایکٹ کرۓ گی۔۔۔؟؟؟
یہ سوچ کر ہی وہ سرشار ہو رہا تھا۔
**********************************