ایک دیہاتی الہڑ چھوری شہر میں آکر بس گئی تھی
پیٹ کا دوزخ بھرنے کو وہ جانے کیا کیا کرتی تھی
اس نے اپنی ماں سے سُنا تھا
پیٹ سے بڑھ کر اس دنیا میں ایک چیز اور بھی ہوتی ہے
یعنی عورت کی عزت سنسار میں اونچی ہوتی ہے
لیکن ایک دن وہ الہڑسی نازک سینے سے بچے کو لگائے
اس کی بھوک مٹانے کو ڈھیروں جتن کر بیٹھی تو!
بچے کی آہوں پر اس کا من پگھلا
وہ پاگل پاگل سی گھر سے نکل پڑی
ماں کا قول بھلا کر سامنے صاحب کے دفتر پہنچی
جاکران سے قرضہ مانگا اور بچے کا پیٹ بھرا
لیکن جب وہ سامنے آئینے کے پہنچی
بکھری زلفیں نچڑا بدن اور پیلا چہرہ دیکھ کے
اس کو اپنی ماں کا قول جو یاد آیا
وہ گھبرائی اور سہمی
لیکن پھر بچے کے زرد چہرے پہ
رزق کی لالی دیکھ کے بولی اے آئینے
میری ماں جو تم سے ملے تو اس سے کہنا
عزت سے بڑھ کر بھی، ہے ایک چیز یہاں
جس کو ہم مفلس کے مارے سب بھوک کی بے رحمی کہتے ہیں
اور اک ماں کے آگے ممتا سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں