یہ تو بلکل اوریجنل آئفل ٹاور لگتا ہے فجر خالد کو بتا،رہی تھی وہ بحریہ آئفل ٹاور آئے تھے جو ان کے گھر سے پانچ منٹ کی ڈرائیو پر تھا
چاچی جان اوپر چلیں لاریب نے فجر سے پوچھا،جو آئفل ٹاور کی خوبصورتی دیکھ رہی تھی
لاریب خالد اور فجر کے ساتھ آئی تھی شام 8 بج رہے تھے مگر یہاں کافی رونق لگی تھی
اچھا،چلتے ہیں اوپر۔۔۔۔۔۔۔۔ فجر نے لاریب سے کہا
فجر خالد کے ساتھ آئفل ٹاور کے اوپر سے دیکھ رہی تھی بہت دور تک لاہور کی اور بحریہ ٹاؤن کی خوبصورتی دیکھی جا سکتی تھی
فجر نے خالد کو کہا ایک سیلفی ساتھ لیتے ہیں اور فجر نے اپنے فون میں اپنی اور خالد کی پہلی سیلفی لی
خالد اکثر فجر کی پکس لیتا،رہتا،تھا،اور اپنے لیپ ٹاپ میں سیو کرتا،تھا
مگر آج فجر نے خود سیلفی لی تو خالد کو خوشی محسوس ہورہی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چاچو چاچی کو،اپنی فیورٹ جگہ کی آئسکریم کھلاؤنگی لاریب نے کار میں بیٹھ کے فرمائش کی
چلو ٹھیک ہے خالد نے کار کا رخ یوگن فیروز کی طرف کردیا،تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گھر پر راحت بیگم فجر اور خالد کا،ویٹ کر رہیں تھیں فجر کہہ کے گئی تھی کھانا ساتھ کھائیں گے
اسلام علیکم خالد نے لاؤنج میں داخل ہوتے ہوئے سلام کیا
آگئے تم سب میں انتظار کر رہی تھی
یہ پہلے آئسکریم کھائیں آپ لوگ پھر کھانا کھاتے ہیں سب فجر نے آئسکریم کا،شاپر نازیہ بھابھی کو پکڑاتے ہوئے کہا
ورنہ مزہ خراب ہوجائے گا،اتنی ساری ٹاپنگ کروائی ہے لاریب نے آپ لوگوں کے لئے
فجر راحت بیگم کو دیکھ کے بولی
امی میں فریش ہوجاؤں جب تک آپ لوگ آئسکریم کھا لیں پھر کھانا کھاتے ہیں خالد کوثر کو سامنے بیٹھا،ہوا دیکھ چکا تھا،اسلیے وہاں نہیں رکا
فجر محسوس کر چکی تھی کہ جہاں کوثر ہوتی ہے خالد وہاں زیادہ دیر رکنا پسند نہیں کرتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر کپڑے نکال رہی تھی اور خالد لیپ ٹاپ پر کام میں مصروف تھا
فجر خالد کے پاس جا کے بیڈ پر بیٹھ گئی
ہم گھومنے کب جائیں گے؟
فجر نے خالد سے پوچھا
جب آپ کا حکم ہوگا
خالد نے خوشدلی سے جواب دیا
فجر نے لیپ ٹاپ خالد کے سامنے سے ہٹایا اور خود سامنے بیٹھ گئی
سوری
فجر نے نظریں جھکا کے کہا
کس بات کے لیے؟
خالد نے فجر کو دیکھ کے پوچھا
میں نے زیادہ ہی ری ایکٹ کیا اور آپ کو سمجھی نہیں بس جو مجھ سے برداشت نہیں ہوا تھا وہ میں نے آپکو بتایا تھا
فجر کی آنکھوں میں آنسو تیرنے لگے
مگر میری زندگی میں آپ کے علاوہ اور کوئی نہیں اور نا تھا۔۔۔۔۔۔۔ وہ رشتہ میری مجبوری بن گیا تھا خالد نے فجر کو بتایا جس کی آنکھوں میں آنسو بھرے تھے
سمجھ گئی ہوں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر افسوس میں آپ کو پہلے کیوں نہیں ملی وہ خالد کی گود میں سر رکھ کے بولی
ہاں تب تو میں چھوٹی ہونگی نا بہت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ شرارت سے بولی اور خالد نے مسکرا،کے فجر کے ہاتھ پر اپنے لب رکھ دیے
مگر مجھے ایک بات کا افسوس رہے گا
فجر روہانسی ہو کے بولی
کہ میں آپکی زندگی کی پہلی عورت نہیں ہوں۔۔۔۔۔
آپ میری زندگی کی پہلی ہی عورت ہیں جس کو میں نے سب سے زیادہ چاہا ہے محبت کا پتہ مجھے آپکو دیکھنے کے بعد لگا میں نے آپکو اپنی دعاؤں میں مانگا ہے
جب میں نے آپکو دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔دل میں آپ سے شادی کی خواہش ہوئی
آپ ہی تو ہیں جو میری پہلی محبت ہیں خالد نے فجر کو بتایا
پہلی بھی اور آخری بھی فجر نے بھگی آنکھوں سے خالد کو دیکھتے ہوئے کہا
خالد نے فجر کے ماتھے پر پیار کر کے کہا جی ہاں آخری بھی۔۔۔۔۔۔
اپکو ایک بات بتاؤں فجر جو خالد کی خود میں سر رکھے لیٹی تھی سیدھی ہو کے بیٹھ گئی
جی بلکل بتائیں خالد نے فجر کا سر اپنے سینے پر رکھتے ہوئے کہا
آج ہماری شادی کو پورا ایک مہینہ ہوگیا پے
کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔خالد نے ساتھ رکھے موبائل پر تاریخ دیکھ کے کہا
ارے ہاں واقعی۔۔۔۔۔۔
آپ کو ڈیٹس یاد نہیں رہتی نااا؟
فجر منہہ پھلا،کے بولی
نہیں تاریخوں کے معاملے میں میں زرا بھلکڑ ہوں
خالد نے فجر کے بال کان کے پیچھے کرتے ہوئے کہا چلیں اٹھیں پھر چلتے ہیں
کہاں فجر نے ٹائم دیکھ کے کہا ساڑھے گیارہ بجے کہاں چلیں؟
آج ایک مہینہ ہوگیا شادی کو تو سیلیبریٹ کریں گے ایک ماہ کی اینورسری خالد بیڈ سے اٹھتے ہوئے بولا
مطلب ؟فجر اب بھی سمجھ نہیں پائی تھی خالد کا مطلب
ہم کیک لینے جا رہے ہیں اور پھر ہر مہینے کاٹیں گے اسی تاریخ کو اب اٹھ جائیں چلیں میرے ساتھ خالد نے فجر کی طرف اپنا ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا جو فجر نے تھام لیا
خالد کی کار کا،رخ کیک اینڈ بکیز کی طرف تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر ٹی وی دیکھ رہی تھی لاؤنج میں تب کوثر فجر لے پاس آکے بیٹھ گئی
ایک بات ہے ویسے کوثر نے فجر کو دیکھ کے کہا
جی بولیں۔۔۔۔۔۔۔۔ فجر نے ٹی وی آف کر کے جواب دیا
آپکو پتہ ہوگا میں خالد کے ساتھ رہی ہوں کوثر فجر کو دیکھ کے بولی
مجھے سب پتہ ہے فجر سیریس ہوکے بولی
مگر میرا اسکے ساتھ ایسا رشتہ نہیں تھا جو شادی کے بعد ہوتا،پے ایک ضرورت والا،رشتہ تھا
کوثر کے چہرے کے تاثرات فجر دیکھ رہی تھی
میں سب جانتی ہوں مجھ سے کچھ نہیں چھپا فجر نے کوثر کو بتایا
کوثر فجر کو دیکھ کے بولی خالد کے بارے میں سارے خاندان میں مشہور ہے کہ یہ کسی لڑکی کی طرف نظر اٹھا کے نہیں دیکھتا
آپ نے سہی کہا وہ واقعی کسی لڑکی کی طرف نظر اٹھا کے نہیں دیکھتے وہ صرف اپنی بیوی کو دیکھتے ہیں اور ان کے مزاج سے میں اچھی طرح واقف ہوں
فجر اطمینان سے بولی
بیوی تو میں بھی رہی ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کوثر منہہ بنا کے بولی
آپ زبردستی کی مرضی ان کے اوپر مسلط کی گئیں تھیں اور آپ یہ بات اچھی طرح جانتیں ہیں کہ خالد نے آپ کے ساتھ رشتہ نبھانے کی بہت کوشش کی مگر جو آپ نے رویہ رکھا وہ آپ خود اچھی طرح جانتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ تو مہربانی کر کے مجھے ساری باتیں بتانے پر مجبور نا کریں
کیونکہ میں ہر وہ بات جانتی ہوں جو ماضی میں خالد کے ساتھ ہوچکی ہے
اور اگر میں نے وہ باتیں بتائیں جن کا،تعلق آپ سے ہے تو آپ کو بہت برا،لگے گا
آپ کی چچی کا،گھر ہے آپ رہیں کھائیں پیئں انجوائے کریں
خالد کی زندگی سے آپکا،تعلق بہت پہلے ختم ہوچکا،ہے وہ باتیں آپ نا سوچیں تو بہتر ہے
فجر کہہ کے صوفے سے کھڑی ہوچکی تھی
اور ایک بات آپ کی چچی کو،سلام ہے جو آپ کے ہاتھوں اتنی بے عزتی کروانے کے بعد بھی آپکا،اس گھر سے کوئی تعلق نا،ہونے کے باوجود بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ سے اچھا،رویہ رکھے ہوئے ہیں بلکہ اس گھر کے سارے لوگوں کو،سلام ہے ورنہ جتنی بدتمیز آپ ہیں میں ان سب کی جگہ ہوتی تو آپ کو اس گھر میں رکھنا،تو دور اس گھر کی گلی میں برداشت نہیں کرتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوثر کوئی جواب دیتی اس سے پہلے
فجر یہ سب باتیں کہتی ہوئی تیز قدم اٹھاتے ہوئے لاؤنج سے لان میں جا چکی تھی جہاں پر راحت بیگم مالی سے پودے لگوا رہیں تھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امی آپ مجھے کب اجازت دیں گی کہ میں آپ سب کے لیے کوکنگ کروں فجر راحت بیگم کے ساتھ بیٹھی تھی فجر نے راحت بیگم کے کندھے پر سر رکھ کے کہا
میں تو چاہتی ہوں آرام کرو کام کرنے والے لوگ ہیں تو سہی گھر میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر امی ڈیڑھ مہینہ ہوگیا میں نے کوکنگ نہیں کی بھول جاؤں گی کوکنگ ۔۔۔۔۔
فجر شرارت سے بولی
چلو پھر پرسوں فرحت بھی چلی جائے گی اسکے دو بچوں کی چھٹیاں ختم ہیں تو کل کوکنگ کر لینا خوش۔۔۔۔۔۔۔۔
جی امی بہت خوش۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خالد فون پر بات کر رہا تھا جب کال بند کی تب فجر نے کہا کل میں سب کے لیے کوکنگ کرونگی پہلی بار تو آپ
بتائیں کیا بناؤں.؟
جو آپ کا،دل کرے بنا لیں
خالد نے فون چارج پر لگاتے ہوئے کہا
میں کچھ ڈیفرنٹ بناؤ گی
فجر نے پر جوش ہوکے کہا
ٹھیک ہے پھر آپ چلیں ہم گروسری لے کے آتے ہیں جو میں نے کل چیزیں بنانی ہیں وہ سب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا میں نہا لوں پھر چلتے ہیں خالد نے جواب دیا
فجر راحت بیگم کے پاس تھی اور کل کا مینو بتا رہی تھی جو ڈششز وہ بنائے گی
چلیں؟ خالد نے دونوں کے پاس آ کے فجر سے پوچھا
امی آپ بھی چلیں فجر نے راحت بیگم کو کہا
نہیں تم دونوں جاؤ میں پھر کبھی چلوں گی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر اور خالد گرین ویلی آئے تھے گروسری لینے گروسری لینے کے بعد خالد نے فجر کو کہا اوپر مال میں چلتے ہیں
وہ بھی دیکھ لیں کیسا ہے شاید کچھ پسند آجائے
چلیں دیکھ لیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فجر نے مسکرا کے جواب دیا
,۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں سنڈے کو لاہور آرہی ہوں تم سے ملنے
مریم کا ٹیکسٹ دیکھ کے فجر خوش ہوگئ
میں فیصل آباد سے نکل کے کال کرونگی
جواب میں فجر نے اوکے کہا
اور خالد کو بتا دیا کہ اسکی واحد دوست اپنے شوہر کے ساتھ ہم سے ملنے آرہی ہے ہمارے ولیمے پر نہیں آسکی تھی اسلیے اس نے وعدہ کیا تھا بعد میں ہم سے ملنے لاہور آئے گی
اس کے بچے نہیں ہیں ؟خالد نے فجر سے پوچھا
نہیں تین سال ہونے والے ہیں شادی کو ابھی تک تو نہیں ہیں
فجر نے جواب دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج فجر ناشتے کے بعد کچن میں آچکی تھی خالد منصور بھائی کے ساتھ آفس گیا ہوا تھا
جب نازیہ بھابھی کچن میں آئیں تب فجر بریانی کا مسالا بنا رہی تھی
میں کوئی ہلپ کرواؤں فجر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نازیہ بھابھی نے فجر کے پاس آکے پوچھا
نہیں بھابھی آج خان ساماں کی بھی کچن میں انٹری نہیں ہے آپ سب کی دعوت ہے میری طرف سے آج آپ آرام کریں فجر نے نازیہ بھابھی کو دیکھ کے جواب دیا
نازیہ بھابھی فجر کی بات سن کے مسکرا دیں
میری دیورانی بہت محنتی ہے ویسے میں جانتی ہوں اور کوکنگ میں سب سے آگے اتنی خوشبو باہر تک آرہی تھی جب ہی تو وہ مجھے کچن تک کھینچ لائی
ہاہاہاہا دونوں نازیہ کی بات سن کے ہنس رہیں تھیں خود ہی
اسی وقت کوثر کچن میں آئی
نازیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔بڑی باتیں ہورہیں ہیں دیورانی سے ہنس ہنس کے کوثر نے طنز کرتے ہوئے کہا
ہاں جی یہ ہے ہی بہت سوئٹ نازیہ بھابھی فجر کے گال کو چھو کے بولیں
اور خالد کی پسند ہے ظاہر ہے سوئٹ تو ہوگی نا۔۔۔۔۔۔ نازیہ بھابھی نے کوثر کی آنکھوں میں دیکھ کے جواب دیا
یہ بات سن کے کوثر نے کوئی جواب نہیں دیا اور الٹے پاؤں واپس چلی گئی
جب نازیہ بھابھی فجر کو دیکھ کے بولیں
فجر اس نے آج تک گھر کا کوئی کام کبھی نہیں کیا تم شاید اس بات کا یقین نا کرو مگر اسکو کھانا تک پکانا نہیں آتا
اور اگر کبھی یہ غلطی سے کچن میں کچھ پکانے لگتی تب اسکو یہ نہیں پتہ تھا کہ نمک اور مرچ کتنی ڈالوں
فجر حیرت سے نازیہ بھابھی کو دیکھ رہی تھی
تو یہ سارا دن کرتی کیا تھی؟
فجر نے نازیہ بھابھی سے پوچھا
شادی کے بعد تو یہ ہمارے پرانے گھر میں رہتی تھی بحریہ ٹاؤن تو ہم دو سال پہلے شفٹ ہوئے ہیں
اس گھر کو دیکھ کے اسکی آنکھیں دیکھیں تم نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کتنی حسد ہے اسکی آنکھوں میں ہر اس انسان کے لیے جو،اس گھر میں ہے
جی بھابھی میں نے نوٹ کیا،ہے انکی نظر چبھتی ہے جب یہ دیکھتیں ہیں لگتا ہے کاٹ رہی ہے انسان کو انکی نظر۔۔۔۔۔۔۔۔ فجر نے جواب دیا
یہ صبح ناشتہ کرتی تھی اور اپنے کمرے میں چلی جاتی تھی اور پھر یہ شام کو کمرے سے نکلتی تھی جب رات کا کھانا بن جاتا،تھا صبح ناشتہ اسکو تیار ملتا تھا
دوپہر کا کھانا کبھی میں یا،امی بنا،لیا،کرتیں تھیں تب یہ کمرے سے نکلتی اور کھانا لے کے کمرے میں چلی جاتی تھی رات بھی اسکا یہ ہی روٹین تھا
اور صفائی؟
فجر نے مزید پوچھا
یہ اپنے کمرے کی صفائی کرتی تھی صرف سات آٹھ دن بعد
خالد اپنے کمرے کی صفائی خود کرتا،تھا اس نے کبھی خالد کا،کوئی کام نہیں کیا کبھی اسکو ایک گلاس پانی نہیں دیا
نازیہ بھابھی کے لہجے میں افسوس تھا
تو بھابھی آپ لوگ کچھ کہتےکیوں نہیں تھے فجر نے تجسس سے پوچھا
اگر کچھ کہتے تو یہ اتنا شور کرتی تھی کہ پڑوسی تک سنتے تھے
خالد نے کبھی کچھ نہیں کہا انکو؟فجر نے سالن کو دم پر رکھتے ہوئے پوچھا
وہ چپ رہتا تھا اس نے کبھی کچھ کہنا تب بھی اس نے خالد کی بے عزتی کردینی تھی یہ نہیں دیکھتی تھی کون سامنے ہے کون نہیں
خالد نے خاموشی اختیار کرلی تھی
مگر جب سے تم اس کی زندگی میں آئی ہو فجر تب سے اس کے چہرے پر رونق دیکھی ہے ہم نے وہ کافی بدل گیا،ہے تمہاری توجہ کی وجہ سے
نازیہ بھابھی نے فجر کو دیکھا جو یہ سب سن کے حیران تھی
کیسی عورت تھی یہ بھابھی؟
فجر آہستہ سے بولی
نفسیاتی عورت جو اپنوں کی نا بنی اس کی طبیعت اور مزاج کبھی کوئی نہیں سمجھا ہر کسی سے حسد کرنا ہر کسی کو اپنے سے کم تر سمجھنا بس نا خود سکون لیا اسنے نا کسی کو لینے دیا اور
بد نصیب عورت کہہ لو اسکو جس کو اتنا اچھا شوہر ملا تھا اتنے اچھے لوگ ملے یہ قدر نا کرسکی
بن گیا کھانا ؟راحت بیگم کچن میں داخل ہوتے ہوئے بولیں لگتا ہے امی کو بھی کھانے کی خوشبو سے بھوک لگ گئی ہے
نازیہ بھابھی راحت بیگم کو دیکھ کے مسکرا رہیں تھیں
ہاں سہی کہا خوشبو،سارے گھر میں پھیلی ہے میں تو لاونج سے لان میں گئی وہاں تک بریانی کی خوشبو ہے ماشااللہ ۔۔۔۔۔۔
بس امی چاول ابالنے ہیں فجر نے جواب دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کھانا بہت زبردست بنا تھا سب نے کھانے کی دل سے تعریف کی کوثر کی بہن فرحت نے بھی کھانا کھا کے تعریف کی تھی
۔۔۔۔
پہلی بار کھانا بنانے پر نازیہ بھابھی نے فجر کو سوٹ دیا،تھا اور راحت بیگم نے فجر کو بالیاں دیں تھیں سونے کی نازیہ بھابھی کے بچوں نے فجر کو چاکلیٹس دی تھیں فجر شکر ادا کرتی تھی سب بہت اچھے ہیں اللہ تعالیٰ بری نظر سے بچائیں ان سب کو
رات کو فجر چینج کر کے آئی تو خالد کاؤچ پر بیٹھا،تھا
آپکو،سونا نہیں ہے فجر نے خالد کے پاس جا،کے پوچھا
چلیں جناب سوتے ہیں میں تو،ویسے ہی بیٹھا تھا
فجر نے اپنا ہاتھ آگے کر کے کہا،میرا گفٹ۔۔۔۔۔
گفٹ۔۔۔۔۔۔۔۔ خالد نے سوچنے کے انداز،میں فجر سے پوچھا
جی ہاں گفٹ ۔۔۔۔۔۔۔فجر اب بھی ہاتھ خالد کے سامنے کیے ہوئے تھی
میں نے آج پہلی بار کھانا پکایا تھا آپ سب کے لیے سب نے گفٹس دیے اب آپ دیں خالد نے فجر کا،ہاتھ پکڑ کے فجر کی ہتھیلی کو چوم کر کہا یہ تھا گفٹ۔۔۔۔۔۔۔
اس سے کام نہیں چلے گا فجر نے ایک ادا سے کہا
تو پھر۔۔۔۔۔۔۔خالد نے فجر کے سامنے کھڑے ہوکے پوچھا
گفٹ تو آپکو دینا ہوگا ناااااااا
فجر نے منہہ بنا،کے کہا
خالد نے الماری کھولی اور ایک شاپر نکال کے مسکراتے ہوئے
فجر کے سامنے رکھا
ارے واہ اس کا مطلب آپ مجھے سرپرائز دینا چاہتے تھے فجر خوش ہوتے ہوئے شاپر کھولنے لگی
واوووو بہت پیارا ہے یہ ڈریس فجر نے شاپر سے سوٹ نکالتے ہوئے کہا
اور بھی کچھ ہے اس میں وہ شاپر دیکھ کے بولی
ارے ٹاپس یہ بھی بہت پیارے ہیں تھینک یو فجر اپنے دونوں ہاتھ خالد کے گلے میں ڈال کے بولی
ویسے آپ کا،سرپرائز سب سے اچھا ہے
فجر نے خالد کے گال کو چوم کے کہا
یہ کب لیا گفٹ آپ نے؟
فجر نے خالد کی داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے پوچھا
آج جب میں منصور بھائی کے آفس سے واپس آرہا،تھا تب۔۔۔۔۔۔۔ مجھے یاد آیا آج میری بیگم صاحبہ کھانا بنا رہیں ہیں اسلیے راستے میں ایک مال پر رک گیا اور سوچا آپکو سرپرائز دیا جائے
بہت خوب ۔۔۔۔۔۔جب ہی آپ آج بیڈ پر نہیں یہاں بیٹھے تھے کاؤچ پر
جی جناب اسی لیے کہ آپ چینج کرلیں تو آپکو آپکا تحفہ دیا جائے
مگر میں نے پہلے مانگ لیا فجر منہہ بنا،کے بولی
اور خالد نے اسکی ناک کھنچ کر کہا
جی ہاں بیگم صاحبہ۔۔۔۔۔۔۔۔
باہر ہلکی بارش شروع ہوچکی تھی آج کی رات کو خوبصورت بنانے کے لیے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر نہا کے نکلی تو خالد سو رہا تھا
فجر نے دل میں کہا ویسے یہ نماز،قضا نہیں کرتے اور آج اب تک سو رہے ہیں
اٹھ جائیں ۔۔۔۔۔۔۔فجر نے خالد کے ہونٹوں پر انگلی پھیرتے ہوئے کہا
اتنی جلدی صبح ہوگئی خالد نے فجر کی انگلی چوم کر کہا
جی صبح بھی ہوگئی اور بارش بھی تیز،ہورہی ہے میں نماز پڑھ لوں آپ بھی اٹھ جائیں
فجر نماز،پڑھ کے باہر دیکھ رہی تھی جہاں برستی بارش سے ہریالی مزید خوبصورت لگ رہی تھی
خالد بھی نماز، پڑھ کے فجر کے پاس آگیا تھا
دونوں باہر ہوتی بارش شیشے سے دیکھ رہے تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مریم اور اس کے شوہر سے مل کے فجر کافی خوش تھی سسرال میں کوئی اپنا آپ سے ملنے آجائے۔۔۔۔۔۔۔ اسکی لڑکی کو خوشی ہی اور ہوتی ہے
کل ہم جا رہے ہیں گھومنے۔۔۔۔۔۔۔۔۔خالد نے فجر کو بتایا جو لان میں ٹہل رہی تھی
اچھا کہاں جا رہے ہیں ہم
پہلے اسلام آباد جائیں گے اور پھر آگے چلیں گے آپ پیکنگ کرلیں صبح ناشتے کے بعد نکلیں گے
ٹھیک ہے میں کرلونگی پیکنگ۔۔۔۔۔۔۔۔فجر نے جواب دیا
آج شام میں کوثر اور فرحت دونوں واپس فیصل آباد جا رہیں تھیں
فجر نے سکون کا سانس لیا کوثر کے جانے کا سن کے
کوثر کا فجر کے سامنے رہنا فجر کو ہر وقت تکلیف دیتا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیسی ہیں آپی؟
میں ٹھیک ہوں سمیر امی پاپا کیسے ہیں ؟
سب ٹھیک ہیں کہاں گھوم رہی ہیں آپ بہت ساری پکس بھیجی ہیں آپ نے اپنی
ہم لوگ فلحال مری میں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا موسم انجوائے کر رہی ہیں
کراچی میں تو بہت گرمی ہے سمیر نے فجر کو بتایا
اچھا امی پاپا کو سلام کہنا میں تم سے بعد میں بات کرونگی سگنلز کم ہیں آواز ٹھیک نہیں آرہی
کس کی کال تھی خالد نے فجر کو کافی کا کپ پکڑاتے ہوئے پوچھا
سمیر کی۔۔۔۔۔۔۔ مگر سگنلز پرابلم کی وجہ سے آواز صاف نہیں تھی
فجر اور خالد مال روڈ مری کی رونق ریکھ رہے تھے جہاں رات کے ایک بجے ایسے لگ رہا تھا شام ہے