ناشتے کے بعد فجر کمرے میں آئی تب خالد بیڈ پر. لیٹا تھا فجر نے سوچا پوچھے تو ناشتے کے بعد وہ کیوں ایسے لیٹ گئےہیں۔۔۔۔۔۔۔ مگر کچھ سوچ کے خاموش ہوگئی
منصور اور منظور بھائی مہمانوں کو لینے گئے ہوئے تھے کچھ مہمان شام کو آنے ہیں
فجر بیڈ کے قریب گئی تو خالد نے اسکا ہاتھ پکڑ لیا
آپ کا ہاتھ تو گرم ہے فجر نے ہاتھ چھڑوانے کے بجائے خالد کا ہاتھ پکڑے رکھا
اب وہ خالد کے ماتھے اور گال کو چھو کے دیکھ رہی تھی
آپ کو بخار ہے
میں دوا دیتی ہوں آپکو فجر پریشانی سے بولی
آپ نے دوا کھائی تھی اچانک فجر نے خالد سے پوچھا
خالد نے آہستہ سے کہا نہیں
وہ اب میڈیسن باکس نکال لائی تھی
آپکا گلا تو خراب نہیں خالد کو ٹیبلٹ دیتے ہوئے پوچھا
نہیں بس شاید تھکن ہوگئی ہے سر میں بھی درد ہے
ویسے حد ہے لاپرواہی کی آپ بتا تو سکتے تھے آپکی طبیعت ٹھیک نہیں ہے آپ لاریب جتنے بچے نہیں ہیں جو آپ کو تکلیف ہو اسکا نا بتا سکیں
وہ اب مسلسل غصہ کر رہی تھی
اب لیٹ جائیں تھوڑی دیر میں انشااللہ ٹھیک ہوجائیں گے آپ۔۔۔۔۔۔۔۔
اور شام میں ایک بار اور دوا لینی ہے آپ نے آئی سمجھ آپ کو۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ بیڈ سے اٹھتے ہوئے بولی تب ہی خالد نے اس کا ہاتھ پکڑ کہ کہا یہاں بیٹھ جائیں آپ میرے پاس
فجر بنا کچھ کہے خالد کے ساتھ بیٹھ گئی
اب خالد اسکی گود میں سر رکھ چکا تھا
فجر کو حیرت تو ہوئی مگر بولی کچھ نہیں
خالد کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے جو فجر نے دیکھ لیے تھے
آپ کیوں رو رہے ہیں ؟
فجر نے خالد کی آنکھ سے نکلے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا
خالد نے کوئی جواب نہیں دیا
آنکھیں بند میں آنسو جاری تھے آنکھوں سے
سوری ۔۔۔۔۔ خالد کے منہہ سے سوری سن کے فجر کو عجیب لگا
سوری کس لیے؟
میری وجہ سے آپکو تکلیف ہوئی
نہیں میں ٹھیک ہوں فجر نے ہاتھ خالد کے سر پر رکھ کے کہا
بس تکلیف ہوئی تھی مگر ٹھیک ہوں میں آپ کی مجبوری تھی اس عورت سے رشتہ بنانا میں سمجھ چکی ہوں
میں پوری کوشش کرونگی آپ کو اور آپکی فیملی کو میری وجہ سے کوئی تکلیف نا ہو
فجر کی آنکھ سے آنسو نکل کے خالد کے گال پر گرا
جب اسنے آنکھیں کھول کے فجر کو دیکھا اور اپنی انگلی سے اس کا آنسو صاف کیا
مجھے نازیہ بھابھی نے سب بتا دیا تھا کہ آپ نے اسکو کبھی ساتھ نہیں رکھا مگر جو رشتہ آپکا اس کے ساتھ تھا جس کی وجہ سے وہ آپ کے کمرے میں آتی تھی مجھے اس بات پر تکلیف تھی
میں کوشش کرونگی اس بات کو نا سوچوں
ابھی فجر کچھ اور کہتی تب ہی انٹر کام کی بیل ہوئی اور شازیہ بھابھی نے بتایا شرمین بیگم اور وصی صاحب آچکے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سمیر بہت خوش تھا فجر اور خالد سے مل کر ماموں کی فیملی سے صرف جاوید ساتھ آیا تھا باقی سب کا آنا ممکن
نہیں تھا
فجر اور خالد ہوٹل پہنچ چکے تھے سارا انتظام بہترین تھا سارے مہمان آچکے تھے کچھ فجر سے مل کے بہت خوش تھے اور کچھ لوگوں نے فجر سے خالد کی تعریف بھی کی کہ وہ بہت اچھا انسان ہے
فجر کو محسوس ہوا کہ ہر انسان کی نظر میں خالد کی بہت عزت ہے باتوں باتوں میں لوگ راحت بیگم کی تعریف بھی کرتے تھے
شرمین بیگم کافی خوش تھیں فجر کا گھر دیکھ کے اور باقی رشتہ داروں سے مل کے انکو تسلی ہوگئی تھی وصی صاحب تو پہلے ہی جانتے تھے خالد کی فیملی کو
شرمین بیگم اور وصی صاحب نے فجر کے سسرال میں رہنا مناسب نہیں سمجھا اور وہ ولیمے کے بعد اپنے ایک رشتہ دار کے گھر چلے گئے تھے کل آنے کا وعدہ کر کے
باقی سب ولیمے سے گھر آچکے تھے خالد کے چچا کی فیملی سے بھی کچھ لوگ ساتھ گھر آگئے تھے
فجر لاؤنج میں بیٹھ گئی تھی راحت بیگم کے ساتھ جو خود بھی تھک گئی تھیں خالد بھی پاس ہی صوفے پر بیٹھا تھا
امی آپ کے پاؤں پر کافی سوجن ہے میں تیل سے مالش کردوں؟
فجر نے راحت بیگم کے پاؤں پر نظر ڈالتے ہوئے کہا
بیٹا زیادہ کھڑے رہنے سے ہوگئی ہے دو تین دن میں ٹھیک ہوجائے گی
امی میں ہلکی سی مالش کردیتی ہوں ورنہ آپ کو درد ہوتا رہے گا رات نیند نہیں آئے گی اور آپ سوتے وقت درد کی دوا کھا کے سوجائے گا
فجر اٹھ کے تیل کی بوتل لا چکی تھی ہیوی لہنگے میں چلنا اس کے لئے مشکل ہورہا تھا فجر نے راحت بیگم کا پاؤں صوفے پر رکھ کر ہلکے ہاتھ سے تیل ملا
باقی سب بھی لاؤنج میں آگئے تھے جو ڈرائنگ روم میں بیٹھے تھے
خالد کوثر کو لاؤنج میں آتا دیکھ اٹھ کر اوپر اپنے کمرے میں جا چکا تھا
فجر کو وہ ولیمے پر تو نظر نہیں آئی مگر ابھی اس کی نظر جیسے ہی کوثر پر پڑی وہ اسکو دیکھ کے حیران تھی
یہ تو ایک پکی عمر کی عورت تھی
یہ تو اگر خالد کے ساتھ کھڑی ہوتی تب اسکی خالہ لگتی
کوثر سامنے رکھی کرسی پر بیٹھ گئی اس کی نظر مسلسل فجر کو گھور رہیں تھیں
لاؤ فجر میں لگا،دیتی ہوں امی کے تیل شازیہ بھابھی نے پاس آکے کہا
بس بھابھی لگ گیا ہے آپ امی کو درد کی دوا دے دیں پھر جب تک امی لیٹیں گی انکو آرام آجائے گا
چاچی نیند آرہی ہے گڈ نائٹ لاریب فجر کے پاس آکے گال پر پیار کر کے گڈ نائٹ کہہ رہی تھی
اوکے میری باربی ڈول گڈ نائٹ سونے کی دعا پڑھ کے سونا فجر نے لاریب کے ماتھے پر پیار کرکے کہا
جاؤ بیٹا آرام کرو تھک گئی ہوگی بیمار نا ہوجاؤ راحت بیگم نے فجر کو کہا
جی امی فجر نے راحت بیگم کو پیار کیا اور لہنگا اٹھا کے سیڑھیاں چڑھنے لگی
فجر کمرے میں آئی تو دیکھا خالد چینج کرکے واشروم سے باہر نکلا ہے
فجر نے پین کلر خالد کو دی اور کہا یہ کھا لیں ایک ہاتھ خالد کی گردن پر رکھ کے دیکھا کہیں صبح کی طرح بخار تو نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپکی طبیعت کیسی ہے اب خالد نے فجر سے پوچھا جو بیڈ پر بیٹھ چکی تھی
میں بلکل ٹھیک ہوں
آج بھی تکیہ بیچ میں رکھنا ہے آپ نے؟
فجر کو دیکھتے ہوئے خالد نے پوچھا
پتہ نہیں
فجر نے اپنی ہاتھ کی انگھوٹی کو دیکھ کے جواب دیا
خالد نے اور کچھ کہنا مناسب نا،سمجھا اپنے سائڈ کی لیمپ آف کرکے لیٹ گیا
فجر نے بھی لیمپ آف کردی تھی مگر بیٹھی ہوئی تھی
ہر لڑکی چاہنے والا،شوہر اور عزت کرنے والے سسرال والے ہی چاہتے ہے یہاں بھی تو سب ہیں
خالد تو نکاح کے بعد سے میری ہر چھوٹی سے چھوٹی ضرورت کا خیال رکھتے ہیں مگر مجھ سے کیوں نہیں ہورہا،انکا ماضی برداشت
شاید خالد کی قسمت میں یہ لکھا،تھا کہ ایسا ہو،اور میں انکو دوسری بیوی کی صورت میں ملوں
یہ ہی نصیب تھا شاید
اور وہ اس عورت کو چھوڑ چکے ہیں جس کو میں نے کچھ گھنٹے پہلے نیچے لاؤنج میں دیکھا تھا
وہ انکی زندگی میں نہیں ہے صرف میں ہوں صرف میں
اور یہ بھی صرف میرے ہیں
وہ بھی تو مرد ہوتے ہیں جو بیوی ہونے کے باوجود اور عورتوں سے دوستی رکھتے ہیں اور بیوی کو بھنک بھی نہیں لگنے دیتے مگر خالد کا رشتہ تو پہلے کا تھا سابقہ رشتہ
میں انکی زندگی میں ہوں اور وہ تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس کے ساتھ انھوں نے زبردستی اتنے سال گزارے
مگر مجھے انہوں نے خود پسند کیا میں انکی پسند ہوں اور میں انکو دیکھاؤنگی سب کو کہ خالد کی پسند سب سے الگ ہے
فجر نے ایک نظر خالد کو دیکھا جس نے آنکھیں بند کی ہوئیں تھیں اسنے تکیہ اٹھا،کے سائڈ پر رکھا،اور آگے بڑھ کے سوتے ہوئے خالد کے ماتھے پر اپنے نازک ہونٹ رکھ دیے
یہاں فجر نے ہونٹ رکھے اور خالد نے فوراً آنکھیں کھول دیں
وہ میں وہ ۔۔۔۔
فجر کچھ کہے بغیر بیڈ سے اٹھ کے کھڑکی کے پاس،آگئی تھی
خالد نے فجر کے پاس جا کے کہا
اگر محبت ہے تو کہتی کیوں نہیں ہیں آپ؟
کمرے میں ہلکی روشنی تھی
فجر نے کھڑکی کا پردہ ہٹا کے دیکھا جہاں سے کنٹری کلب کی لائٹس نظر آرہیں تھی اور جواب دیا
میں آپکا بخار چیک کر رہی تھی
اچھا ااا خالد نے فجر کے چہرے کی طرف دیکھ کے پیار سے جواب دیا
فجر کی معصومیت کو دیکھ رہا تھا جو اپنے لب ماتھے پر رکھ کے بخار چیک کرنے کا بہانہ بنا رہی تھی
چلیں کافی دیر ہوگئی ہے سو جاتے ہیں
اور آج فجر نے اپنے اور خالد کے بیچ میں رکھے تکیے کو ہٹا دیا تھا
یہ پہلی کوشش تھی فجر کی خالد سے رشتے میں پہل کرنے کی
فجر نے کروٹ کی اور آنکھیں بند کرلیں
خالد یہ دیکھ کے مطمئن تھا کہ فجر اس کو سمجھ رہی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ناشتے کی ٹیبل پر سب موجود تھے رات والے مہمان بھی تھے اور کوثر بھی ایک چئیر پر بیٹھی تھی
فجر نے پیچ اور محرون کنٹراس کی فراک پہنی ہوئی تھی
اور خالد نے جو کڑے اسکو منہہ دیکھائی میں دیے تھے وہ بھی اسنے آج پہن لیے تھے خالد کی نظر فجر کے ہاتھ میں پہنے کڑوں پر گئی تو وہ کافی خوش ہوگیا تھا
جو رنگ خالد نے فجر کو نکاح پر دی تھی وہ فجر نہیں اتارتی تھی
خالد نے کوثر کو سامنے دیکھا تو راحت بیگم کو کہا امی میں لاؤنج میں ناشتہ کرونگا
لاؤنج میں باقی کے مہمان تھے جو ناشتہ لاؤنج میں کر رہے تھے
کچھ لوگ باہر اور کچھ اندر تھے فجر لان میں آگئی تھی تب ہی خالد نے اپنا فون فجر کو دیتے ہوئے کہا پاپا کی کال ہے
اسلام علیکم پاپا
وعلیکم اسلام کیسی ہو میری پیاری گڑیا
میں ٹھیک ہوں پاپا آپ لوگ کب آئیں گے آپ نے کہا تھا آج آئیں گے
بیٹا جاوید اور سمیر تم لوگوں کی طرف آرہے ہیں میں اور تمہاری امی شام میں آئیں گے
میں کب سے تمہارے نمبر پر کال کر رہا تھا مگر تم۔نے ریسیو نہیں کی
پاپا میرا فون روم میں ہے اور میں سب کے ساتھ تھی اسلیئے
چلو کوئی بات نہیں
شام میں ملتے ہیں سب اوکے پاپا اللہ حافظ
فجر نے بات کرنے کے بعد فون خالد کو پکڑا دیا جو منظور بھائی کے ساتھ کھڑا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام علیکم کوثر نے فجر کے پاس آکے اپنا ہاتھ آگے کیا فجر لان میں رنگ برنگے پھول دیکھ رہی تھی
وعلیکم اسلام فجر نے بھی اپنا ہاتھ بڑھا دیا اور ہاتھ ملا لیا
کیسی ہیں آپ؟ کوثر نے فجر کو دیکھ کے پوچھا
میں اللہ کا شکر ٹھیک ہوں
آپ بتائیں ۔۔۔۔۔فجر نے کوثر کے چہرے کو غور سے دیکھتے ہوئے پوچھا
ٹھیک ہوں آپ کو دیکھنے کا بہت شوق تھا کہ آپکو دیکھوں آپ کیسی ہیں
اور آپ کو دیکھ کے اندازہ ہوا ہے آپ بہت خوبصورت ہیں
میں تو کبھی اس گھر میں رہنے والوں کو پسند نہیں آئی
فجر خاموشی سے کوثر کی بات سن رہی تھی جب کوثر خاموش ہوئی تب فجر نے کہا
مگر آپ تو شاید ابو کی پسند تھیں۔۔۔۔۔۔۔ فجر نے کوثر کے چہرے کو دیکھتے ہوئے پوچھا
ہاں میں ابو کی پسند تھی باقی سب کی نہیں
چاچا میرے ساتھ بہت اچھے تھے جب تک وہ زندہ رہے
اچھا ۔۔۔۔۔فجر نے مختصر جواب دیا
مگر باقی لوگ ان سے میری کبھی نہیں بنی نا خالد مجھے کبھی پسند کرتا تھا
اس نے آج تک میرے ساتھ بیٹھ کر کھانا نہیں کھایا
کوثر خاموش ہوئی تب فجر نے بات شروع کی
مگر خالد نے شروع میں آپ کے ساتھ نبھانے کی بہت کوشش کی تھی
اور اگر کوئی انسان چاہے تو اپنے رویے سے دوسروں کے دل میں جگہ بنا،سکتا ہے
شکل بنانے والا اللہ ہے مگر انسان اپنی سیرت خود بناتا،ہے
یہ سب آپ کے اپنے تھے آپ ان کی اپنی تھیں آپ بہت کچھ کر سکتیں تھیں
فجر غور سے کوثر کا چہرہ دیکھ رہی تھی جہاں پر ناگورا تاثر تھا
میں نے بہت کوشش کی ہے آپ کو نہیں پتہ یہ لوگ اچھے نہیں ہیں کوثر نے منہہ بنا کے کہا
جو،انسان اچھا ہوتا،ہے سب اس کے ساتھ اچھے ہوتے ہیں اور یہ سب آپ کے اپنے تھے
میں زرا دیکھ آؤں میرے بھائی نے آنا تھا شاید آگیا ہے
فجر کوثر سے زیادہ بات نہیں کرنا چاہتی تھی اسلیے وہاں سے جانے میں بہتری سمجھی اسنے۔۔۔۔۔۔۔۔
خالد دونوں کو بات کرتے ہوئے دیکھ چکا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آدھے مہمان جا چکے تھے باقی سب نے تین چار دن بعد جانا تھا
آج شرمین بیگم اور وصی صاحب کی واپسی کی فلائٹ تھی کراچی
فجر اور خالد دونوں ان کو چھوڑنے ائیرپورٹ آئے تھے
دونوں نے فجر اور خالد کو ڈھیر ساری دعائیں دیں
اور جب فلائٹ ٹیک آف ہوئی تب خالد اور فجر کار میں بیٹھے۔۔۔۔۔
لنچ ٹائم ہے کچھ کھالیں؟
خالد نے فجر سے پوچھا جو خاموش تھی
مجھے تو بھوک نہیں ہے آپکو ہے؟
ہاں تھوڑی بہت ہے خالد نے جواب دیا
پھر کھا لیتے ہیں فجر نے جواب دیا
خالد نے کار کا رخ ریسٹورنٹ کی طرف کردیا
لاہور چٹخارہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر نے کار سے اترتے ہوئے نام پڑھا
گلبرگ سے بحریہ ٹاؤن کتنی دور ہے؟
فجر نے خالد سے پوچھا جو مینو کارڈ پڑھ رہا تھا
بیس پچیس منٹ لگتے ہونگے شاید
میم آپ کے پاؤں بہت خوبصورت ہیں ......
ویٹرس جو آرڈر لینے آئی تھی فجر کے پاؤں دیکھ کے بولی
کیوں میں ویسے پیاری نہیں ہوں؟
فجر نے ویٹرس کی طرف دیکھ کے پوچھا
میم آپ ویسے بھی بہت بیوٹیفل ہیں
میں اس کارنر پر کھڑی تھی ویٹرس نے ہاتھ کے اشارے سے کارنر کی طرف اشارہ کرکے بتایا۔۔۔۔۔۔جب آپ ریسٹورنٹ کے اندر داخل ہوئیں میری نظر آپ کے پاؤں پر گئی تو سوچا تھا آپ کے پاس جا،کے تعریف کرونگی
تھینک یو فجر نے مسکرا کے ویٹرس کو کہا
ویسے میم لوگ خود تو بہت اچھے ہوتے ہیں چہروں سے مگر ان کے پیر ۔۔۔۔۔
پاؤں کسی کسی کے خوبصورت ہوتے ہیں
ویٹرس آرڈر لے کے جا چکی تب خالد نے فجر کو کہا ویسے مجھے بھی آپ کے پاؤں سب سے زیادہ پسند ہیں
اچھا تو آپ نے بھی میرے پاؤں دیکھ کے مجھے پسند کیا تھا ؟
فجر منہہ بنا کے بولی
نہیں پسند پہلے کیا تھا مگر پاؤں بعد میں دیکھے تو آپکا،اور دیوانہ ہوگیا
فجر نے خالد کے اس جواب پر مسکرا کر خالد کو دیکھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منظور بھائی بھی آج فیملی کے ساتھ واپس دبئی چلے گئے تھے ۔۔۔۔۔۔خالد انکو چھوڑنے ائیرپورٹ گیا ہوا تھا فجر اپنے کمرے میں تھی اور موبائل پر فرحان کے میسج کا جواب دے رہی تھی جو اسکو گڈ وششز دے رہا تھا
کہ وہ خالد کے ساتھ ہمیشہ خوش رہے
جب ہی کوثر کمرے میں آئی
میں آجاؤں آپکے پاس،بات کرسکتی ہوں آپ سے؟
کوثر نے فجر سے کہا،
جی آجائیں بیٹھیں
فجر کو کوثر سے بات کرنا،بلکل پسند نہیں تھا وہ اپنا دل سخت کرکے اس سے بات کرتی تھی فجر کے لیے اس عورت سے بات کرنا باعث تکلیف تھا
آپ یہاں لاہور رہیں گی یا،آپکو خالد ساتھ لے کر جائے گا؟
کوثر نے فجر سے سوال کیا
شاید میں ساتھ جاؤں
مگر مجھے تو کبھی اسنے اپنے ساتھ نہیں رکھا تھا
دیکھیں وہ آپ کا،مسلہ تھا،جو اب ختم ہوگیا،
فجر نے جھنجھلا کے جواب دیا
میں اسکو پسند نہیں تھی اسلیئے
آپ پسند تھیں یا نہیں اس میں میرا،تو قصور نہیں وہ بات ختم ہوچکی ہے اب
بات تو ختم ہوگئی میں میٹرک تک پڑھی ہوئی ہوں مگر میں نے آپ سے بات کرکے آپ کے اسٹائل کو دیکھ کے یہ ہی اندازہ لگایا کہ خالد کی پسند آپ جیسی لڑکی ہی ہوگی
آپ کا بات کرنے کا طریقہ بیٹھنے اٹھنے کا طریقہ۔۔۔۔۔۔ خالد کی پسند جیسا ہی ہوگا
مجھے پسند نہیں کرتا تھا تو منع کردیتا کیوں کی مجھ سے شادی اسنے ؟
کوثر نے فجر کو دیکھ کے کہا جو اطمینان سے کوثر کی بات سن رہی تھی
پہلی بات تو یہ آپ جانتیں ہیں وہ شادی زبردستی کی گئی تھی اور لاکھ کوشش کرنے کے بعد بھی آپ نے کسی سے نہیں بنائی
دوسری بات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ جانتیں تھیں خالد آپکا کزن ہے آپ سے سات سال چھوٹا،ہے تو آپ منع کردیتیں انکار کا،حق آپ کے پاس بھی تھا
فجر کوثر کو جواب دے چکی تھی
بس بڑوں کی مرضی کے آگے نہیں بولتے ہمارے ہاں
تو بات یہ ہی ہے خالد بھی ابو جان کی وجہ سے چپ تھے اور لاکھ منع کرنے کے باوجود آپ سے انکا نکاح زبردستی کروادیا گیا تھا
بات ختم ہوچکی ہے اب آپکا خالد سے کوئی رشتہ نہیں آپ زیادہ مت سوچیں فجر نے کوثر کو جواب دے دیا تھا
چاچی مما آپ کو بلا رہیں ہیں
لاریب نے فجر کے پاس آکے کہا
چلیں نیچے چلتے ہیں وہ کوثر کو اپنے کمرے میں چھوڑ کے جانا نہیں چاہتی تھی اسی لیے ساتھ نیچے جانا چاہتی تھی کوثر کے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ نے بلایا بھابھی
فجر نے نازیہ کے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے پوچھا
ہاں بیٹھو فجر یہاں میرے پاس نازیہ بھابھی کے ساتھ فجر صوفے پر بیٹھ چکی تھی
فجر تم کوثر سے دور رہو یہ تمہارا دل ہم سب کی طرف سے خراب کرے گی نازیہ بھابھی نے پیار سے فجر کو سمجھایا
میں بھی اس سے بات نہیں کرنا چاہتی وہ بلا وجہ خود بات کرتی ہے بھابھی
فجر وہ بہت چالاک ہے ہم اس کے ساتھ رہے ہیں اس کو بہتر جانتے ہیں وہ خالد کے لیے ایسے الفاظ استعمال کرتی تھی کہ میں وہ الفاظ زبان پر نہیں لا سکتی
تم خالد کو وقت دو وہ مجبت چاہتا ہے عزت چاہتا ہے جو اس کوثر نے اسکو کبھی نہیں دی وہ صرف پیسے کی ہے نفسیاتی ہے وہ عورت نازیہ بھابھی غصے سے کہہ رہی تھیں
یہ عورت اپنی ساس پر ہاتھ تک اٹھا چکی ہے جو رشتے میں اسکی چچی بھی ہے
جس عورت کو نا چاہتے ہوئے بھی خالد نے عزت دی اس کی ہر ضرورت کا اس نے خیال رکھا جتنے پیسے مانگتی اسکو دیتا جو چیز کہتی اسکو لا کے دیتا مگر یہ عورت اس مرد کی نا ہوئی جس کو،اتنا اچھا شوہر ملا ہو وہ اسکی کبھی نا بن سکی تو وہ عورت کیسی ہوگی تم خود سوچو فجر جس مرد کی عزت لوگ کرتے ہیں اسکی عزت اس عورت نے گھر میں دو کوڑی کی بھی نہیں چھوڑی تھی
تم اسکو کہہ دینا تم سب جانتی ہو اور تمہیں خالد بتا چکا ہوگا،سب کچھ
نازیہ بھابھی چپ ہوئیں تو فجر نے پوچھا بھابھی یہ جائے گی کب؟
یہ بہت ڈھیٹ عورت ہے فجر ایسی عورت ہمارے سارے خاندان میں نہیں ہے اسکو تو آنا ہی نہیں چاہیے تھا مگر یہ پھر بھی آگئی
باجی فرحت جب جائیں گی انکے ساتھ ہی واپس جائے گی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر کو نازیہ بھابھی کی بتائی ہوئی ساری بات سمجھ آچکی تھی فجر جب کمرے میں آئی تب جاوید کی مس کال تھی
جاوید کی مس کال فجر نے منہ میں کہا،اور کال بیک کرنے لگی
خیریت جاوید کیسے یاد کیا؟
باجی شائستہ باجی حمزہ کی بہن کا انتقال ہوگیا ہے
کیا؟
وہ تو جوان تھی جاوید اچانک کیا،ہوا؟
حمزہ سے بڑی تھی باجی اسکو کافی دن پہلے ڈینگی ہوا ہوگا مگر پتہ نہیں لگا کل رات شائستہ نے کہا اسکی ٹانگوں میں بہت درد ہے ہاسپٹل لے کے جا رہے تھے مشکل سے گاڑی میں بٹھایا اسکو ہاسپٹل جا کے پتہ لگا ڈینگی ہوا تھا اور پلیٹیلیٹس ختم ہوگئے تھے وہاں انتقال ہوگیا
جاوید حمزہ کیسا ہے ؟
شائستہ سے بہت پیار تھا اسکو فجر نے پوچھا
اسکی حالت بہت خراب ہے باجی
اللہ پاک اسکو صبر دے فجر نے جواب دیا
فجر کو شائستہ کا،سن کے بہت افسوس ہوا تھا
وہ حمزہ کی اکلوتی بہن تھی