فجر کو خالد کے برابر میں بیٹھایا گیا جو ہمیشہ کی طرح دلکش لگ رہا تھا
شرمین بیگم اسٹیج پر موجود تھیں تب ہی راحت بیگم نے کہا
فجر نے مہندی نہیں لگائی؟
باجی اس کو شروع سے مہندی نہیں پسند اسلیے نہیں لگائی
شرمین بیگم نے جواب دیا
خالد نے فجر کے ہاتھ کو دیکھا جس کی انگلی میں اس کی دی ہوئی انگھوٹی موجود تھی
بس آج کل کی بچیاں کہاں پسند کرتی ہیں پرانی روایات راحت بیگم نے کہا
کوئی بات نہیں مہندی نہیں لگائی تو کوئی اتنی ضروری تھوڑی ہے آج کل مہندی وہ مہندی نہیں رہی جو پہلے ہوا کرتی تھی اب مہندی کے نام پر کیمیکل ڈال لے بیچتے ہیں جس سے الرجی ہوجاتی ہے اسکن میں خالد کی بھابی نے راحت بیگم کو کہا جو ساتھ کرسی پر بیٹھیں تھیں
یہ بات تو ہے اور ہماری فجر ہے بھی بہت نازک راحت بیگم نے فجر کے سر پر پیار کرتے ہوئے کہا
رخصتی کا،وقت لڑکی اور اسکے گھر والوں کے لیے بہت بھاری ہوتا ہے راحت بیگم نے سب کو کہہ دیا تھا میری بیٹی کو رلانا بلکل نہیں
سب فجر سے باری باری ملے مگر رویا کوئی نہیں ورنہ فجر کی طبیعت خراب ہوجاتی
شرمین بیگم فجر کے جانے کے بعد کافی دیر روتی رہیں سمیر کو بھی سب رشتہ داروں نے پہلی بار روتے دیکھا اپنی بہن کی رخصتی پر
جب بارات واپس گیسٹ ہاؤس پہنچی تو شام کے چھ بجے تھے سب صبح سے تیار تھے کافی تھک گئے تھے
واپسی کی فلائٹ رات دس بجے کی تھی
فجر جو صوفے پر بیٹھی تھی اور خاموش تھی راحت بیگم نے پاس بیٹھتے ہوئے کہا
بیٹا تھک گئی ہو؟
جی امی فجر نے آہستہ سے جواب دیا
ریسٹ کرلو تھوڑا ابھی فلائٹ میں ٹائم ہے
نہیں امی میں آپ کے پاس ٹھیک ہوں فجر نے نظر اٹھا کے جواب دیا
چاچی آپ کا،ڈریس بہت پیارا ہے خالد کی بھتیجی نے فجر کے لہنگے پر ہاتھ لگا،کے کہا
آپ کو پسند ہے فجر نے لاریب کو گود میں بیٹھا کے پوچھا
جی چاچی
چلیں پھر ہم شاپنگ پر چلیں گے تو میں آپکو،ایسا ڈریس لے دونگی ٹھیک ہے؟
ڈن چاچی لاریب نے فجر کے گال پر پیار کر کے کہا خالد کے بھائی
منظور کے چار بچے تھے دو بیٹے
دو بیٹیاں
سب سے بڑی حانیہ پھر داود اس کے بعد وانیہ اور اشر
اور دوسرے بھائی منصور کے تین بچے تھے سب سے بڑی حریم پھر حاشر اور سب سے چھوٹی لاریب
دادو چاچی بہت کیوٹ ہیں وانیہ نے پاس بیٹھ کے کہا ہممم آپ کی چاچی واقعی بہت کیوٹ ہیں راحت بیگم نے جواب دیا
دادو یہ میری باربی ڈول جیسی ہیں لاریب نے فجر کو دیکھ کے کہا
چلو پھر چاچی کو آرام کرنے دو راحت بیگم نے لاریب کو کہا
میں چینج کرلوں امی ۔۔۔۔۔۔فجر نے راحت بیگم سے پوچھا
بیٹا ائیرپورٹ جاتے ہوئے تو،ویسے بھی کرنے تھے چینج
میں نازیہ کو کہتی ہوں تمہارے کپڑے نکال دے راحت بیگم اٹھ کے اندر کمرے میں چلی گئیں
فجر نے انکھین بند کرکے صوفے سے ٹیک لگالی
خالد جب لاؤنج میں آیا فجر کو دیکھا تو بے ساختہ دل سے نکلا ماشاللہ
فجر بہت پیاری لگ رہی تھی وہ خاموشی سے سامنے والے صوفے پر بیٹھ کر فجر کو دیکھنے لگا
راحت بیگم کمرے سے نکلی تو کہنے لگیں آجاؤ فجر بیٹا چینج کرلو تب فجر نے انکی آواز پر آنکھیں کھولیں جو کمرے سے نکل کے لاؤنج میں آگئیں تھیں
آگئے خالد جی امی بھائی کے ساتھ تھا
آؤو فجر راحت بیگم نے فجر کا ہاتھ پکڑا اور بولیں
بیٹا آپکو تو بخار ہے انھوں نے فجر کا گال چھو کے دیکھا وہ بھی گرم تھا
میں نازیہ کو کہتی ہوں میڈیسن باکس سے دوا نکالے
پہلے چینج کرلو اور ریسٹ کرو آجاؤ راحت بیگم فجر کو لے کے کمرے میں چلی گئیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیسی طبیعت ہے اب ؟
بھابھی درد تو کم ہے۔۔۔۔۔۔۔ پہلے جسم میں درد کافی تھا
تھکن سے ہوا ہے تھکن اترے گی تو طبیعت ٹھیک ہوجائے گی
نازیہ بھابھی فجر کے پاس بیٹھ کے بولیں
فلائٹ کا ٹائم ہورہا ہے بس نکلتے ہیں
چائے پی لو پہلے نازیہ بھابھی نے چائے کا کپ فجر کو پکڑاتے ہوئے کہا
باقی سب کہاں ہیں بھابھی؟
سب لاؤنج میں ہیں اور شازیہ بھابھی دوسرے کمرے میں ہیں انکے سر میں درد ہے نیند پوری نہیں ہوئی اسلیے
آج بہت پیاری لگ رہیں تھیں تم فجر
ریڈ کلر بہت اچھا لگ رہا تھا تم پر ولیمے
کا ڈریس ہم نے گرین اور گولڈن لیا ہے وہ دیکھنا میری اور امی کی پسند ہے
جی ۔۔۔۔۔۔فجر نے مختصر جواب دیا
چلو تیاری کرلی نازیہ ائیرپورٹ کے لیے نکلنا ہے
راحت بیگم کمرے میں آکے بولیں
کیسی ہو فجر اب؟
امی درد کم ہے اب فجر نے کپ ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ائیرپورٹ پر شرمین بیگم وصی صاحب سمیر سب موجود تھے
فجر سب سے مل کے کافی روئی تھی آنکھیں لال ہوگئیں تھیں فجر کی
بس بیٹا ولیمے پر آئیں گے سب لاہور اتنا نہیں روتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔راحت بیگم نے فجر کو شرمین بیگم سے الگ کر کے کہا جو ان کے گلے لگ کے رو رہی تھی
سب نے خالد اور فجر کو دعائیں دے کے رخصت کیا
جہاز میں خالد اور فجر کو ساتھ ہی بٹھایا تھا
مگر خالد نے فجر سے کوئی بات نہیں کی ایک گھنٹہ گزر گیا تھا
طبیعت ٹھیک ہوئی آپکی؟
خالد نے فجر سے کہا جو آنکھیں بند کیے ہوئے تھی
بہتر ہے فجر نے آنکھیں بند کیے ہی جواب دیا
رات ساڑھے بارہ بجے وہ لوگ علامہ اقبال ائیرپورٹ لاہور میں تھے
دونوں ڈرائیور کار لے کے پہنچ گئے تھے
اب ان کا رخ گھر کی طرف تھا
گاڑی بحریہ ٹاؤن کے گیٹ پر پہنچی تو راحت بیگم نے فجر سے کہا
بیٹا دو سال پہلے ہم نے گھر یہاں بنوا لیا تھا جب وصی بھائی کے ساتھ آپ لوگ آتے تھے تب ہم دوسرے گھر میں رہتے تھے وہ گھر کراے پر دے دیا ہے
وہ فجر کو بتا کے خاموش ہوگئیں اور فجر باہر دیکھنے لگی
بحریہ گرینڈ جامع مسجد یہ ہے فجر ۔۔۔۔۔۔منصور بھائی نے فجر کو بتایا جو مسجد دیکھ رہی تھی اور اسی کے سامنے بلاک میں ہمارا گھر ہے فجر نے بلاک کا نام پڑھا جب گاڑی نے روڈ پر ٹرن لیا
ٹیولپ بلاک سی سیکٹر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گھر بہت شاندار تھا لان سے داخل ہو کے وہ لوگ سیٹنگ روم میں آگئے تھے
خان ساماں نے آکے چائے کا پوچھا اور ساتھ کھانے کا بھی
پہلے کھانا لگا دیں چائے بعد میں سارے بچے تھک گئے ہیں راحت بیگم نے خان ساماں سے کہا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاؤ بیٹا،آرام کرو تھک گئی ہوگی راحت بیگم نے فجر کو کہا جو چائے پی چکیں تھیں تین بج رہے ہیں اور نازیہ سے پین کلر لےلینا،ایک اور کھا لینا جی امی فجر نے اٹھتے ہوئے کہا اور راحت بیگم کو پیار کر کے نازیہ بھابھی کے ساتھ چلی گئی
خالد خاموشی سے چائے پی رہا،تھا فجر کو جاتا دیکھتا رہا راحت بیگم نے خالد سے کہا چائے پی لو تو جاؤ بیٹا آرام کرو ولیمہ دو دن بعد ہے تھکن سے بیمار نا،ہوجانا فجر کو پہلے ہی بخار ہے
جی امی خالد نے جواب دیا اور چائے کا کپ ٹرے میں رکھ کے کھڑا،ہوگیا
کمرہ بہت خوبصورت تھا کمرے سے باہر کا منظر بہت اچھا لگ رہا،تھا کتنا،سکون ہے اس علاقے میں کتنی گرینری ہے فجر کھڑکی سے باہر دیکھتے ہوئے سوچ رہی تھی
سامنے کافی لائٹس آن تھیں مطلب یہ ہے بحریہ کنٹری کلب جو نازیہ بھابھی بتا رہیں تھیں گھر کے سامنے ہے بہت پیارا لگ رہا ہے
ہلکی سی لائٹنگ ۔۔۔۔۔۔۔۔رات کا ٹائم۔۔۔۔۔۔۔ بہت اچھی لگ رہی تھی فجر دل میں سوچ رہی تھی بہت پیاری جگہ ہے خوابوں میں لوگ ایسی جگہ رہنے کا سوچتے ہیں
فجر سوچ کے بھنور سے جب نکلی جب اسنے دروازے کی آواز،سنی
خالد اندر آچکا تھا
فجر نے خالد کو دیکھتے ہی کھڑکی کا،پردہ سیٹ کیا اور واش روم چلی گئی
جب وہ واش روم سے نکلی خالد الماری سے اپنے کمرے نکال رہا تھا
فجر بیڈ کی ایک سائڈ پر آکے بیٹھ گئی تھی اسنے خالد کو واشروم میں جاتے دیکھا توبیڈ کے سینٹر میں تکیہ رکھا اور کروٹ لے کے لیٹ گئی
خالد واش روم سے باہر آیا تو دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔فجر لیٹ چکی تھی اس نے سمجھا فجر سو چکی ہے خالد نے فجر کو جگانا مناسب نہیں سمجھا اور خود بیڈ کی دوسری سائڈ پر لیٹ گیا
فجر سوئی نہیں تھی اسکی آنکھوں سے آنسو نکل کے تکیے میں جذب ہورہے تھے
سویا خالد بھی نہیں تھا وہ بھی آنکھیں بند کیے لیٹا ہوا تھا خالد کو تو تنہائی کی عادت تھی اس نے خود کو تنہا کیا ہوا تھا
مگر فجر وہ بھی غلط کب تھی کسی اور عورت کا تصور فجر کو پل پل جلا،رہا تھا کہ اسکا شوہر پہلے کسی کا تھا
دونوں کو کب نیند آئی دونوں نہیں جانتے کب نیند کی دیوی دونوں پر مہربان ہوگئی
صبح جب فجر کی آنکھ کھلی خالد کی جگہ خالی تھی وہ شاید واشروم میں تھا
فجر نے ٹائم دیکھا نو بج رہے تھے وہ اٹھ کے بیٹھ گئی
الماری سے کپڑے نکالے جو،اس نے آج پہننے تھے وہ سارے کپڑے ہینگ تھے
فجر نے اوریج فراک نکالی جس پر ریڈ کڑاہی تھی
خالد واش روم سے باہر آیا،تو دیکھا فجر کپڑے نکال رہی ہے وہ بنا کچھ کہے کاؤچ پر بیٹھ گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر اورینج فراک میں بہت پیاری لگ رہی تھی خالد لیپ ٹاپ آن کر کے بیڈ پر بیٹھا تھا
جب اس کی نظر فجر پر پڑی جو ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے بال بنا رہی تھی آدھے بال کھلےاور آدھے باندھ لیے فجر نے یہ اسٹائل فجر کو مزید خوبصورت بنا رہا تھا
فجر الماری سے سینڈل نکال کے پہن رہی تھی جب خالد فجر کے پاس آکے بولا بہت خوبصورت لگ رہی ہیں آپ
اور ہاتھ میں پکڑا ہوا ڈبہ فجر کے آگے کردیا
یہ ہے آپ کی منہہ دیکھائی رات آپ سو گئیں تھیں اسلیے ابھی دے رہا ہوں
فجر نے خالد کو دیکھ کے کہا مجھے کچھ نہیں چاہیے
اور بیڈ کی طرف بڑھ گئی
خالد نے فجر کی کلائی پکر کے فجر کو روکا
میری بات سنیں آپ
خالد نے فجر کے سامنے جا کے کہا
بولیں فجر خالد کو بنا،دیکھے بولی
میری طرف دیکھیں
کہیں کیا بات ہے
یہاں بیٹھیں
اب وہ دونوں کاؤچ پر بیٹھ چکے تھے
خالد نے ڈبہ کھولا،تو اس میں دو سونے کے کڑے چمک رہے تھے
پہلے یہ پہنیں
وہ کڑے نکال کے بولا
میں پہن لونگی فجر نے خالد سے ہاتھ چھڑوا کے کہا
میں خود پہناؤں گا
خالد نے فجر کے ہاتھ میں کڑے پہنا،کے پوچھا کیسے ہیں ؟
آپ نے اپنی پہلی بیوی کو بھی کڑے دیے تھے منہہ دیکھائی میں
میں نے پہلے بھی بتایا تھا،وہ شادی زبردستی تھی مگر جب آپ نے میری کال کاٹ دی تھی میری پوری بات سنے بغیر
ہوگی مگر مرد مجبور نہیں ہوتا آپ منع کرسکتے تھے آپ نہیں چاہتے تھے تو۔۔۔۔۔۔۔ فجر نے خالد کو دیکھ کے کہا جو بے بسی سے جواب دے رہا،تھا
ابو کے سامنے انکار میں ہی نہیں کوئی بھی نہیں کرتا تھا ہمارے گھر میں ۔۔۔۔۔ مجھے شادی کرنی پڑی مگر میری لاکھ کوشش کے باوجود میری اس سے نہیں بنی
اب خالد کہہ رہا،تھا فجر سن رہی تھی
تو آپ نے کوشش کی جب آپ کو وہ عورت پسند نہیں تھی پھر بھی ؟
ہاں بلکل کوشش کی اور یہ ہی چاہا کہ اب شادی ہوگئی ہے تو گزارا بھی ہوجائے مگر نہیں ہوسکا
وہ رشتے میں میری کزن تھی مگر اسکا،رویہ ہمارے گھر کے کسی ایک افراد کے ساتھ بھی ٹھیک نہیں تھا وہ نا کسی کی سنتی نا مانتی تھی میں نے شروع میں کافی کوشش کی مگر ناکام رہا
اس نے امی بھائی بھابھی اور ان کے بچوں کی عزت بھی نہیں کی اور نا کبھی مجھے عزت دی
خالد چپ ہوا تو فجر نے پوچھا وجہ کیا تھی؟
وجہ یہ کہ بس میں میں اور میں اسکی سب فکر کرتے تھے اسکا خیال سب نے رکھا مگر وہ کبھی کسی کی نہیں بنی اسکا دماغ کیسا تھا میں آج تک نہیں سمجھ سکا نا،وہ مجھے سمجھی
میرے ابو بھی بعد میں سمجھ گئے تھے کہ انکا فیصلہ غلط ہے مگر چپ رہے کیا کر سکتے تھے شادی ہوچکی تھی
روز لڑائی روز،شور روز بے عزتی کرنا سب گھر والوں کی
آپ کچھ کہتے کیوں نہیں تھے؟ فجر نے پوچھا
بہت بار کہا مگر اس کی زبان بہت خراب تھی وہ کبھی نہیں سنتی تھی
تو آپ اس سے تعلق ختم کردیتے
میرا کمرہ علیحدہ ہی تھا،اس کا کمرہ الگ تھا ہم شروع میں ساتھ رہے مگر بعد میں میں نے کمرہ الگ کردیا تھا اسکا،رویہ دیکھ کے
میں نے شادی کے بعد صرف ایک بار بیٹھ کے اس کے ساتھ کھانا کھایا اس کے بعد کبھی نہیں کھایا
نا ہم کبھی کہیں گھومنے گئے نا ساتھ بیٹھے
کبھی ڈاکٹر کے پاس لے جایا کرتا تھا وہ بھی جب دبئی سے آتا تھا تب۔۔۔۔۔۔۔۔ ورنہ ابو اور بھائی ہی اسے دیکھتے تھے
خالد کہہ کے خاموش ہوچکا تھا
اور آپ کا،اس کے ساتھ فیزیکل ریلیشن تو تھا نا؟
فجر نے خالد کو دیکھ کے کہا
وہ بیوی تھی میری وہ رشتہ تھا میرا مگر کبھی دل سے نہیں بنا وہ رشتہ بھی
بس کردیں اب فجر کاؤچ سے کھڑے ہوتے ہوئے بولی
پسند نہیں تھی مگر رات کو کمرے میں چاہیے تھی وہ آپ کو کیونکہ بیوی تھی
بے عزتی کرتی تھی مگر پھر بھی آپ اس سے کمرہ الگ کرنے کے باوجود تعلق میں رہے یہ کیسا کمرہ الگ کرنا تھا آپکا؟
اگر پسند نہیں تھی تو آپ کو ہر کام کے لیے پسند نہیں ہونی چاہیے تھی
سمجھے آپ؟
مجھے ہمیشہ یہ بات ستائے گی کہ میرا شوہر پہلے کسی کا،رہ چکا ہے
میں ہر لڑکی کی طرح چاہتی تھی کہ جو میرا ہو وہ صرف میرا ہو مگر آپ کسی اور کے ساتھ
میں برداشت نہیں کرسکتی یہ سب
اسی وقت خالد فجر کے سامنے آکے بولا
وہ رشتہ صرف حوس کا،رشتہ تھا اس میں کوئی فیلنگز نہیں تھیں
فیلنگز کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا خالد صاحب
آپ نے مجھے دیکھا آپ کے دل میں فیلنگنز جاگیں تب آپنے مجھے لائف پاٹنر کے لیے پسند کیا
فزیکل ریلیشن بنانے کے لیے یہ کیوں نہیں یاد آیا کہ وہ آپ سے سات سال بڑی تھی اور آپ سمیت تمام گھر والوں کی عزت نہیں کرتی تھی
یہ آپکو رات میں کیوں نہیں یاد آتا تھا ۔۔۔۔۔۔تب آپ سب کچھ بھول جاتے تھے ؟
یا پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں مزید کوئی بات نہیں کرنا چاہتی آپ سے اور آپ بھی مجھ سے کوئی بات مت کریے گا
فجر یہ کہہ کر اپنا پرس کھول کے موبائل نکالنے لگی جو کل صبح سے اس نے نہیں دیکھا تھا
خالد کاؤچ پر دوبارہ بیٹھ چکا تھا اور آنکھیں بند کرچکا تھا خالد کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے
ہاں مرد بھی روتے ہیں کبھی کبھی مرد بھی بے بس ہوتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر نے خالد کے دیے ہوئے کڑے اتار کے الماری میں رکھ دیے تھے
ناشتے کی ٹیبل پر سب موجود تھے فجر خاموش بیٹھی سب کی باتیں سن رہی تھی جو کل ولیمے کے فنکشن کے حوالے سے تھیں
کل وصی صاحب اور شرمین بیگم بھی آجائیں گے صبح راحت بیگم نے سب کو بتایا
اور ساتھ چار پانچ لوگ اور ہیں جو ولیمے میں ان کے ساتھ شامل ہونگے
منظور کل کا،سارا،انتظام دیکھ لینا بیٹا
راحت بیگم نےکہا جو ناشتہ ختم کرچکیں تھیں
امی جان کل بحریہ گرینڈ ہوٹل میں فنکشن ہے ان کے تمام انتظامات زبردست ہیں
چلو پھر بھی۔۔۔۔۔دیکھ لینا اور آج شام باقی مہمان بھی آرہے ہیں جو آنے تھے انکو کون پک کرےگا؟
وہ منصور کرلے گا
چاچا کے گھر سے بھی شام تک سب پہنچیں گے
وہاں سے کون آئے گا؟
راحت بیگم چونکتے ہوئے پوچھنے لگیں
امی وہاں سے فرحت اور اسکی فیملی باقی شاید کوثر ساتھ آئے
کوثر اسکو یہاں آنا تو نہیں چاہیے اب
کوثر کے نام پر سب کا ری ایکشن دیکھ کے فجر حیران تھی
خالد کے ایک ہی چچا تھے جن کی بیٹی سے خالد کی پہلی شادی ہوئی تھی کہیں یہ کوثر خالد کی ایکس وائف تو نہیں فجر دل میں سوچنے لگی
اور اسکا شک سہی نکلا جب شازیہ باجی نے کہا
امی اسکو شرم کب ہے وہ دیکھنے آرہی ہوگی خالد کی پسند ہے کون اور کیسی ہے
وہ لازمی آرہی ہوگی جب کہ وہ جانتی ہے ہم سب اسکی شکل نہیں دیکھنا چاہتے
خالد ناشتہ کر چکا تھا تب اسکے فون پر کال آئی اور وہ اٹھ کر کمرے سے باہر چلا،گیا
مطلب کل کوثر کو دیکھونگی میں جس کے ساتھ خالد نے کافی سال گزارے ہیں فجر دل میں سوچ رہی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپکے پاپا کی کال ہے خالد نے فجر کو فون پکڑاتے ہوئے کہا
فجر نے بات کرکے فون بند کیا اب اس کا دیھان خالد کی ایکس وائف کی طرف گیا
کہاں گم ہو فجر نازیہ بھابھی فجر کے پاس آکے بولیں جو فون سینے سے لگائے کھڑی تھی
کہیں نہیں بھابھی بس ویسے ہی
گھر کو یاد کر رہی ہو؟
نازیہ بھابھی نے فجر کا ہاتھ پکڑ کے کہا
ہوجائے گی عادت ابھی ایک دن ہوا ہے نا پھر جب یہاں سے میکے جاؤ گی تب دل نہیں لگے گا وہاں
نازیہ بھابھی کہہ کے مسکرا رہیں تھیں
کچھ پڑوس سے خواتین آئیں ہیں تم سے ملنے آجاؤ مل لو سب سے
نازیہ بھابھی فجر کو لے کے ڈرائنگ روم میں آگئں جہاں کچھ عورتیں بیٹھیں تھیں اور ساتھ راحت بیگم بھی تھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چاچی جان چاچو بلا رہے ہیں آپکو وانیہ نے فجر کو آکے بتایا جو سب کے ساتھ ولیمے کا ڈریس دیکھ رہی تھی
جاؤ بیٹا دیکھو خالد کیا کہہ رہا ہے
راحت بیگم نے فجر کو کہا
جی امی۔۔۔۔۔ کہتی فجر وانیہ کے ساتھ چلی گئی
کہاں ہیں چاچو؟
بیڈ روم میں
فجر کے پاس خالد کا فون تھا وہ سمجھی شاید اسی لیے بلایا ہوگا فجر کو خالد نے
فجر کمرے میں آئی تو خالد کاؤچ پر بیٹھا تھا آپ نے بلایا
فجر نے خالد کے پاس جا کے کہا
یہ فون آپکا میرے پاس تھا فجر نے خالد کو فون واپس دیتے کہا
خالد نے فون لے کے ٹیبل پر رکھ دیا اور فجر کو کہا یہ آپ کے لیے
یہ فون کیوں؟
آپ اس میں اپنی سم لگا،لیں یہ میں نے آپ کے لیے لیا تھا
فجر نے بیڈ کی سائڈ ٹیبل سے فون نکال کر خالد کو دیا آپ خود لگا دیں مجھ سے نہیں لگے گی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چاچو چائے لے آؤں وانیہ نے کمرے میں آکے پوچھا
ہم دونوں کی چائے یہاں بھجوادو خالد نے جواب دیا
کل کے لیے کچھ چاہیے تو نہیں اپکو خالد نے چائے کا کپ اٹھاتے ہوئے فجر سے پوچھا
نہیں مجھے کچھ نہیں چاہیے
طبیعت کیسی ہے اب؟
اب تو بہت بہتر ہے
کیا میں اندر آجاؤں شازیہ بھابھی نے دروازے پر کھڑے ہو کے پوچھا
جی جی بھابھی ضرور آجائیں خالد نے جواب دیا
یہ کل کا فجر کا ڈریس اور باقی چیزیں امی نے دی تھیں کہ کمرے میں دے دوں کل پارلر والی یہاں آکے تیار کرے گی اسلیئے
جزاک اللہ بھابھی فجر نے کپڑے لیتے ہوئے کہا
اب میں چلوں رات کے کھانے کا دیکھوں کک کیا بنائے گا
تم دونوں باتیں کرو
رات کا کھانا کھا کے فجر لان میں واک کر رہی تھی بچے بھی کھیل رہے تھے
چاچی آپکو کونسا گیم پسند ہے؟
اشر نے فجر سے پوچھا
مجھے باسکٹ بال واووووو چاچی مجھے نہیں آتا
آتا تو مجھے بھی نہیں مگر پسند ہے فجر نے اشر کو دیکھا اور مسکرا دی
اور مجھے دیکھنے میں کرکٹ پسند ہے فجر نے کہا
چاچی کرکٹ میں بہت اچھا کھیلتا ہوں
ارے واہ فجر نے جواب دیا پھر تو میں بھی کھیلوں گی آپ کے ساتھ
آپکو آتا ہے کرکٹ
تھوڑا بہت آپ سیکھا دینا مجھے اوکے چاچی ڈن
فجر جب کمرے میں آئی خالد پہلے سے بیڈ پر لیٹا ہوا تھا ہاتھ آنکھوں پر تھا فجر نے کمرہ لاک کیا اور فون چیک کیا اس پر مریم کی مس کال تھی اس نے مریم کو کال بیک کی
کیسی ہو فجر ؟اب تو تم میرے شہر سے قریب آگئی ہو مریم نے کہا
ہاں بلکل بہت قریب اسی لیے کل ولیمے کے لیے تمہیں بھی دعوت دی تھی امی نے
کوشش کرونگی ورکنگ ڈے ہے نا علی کا بینک ہوتا،ہے اگر کل نہیں آئی تو بعد میں ضرور چکر لگاؤں گی
پکا وعدہ فجر نے پوچھا
ہاں پکا،وعدہ آؤنگی ضرور
اور خالد بھائی ٹھیک ہیں؟
ہاں جی سب ٹھیک ہیں تم بھی سلام دینا آنٹی کو فجر نے بات کر کے فون بند کردیا تھا
فجر نے فون بند کیا اور فون چارج پر لگا دیا خالد سو چکا تھا اسنے بیڈ کے بیچ میں تکیہ رکھا لیمپ آف کی اور خود بھی لیٹ گئی
سوچ ابھی بھی فجر کی وہیں تھی کل اسکی پہلی بیوی ایکس وائف کو دیکھے گی کچھ آنسو آنکھوں سے نکل کے تکیے میں جذب ہو رہے تھے گھر والوں کو تو سب کو کہتے یہ ہی سنا،وہ بہت بدتمیز اور بے شرم تھی ڈھیٹ ہے ضرور آئے گی ۔۔۔۔۔۔خالد کی پسند دیکھنے
جب کہ اس کو نہیں آنا چاہیے جب اسکا،خالد سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے کیسی عورت ہے وہ فجر یہ ہی سوچ رہی تھی اور کمرے کی چھت کو دیکھ رہی تھی
سوچتے سوچتے فجر کی آنکھ لگ گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔