فجر تمہارے فون پر مریم کی کال آرہی ہے
شرمین بیگم نے فجر کو آواز دی جو کچن میں مصروف تھی
آئی امی
کیسی ہو کہاں تھی؟
مریم نے پوچھا
کچن میں تھی سالن بنا،رہی تھی
کیا بنا،رہی تھیں محترمہ؟
آج ہم بنا رہے ہیں شملہ مرچ قیمہ اور ماش کی دال
تم بتاؤ تم نے کیا پکایا
میں نے آج چکن آلو
ارے واہ بھیج دیتیں مجھے بھی
تم کراچی میں فیصل آباد نام سن کے کام چلاؤ
ہاہاہاہاہاہاہا
دعا کرو اب بےبی ہوجائے مریم نے سنجیدگی سے کہا
کیوں کیا ہوا
دو سال ہونے والے ہیں لوگ پوچھتے ہیں اب
تم۔کیوں پریشان ہو ہوجائے گا کوئی درخت تھوڑی ہے جو ہاتھ بڑھاؤ گی ہوجائے گا
اللہ کی مرضی ہے لوگوں کو پوچھنے دو
خالہ سے بھی لوگ سوال کرتے ہیں اکلوتا بیٹا ہے آپکا کچھ ہوا نہیں اب تک یہ وہ۔۔۔۔
ہوجائے گا مریم اللہ پر بھروسہ رکھو
فجر نے مریم کو تسلی دے کے فون بند کردیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمہاری ساس کا فون آیا تھا فجر تم کال کرلینا انکو پوچھ رہیں تھیں تمہارا میں نے بولا یونی گئی ہوئی ہے آپ کی بہو بہت دعائیں دے رہیں تھیں تمہیں
بہت اچھی عورت ہیں تمہاری ساس
پتہ نہیں کیوں خالد کی پہلی بیوی کو کیا مسلہ تھا سب سے جو اتنا اچھا گھر ہونے کے باوجود اتنا اچھا شوہر ہونے کے باوجود نا بس سکی
فجر جو اپنے نوٹس لکھ رہی تھی شرمین بیگم کی یہ بات سن کے اس کے ہاتھ رک گئے
کیا کہا امی آپ نے؟
فجر نے شرمین بیگم کو دیکھ کے پوچھا
کیا مطلب کیا کہا شرمین بیگم فجر کو دیکھ کے بولیں
آپ نے کہا خالد کی پہلی بیوی ۔۔۔۔۔۔۔
اور تب شرمین بیگم کو اندازہ ہوا وہ کیا بول گئیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مطلب خالد کی پہلے شادی ہوئی تھی؟
بتائیں امی مجھے ؟
فجر نے اپنی کتابیں ایک طرف رکھ کے کہا
شرمین بیگم کو سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کیا جواب دیں
بتائیں امی کیا وہ شادی شدہ تھے؟
ہاں مگر یہ بات کافی پرانی ہے شرمین بیگم بولیں
امی پرانی ہو یا نئی مگر بات تو ہے آپ نے مجھ سے یہ بات کیوں چھپائی؟
بیٹا تمہیں بتانی تھی مگر میں نے مناسب نہیں سمجھا تمہیں بتانا اور اسکی شادی چلی کب اسکی بیوی سے اسکی بنی ہی نہیں
امی میں یہ نہیں جانتی بنی یو یا نہیں آپ کو یہ بات مجھے بتانی چاہیے تھی
مطلب میں خالد کی دوسری بیوی ہوں
بیٹا پہلی نہیں ہے اسکو وہ طلاق دے چکا ہے
پھر بھی امی میں ہوئی تو دوسری نا۔۔۔۔۔۔۔
فجر اٹھ کے اپنے کمرے میں آگئی تھی وہ نہیں چاہتی تھی شرمین بیگم سے بحث کرے
اسنے دروازہ لاک کیا،اور دل بھر کے روئی
مطلب کے مجھ سے پہلے اسکی زندگی میں ایک عورت رہ چکی ہے
میں اسکی زندگی کی دوسری عورت ہوں
وہ یہ ہی سوچ کے رو رہی تھی
ہر عورت کا،یہ ہی خواب ہوتا ہے وہ اپنے شوہر کی زندگی کی پہلی عورت ہو پہلی اور دوسری میں فرق ہوتا ہے
فجر اس بات کو قبول نہیں کر پا رہی تھی
جو پل پہلی بار انسان اپنی بیوی کے ساتھ انجوائے کرتا ہے خالد وہ پل ہر لمحے سے گزر چکا ہے
جب شادی ہوتی ہے میاں بیوی دونوں حسین لمحے حسین پل ایک دوسرے کے ستھ باٹتے ہیں اور خالد ہر اس پل سے گزر چکا ہے
میرا خواب یہ نہیں تھا میں چاہتی تھی جو میرا ہو وہ ہمیشہ میرا ہو مگر وہ کسی اور کے ساتھ ہر لمحہ رہا ہے اسنے خود کو اس عورت کو سونپا ہونگا اس عورت نے جو اس کی بیوی تھی ہر ایک پل جو عورت اور مرد کے لیے خاص ہوتے ہیں وہ ان دونوں نے ساتھ گزارے ہونگے
بنی نہیں تو کیا ہوا رہی تو بیوی نا۔۔۔۔۔۔۔۔ رہتا،تو وہ اس کے ساتھ تھا نااا
میرا آئڈیل میرا لائف پارٹنر جو میں نے چاہا صرف اتنا میں اپنے شوہر کی زندگی کی پہلی عورت ہوں اور ہر وہ لمحہ جو اہم ہوتا ہے ہم دونوں کا،ساتھ ہو مگر وہ یہ سب ان سب سے گزر چکا ہے
فجر کا دماغ پھٹ رہا تھا سوچ سوچ کے
وہ خالد کو چاہنے لگی تھی مگر پہلی شادی کا،سن کے اس کے دل میں عجیب خیال آ رہے تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب وہ کمرے سے باہر نکلی رات کا،وقت تھا کھانے کا ٹائم تھا شرمین بیگم فجر کی سوجی ہوئی آنکھیں دیکھ کے سمجھ گئیں تھیں وہ رو کے آئی ہے
کھانا کھالو فجر شرمین بیگم نے فجر کو کہا جو اپنی کتابیں صوفے سے سمیٹ رہی تھی
مجھے بھوک نہیں ہے آپ لوگ کھا لیں
وہ کہہ کہ کتابیں لے کے اپنے کمرے میں جاچکی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شرمین بیگم جب فجر کے کمرے میں آئیں تب فجر اپنے نوٹس لکھ رہی تھی
خالد فون کر رہا ہے تمہیں ریسیو کیوں نہیں کر رہیں تم؟
میرا فون سائلنٹ ہے امی اور میں پڑھ رہی ہوں
جب فری ہونگی بات کرلونگی
اسنے سمیر کو کال کی تھی کہ فجر کال نہیں اٹھا رہی اسکی طبیعت ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔شرمین بیگم بیڈ پر بیٹھتے ہوئے بولیں
خالد اپنی پہلی شادی کا تمہیں خود بتانا چاہتا تھا اسلیے اسنے ہمیں منع کیا تھا وہ ساری بات تم سے خود کرنا چاہتا تھا جن حالات سے وہ گزرا ہے سب خود تمہیں بتاتا شرمین بیگم نے فجر کو دیکھا جو مسلسل لکھ رہی تھی
امی وہ بتاتے یا نہیں نکاح سے پہلے آپ تو بتاتیں مجھے
پھر میں فیصلہ کرتی کیا کرنا ہے
میں دوسری بیوی بنا کبھی نہیں چاہتی یہ آپ جانتی ہیں
اسکی ہہلی بیوی اسکی چچا کی بیٹی تھی وہ اسکو پسند نہیں کرتا تھا اسکے والد نے زبردستی شادی کروائی تھی اس سے
تمہیں خالد خود بتائے گا بیٹا،وہ خود بیوی کے پیار کو ترسا ہوا ہے گھر کے سکون کو ترسا ہوا ہے
تم خالد سے بات کرلو میں جا رہی ہوں وہ سب بتائے گا تمہیں
عجیب کشمکش تھی
فجر کا دماغ ماؤف ہوگیا تھا اسکو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کیا کرے
اسکا بی پی ہائی ہورہا،تھا
سر میں شدید درد تھا فجر کے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام علیکم
وعلیکم اسلام
جی کہیں کیا بات ہے؟
کہاں مصروف تھیں؟
پڑھائی کر رہی تھی
اچھا کچھ چاہیے یہ پوچھنا تھا اگلے ہفتے بھابھی پاکستان آرہی ہیں
سوچا یہاں سے کچھ چاہیے تو لے لوں
مجھے سکون چاہیے فجر نے دو ٹوک جواب دیا
مطلب خالد نے اس جواب کی توقع نہیں کی تھی
مطلب سکون جو شاید میری زندگی سے ختم ہوگیا ہے وہ چاہیے مجھے
وہ میں شادی کے بعد ڈھیر سارا دےدونگا خالد نے پیار سے جواب دیا
یہ بتاییں یہاں سے کچھ چاہیے یا اپنی مرضی سے لے لوں؟
جیسے اپنی پہلی بیوی کے لیے لیتے تھے ؟
فجر کی یہ بات سن کے خالد سمجھ چکا تھا فجر کیوں ایسے بات کر رہی ہے
بات کیا ہے فجر؟
یہ آپ مجھ سے پوچھ رہے ہیں بات کیا ہے آپ اچھی طرح جانتے ہیں ہر بات
میری پہلی شادی میری مرضی سے نہیں ہوئی تھی میرے والد صاحب نے زبردستی کروائی تھی اپنے بھائی کی بیٹی سے
میرے چچا کی بیٹی تھی وہ
اور مجھ سے سات سال بڑی تھی
واہ زبردستی شادی عورتوں کے لیے تو سنا ہے مگر کوئی مرد ۔۔۔۔۔۔۔ اس سے بھی زبردستی شادی کروائی جاتی ہے یہ آج پتہ چلا مجھے
بلکل وہ شادی زبردستی ہوئی تھی اور مجھ سے پوچھے بغیر ہوئی تھی
مجھے راستے میں بتایا گیا کہ ہم چچا،کے گھر کیوں جا رہے ہیں اور جب مجھے پتہ چلا میرا نکاح ہے تو میں نے اپنی امی سے کہا،میں نے یہ شادی نہیں کرنی مگر ہمارے گھر میں ہماری امی بھی والد صاحب کے آگے نہیں بولتیں تھیں انھوں نے یہ ہی کہا کہ نکاح کرنا ہوگا تمہارے ابو نہیں مانیں گے اور امی میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ ابو کے آگے کچھ کہتیں۔۔۔۔۔۔۔۔ تھیں۔۔۔۔۔۔
ٹھیک ہے اللہ حافظ مجھے آپ سے کوئی بات نہیں کرنی
فجر کہہ کے فون آف کر چکی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپی خالد بھائی کی کال آئی تھی وہ کل آرہے ہیں سمیر نے فجر کے پاس بیٹھتے ہوئے بتایا
اچھا فجر نے مختصر جواب دیا
آپی آپکا ماسٹرز،ایک سال کا،ہے نا؟
ہاں اب تو 6 ماہ کا،رہتا،ہے اونرز،کے بعد ماسٹرز ایک سال کا ہوتا ہے
شام میں خالد کی فلائٹ ہے سمیر اور تمہارے پاپا،لینے جائیں گے
تم کھانا،خود بنانا،اس کے لیے
میں نہیں بناؤنگی امی میرا،دل نہیں ہے کوکنگ کا آپ بنا،لیں خود۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے اسائمنٹ ملا، ہے وہ مکمل کرنا ہے میں نے اپنا۔۔۔۔۔۔۔۔ فجر نے اپنی کتابیں نکالتے ہوئے جواب دیا
اور اپنا موڈ ٹھیک کرو شوہر ہے خالد تمہارا ماضی میں جو ہوا ہوگیا اب حال ہے اور مستقبل اسکا، ماضی گزر گیا تم اسکو مت دیکھو حال کو دیکھو
اور جو ماضی تکلیف دے امی اسکا کیا؟
وہ اسکا پاسٹ تھی اب نہیں ہے اسکی زندگی میں نکال دی اسنے
مگر امی تھی تو ناااااا
رہتی تو تھی نا ان کے ساتھ
آپ وہ نہیں سمجھ رہیں جو میں کہہ رہی ہوں امی
میں سمجھتی ہوں مگر ماضی سب کا،ہوتا،ہے خالد کا بھی تھا بس بات اتنی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیسے آنا ہوا آج ؟
شرمین بیگم نے اپنی بھابھی کے پاس بیٹھتے ہوئے کہا
بس باجی یہاں سے جارہی تھی بینش چھلہ نہا رہی ہے کل تو اس کو کل گھر لے آؤنگی
اوو اچھا کیا نام رکھا بینش نے بیٹی کا
لائبہ رکھا ہے اس کے شوہر نے اسکا نام
چلیں بہت اچھا نام ہے بس بچی کے اللہ پاک نصیب اچھے کرے شرمین بیگم نے دل سے دعا دی
اور باجی فجر کی کب کر رہی ہیں رخصتی؟
بس آج رات خالد دبئی سے آرہا،ہے پھر دیکھو کیا بات ہوتی ہے؟
وہ تو نکاح کے وقت ہی چاہتے تھے کہ رخصتی ہوجائے مگر خالد دبئی ہوتا ہے اسلیے وہ چاہتا تھا فجر کو ساتھ رکھے
پھر ہم شادی کی تیاری شروع کریں
ہاں ضرور کرو پتہ نہیں کب کی تاریخ رکھ لیں
احمد کہاں ہے ؟
وہ سمیر کے ساتھ لان میں ہے
چلو،اس کو بلاتی ہوں تم لوگ کھانا کھاؤ بس تیار ہے
نہیں باجی بس جائیں گے آپکو پتہ ہے بینش کا گھر بہت دور ہے
ارے کھانا کھا کے جاؤ ایسے تو نہیں جانے دونگی میں
اسلام علیکم مامی
فجر نے کمرے سے نکل کے سلام کیا
وعلیکم اسلام کیسی ہو فجر؟
کہاں تھیں؟
نہا رہی تھی مامی اسلیے لیٹ ہوگئی
چلیں آپ لوگ ڈائننگ ہال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں کھانا میں لگاتی ہوں
امی آپ جائیں میں کھانا لا رہی ہوں فجر شرمین بیگم کو کہتی ہوئی کچن میں چلی گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آگئے تم لوگ؟
فجر نے سمیر سے کہا جو فریج سے پانی کی بوتل نکال رہا تھا
ہاں فلائٹ ٹائم پر تھی آپی بس کھانا لگائیں بھوک لگی ہے بہت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر جب کھانا لے کے اندر گئی تو اس نے نظر اٹھا کے خالد کو نہیں دیکھا بس آہستہ سے سلام کہا،اور واپس آگئی
فجر جوس کا جگ ٹیبل پر رکھ کے واپس،جا رہی تھی جب وصی صاحب نے فجر کو آواز دے کہا بیٹا آپ بھی آجائیں ساتھ کھالیں کھانا
نہیں پاپا میرا،ابھی دل نہیں ہے آپ لوگ کھائیں وہ کہہ کے ڈائنگ ہال سے نکل کے لاؤنج میں آگئی
خالد فجر کا رویہ نوٹ کرچکا تھا جو بہت غصے میں لگ رہی تھی
سب کے کھانا کھانے کے بعد فجر چائے لے کے گئی تب اسکی نظر خالد سے ملی مگر اسنے اپنی نظر فوراً نیچے کرلی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر ۔۔۔۔۔شرمین بیگم نے آواز،دی جو اپنے کمرے میں جا رہی تھی
جی
خالد کی امی سے بات ہوئی تھی رخصتی کی بات ہوئی ہے پندرہ دن کا کہہ رہے ہیں وہ لوگ ہم بھی یہ ہی چاہتے ہیں جلدی ہوجائے رخصتی نکاح کے بعد بیٹی اپنے گھر میں اچھی لگتی ہے میکے میں نہیں
میرے پیپرز نہیں ہوئے ابھی امی۔۔۔۔۔۔۔۔۔فجر نے صوفے ہر بیٹھتے ہوئے جواب دیا
وہ تم دے دینا جب ڈیٹ شیٹ آئے گی خالد نے کہا ہے فجر پیپرز،دے گی اجازت دے دی ہے اسنے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس بار خالد کی ملاقات فجر سے نہیں ہوسکی وہ اگلے دن لاہور چلا گیا تھا
فجر اس سے ملنا بھی نہیں چاہتی تھی کہ کہیں فجر کوئی بدتمیزی نا کردے
شادی کی تیاریاں ہونے لگیں کارڈز دینے شرمین بیگم اور وصی صاحب روز،جا،رہے تھے پہلی شادی تھی گھر کی وہ چاہتے تھے جتنے ملنے والے ہیں سب کو انوائٹ کریں
خالد فجر کو کافی کالز کر چکا تھا مگر فجر پک نہیں کرتی تھی
ٹیکسٹ بھی کیے خالد نے مگر فجر نے کوئی رپلائی نہیں کیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مریم ہفتے کو میری رخصتی ہے فجر نے ٹیکسٹ مریم کو کردیا تھا جسے پڑھ کے مریم کی کال آگئی
اسنے فجر کو بہت دعائیں دیں
فرحان سے بھی مریم کی بات ہوئی تھی وہ بھی خوش تھا اور کافی بار کہہ چکا تھا خالد بھائی کی پکس دیکھاؤ مگر فجر نے یہ ہی کہا جب ہم سے ملنے آؤگے تو لائیو دیکھنا ایسے نہیں دیکھاتی میں پکس
.....................
جاوید مصباح تو رہنے آچکے تھے فجر کے گھر ابھی شادی میں چھ دن تھے مگر ڈھولکی روز، تھی
باقی رشتےدار بھی جمع تھے خوب رونق لگی تھی
مصباح اور باقی کزنز نے مل کے خوب ہلہ گلہ لگایا ہوا تھا
آپی خالد بھائی سے بات کرلیں سمیر نے اپنا فون فجر کو پکڑاتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔۔۔فجر مصباح کے ساتھ بیٹھی تھی
وہ دوسروں کے سامنے کوئی بات نہیں کرنا چاہتی تھی جب ہی بنا کچھ کہے فون پکڑ لیا
اسلام علیکم
وعلیکم اسلام
کیسی ہیں آپ؟
ٹھیک
مجھے یہ پوچھنا تھا منہہ دیکھائی میں آپ کو کیا چاہیے؟
فجر اٹھ کے اپنے کمرے میں آگئی تھی
مجھے کچھ نہیں چاہیے
فجر نے صاف انکار کیا
یہ کام آپ پہلے کر چکے ہیں آپکو اچھی طرح پتہ ہوگا کونسی چیز منہہ دیکھائی میں دیتے ہیں
اور آپ مجھے رنگ دے چکے ہیں تو اب مزید تکلیف مت کریے گا میرے اوپر خرچہ کرنے کی
وہ یہ کہہ کے فون کاٹ چکی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مایوں مہندی کی رسم خالد کے گھر والوں نے کرنے سے منع کردیا تھا مگر شرمین بیگم فجر کی رسم گھر میں کر رہیں تھیں
وہ چاہتیں تھیں فجر کی ساری رسمیں کریں
بارات کے ٹھہرنے کا انتظام گیسٹ ہاوس میں کیا،تھا جو فجر کے گھر سے زیادہ فاصلے پر نہیں تھا
شام میں مہندی لگانے والی آئے گی سب لگوا لینا شرمین بیگم ساری لڑکیوں کو بتا رہیں تھیں جو فجر کے کمرے میں تھیں
امی۔۔۔۔۔
مجھے مہندی نہیں لگوانی فجر نے شرمین بیگم کو کہا
دلہن اور مہندی نا لگے ایسے تھوڑی ہوتا ہے فجر کو دیکھ کے شرمین بیگم بولیں
ہاں باجی مہندی تو لگے گی دلہن ہیں آپ مصباح جو فجر کے ساتھ ہی بیٹھی تھی اس نے فجر کو کہا
مجھے مہندی نہیں لگوانی یہ کہاں لکھا ہے مہندی نہیں لگے گی تو دلہن نہیں بنے گی
فجر نے مصباح کو دیکھ کے کہا جو حیرت سے فجر کو دیکھ رہی تھی
لوگ کیا کہیں گے دلہن کے ہاتھوں میں مہندی نہیں ہے شرمین بیگم نے فجر کو بتایا
مجھے لوگوں سے مطلب نہیں میں مہندی نہیں لگواؤں گی
اور آپ جانتی ہیں امی مجھے مہندی نہیں پسند
یہ لڑکی پاگل ہوگئی ہے مہندی نا بھی پسند ہو تب بھی دلہن لگاتیں ہیں
شرمین بیگم نے مصباح کو کہا سمجھاؤ اسکو
میں نہیں لگاؤنگی مہندی میں نے آپکی ہر بات مانی ہے اب آپ بھی میری بات مانیں مجھے مہندی لگانے کے لیے انسسٹ مت کریں پلیز
اور پھر شرمین بیگم کچھ نہیں بولیں
سب لڑکیوں نے ہاتھوں میں مہندی لگوائی تھی کچھ نے پاؤں میں بھی لگوائی تھی
شرمین بیگم نے خود بھی دونوں ہاتھوں پاؤں میں مہندی لگوائی تھی مگر فجر نے مہندی نا لگوائی نا مہندی کی طرف دیکھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کتنی رہتی ہے فجر کی تیاری مصباح ۔۔۔۔۔۔۔شرمین بیگم نے مصباح سے پوچھا جو خود تیار ہو کے لاؤنج میں تھی
پھوپھو بس ہونے والیں ہیں تیار باجی
سمیر کو دیکھو سیٹ اپ لگوا رہا تھا وہ۔۔۔۔۔۔۔۔ کتنا کام ہے باقی اسکو کہو تیار ہوجائے بارات ٹائم پر آئے گی رات کی فلائٹ ہے انکی واپسی کی
شرمین بیگم نے جاوید کو کہا جو باہر سے آیا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر جب تیار ہو کے شیشے کے سامنے بیٹھی تھی شرمین بیگم کمرے میں گئیں تو انکی آنکھوں میں آنسو آگئے
انھوں نے فجر کی نظر اتاری
فجر دلہن بن کے گڑیا لگ رہی تھی ریڈ اور گولڈن لہنگا اور لائٹ میک اپ فجر بہت پیاری لگ رہی تھی
جو فجر کو دیکھتا یہ ہی کہتا دلہن بن کے روپ آیا ہے
بارات آچکی تھی فجر کو ساری کزنز گھیرے ہوئے تھیں کوئی کہتی فجر بہت لکی ہے اور کوئی خالد کے ہینڈ سم ہونے کا بتاتی مصباح نے کہا باجی ویسے خالد بھائی ہیں بہت اسمارٹ۔۔۔۔۔
تو ہماری فجر کونسی کم ہے بینش نے فجر کو دیکھ کے کہا جو اپنے ہاتھوں کو دیکھ رہی تھی
چلو بینش اور مصباح بارات آچکی ہے شرمین بیگم نے سب کو بتایا
بارات کا ویلکم وی آئی پی طریقے سے کیا گیا
سارے باراتی بہت خوش تھے بارات میں خالد کے گھر والے اور قریبی دوست وغیرہ شامل تھے
باقی لوگ لاہور ولیمے میں انوائٹڈ تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔