آپ کے ہاتھ تو بہت نرم ہیں خالد نے فجر کے ہاتھوں کے لمس کو محسوس کر کے کہا
جی۔۔۔۔۔
بلکل نرم ہیں میں اب تک بے بی ہوں
فجر نے خالد کی آنکھوں میں دیکھ کے کہا،جہاں اسکو،ایک خاص چمک دکھی تھی محبت کی چمک یہ نظر اس نظر کو وہ کیا نام دے وہ سمجھ نہیں پا،رہی تھی
پسندیدگی یا پھر اظہار محبت خالد کی آنکھوں میں واضح تھا
شاید وہ فجر کو پسند کرتا تھا کیونکہ شرمین بیگم نے فجر کی پک منظور کی بیوی کو واٹس ایپ کروادی تھی
مگر تصویر میں دیکھ کے اتنی شدت تو نہیں ہوتی آنکھوں میں جو،اسنے خالد کی آنکھوں میں محسوس کی تھی
فجر دل میں یہ ہی سوچ رہی تھی اور خالد فجر کے ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کے آہستہ آہستہ دبا،رہا،تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے منظور بھائی نے پسند کیا آپ کے لیے یا بھابھی نے؟
فجر نے ہمت کرکے یہ سوال خالد سے کیا
کسی نے بھی نہیں
خالد نے سادہ جواب دیا جس کا مطلب فجر سمجھ نہ سکی
میں سمجھی نہیں فجر نے معصومیت سے کہا
میں سمجھا،دونگا خالد نے پیار سے جواب دیا
چلیں نیچے کافی ٹائم ہوگیا ہے خالد نے فون پر ٹائم دیکھ کے کہا
میری واپسی کراچی سے ہے میں آپ سے مل کے دبئی جاؤنگا
جی اچھا فجر نے کرسی سے اٹھتے ہوئے جواب دیا
فجر جب کمرے میں آئی تو چار بج رہے تھے دل تو،اسکا بھی نہیں چاۃ رہا،تھا،کہ کمرے میں آئے وہ چاہتی تھی خالد کہتا رہے اور وہ سنے وہ اس کو بہت اچھا لگا تھا
ابھی تو صرف ایک ملاقات تھی مگر رخصتی تک کے پل کیسے کٹیں گے فجر نہیں جانتی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر بیٹا یہ آپ لے لیے ۔۔۔۔
فجر کی ساس راحت بیگم نے فجر کے پاس آکے کہا جو اپنے کمرے کی الماری کھولے کھڑی تھی
اسلام علیکم
فجر نے فوراً راحت بیگم کو سلام کیا
وعلیکم اسلام
سدا،سہاگن رہو
راحت بیگم نے فجر کے ماتھے پر پیار کر کے دعا دی
بیٹا یہ کل دینا تھا مگر حالات ایسے ہیں کہ ہوٹل زیور لے کے نہیں گئی میں نے سوچا تھا گھر میں دے دونگی
راحت بیگم نے سیٹ کا ڈبہ فجر کو پکڑاتے ہوئے کہا
جزاک الله فجر نے آہستہ سے جواب دیا
اب یہ پہن کے دیکھاؤ کیسا ہے
راحت بیگم نے ڈبہ کھولتے ہوئے کہا
جی
فجر نے سیٹ پہن لیا نازک سا سیٹ تھا مگر بہت پیارا لگ رہا تھا
اب آپ نے مجھے امی کہنا ہے جیسے خالد کہتا ہے راحت بیگم نے فجر کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کے کہا
جی امی فجر نے آہستہ سے جواب دیا
باجی ناشتہ لگ گیا ہے آجائیں۔۔۔۔۔۔۔۔ شرمین بیگم نے کمرے میں آکے کہا
چلیں پھر میری بیٹی بھی ساتھ ناشتہ کرے گی ہمارے راحت بیگم نے فجر کا ہاتھ پکڑا،اور ساتھ کمرے سے لے کے باہر جانے لگیں
ڈائننگ روم میں سب موجود تھے خالد کے برابر والی کرسی پر فجر کو بیٹھا،دیا جس نے سیٹ پہنا ہوا تھا اور انگھوٹھی بھی فجر کی انگلی میں موجود تھی
شرمین اب میری بیٹی آپ کے پاس امانت ہے راحت بیگم نے شرمین بیگم کو دیکھ کے کہا
جی باجی بلکل آپ کی امانت ہے آپ جب چاہیں لے جائے گا اپنی امانت
جلدی لے جائیں گے جیسے ہی پیپر بنے میں اس حق میں ہوں جہاں شوہر ہو وہ بیوی کو اپنے ساتھ رکھے راحت بیگم نے کہا
بلکل سہی کہہ رہیں ہیں آپ باجی ایسا ہی ہونا چاہیے وصی صاحب بولے
آپ لوگ ناشتہ شروع کریں ٹھنڈا ہوجائے گا شرمین بیگم نے وصی صاحب کے ساتھ بیٹھتے ہوئے کہا
جاتے ہوئے سب لوگ فجر سے مل کے گئے خالد سے فجر کی کوئی بات نہیں ہوئی نا ٹائم ملا دونوں کو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خالد اور منظور دبئی میں رہتے تھے منظور کے چار بچے تھے دو بیٹے دو بیٹیاں
خالد انکے ساتھ رہتا تھا مگر فجر کو رخصت کروا کے منظور نے کہا تھا وہ الگ رہے ابھی وہ سنگل ہے تو،ساتھ رہ لے
دوسرا گھر اپنی فیکٹری سے قریب لے جو خالد کی اپنی تھی یہ مشورا خالد کو بھی اچھا لگا وہ یہ ہی چاہتا تھا شادی کے بعد الگ رہے فجر کا جیسے دل کیا ویسا گھر سیٹ کرے جو دل کرے ویسا کرے وہ ویسے بھی چھوٹی ہے
ایک بھائی منظور سے چھوٹے لاہور میں راحت بیگم خالد کی والدہ کے ساتھ رہتے تھے جن کے تین بچے تھے
بہن کوئی نہیں تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہیلو کیسی ہو مریم تم تو شادی کے بعد بھول گئی ہو؟
نہیں یار کوئی نہیں بھولی بس سسرال اور اس میں کام
کیوں زیادہ کام ہیں کیا؟
نہیں اتنے نہیں مگر ساس سسر ساتھ ہیں اسلیے
اور تمہارے ہبی کیسے ہیں؟
فجر نے مریم سے پوچھا
ٹھیک ہیں بینک گئے ہیں فلحال
بینک کی جاب کونسی آسان ہے مریم تھک جاتے ہونگے پیسے گنتے گنتے ہاہاہاہاہا
اور تمہیں مبارکباد دینی تھی نکاح کی
خیر مبارک
خالد بھائی کیسے ہیں؟
پتہ نہیں کیسے ہیں شادی کے بعد پتہ لگے گا ابھی تو میں انکو جانتی نہیں
ہاں یہ تو ہے مریم نے جواب دیا
احسن کیسا ہے ؟
وہ ٹھیک ہے اسکی منگنی کردی ماموں کی بیٹی سے
ارے واہ اور فرحان کی کب کروگے؟
اسکا بی کام مکمل ہے مگر آگے پڑھ نہیں رہا حالات ایسے ہیں کہتا ہے جاب کرونگا
مریم نے جواب دیا
مگر وہ بہت اچھا ہے پڑھائی میں اسکو پڑھنا چاہیے
تم سمجھانا تم سے تو بات کرلیتا ہے
ہاں کبھی کبھی کرلیتا،ہے
ویسے جتنے پیسے تھے گھر خرید لیا،امی نے دو کمروں کا اب احسن فرحان دونوں جاب کریں گے تو گھر چلےگا پھر احسن کی شادی کرنی ہے وہ چھبیس سال کا،ہوگیا ہے
چلو تم فکر مت کرو جب دونوں کمائیں گے حالات ٹھیک ہوجائیں گے
بعد میں بات کرتی ہوں نماز،کا ٹائم ہوگیا ہے
فجر نے فون بند کیا اور مریم کو سوچنے لگی
کراچی میں انکے حالات بہت اچھے تھے اور اب فرحان کو پڑھائی چھوڑ کر جاب کرنی ہوگی
افسوس ہورہا،تھا،اسے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر ۔۔۔۔۔۔۔۔
جی امی آئی
خالد کی کال آئی تھی تمہارا نمبر دیا ہے اسکو کال ریسیو کرلینا تم
اچھا کرکونگی
ویسے خیریت امی انکو مجھ سے کیا کام ہے؟
تمہارا شوہر ہے بات کرنی ہوگی اسکو کام کی کیا بات ہے؟
شرمین بیگم نے فجر کو دیکھ کے کہا جو نروس تھی
بیٹا نکاح ہوگیا ہے بیوی ہو تم اسکی اور بات چیت کروگی سمجھو اسکے مزاج کو تو رخصتی کے بعد آسانی ہوگی
اچھا امی کر لونگی
فجر کاؤچ پر بیٹھتے ہوئے بولی
پرسوں کراچی سے واپسی ہے اسکی دبئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہاں ہم۔سب سے مل کے جائے گا
شرمین بیگم نے مزید بتایا فجر کو
خالد کا نام سن کے فجر کی دھڑ کن تیز ہوگئی تھی اور اس کے یہاں آنے کا،سن کے فجر دل میں خوش بھی تھی اور نروس بھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا پہنوں؟ الماری کھولے کھڑی فجر یہ سوچ رہی تھی جب فون کی بیل بجی
اسلام علیکم
وعلیکم اسلام
کیسی ہیں آپ؟
میں ٹھیک آپ بتائیں
بس کل آرہا،ہوں آپ کے پاس
آرہے ہیں مگر جانے کے لیے
فجر سادگی سے بولی
جی مگر آپ کو ساتھ لے جانے کی تیاری ہے نا
اچھا
کل تیار رہیے گا ہم تھوڑی دیر گھومنے چلیں گے
گھومنے؟؟؟؟؟
فجر حیرت سے بولی
جی گھومنے میں نے آپکے پاپا سے اجازت لے لی ہے اسلیے تیار رہیے گا
جی فجر نے مختصر جواب دیا
اور کچھ چاہیے؟
نن نہیں سب کچھ ہے
پھر کل آپ تیار رہیے گا جہاں جانا ہو بتایے گا وہاں چلیں گے
جی ٹھیک ہے
اوکے اللہ حافظ
فون بند کیا تو فوراً ٹیکسٹ پر نظر پڑی فجر کے جس کی بیپ ہوئی تھی
آئی مس یو
میسج خالد کا تھا
فجر پڑھ کے مسکرا دی
اور کپڑے دیکھنے لگی کیا پہنےکل
یہ پہنتی ہوں محرون فراک۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ نکال کے ہاتھ میں فراک پکڑے تھی جب ایک اور ٹیکسٹ آیا
آئی لو یو
فجر نے میسج دیکھا اور رپلائی کیا
یہ میرے سامنے کہیے گا کل پھر مانوں گی
اوکے
مگر پھر آپکو جواب بھی اسی وقت دینا ہوگا
فجر سوچ رہی تھی کیا جواب دے
اور پھر اسنے لکھ دیا اوکے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپی خالد بھائی آگئے ڈرائینگ روم میں ہیں پاپا کے ساتھ
اور آپکو بلا،رہے ہیں
اچھا آتی ہوں
آپ خالد بھائی کے ساتھ جا رہی ہیں ؟
ہممم فجر نے لپ اسٹک لگاتے ہوئے کہا
سی ویو چلی جائیں
ہاں سوچتی ہوں
ہوسکتا ہے انہوں نے سوچا ہو کہاں لے کے جائیں گے
چلیں آپ آجائیں میں جا،رہا ہوں سمیر فجر کو کہہ کے ڈرائنگ روم ميں چلا گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر کو فرنٹ سیٹ پر بیٹھا کے خالد خود ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا
تو جناب کیا حکم ہے کہاں چلیں ؟
جہاں آپکا دل کرے
فجر نے اپنا بیگ پیچھے رکھتے ہوئے کہا
شہر آپکا،ہے آپ جہاں کہیں گی چلیں گے
اچھا یہ بات ہے؟
یہ بتائیں پہلے گھومنا ہے کچھ کھانا ہے تب آئڈیا ہوگا آپ کہاں جائیں گے
پھر ایسا کرتے ہیں پہلے تھوڑی چیزیں خرید لیتے ہیں
تو بس پھر میٹرو چلتے ہیں وہاں رش کم ہوگا آپ آرام سے گھوم سکتے ہیں
اور ہم میٹرو کے قریب ہیں
کیا لینا ہے آپکو فجر نے ایسکالیٹر پر چڑھتے ہوئے پوچھا
چاکلیٹس اور جو دل کرے وہ
فجر نے حیرت سے خالد کو دیکھا
آپ چاکلیٹ کھاتے ہیں؟
نہیں مجھے نہیں پسند آپ کے لیے لیں گے
آپکو کیسے پتہ میں چاکلیٹس کی دیوانی ہوں
فجر نے حیرت سے پوچھا
کچھ کچھ پسند تو پتہ لگ گئی ہے آپکی مجھے باقی بھی پتہ لگ جائے گی
فجر خاموشی سے خالد کے ساتھ چل رہی تھی
اور یہ مکس ڈرائی فروٹ کس لیے؟
فجر نے خالد کے ہاتھ میں پکڑا پیکٹ دیکھ کے پوچھا
یہ ابھی سارا دن ہے گھومیں گے تو انکو کھا کے انرجی ملے گی نااااااا
یہ کار کے لیے
فجر کو خالد کے ساتھ ایج ڈیفرنس بلکل محسوس نہیں ہورہا تھا جبکہ خالد فجر سے دس سال بڑا تھا
وہ دل میں سوچ رہی تھی کہ مجھے تو لگ رہا تھا غصے والے ہونگے رعب جمائیں گے مگر یہ تو بلکل ایسے ہیں جیسی میں
دل میں شکر ادا کرتی رہی کہ خالد اچھے ہیں
کار میں بیٹھتے ہی خالد نے ڈرائی فروٹ کا پیکٹ کھول کے فجر کو دیا یہ کھاتے ہیں اور اب سوچیں کہاں چلیں
ہممممم ٹائم کیا ہوا ہے فجر نے پوچھا
ابھی تو ایک بجے ہیں
ابھی تو کسی پارک کا ٹائم بھی نہیں ہے اور سی ویو کا بھی
تو پھر لونگ ڈرائیو ہوجائے
واوووو مجھے بہت پسند ہے لونگ ڈرائیو
فجر نے خوشی سے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔ چلیں جناب آپکی ایک اور پسند پتہ لگ گئی
ہائی وے چلیں جی چلیں
اب کار کا رخ ہائی وے کی طرف تھا
ہائی وے پہنچ کے خالد نے ایک جگہ کار روک کے فجر کو بتایا یہاں پلاٹ ہے اسکا
اووو اچھا کیوں لیا آپنے یہاں پلاٹ؟
فجر نے باہر دیکھ کے پوچھا
بس ویسے ہی لے لیا تھا
اب میں اپنا وعدہ پورا کرنے لگا ہوں
وعدہ کونسا؟
فجر نے خالد کو دیکھ کے کہا
چیلنج کہہ لیں
کون سا۔۔۔۔۔۔
فجر نے حیرت سے کہا
آئی لو یو
خالد کہہ کے فجر کو دیکھنے لگا
فجر نے خالد کی آنکھوں میں محبت دیکھی جو امڈ رہی تھی اتنی شدت آنکھوں میں کہ فجر اس سے آنکھیں نہیں ملا سکی
اور نظریں جھکا لیں
جواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خالد نے فجر کا ہاتھ پکڑ کے کہا
چلیں ناااا
فون پہ دے دونگی
اس وقت فجر نے اپنی حالت ایسے محسوس کی کہ دل نکل کے اس کے ہاتھ میں آجائے گا
اتنی تیز،دھڑکن
خالد نے مسکرا کے فجر کو دیکھا اور ڈرائیو
کرنے لگا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھوک تو لگ رہی ہو گی؟
خالد نے فجر سے پوچھا جو گم سم بیٹھی تھی کار میں ہلکی آواز میں میوزک آن تھا
نن نہیں تو بھوک نہیں
فجر کی دھڑکن اب تک بے قابو تھیں اتنی شدید محبت آنکھوں میں دیکھی اس نے اس کو سمجھ نہیں آرہا،تھا
کہ
آنکھیں دیکھ کے کبھی وہ کسی کی محبت کا اندازہ کر سکے گی
تو کچھ لائٹ سا کھا لیتے ہیں خالد نے خود پر قابو پاتے ہوئے کہا اسکو فجر اس وقت بہت پیاری لگ رہی تھی جس کے چہرے پر دھوپ پڑ رہی تھی اور اس میں اسکی خوبصورتی مزید نکھر گئی تھی
جی ٹھیک ہے فجر نے باہر دیکھتے ہوئے کہا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مکڈونلڈز میں بیٹھے وہ دونوں سمندر کو دیکھ رہے تھے
سورج غروب ہونے والا تھا
آپ کی فلائٹ کب کی ہے؟
فجر نے سمندر کر دیکھتے ہوئے پوچھا
رات 2 بجے کی خالد نے فجر کو دیکھ کے جواب دیا
شام تو ہوگئی ہے ویسے گھر سے کسی نے کال نہیں کی وہ دل میں سوچ رہی تھی
کیا سوچ رہیں ہیں آپ؟
کچھ بھی نہیں
اب بتائیں مجھے آپ کے لیے کس نے پسند کیا تھا؟
فجر کو یاد آگیا کہ نکاح کی رات خالد نے کہا تھا اسکو۔۔۔۔۔۔۔ کسی بھی گھر کے افراد نے پسند نہیں کیا
میں نے خود پسند کیا تھا خالد نے مسکرا کے جواب دیا
آپ نے؟
فجر شاکڈ تھی
جی میں نے
آپ کو یاد ہے دو سال پہلے میں آپ کے گھر آیا تھا منظور بھائی کے ساتھ ؟
جب بھی سردیوں کے دن تھے جنوری کا شروع تھا
اور آپ کسی دعوت سے آئیں تھیں آپ نے وولین کیپ لگائی تھی جس میں آپ باربی ڈول لگ رہی تھیں
مگر اس وقت میں نے آپ کو سلام کیا تھا اور چائے دینے آئی تھی مجھے یاد ہے
جی اور آپ کیپ لگا کے بہت پیاری لگتی ہیں
خالد نے سنجیدگی سے کہا
ایسے پیاری نہیں ہوں ؟
فجر منہہ بنا کے بولی
ایسے بھی ہیں مگر کیپ میں موم کی گڑیا لگتی ہیں
مطلب آپ نے مجھے تب دیکھا تھا اور تب پسند کیا
فجر حیران ہو کے پوچھ رہی تھی
جب میں نے آپ کو دیکھا اس وقت میرے دل سے ایک دعا نکلی تھی کاش یہ میری ہوتی اتنی پیاری معصوم سی میری بیوی ہوتی۔۔ اور شاید یہ میرا خواب تھا آپکو پانا ۔۔۔۔۔
اور کہہ کے خالد خاموش ہوگیا
اور اور کیا؟
اور شاید میری دعا کی قبولیت کا وقت تھا اور آج میرے سامنے آپ میری بن کے بیٹھیں ہیں
یہ باتیں فجر کے لیے ناقابل ہقین تھیں
اس کو دیکھ کے کسی نے اسکو دعاؤں میں مانگا تھا اور خالد کی دعاؤں میں اتنا اثر تھا کہ حمزہ اور فرحان ۔۔۔۔۔۔
اس سے آگے فجر کی سوچ کام نہیں کر رہی تھی
وہ یہ ملاقات ساری زندگی نہیں بھول سکتی تھی
بھائی کی کال ہے لاہور سے خالد نے فجر کو بتایا جو،اب تک سوچوں میں گم تھی
بھائی سلام کہہ رہے تھے آپکو خالد نے فون سائڈ پر رکھتے ہوئے کہا وعلیکم اسلام فجر نے جواب دیا
چلیں خالد نے فجر سے کہا
جی چلیں
کار میں بیٹھتے ہی خالد نے اپنے والٹ سے ایک کارڈ نکال کے فجر کو دیا
یہ کیا ہے فجر نے دیکھا اور بولی اوووو یہ تو ای ٹی ایم ہے
یہ کس لیے؟
یہ آپ رکھ لیں اور اب آپ نے جو خرچہ کرنا ہو اسی سے کریے گا اور یہ کچھ کیش بھی رکھیں آپ ۔۔۔۔۔۔۔۔
نن نہیں اسکی ضرورت نہیں فجر نے خالد کو پیسے اور کارڈ واپس دیتے ہوئے کہا
ضرورت ہے آپ میری بیوی ہیں
مگر رخصتی نہیں ہوئی فجر نے جواب دیا
نکاح کے بعد یہ میرا فرض ہے فجر
پلیز رکھ لیں خالد نے پیسےاور اے ٹی ایم پکڑاتے ہوئے کہا
میں چاہتا ہوں آپ کو شادی کی تیاری کے لیے جتنے کپڑے لینے ہیں جو کچھ لینا ہے وہ آپ اپنی پسند سے لے لیں اور پیسے میں ٹرانسفر کردونگا اکاؤنٹ میں
تو بس پھر اے ٹی ایم کافی ہے آپ یہ پیسے واپس رکھ لیں
اور فجر نے خاموشی سے کارڈ اپنے پرس میں رکھ لیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گھر پہنچے تو رات کے نو بج گئے تھے وصی صاحب کھانے کے لیے خالد کا ویٹ کر رہے تھے کہ ساتھ کھائیں گے
فجر واپس آکے اپنے روم میں آگئی تھی
کھانے کا،اسنے کہا تھا اسکو بھوک نہیں ہے بعد میں کھا،لے گی
جس وقت خالد جا،رہا تھا فجر کو اللہ حافظ کہنے اس کے کمرے میں آیا تھا اور فجر اپنا نائٹ ڈریس پکڑے واشروم میں جا رہی تھی
میں جا رہا،ہوں مگر جلد آؤنگا انشااللہ آپکو لینے
فجر کو اپنا دل ڈوبتا ہوا محسوس ہوا وہ دل سے نہیں چاہتی تھی خالد جائے مگر کچھ کہہ نہیں سکتی تھی
اپنا خیال رکھیے گا یہ کہہ کے خالد نے اس کے ماتھے پر پیار کیا فجر کی نظر کمرے میں بچھے قالین پر تھی
رکھیں گی نا اپنا خیال آپ؟
میری طرف دیکھیں فجر نے نظر اٹھا کے خالد کو دیکھا،تو فجر کی آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہوئی تھیں
اس نے سر ہلا،کے کہا،رکھونگی خیال
خالد نے خود پر قابو رکھ کے اللہ حافظ کہا اور کمرے سے نکل گیا
وہ بھی فجر کو چھوڑ کر نہیں جانا چاہتا تھا
فجر نے اپنے کمرے کی کھڑکی سے خالد کو جاتے ہوئے دیکھا اور آنسوؤں کی لڑی فجر کی آنکھوں سے رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی
وہ کافی دیر کھڑکی کے پاس کھڑی آنسو بہاتی رہی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارے واہ مصباح اتنے دنوں کے بعد تمہیں اور جاوید کو دیکھ کے بہت خوشی ہوئی تم تو عید کا چاند ہوگئے ہو جاوید۔۔۔۔۔۔ فجر نے مصباح کے پاس بیٹھتے ہوئے کہا
بس آپ کو تو فرصت نہیں کہ آپ آجائیں ہمارے گھر ہم ہی آپ کی محبت میں چلے آتے ہیں جاوید نے فجر کو دیکھ کے کہا
چلو تم آؤ یا میں ایک ہی بات ہے فجر نے مسکرا کے کہا
جی نہیں یہ کوئی بات نہیں ہوئی
مصباح منہہ بنا کے بولی
اچھا آجاؤں گی بابا
ہم تو میٹھائی دینے آئے تھے باجی کی بیٹی ہوئی ہے
مبارک ہو تم ماموں بن گئے فجر نے میٹھائی کا ڈبہ کھولتے ہوئے کہا
کیسے ہیں جاوید بھائی ؟سمیر نے جاوید کے پاس بیٹھتے ہوئے پوچھا
چلو تم دونوں باتیں کرو میں اور مصباح تم دونوں کی پیٹ پوجا کا بندوبست کرتے ہیں
پھوپھی کب آئیں گی؟
مصباح نے فجر سے پوچھا جو فریج سے کباب نکال رہی تھی
رات تک کا کہہ رہیں تھیں
پاپا،کے ساتھ گئی ہیں ان کے دوست کے گھر
وہ عمرہ کر کے آئے ہیں
اچھااااا جب ہی ورنہ پھوپھی کم ہی جاتی ہیں گھر سے ہاں امی بہت کم جاتی ہیں
خالد بھائی کیسے ہیں؟
مصباح نے فجر سے پوچھا
وہ ماشاللہ ٹھیک ہیں
ایک بات بتاؤں مصباح نے فجر کو دیکھ کے کہا جو گلاس میں جوس ڈال رہی تھی
کیا بتاؤ۔۔۔۔۔۔۔
حمزہ بھائی کہہ رہے تھے میری فجر سے شادی نا ہوئی تو کسی سے شادی نہیں کرونگا ساری زندگی
میری ایک بات سنو مصباح اگر وہ اتنا،سیریس تھا تو رشتہ بھیج دیتا کیوں نہیں بھیجا
باقی کی مرضی امی پاپا پر تھی میں اس کی گرل فرینڈ بن کے اسکا دل نہیں بہلا،سکتی تھی
جب دل کیا بات کرو اس کے اشاروں پر چلوں
شادی کرنی تھی تو رشتہ بھیجتا جاب نہیں تھی تو گھر والوں سے ٹائم لیتا
یہ فضول بات اب مجھ سے مت کرنا
ساری زندگی شادی۔۔۔۔۔۔ شادی نہیں کرے گا تم دیکھ لینا شادی بھی کرےگا اور خوش بھی رہے گا اتنا مخلص تھا تو لاتا رشتہ
کیوں چپ رہا ایسے نہیں ہوتے محبت کرنے والے لڑکے وہ اپنی محبت کو کسی کو سونپ نہیں سکتے آئی سمجھ
فجر مصباح کو کہہ کے کباب اور جوس کی ٹرے لاؤنج میں لے جا چکی تھی