آپی آپ کو پتا چلا مریم باجی کے ابو کا انتقال ہوگیا سمیر نے فجر کو بتایا جو فریج سیٹ کر رہی تھی
کب ہمیں تو نہیں پتہ ؟
فجر نے فریج میں بوتل رکھتے ہوئے کہا
میں ابھی آیا ہوں ان کے گھر کے پاس سے تب پتہ لگا مجھے
فجر اور شرمین بیگم مریم کے گھر گئیں تھیں
مریم۔دو بھائیوں کی اکلوتی بہن تھی احسن اور فرحان
ابو کی لاڈلی تھی بہت رو رہی تھی فجر مریم کے ساتھ کافی دیر بیٹھ کے اس کو تسلیاں دیتی رہی
ارے اتنے دن کے بعد چکر لگایا تم نے جاوید کیسے ہو بیٹا؟
شرمین بیگم جاوید سے مل کے بیٹھ رہیں تھیں جو ابھی ان کے گھر آیا تھا
ٹھیک ہوں پھوپھو بس گھر میں اور پڑھائی میں مصروف
تھا۔۔۔۔۔۔۔۔
ارے واہ جاوید اتنے دن کے بعد فجر نے پاس بیٹھتے ہوئے کہا
تم دونوں باتیں کرو میں نماز پڑھ لوں شرمین بیگم اٹھتے ہوئے بولیں
باجی شائستہ باجی کو آپ پسند آگئی
جاوید نے جیسے فجر کو یہ بات بولی وہ اسکو حیرت سے دیکھنے لگی
مطلب شادی میں حمزہ اپنی بہن کو بتا کے لایا تھا کہ اس لڑکی کو دیکھنا اور پسند کرنا
فجر ناراضگی سے بولی
جی وہ اپنی بہن سے ہر بات شئیر کرتا ہے
مگر مجھے حمزہ نہیں پسند تم۔اسکو منع کردینا میں اس کو دیکھ چکی ہوں بارات والے دن
فجر دو ٹوک انداز،میں بولی
مطلب آپ کو گڈ لوکنگ لڑکے پسند ہیں جاوید نے منہہ بنا،کے کہا
یاں یہ ہی سمجھ لو اور ویسے بھی میری شادی کا فیصلہ میرے گھر والے کریں گے میں خود نہیں تو تم برائے مہربانی حمزہ کو منع کردینا
مگر باجی وہ کہتا ہے اگر میری شادی فجر سے نا ہوئی تو میں شادی نہیں کرونگا
اوہوووووو ایسا تو سب ہی کہتے ہیں یہاں کوئی فلم تو نہیں بن رہی جو ایسے ڈائیلاگ بولے جائیں
اور اب میں حمزہ کا نام نا سنو ورنہ تمہارا،اور میرا رشتہ خراب ہوجائے گا ہم کزن کے ساتھ دوست بھی ہیں اور تم مجھے سمیر کی طرح عزیز ہو تم جانتے ہو
اس لیے حمزہ کا زکر مت کرنا جب وہ رشتہ بھیج دےگا تب امی پاپا فیصلہ کرلیں گے میرے لیے وہ بہتر ہے کہ نہیں
ٹھیک ہے ؟ فجر جاوید کو دیکھ کے بولی جو حیرت سے فجر کی بات سن رہا تھا
جیسی آپ کی مرضی جاوید نے فجر کو دیکھتے ہوئے کہا جو ریموٹ سے ٹی آن کرنے لگی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تھک گئی امی آج تو گروسری کرکے فجر کاؤچ پر بیٹھتے ہوئے بولی
اب سیکھو یہ چیزیں سسرال میں بھی کرنی پڑیں گی وہ کیا بولیں گے ہر چیز آنی چاہیے لڑکیوں کو
شرمین بیگم فجر کے ساتھ بیٹھتے ہوئے بولیں
مگر امی کھانا تو اچھا پکاتی ہوں میں
فجر جگ سے گلاس میں پانی ڈالتے ہوئے بولی
صرف کھانا پکانا ہی سب کچھ نہیں ہوتا
باقی کام بھی آنے چاہیے ورنہ صرف ماں کو طعنے ملتے ہیں سسرال میں کہ اس نے کچھ سیکھایا نہیں
اچھا امی میری چھٹیاں ہیں رزلٹ تک اب میں ہی سارا کچن سنبھال لوں گی آپ کو کچن میں آنے نہیں دونگی
فجر لاڈ سے بولی
چلو ٹھیک ہے مگر کچن کے ساتھ باقی کام بھی سیکھو 19 سال کی عمر ہے تمہاری اور میں 19 سال میں شادی شدہ تھی
شرمین بیگم اکثر فجر کو یہ ہی بولا کرتی تھیں کہ میری شادی اٹھارہ سال میں ہوگئی تھی میں تب یہ کرتی تھی ایسے کرتی تھی
جی جی امی مجھے پتہ ہے اور 19 سال میں آپ ایک بچے کی ماں بھی تھیں یہ بھی آپ مجھے بتا،چکی ہیں
فجر شرارت سے بولی
جب ہی تو بتاتی ہوں تم تو گھوڑی ہو میں بھی تمہارے جتنے تھی بچہ بھی دیکھتی گھر بھی
شرمین بیگم فجر کو گھورتے ہوئے بولیں
اچھا میری پیاری امی ہر کام سیکھ لونگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شرمین بیگم وصی صاحب کے ساتھ بیٹھی چائے پی رہیں تھیں۔۔۔۔۔ جب وصی صاحب بولے شرمین میں نے معلومات لیں تھیں منظور کے بھائی کی
اس نے الگ فیکٹری بھی اسٹارٹ کی ہے ویل سیٹلڈ ہے فیملی کو تم جانتی ہی ہو مگر ایک مسلئہ ہے لڑکے کی ایج زیادہ ہے فجر سے اسکی پہلے شادی ہوئی تھی مگر میں نے معلومات لیں ہیں اس میں اس لڑکے کی غلطی نہیں ہے وہ انکے خاندان کی تھی اور منظور کے والد نے زبردستی شادی کی تھی اسکی ا
کتنی عمر ہے اسکی شرمین بیگم بولیں
لڑکا 29 کا ہے اور ہماری فجر اگلے مہینے 20 سال کی ہوگی وصی صاحب نے سنجیدگی سے کہا
تو کیا ہوا اگر لڑکا اچھا ہے لوگ اچھے ہیں تو عمر کیوں دیکھ رہے ہیں آپ ؟ آپ معلومات کروا چکے ہیں آپ مطمئن ہیں ؟
شرمین بیگم نے کہا
ہاں میں مطمین ہوں شرمین
مگر بات یہ ہے کہ اس کی شادی میں دیر کی ۔۔۔۔۔۔جب پہلی شادی ختم کی تب اسکی عمر چھبیس سال تھی اسی لیے گھر والوں نے کہا لڑکا اپنا کاروبار شروع کررہا تھا پہلے وہ بھائی کے ساتھ تھا اپنے ورنہ منظور بتا رہا تھا اس کی دوسری شادی کردیتے مگر فجر کے حساب سے عمر زیادہ لگتی ہے مجھے وصی صاحب نے ساری تفصیل شرمین بیگم کو بتا دی
آپ یہ بھول گئے کہ میں آپ سے بارہ سال چھوٹی ہوں
شرمین بیگم نے اپنے شوہر کو یاد دلایا
جس وقت ہماری شادی ہوئی تھی اس وقت کی بات اور تھی شرمین تب اتنا فرق چلتا تھا آج کل کے بچے اتنا فرق پسند نہیں کرتے وصی صاحب نے شرمین بیگم کو دیکھتے ہوئے کہا
9 سال کا اتنا،فرق نہیں ہے شرمین بیگم بولیں
9 نہیں دس سال شرمین فجر اگلے مہینے 20 کی ہوگی اور لڑکا 29 کا ہے
وصی صاحب نے بتایا
ایک بات سنیں میری
اگر لڑکا بڑا ہو تو ہی سہی رہتا،ہے لڑکی میں بچپنا ہوتا ہے چاہے وہ کتنی بڑی ہوجائے بچپنے میں بہت ساری غلطیاں کردیتیں ہیں سامنے والا میچیور ہوگا،تو اس کی غلطیوں کو بھی نظر انداز،کرے گا اور اس کے بچپنے میں کی گئی شرارت کو بھی سمجھے گا کیونکہ مرد عورت کے مقابلے میں زیادہ سمجھ رکھتا ہے
عورت تو غصے میں ہو اور چھوٹی سی بات پر لڑائی ہوجائے تو وہ بول دیتی ہے مجھے طلاق چاہیے مگر مرد کبھی ایسے نہیں کرتا سوچ کے فیصلہ کرتا،ہے اور اگر مرد میچیور ہوگا تو رشتہ اچھا رہے گا
وہ بات ختم کرکے خوموش ہوئیں تب وصی صاحب بولے
میری بیگم تو بہت عقلمند ہے ویسے
آپ کو شک تھا کیا مجھ پر؟
شرمین بیگم نے مصنوعی غصے سے کہا
نہیں بیگم مزاق کرہا ہوں اور وصی صاجب مسکرائے بنا نا رہ سکے
...................
ارے مریم تم بڑے دن بعد چکر لگایا تم نے آنٹی کیسی ہیں؟
فجر نے مریم کے پاس بیٹھتے ہوئے کہا جو فجر کے گھر ملنے آئی تھی اس سے
میں ٹھیک ہوں بس تمہاری یاد آئی تو آگئی
اصل بات ہے کہ ہم لوگ شفٹ ہورہے ہیں کراچی سے؟
مگر کیوں فجر نے حیرت سے مریم کو دیکھ کے پوچھا
ابو کے انتقال کے بعد یہاں رہنا مشکل ہے امی اور ابو دونوں کا گھر فیصل آبار میں ہے یہاں تو ابو کی جاب کی وجہ سے تھے ہم امی اور باقی بڑوں کا یہ ہی فیصلہ ہے کہ ہم بھی فیصل آباد شفٹ ہوجائیں
مگر مجھے افسوس ہوگا ہم بچپن سے ایک ہی گلی میں رہتے ہیں میں مس کروں گی تمہیں فجر نے اداسی سے کہا
اب کیا کرسکتے ہیں جانا تو ہوگا
مریم نے بھی افسردہ ہو کے کہا
وہاں رہو گے کہاں ؟
وہاں ویسے تو ماموں ہیں چاچو ہیں مگر ابو کے بینک میں اتنے پیسے ہیں کہ ہم وہاں اپنا چھوٹا سا گھر لے لیں
باقی فرحان اور احسن جاب کرلیں گے پھر
اور تم سب کی پڑھائی؟
فجر نے مریم کو دیکھ کے کہا
میں تو پڑھائی چھوڑ دونگی باقی احسن اور فرحان کا دیکھو کیا بنتا ہے
فجر کو مریم کی باتوں سے بہت افسوس ہورہا تھا مگر وہ کر بھی کیا سکتی تھی وہ تینوں بہن بھائی پڑھائی میں بہت اچھے تھے اور سب سے اچھا فرحان تھا
شرمین بیگم کو بھی مریم کے جانے کا کافی افسوس ہوا وہ فجر کی اچھی دوست تھی
مریم کو گئے ہوئے دو دن ہوئے تھے جب فرحان کی کال فجر کے نمبر پر آئی
فجر سمجھی مریم ہوگی مگر فرحان تھا کال پر
اس نے فجر کو بتایا کہ مریم کی شادی خالہ کے بیٹے سے طے کردی ہے
اتنی جلدی ابھی تو تم لوگ گئے تھے فجر نے فرحان سے پوچھا
بس خالہ نے مریم کو مانگا ہوا تھا تو امی نے ہاں کردی
اور وہاں سب کیسے ہیں سمیر کیسا ہے فرحان نے پوچھا
سب ٹھیک ہیں مریم فری ہو تو میری بات کروانا مریم سے
ٹھیک ہے کروادونگا
ویسے اب تو تمہیں اکیڈمی آتے جاتے کوئی تنگ کرنے والا نہیں ہوگا میں جانتا تھا تم چڑتی تھیں میں جب راستے میں آتا تھا مگر میں مجبور تھا تم مجھے اچھی لگتی تھیں سوچا تھا بی کام کرکے تمہیں بتاؤں گا مگر موقع نہیں ملا
فرحان کے اس طرح بات کرنے کی فجر کو توقع نہیں تھی
ہاں پسند کوئی بھی آسکتا ہے مگر یہ نہیں وہ آپ کو پسند کرتا ہو
امید ہے تمہیں کوئی اور اچھی لڑکی پسند آئے گی یہ ٹین ایج ہے یہ محبت نہیں بس کرش ہوتا ہے آئی سمجھ
فجر نے فرحان کو جواب دیا
مگر میں دوست تو ہوں نا تمہارا ؟
دوست تو نہیں ہاں ہم ساتھ پڑھے ہیں ایک گلی میں رہے ہیں اسکول ایک تھا اور تم میری واحد دوست کے بھائی ہو اسلیئے میں تم سے بات کرلیتی تھی
اب بھی کبھی کبھی خیریت پوچھا کرونگا بس اتنا تو بتا دیا کروگی ناں
فرحان نے التجائی انداز میں کہا
بلکل بتا دیا کرونگی مگر یاد رکھنا میری دوست کے بھائی کی حیثیت سے
دوست کی حیثیت سے نہیں ؟
فرحان نے پوچھا
دوستی؟؟؟؟؟؟؟؟؟
فجر نے سوچتے ہوئے کہا
ٹھیک ہے مگر حال چال پڑھائی اور خیریت کی حد تک فجر نے جواب دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک طرف تھے حمزہ کے خواب
دوسری طرف فرحان کے خواب
مگر فجر کے خوابوں کا شہزادہ کوئی اور ہی تھا
جو اس کی آنکھوں میں بسا ہوا تھا جیسے ہر لڑکی سوچتی ہے ویسے ہی فجر کے خواب بھی تھے سنہرے خواب
کل لاہور سے منظور کی امی آرہی ہیں رشتہ پکا کرنے شرمین بیگم۔نے فجر کو بتایا جو ٹی وی دیکھ رہی تھی
امی میرا ماسٹررز وہ تو کرنے دیتی مجھے
فجر نے منہ بنا کے کہا
بیٹا اچھے رشتے روز نہیں ملتے دیکھو وہ کتنا ٹائم لیتے ہیں
اگر شادی کے لیے دو سال لیے تو تم ایم۔ایس سی کرلینا
منع نہیں کیا ہم نے
مریم کی شادی کو چھ ماہ ہوگئے تھے فجر کی مریم سے بات بہت کم ہوتی تھی زیادہ فرحان مریم کی خیریت بتا دیتا تھا وہ خود بھی مریم کو زیادہ کال نہیں کرتی تھی کیونکہ مریم اب شادی شدہ تھی
تو آپ حمزہ کو چھوڑ کر کہیں اور شادی کررہیں ہیں جاوید نے فجر کے کمرے میں آکے کہا جہاں وہ تیار ہورہی تھی لڑکے والے آرہے تھے بات پکی کرنے اور فجر کے ماموں کی فیملی کو بھی شرمین بیگم نے بلایا تھا
ہاں تو اپنے ماما پاپا کی مرضی سے کر رہی ہوں اور میں نے حمزہ کو پکڑا کب تھا برو ؟
فجر نے ٹاپس پہنتے ہوئے کہا
مصباح جو کب سے بیٹھی جاوید اور فجر کی بات سن رہی تھی وہ بولی باجی شائستہ باجی کہہ رہی تھی کہ آپ کو اپنے حسن پر بڑا ناز ہے اسلیے آپ نے انکے بھا ئی کو ریجیکٹ کردیا
اور انھوں نے یہ بھی کہا کہ انکا بھائی بھی کسی سے کم نہیں
تم دونوں کا دماغ ٹھیک ہے یا خراب ہے؟
فجر نے دونوں کو دیکھ کے کہا
اس کو اتنا شوق تھا تو رشتہ بھیجھتا میں نے اسکو سیلیکٹ کیا،ہی نہیں تو ریجیکٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیوں کرنا
فجر نارمل ہو کے بولی
اسکی بہن کو سب پتہ تھا تو وہ رشتہ لے آتی اپنی امی کو بتاتی
باجی حمزہ کی جاب ابھی نہیں ہے اسلیئے نہیں آئے پھوپھی پھوپھا یہ ہی پوچھتے کہ لڑکا کیا کرتا ہے جاوید نے جواب دیا
تو اس میں میرا قصور نہیں ہے
وہ خود کچھ اور سوچ سکتا تھا فجر نے جاوید کو کہا
مصباح آپی آپ آپی کو لے آئیں مہمان آگئے ہیں امی بلا رہیں ہیں سمیر نے آکے بتایا
فجر کو پہلے ہی دیکھا ہوا تھا لڑکے والوں نے اسلیے زیادہ فارمیلیٹیز نہیں کرنی پڑیں
رخصتی 1 سال کے بعد تھی جب لڑکے نے آنا تھا مگر نکاح دو ہفتے بعد طے پایا لڑکا اور اس کے بھائی کی فیملی پاکستان آرہے تھے نکاح کے بعد پیپر ورک کرواکے وہ فجر کو دبئی ساتھ لے جاتے
جہاں وصی صاحب کے دوست لڑکے کے بھائی بھی وتھ فیملی تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نکاح کی تیاریاں ہونے لگیں وصی صاحب کسی چیز،کی کوئی کمی نہیں چھوڑنا چاہتے تھے اس لیے نکاح ایک مشہور ہوٹل میں رکھا گیا
کیسی ہو فجر فرحان کا ٹیکسٹ تھا
ٹھیک ہوں میرا نکاح ہے ہفتے والے دن فجر نے رپلائی دیا،تو فرحان کی کال آگئی اس نے فجر کو کافی دعائیں دیں اور پوچھا لڑکا کیا کرتا ہے نام کیا ہے
فجر نے فرحان کو کہا مریم کو وہ بتا دے کہ میرا نکاح ہورہا ہے
نکاح والے دن فجر نے بلو اور پنک پشواس پہنی تھی بہت پیاری لگ رہی تھی جیسی گڑیا،ہو
نکاح خیروعافیت سے ہوگیا تصویریں اور مووی بنانے کی لیے فجر کو لڑکے کے پاس بیٹھا دیا گیا
اب وہ مسز خالد تھی
جس نے پہلے لڑکے کو دیکھا،تک نہیں تھا شرمین بیگم نے کہا بھی تصویر دیکھ لو مگر فجر نے انکار کردیا،تھا
آج پہلی بار نکاح کے بعد اس نے خالد کو دیکھا تھا سفید شلوار کرتا اور بلیک ویسٹ کورٹ میں گریس فل پرسنیلیٹی بہت ہی ہینڈ سم لگ رہا،تھا
خالد کو فجر کی تصویر اسکی بھابھی نے دیکھا دی تھی
کھانا لگایا گیا دلہا اور دلہن کے لیے الگ ٹیبل پر فجر سے تو،ایک لقمہ بھی نہیں کھایا گیا
وہ بہت زیادہ نروس تھی
فجر بیٹا میں اپنے ہاتھ سے کھلا دوں آپکو فجر کے ساتھ بیٹھی فجر کی ساس نے کہا نن نہیں ویسے ہی کھایا نہیِ جا رہا فجر نے مشکل سے جواب دیا،اور بریانی کی پلیٹ سے ایک دو چمچ چاول مشکل سے کھائے
سب گپ شپ میں مصروف تھے کافی ملنے جلنے والے اسٹیج پر آتے گئے اور ملتے رہے اب تک خالد نے فجر سے کوئی بات نہیں کی تھی بس لوگوں کو جواب دیتے آواز سنی تھی اور سب سے خالد کے بارے میں یہ ہی سنا تھا وہ کم گو ہے
گھر واپسی کے لیے سب جانے لگے تو منظور خالد کے بڑے بھائی نے کہا تم اور فجر اس کار میں آجاؤ ساری گاڑیاں ساتھ ہی نکلنی ہیں اور کار کی چابی خالد کو تھما دی
وہ بھی یہ ہی چاہتے ہونگے کہ خالد اور فجر ساتھ آئیں گے تو شاید بات چیت کرلیں
جب خالد ڈرائیو کر رہا تھا تب فجر نے ایک دو بار نظر بچا کے خالد کو دیکھا جو خاموشی سے کار چلا رہا تھا
گاڑی ایک سگنل پر رکی تو خالد نے فجر کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور نکاح مبارک کہہ کہ فجر کے سیدھے ہاتھ پر اپنے لب رکھے فجر اب تک تیار نہیں تھی کسی ایسی چیز کے لیے تو حیران رہ گئی بولی کچھ نہیں خاموش رہی مگر دل بہت زور سے دھڑک رہا تھا
نا کچھ کہہ سکی نا ہی الفاظ مہہ سے نکلے کہ خیر مبارک کہہ دے حیران تھی یہ ہوا کیا
مگر خالد کے اس رویے سے دل میں ایک امید تھی کہ سافٹ طبیعت لگتی ہے اسکی
نا پتہ تھا کیسا مزاج ہے نا دیکھا تھا کچھ بھی تو نہیں جانتی تھی وہ خالد کے بارے میں آج پہلی بار دیکھا نکاح کے بعد اور پھر اچانک سے خالد کا ہاتھ پر کس کرنا،انہی سوچوں میں گم تھی کہ گھر آگیا
سوچوں کے بھنور سے جب فجر نکلی جب اسنے دیکھا خالد خود ڈرائیونگ سیٹ سے اتر کر فجر کے لیے فرنٹ سیٹ کا دروازہ کھول رہا تھا اور فجر مہارانی کی طرح کار سے اتری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہر لڑکی ایسا ہی شوہر چاہتی ہے جو اسکی عزت کرے اور اپنے رویے سے پیار ظاہر کرے
فجر کے دل کو کچھ ہوا تھا
خالد کا یہ رویہ اسکا دل چھو گیا تھا
ایک ہلکی سی ہوا کا جھونکا فجر کے چہرے کو چھو رہا تھا اسکے دل میں ایک پیارا سا احساس جگا رہا تھا
خالد بھائی ایک پک یہاں آپی کے ساتھ سمیر نے دونوں کے پاس آکے کہا جو تھوڑا فاصلے پر کھڑا تھا
آجائیں آپی خالد سمیر کی طرف جانے لگا تو سمیر نے فجر کو آواز دے کے کہا جوحیران کھڑئ تھی
وہ خاموشی سے چلتی ہوئی لان کے بیچ میں چلی گئی جہاں صوفے رکھے تھے سمیر نے دونوں کو ایک ساتھ بیٹھا کے پکس لیں
بارات کے کافی لوگ فجر کے گھر ہی رکے تھے جو لاہور سے آئے تھے باقی کے مہمان جا چکے تھے
رات کے دو بجے تھے فجر کی آنکھوں سے نیند کوسوں دور تھی اس کو رہ رہ کے خالد کا نکاح مبارک کہنا اور ہاتھ پر کس کرنا یاد آرہا تھا اور خالد نے کار کا دروازہ اس کے لیے کھولا،وہ منظر آنکھوں کے آگے گھومنے لگتا آنکھیں بند کرتی تو خالد کا چہرہ سامنے آجاتا اور فجر کے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی
سردیوں کی راتیں تھیں رات کے دو بجے جب وہ کروٹ بدل کے تھک گئی تو ہینڈ فری کانوں میں لگا کے سانگ پلے کرلیے
بتاؤ تم کون ہو
خیالو پے جو چھا گئے
ابھی تو میں نے میں نے ٹھیک سے تمہیں نا پہچانا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمہارا میں خواب ہوں
تمہارا ارمان ہوں
تمہاری دھڑکن ہوں میں یہ تم نے نا جانا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ گانا سن کے اور بے چین ہوگئی تھی فجر فوراً خیال خالد کی طرف جاتا اتنی صوبر پرسنیلٹی اتنی رعبدار شخصیت مگر دو پل میں فجر کے دل میں تھوڑی جگہ بنا،لی تھی اسنے
نکاح کا رشتہ ہوتا ہی ایسا ہے محبت خود با خود ہوجاتی ہے نکاح کے بعد اتنا پاک رشتہ اور یہ احساس اس کو اپنے محرم لے لیے ہورہا تھا
کیوں نا اٹھ کے چھت پر جایا جائے فجر نے دل میں سوچا
تھوڑی ٹھنڈی ہوا کھاتی ہوں پھر شاید نیند آجائے
فجر نے شال لی اور وولن کیپ لگایا اور کمرے سے نکلنے لگی
سب کے رومز کی لائیٹ آف تھیں مطلب سب سو رہے تھے
وہ لاؤنج سے نکل کے سیڑھی چڑھ کے اوپر چھت پر آگئی
خاموشی ۔۔۔۔۔۔چاند کی ہلکی روشنی اور ٹھنڈ بہت خوبصورت موسم لگ رہا تھا فجر کو ٹھنڈ میں بیٹھنا اپنے چہرے پر ہوا کے جھونکوں کو محسوس کرنا بہت پسند تھا
وہ آہستہ آہستہ چلتے ہوئے چھت ہر رکھی ہوئی چئیر پر بیٹھ گئی اپنا،سر چیر کے پیچھے رکھ کے آنکھیں بند کرلیں
گہری سوچ خیال اس کے دماغ میں گھوم رہے تھے کیسے ہونگے وہ کیا،ہماری انڈر اسٹینڈنگ ہو پائے گی؟
کیا،وہ واقعی اتنا خیال کرنے والے ہونگے جیسا آج کار کا دروازہ کھول کے میرے لیے انھوں نے کئیر شو کی
انہی سوچوں میں تھی جب اس کو چھت پر آہٹ محسوس ہوئی اور فجر نے آنکھیں کھول دیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آاااااپ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
وہ خالد کو اپنے پیچھے دیکھ کے شاکڈ تھی
جی میں۔۔۔۔۔۔۔ خالد نے فجر کے سامنے آکے جواب دیا
آااپ بیٹھیں میں جاتی ہو کافی دیر ہوگئی ہے شاید
فجر نے گھبراہٹ پر قابو پاتے ہوئے کہا
میں آپ کو،دیکھ کے آیا،ہوں یہ آپ کے لیے خالد نے فجر کے سامنے ایک چھوٹی سی ڈبیہ کرتے ہوئے کہا
یہ۔۔۔۔؟
فجر نے خالد کے ہاتھ کی طرف دیکھ کے کہا
آپ کے لیے ہے پکڑیں
ممممم مگر
اچھا میں کھول دیتا،ہوں اور خالد نے ڈبہ کھول کے فجر کے سامنے کردیا
رنگ۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر آہستہ سے بولی
جی آپ کے لیے خالد نے فجر کو دیکھ کے کہا
مگر ابھی رخصتی نہیں ہوئی؟
آپ کو یہ بات تو پتہ ہوگی کہ نکاح کے بعد آپ میری بیوی ہیں اور میں تحفہ اپنی بیوی کو،دے رہا،ہوں
فجر نے کچھ کہے بغیر رنگ لے لی
پسند آئی آپکو ؟ خالد نے پوچھا
جی فجر نے جواب دیا
میں دبئی سے لایا،ہوں
مجھے اچھا لگا یہ ڈیزائن سوچا آپکی پسند پتہ نہیں کیسی ہوگی آپکو پسند آئے گی کہ نہیں
اچھی ہے بہت فجر نے رنگ دیکھ کے کہا
کس انگلی میں پہنتے ہیں رنگ ؟
آپ تو جانتی ہونگیں؟
جی الٹے ہاتھ کی تیسری انگلی میں فجر نے سادگی سے جواب دیا
تو پہن لیں ابھی فرمائیش کی گئی
فجر کے دل کی دھڑکن اتنی تیز،تھی کہ خالد دو انچ کے فاصلے پر بھی سن سکتا تھا
میں پہنا دوں ایک اور فرمائش کی گئی
جی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر نے ہاتھ آگے کر کے کہا
رنگ پہنا کے خالد نے ہلکے سے فجر کے ہاتھ پر کس کی
یہ تو تھوڑی لوس ہے رنگ خالد نے کہا
جی میں دوسری انگلی میں پہن لونگی بعد میں
آپ بتائیں اتنی رات کو کیا کر رہیں تھیں یہاں؟
وہ بس ویسے ہی نیند نہیں آرہی تھی اسلیے بس فجر فرش کو دیکھ کے بولی
روز نیند نہیں آتی آپکو؟
نہیں بس آج ہی
میری طرف دیکھ کے بات کریں خالد نے فجر کا ہاتھ پکڑ کے کہا
آئیں یہاں بیٹھیں وہ کرسی کی طرف اشارہ کرکے بولا
خالد نے فجر کے بلکل قریب اپنی کرسی کرلی تھی
ہاتھ فجر کا خالد کے ہاتھ میں تھا
آپکو پتہ ہے آپ بہت خوبصورت ہیں
فجر کے دونوں ہاتھوں کو خالد نے اپنے ہاتھ میں لے کے پوچھا
جی مجھے پتہ ہے
وہ سامنے رکھی میز،کو دیکھ کے بولی
خالد مسکرائے بغیر نہیں رہ سکا
آپکو کیسے پتہ میں یہاں ہوں ؟
فجر نے سوال کیا
میری طرف دیکھ کے پوچھیں گی تو بتاؤں گا
بتائیں فجر نے خود پر قابو پاتے ہوئے کہا
گھبراہٹ کو چھپانے کی بھر پور کوشش کی
اب وہ اس کی آنکھوں میں دیکھ کے کہ رہی تھی ،جی بتائیں
میں نیچے لان میں تھا نیند مجھے بھی نہیں آرہی تھی آپ کو چھت پر دیکھا تو پیچھے آگیا
سوچا تھا صبح واپس جاتے ہوئے کوئی موقع ملا،تو انگھوٹھی آپکو،دونگا مگر قسمت نے ابھی ساتھ دے دیا
میرے خیال میں اب نیچے چل کے سونا چاہیے آپکی صبح واپسی ہے
فجر چاند کو دیکھ کے بولی
چلتے ہیں تھوڑی باتیں ہوجائیں