فجر نے ادا سے کہا
باجی وہ تو ہم سب کو پتہ ہے آپ سب کو اچھی لگتی ہیں
اور آپ اچھی ہیں بھی کرینہ کپور کی کاپی ہیں آپ
اچھااااااااا فجر نے کھینچ کے کہا
فجر باجی میں سیریس ہوں جاوید بولا
میں بھی مزاق نہیں کر رہی برو
حمزہ آپ کو پسند کر چکا ہے فنکشن والے دن جاوید نے فجر کی آنکھوں میں دیکھ کے کہا
میری بات سنو جاوید فجر سیدھی ہو کے بیٹھ گئی تھی
ایک بار میں دیکھا میں پسند آگئی چلو مان لیا
مگر میں کیا کروں؟
وہ بیزاری سے بولی
یار باجی وہ دو دن سے سویا نہیں آج میں اس سے ملا ہوں اسکی آنکھیں لال تھیں سوجی ہوئی تھیں
وہ آپ سے شادی کرنا چاہتا ہے جاوید نے پوائنٹ کی بات کی تھی اب
تو میرے پیارے بھائی میری شادی کا فیصلہ امی اور پاپا کریں گے میں خود نہیں آئی سمجھ
حمزہ چاہتا ہے آپ اس سے ایک بار بات کرلیں اس کی بات سن لیں
تم جانتے ہو جاوید میں کیسی ہوں بچپن سے دیکھا ہے تم نے مجھے تو تم نے کیسے سوچ لیا میں اس سے بات کرونگی
اس کو کہہ دو رشتہ بھیج دے امی اس کو ویسے جانتی ہونگی کیونکہ تم لوگوں کا پڑوسی ہے اور انکو فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی
دم ہوگئے چاول آپی بھوک لگی ہے سمیر نے آکے فجر کو کہا
بس لگا رہی ہوں پاپا نہیں آئے ویٹ کر رہی تھی انکا فجر نے اٹھتے ہوئے سمیر سے کہا
چلیں میں چلتا،ہوں فون پر بات کرونگا آپ سے جاوید نے کھڑے ہوکے کہا
کھانا کھا لو میں نے بنائی ہے بریانی
فجر کچن میں جاتے ہوئے بولی
نہیں دیر ہوجائے گی پھر
چاول پیک کردیں گھر جا کے کھا،لونگا جاوید نے کچن میں جا کے کہا
اچھاااا کردیتی ہوں پیک کھا کے بتا بھی دینا کیسی بنی ہے
وہ جاوید کو چاول کا،ڈبہ پکڑاتے ہوئے بولی
فجر رات سونے لیٹی تو اس کے دماغ میں جاوید والی باتیں گھومنے لگیں
اس نے دل میں سوچا،حد ہے پہلی بار دیکھا دیوانے ہوگئے فلم سمجھ رکھی ہے زندگی پاگل لڑکا
اور کروٹ لے کے سو گئی
صبح فجر نے اٹھ کے فون چیک کیا تو جاوید کے میسج تھے لکھا،تھا
بریانی بہت اچھی بنی تھی حمزہ کو بھی پسند آئی
وہ میسج پڑھ کے سر پکڑ کے بیٹھ گئی
مطلب اس نے حمزہ کو بھی کھلائی بریانی اس سے میں بعد پوچھوں گی اور پھر فجر وظو کرنے چلی گئی
شرمین بیگم وصی صاحب کے ساتھ ناشتہ کر رہیں تھیں
فجر اسٹیڈی روم میں پیپرز،کی تیاری میں مصروف تھی
منظور یاد ہے تمہیں میرا دوست شرمین؟
کون منظور ؟
شرمین بیگم نے پوچھا
جس کے گھر لاہور ہم اس کی والدہ سے ملنے جاتے ہیں وصی صاحب نے یاد کروایا
اچھااااا وہ جی یاد ہے اسکی تو بیوی بھی بہت اچھی ہے ایک بار پاکستان آئے دوبارہ آئی ہی نہیں
شرمین بیگم اب چائے کپ میں نکال رہیں تھیں
کل منظور کی کال آئی تھی اس نے فجر کے لیے اپنے چھوٹے بھائی کے لیے بات کی ہے
وصی صاحب نے شرمین بیگم کو بتایا جو اب سیدھی ہو کے بیٹھ گئیں تھیں
وہ جو دبئی میں منظور کے ساتھ ہوتا ہے
شرمین بیگم بولیں
ہاں وہی منظور کے ساتھ ہی ساری فیکٹریاں سنبھالتا ہے
اس نے اپنے چھوٹے بھائی کو اپنے ساتھ ہی کام میں لگا لیا تھا اب وہ رشتہ ریکھ رہا،ہے اسکا
پچھلے سال جب آیا تھا تب اس نے فجر کو دیکھا تھا
کل اس نے کال پر کہا آپ بھابھی سے مشورا،کرکے بتائیں تو میری والدہ باقاعدہ لاہور سے آپ کے پاس آئیں گی
وصی صاحب نے شرمین بیگم کو بتایا
منظور کی والدہ تو بہت اچھی ہیں
ان سے تو کافی بار ملیں ہیں آپ لڑکے کا پتہ کریں منظور سے اس کی ایج وغیرہ پوچھیں
پھر فیصلہ کرلیں گے
شرمین بیگم نے کپ ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہا
چلو میں پتہ کرلیتا،ہوں تم بھی فجر سے اس کی رائے لینا وہ کیا کہتی ہے؟
وصی صاحب بولے
چلیں میں موقع دیکھ کے فجر سے بات کروں گی
جاوید کے بچے تم نے بریانی حمزہ کو کیوں کھلائی؟
وہ میں نے تمہیں دی تھی اوروں کو نہیں
فجر فون پر جاوید سے بات کررہی تھی
میں جب گھر آیا حمزہ گھر کے باہر کھڑا،تھا
مجھے دیکھ کے اس نے کہا کیا جواب لائے فجر سے
تو میں نے کہا جواب نہیں بریانی لایا ہوں
جب اس،کو پتہ لگا،آپ نے بنائی ہے تو وہ آدھا ڈبہ کھا گیا، باقی میں نے کھائی
جاوید نے ساری بات آرام سے فجر کو بتا دی
یار باجی آپ ایک بار اس سے بات کرلیں صرف ایک بار میری خاطر جاوید نے حمزہ کی سفارش کی
چلو ٹھیک ہے کروادینا مگر دو منٹ سے زیادہ میں بات نہیں کروں گی
فجر نے دو ٹوک انداز،میں جواب دیا
ٹھیک ہے باجی
فجر یہاں آؤ میرے پاس شرمین بیگم نے فجر کو اپنے پاس بلایا جو اپنے کمرے سے نکلی تھی
جی امی ۔۔۔۔۔۔
بیٹھو یہاں میرے پاس فجر شرمین بیگم کے برابر میں بیٹھ گئی
کیا بات ہے امی خیریت ہے فجر نے شرمین بیگم کو دیکھتے ہوئے پوچھا
ہاں سب خیرہت ہے بات کرنی ہے مجھے تم سے
جی امی بولیں
منظور کا پتہ ہے تمہیں جو دبئی میں تمہارے پاپا کے دوست ہیں یہاں بھی کافی بار آئے ہیں؟
جی امی منظور انکل کی امی سے بھی تو ملنے ان کے گھر جاتے ہیں نا ہم جب لاہور جائیں فجر نے فوراً جواب دیا
ہاں وہی سہی پہچانا تم نے
شرمین بیگم جو بھنڈی کاٹ رہیں تھیں اب وہ رکھ کے بولیں
اس کے چھوٹے بھائی کے لیے رشتے کی بات کی ہےتمہارے پاپا سے اس نے تمہارے لیے
تمہارے پاپا چاہتے تھے تمہاری مرضی پوچھ لیں تو آگے بات بڑھائیں
تمہیں کوئی اعتراض تو نہیں ؟
شرمین بیگم نے فجر کو دیکھ کے پوچھا
نہیں امی مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے جہاں آپکی اور پاپا کی مرضی
فجر نے اپنے ماں باپ کے اوپر ہر فیصلہ چھوڑ دیا تھا اور ایسی ہی تو ہوتی ہے فرمابردار بیٹی
اس کی آنکھوں میں بھی ڈھیروں خواب تھے ایسے خواب جس کی چاہ ہر لڑکی کرتی ہے
میرا شوہر بہترین ہو مجھ سے پیار کرے میری پرواہ کرے
اور صرف شوہر کے لیے نہیں ساس سسر نند دیور سب اچھے ہوں مگر یہ قسمت سے ہی ہوتا ہے کہا جاتا ہے اگر بہو اچھی ہے تو ساس اچھی نہیں اگر ساس اچھی ہے تو بہو اچھی نہیں
جہاں دونوں ہی اچھی ہوں ایک دوسرے کے لیے وہ خوش قسمت گھر تصور کیا جاتا ہے
فجر کی آنکھوں میں بھی ڈھیروں خواب سجے تھے
آج وہ خواب پھر تازہ ہوئے تھے جب شرمین بیگم نے اس سے اسکے رشتے کا زکر کیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امی میں جا رہی ہوں اکیڈمی فجر شرمین بیگم کو کہتی ہوئی گھر سے جانے لگی
اکیڈمی زیادہ دور نہیں تھی واکنگ ڈسٹینس پر تھی
یہ ہر وقت میرے سامنے آجاتا ہے پتہ نہیں اسکو مسلہ کیا ہے فجر دل میں سوچ رہی تھی مگر وہ قریب آگیا تھا
آج لیٹ جا رہی ہو؟
ہاں کلاس لیٹ ہے میری
اس کو پتہ نہیں کیسے پتہ لگ جاتا ہے میں نے اس ٹائم جانا ہے اسی وقت نازل ہوجاتا ہے وہ دل میں سوچتی ہوئی آگے بڑھ رہی ہے
اور کیسی چل رہی ہے پڑھائی
بہت اچھی
وہ تیز تیز قدم بڑھا،رہی تھی وہ جانتی تھی یہ اکیڈمی کے دروازے تک فجر کو لازمی چھوڑے گا
فرحان فجر کی کلاس فیلو کا بھائی ایک ہی گلی میں گھر تھا دونوں کا اسکول ساتھ جاتے تھے واپس ساتھ آتے تھے فرحان جو فجر کی کلاس فیلو مریم کا بھائی تھا مریم سے دو سال بڑا تھا اور دو کلاس آگے بھی تھا
اسکول کا سب سے بہترین اسٹوڈنٹ ایوارڈ ہمیشہ فرحان کو ملتا تھا کبھی کسی اور نے فرحان کا ریکارڈ نہیں توڑا
مگر اس کو ایک مسلہ تھا جہاں اس کو فجر اکیلی ملتی وہ اس سے بات کرنے پہنچ جاتا
فجر، مریم فرحان اور انکا بھائی احسن ایک ہی جگہ ٹیوشن پڑھتے تھے جب سے فجر 5 کلاس میں تھی تب سے
اور فرحان کی کوشش ہوتی وہ فجر کے ساتھ بیٹھے اور زیادہ تر وہ فجر کے برابر والی کرسی پر بیٹھتا
پچپن سے فرحان فجر کے ساتھ ایسے ہی کرتا تھا اسکو فجر کے کالج ٹائم پتہ تھے اگر فجر اکیلے اسکول یا کالج جاتی تو وہ اسکو گیٹ تک چھوڑتا
ورنہ اسکول تک وہ لوگ ساتھ جاتے اور ساتھ واپس آتے تھے
فرحان فجر کو پسند کرتا تھا بچبن سے مگر منہہ سے کبھی نہیں کہا مگر فجر اس سے اریٹیٹ ہوتی تھی چپکو کہیں کا دل میں یہ ہی کہتی تھی
باجی فری ہیں آپ؟ جاوید کا میسج دیکھ کے فجر نے رپلائی کیا
کالنک جاوید۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوہ یہ تو کال کر رہا ہے فجر نے منہہ میں بڑبڑاتے ہوئے کال ریسیو کی
باجی یہ حمزہ سے بات کریں پلیز،میرے ساتھ ہے
کرواؤ فجر نے جواب دیا
سلام کرنے کے بعد فجر نے پوچھا
جی مسلہ بتائیں اپنا؟
میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہوں آپ کے گھر رشتہ بھیجنا چاہتا،ہوں
تو بھیج دیں
ایک بات آپ جاوید کے دوست ہیں اس لیے میں نے آپ سے بات کرلی فجر نے کہا جو شیشے کے سامنے کھڑی ڈریسنگ ٹیبل سیٹ کر رہی تھی
جی میں جانتا ہوں آپ کو کوئی اعتراض تو نہیں اس لیے میں آپ سے بات کرنا چاہتا تھا کہ آپ کسی کو،لائک نہ کرتی ہوں
جی نہیں میری شادی کا فیصلہ میرے پیرینٹس کریں گے اب آپ فون جاوید کو دے سکتے ہیں
جی باجی۔۔۔۔۔جاوید نے فون پر کہا میں نے تمہارے کہنے پر ایک بار بات کرلی ہے
تھینک یو باجی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ لو تمہارے پریکٹیکل ہوگئے مکمل اب اگلے ہفتے سے میرے پیپر اسٹارٹ ہیں سوچا تمہیں یہ کام پہلے کردوں
فجر نے سمیر کو پریکٹیکل جرنل پکڑاتے ہوئے کہا تھینک یو آپی۔۔۔۔۔۔۔۔
مائی پلیجر میرے منے
امی کل سے پیپر شروع ہیں آپ بس دعا کریےگا اس بار بھی رزلٹ اچھا آئے میرا
آمین اچھا آنے گا
تم نے محنت کی ہے تو نمبر اچھے ہی آئیں گے بے فکر رہو
شرمین بیگم جانتیں تھیں فجر پڑھنے میں بہت اچھی ہے
بینش کی شادی کی تاریخ لینے آرہے ہیں آج لڑکے والے تم چلو گی فجر؟
شرمین بیگم نے فجر کے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے پوچھا جو پڑھائی میں مصروف تھی
نہیں امی میں نہیں جا رہی فجر نےکتاب بند کرتے ہوئے کہا
کل آخری پیپر ہے تیاری کرنی ہے
چلو ٹھیک ہے سمیر بھی نہیں جا ریا میں اور تمہارے پاپا جا رہے ہیں
ماموں مامی کو سلام دیجیے گا
فجر نے شرمین بیگم کو کہا اور پھر کتاب کھول لی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج بینش کا مایوں تھا سب حال پہنچ چکے تھے فجر نے پرپل اور لائٹ گرین کلر کا ڈریس پہنا تھا
آجائیں باجی یہاں مصباح نے فجر کو ہاتھ کے اشارے سے پاس بلایا
باجی آپ کو ملاواتی ہوں میں سب سے اس لیے بلایا،ہے مصباح نے فجر کو بتایا،جو گرین اور گولڈن ڈریس پہنے ہوئے تھی
باجی یہ ہیں شائستہ ہمارے سامنے والا گھر انکا ہے اور انکے بھائی حمزہ جاوید کے بیسٹ فرینڈ ہیں
اوووو اچھااا
فجر نے حمزہ کا نام سنا تو حیران تو ہوئی مگر ظاہر نہیں کیا
کیسی ہیں آپ شائستہ نے فجر سے پوچھا
بلکل ٹھیک آپ شرمین آنٹی کی بیٹی ہیں ناااں
شائستہ نے پوچھا
جی فجر نے جواب دیا
چلیں آجائیں لڑکے والے آگئےمصباح نے آکے بتایا
مایوں مہندی ساتھ تھی رسم ہو رہی تھی مصباح نے لڈی ڈالی تھی باقی کزن کے ساتھ
فجر کو بلایا مگر فجر نے معزرت کرلی اسکو نہیں آتی وہ بیٹھ کے دیکھ رہی تھی
شائستہ بھی تھوڑے فاصلے پر ہی بیٹھی ہوئی تھی
چلیں پھر کل بارات پر ملیں گے فجر سب سے مل کر شائستہ کے پاس گئی تھی
آج یہاں ہی رک جاتیں باجی آپ مصباح نے کہا سارے کزن رکے ہیں آپ اور سمیر کے علاوہ مصباح منہہ بنا کے بولی
فجر کی تین خالہ تھیں اور ایک ماموں تھے مصباح کے ابو
نہیں مصباح تمہیں پتہ ہے میں اسٹے نہیں کر سکتی اس لیے اور گھر کون سا دور ہے پندرہ منٹ کی ڈرائیو پر تو ہے
رک جاؤ بیٹا رونق لگے گی رات
نہیں مامی میں کپڑے بھی نہیں لائی اور سب ہیں تو
میں صرف جاوید کی شادی پر رکوں گی فجر نے جاوید کو دیکھ کے کہا،حو ساتھ کھڑا تھا
ہاں ہم سب کو پتہ ہے تمہاری صرف جاوید سے بنتی ہے
جی ہاں یہ میرا دوسرا بھائی ہے
فجر نے جاوید کا گال کھینچ کے کہا
چلو بیٹا وصی صاحب آکے فجر سے بولے
جی پاپا چلیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بارات آگئی ہے فجر نے شرمین بیگم کو کہا جو اپنی بہنوں کے ساتھ باتوں میں مصروف تھیں
جاوید بھی آج کافی مصروف تھا فجر کی اس سے بات نہیں ہوئی ورنہ وہ پوچھتی ضرور کہ حمزہ ہے کہاں دکھاؤ وہ آج سوچ کر آئی تھی
مگر آج سب کو مصروف ہی دیکھا
جب رخصتی ہوگئی اور گھر والے کھانا کھانے لگے تب فجر نے جاوید کے ساتھ کسی لڑکے کو دیکھا جو بریانی کھا،رہا تھا فجر سمجھ گئی یہ ہی حمزہ ہوگا اب جاوید سے پوچھنے کی ضرورت نہیں تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔