ترے چمن میں جو کانٹا بنے نہ پھول ہوئے
وہ بارگاہِ بہاراں میں سب قبول ہوئے
اک اعتدال رہا عمر بھر عزیز ہمیں
نہ بے اصول بنے ہم، نہ با اصول ہوئے
کبھی تو مانگ کا سیندور بن ہی جائیں گے
اِس ایک آس پہ قدموں میں تیرے دھول ہوئے
چلو ہم عشق کی اک اور داستان بنیں
وہ اگلے عشق کے قصے تو اب فضول ہوئے
عنایت اُن کی اُنھیں یاد رہ گئے حیدرؔ
وگرنہ ہم تو مقدّر کی ایک بھول ہوئے
٭٭٭