شہرِ غم کے امیر بھی ہم ہیں
اور تیرے فقیر بھی ہم ہیں
سخت پتھر سہی تمہارا دل
لیکن اس پر لکیر بھی ہم ہیں
تیرا انکار بھی ہمِیں کو ہے
اور تیرے اَسیر بھی ہم ہیں
کل ہمیں خود عظیم مانے گا
آج بے شک حقیر بھی ہم ہیں
بھید اپنے فقط ہمِیں جانیں
اپنے منکر نکیر بھی ہم ہیں
جب سے حیدرؔ ہوئے مرید ان کے
تب سے پِیروں کے پِیر بھی ہم ہیں
٭٭٭