پھر کوئی غم حَسِین ڈھونڈتا ہے
دل نیا ہم نشین ڈھونڈتا ہے
اک فریبی کا شُوکتا سا پیار
رُوح کی آستین ڈھونڈتا ہے
عشق کا بھید پاسکا ہے کون
لامکاں کو مکین ڈھونڈتا ہے
ارضِ بصرہ تمہاری گلیوں میں
کعبہ کس کی جبین ڈھونڈتا ہے
حوصلہ دیکھ اک اسیرِ خاک
آسماں کی زمین ڈھونڈتا ہے
دل کو پھر ہورہا ہے شوقِ گنہ
پھر بہشتِ برین ڈھونڈتا ہے
حیدرؔ اپنے گلاب رکھتے ہوئے
کیا گُلِ یاسمین ڈھونڈتا ہے
٭٭٭