بیتی یادیں پرو رہا تھا وہ
لوگ کہتے ہیں رو رہا تھا وہ
اپنی آنکھوں کی چاندنی لے کر
میرے خوابوں میں سو رہا تھا وہ
اُگ رہا تھا درخت سورج کا
جب ستاروں کو بو رہا تھا وہ
میری آنکھوں کے خشک موسم کو
بارشوں سے بھگو رہا تھا وہ
شب گزیدہ جسے سمجھتے تھے
صبح کا چہرہ دھو رہا تھا وہ
ڈس گئے جب یقین کے آسیب
کتنا مشکوک ہو رہا تھا وہ
٭٭٭