لے نہ ڈوبے خواہشوں کا یہ تلاطم دیکھنا
ہو نہ جانا خود بھی اِس طوفان میں گم دیکھنا
اُس سے آنکھیں چار کرنے کا کہاں ہے حوصلہ
جب وہ اپنے دھیان میں ہو تب اُسے تم دیکھنا
ساعتِ اظہار سے اقرار کے لمحے تلک
لفظ معنی ہی نہ کر بیٹھیں کہیں گم دیکھنا
ساری گھڑیاں اِس ملن رُت کی گزر بھی جائیں گی
اور تُو بیٹھا رہے گا یوں ہی گم صم دیکھنا
اُس کی خاطر ہی سہی حیدرؔ ذرا محتاط ہو
ورنہ پڑ جائے گی تیرے عشق کی دُھم دیکھنا
٭٭٭