کسی بھی لفظ کا جادو اَثر نہیں کرتا
وہ اپنے دل کی مجھے بھی خبر نہیں کرتا
بنا ہوا ہے بظاہر وہ بے تعلق بھی
جو مجھ کو سوچے بِنا دن بسر نہیں کرتا
ٹھہرنے بھی نہیں دیتا ہے اپنے دل میں مجھے
محبّتیں بھی مِری دل بدر نہیں کرتا
لبوں میں جس کے محبت کا اسمِ اعظم ہے
نجانے پیار کو وہ کیوں اَمر نہیں کرتا
نہیں بساتا جو آکر بھی شہرِ دل میرا
یہاں سے جاکے بھی اِس کو کھنڈر نہیں کرتا
اُدھر کی مجھ سے چھپاتا نہیں ہے بات کوئی
وہ میری باتیں کبھی بھی اُدھر نہیں کرتا
عجیب طور طریقے ہیں اُس کے بھی حیدرؔ
وہ مجھ سے پیار تو کرتا ہے، پر نہیں کرتا
٭٭٭