تجھی سے ہے طاقت تجھی سے اثر بھی
منور تجھی سے حیاتِ بشر بھی
تری حمد سے روشنی آئی مجھ میں
تری حمد کہہ کر ہوئی معتبر بھی
ہمہ وقت سائے میں ہوں میں اُسی کے
ہے حمدِ خدا مجھ پہ مثلَ شجر بھی
تیرا ذکر ہے میرے ہونٹوں کی زینت
مرادل تری یاد کا مستقر بھی
مجھے اپنے گھر میں بُلا اے الہی!
مری آنکھیں دیکھیں وہ نوری نگر بھی
جس انسان نے تیرا ہر حکم مانا
جہاں میں ہوا ہے وہی معتبر بھی
یہ صدقہ ہے حمد وثنا ہی کا بے شک
نگاہوں میں ہر اک کی ، ہوں مقتدر بھی
تری حمد لکھتی رہوں میں ہمیشہ
نہ ہو ختم حمد وثنا کا سفر کا بھی
زہے! حمد کی تاب وتب سے اے زیبیؔ!
ہوئی شاعری کی، میں آئینہ گر بھی