تخلیق صرف تیری ہی، یہ کائنات ہے
ساجھی نہیں ہے کوئی ترا، ایک ذات ہے
اس بات سے تو سچی، کہاں کوئی بات ہے
منکر ہوا جو تیرا، فقط اس کو مات ہے
ہم سر نہیں ہے کوئی ترا،ایک ذات ہے
اک ہے،یہی عقیدہ،کہ جس میں نجات ہے
میرے دل وزباں پہ،نہیں نام اور کوئی
تیر ا ہی ذکر ،اور فقط تیری بات ہے
ہم عاصیوں پہ بھی، ہے تِرا سایہ ِ کرم
اے رب ِ دو جہاں،یہ ترا التفات ہے
ہر شے جہان کی ہے، ترے اختیار میں
تیری ثنا میں ڈوبا ہوا،پات پات ہے
اے رب کائنات، فقط جاوداں ہے، تو
ہر ایک چیز فانی ہے، تجھ کو ثبات ہے
گر تو نہ چاہتا، تو نہ ہوتی میری حیات
تیر ا ہی تو عطیہ، یہ میری حیات ہے
ہر اک صفت میں ، تیری تھی ،ضَو موجزن
زیبیؔ، نفس نفس تری محو ِ صفات ہے