موبائل کی سکرین پر حرا کا نام دیکھ کر خود کو بمشکل کنٹرول کرتے ہوئے۔۔۔
سب سے ایکسکیوز کرتا ارسل وہاں سے اٹھا تھا۔
باس کی کال ہے میں آیا زرہ آپ سب کھانا کھائیں۔
کمرے میں آکر حرا کی کال ریسیو کرتے ہوئے انتہائی غصے سے بولتا ہوا وہ بار بار دروازے کو دیکھ رہا تھا کہیں عائشہ اندر نہ آجائے۔۔
✨✨
"کیا مسئلہ ہے۔تمہارے ساتھ؟؟؟
میں اس وقت گھر پر ہو مجھے کال کرنے کی ہمت کیسے کی۔
کیوں خود کو اور مجھے ازیت دے رہی ہو۔
دیمک کی طرح چپک گئ ہو میری زندگی ساتھ۔۔
ارسل میں تم سے یہی کہنا ہے۔۔۔
میں تمہاری محبت میں مررہی ہوں۔
اگر تم میرے نہ ہوئے تو میں مر جاؤں گی۔۔
مجھے تم سے محبت ہے تم اس بات کا یقین کیوں نہیں کرتے۔؟؟
تم میرے نا ہوئے، تو میں خود کو مار دو گی۔
یا تمہاری بیوی کی جان کے لوں گی۔
غصے سے اسکی رگیں سکڑی تھیں۔
ضبط ختم ہوگیا تھا اسکا عائشہ کے بارے میں غلط الفاظ سن کر۔
جب غصہ اپنی حدیں پار کر گیا تو وہ ایک دم سے چلانے والے انداز ميں بولا تھا۔
حرا کیا بکواس لگا رکھی ہے۔؟؟
خدا کا واسطہ ہے..
میری جان چھوڑ دو۔۔
میری بیوی ہے۔۔
جو مجھے سب سے زیادہ عزیز ہے ۔
تم میری بیوی کا مقام کبھی نہیں پا سکتی۔
حرا کے بولنے سے پہلے ہی ارسل اپنی بات مکمل کر کہ کال کٹ کر دیتا ہے۔
❣️❣️❣️❣️❣️❣️❣️
کمرے میں آتی ہوئی عائشہ ارسل کو اس طرح دیکھ کر پریشان ہو تی ہے۔۔
ارسل آپ اس طرح منہ پہ ہاتھ رکھے سر جھکا کر کیوں بیٹھے ہیں۔۔۔
کیا ہوا؟؟
ایوری تھنگ از آلرائٹ؟؟؟
کچھ نہیں۔۔
خود کو ٹھیک کرتے ہوئے وہ نرم لہجے میں بولا تھا۔۔
آفس کے کام کی وجہ سے تھک گیا ہوں۔
کھانا تو کھا لیں ارسل آپ کھانا بھی چھوڑ آئے۔
مجھے اب بھوک نہیں ہے۔
تم نے کھالیا کھانا۔
نارمل انداز ميں اسنے پوچھا تھا۔
اس کے قریب آکر بیٹھتی عائشہ
اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے بولتی ہے۔
آپ پریشان نہ ہوں اور سپاٹ سے لہجہ میں بولتی ہے۔
آفس کا کام اور آفس کے باس کو آفس چھوڑ کے آیا کریں۔۔
ان سے کہیں گھر جا کر میں اور میرا وقت صرف میری بیوی کا ہے۔۔
ہنستے ہوے،
عائشہ کو اپنی گرفت میں لیتا ارسل اسکی ناک سے اپنی ناک ٹچ کرتا ہوا شرارت سے بولتا ہے۔
اچھا تو باس سے کہوں، میں اپنی بیگم صاحبہ کا حکم لے کہ آیا ہوں۔۔۔
میں گھر میں بس ان کا ہوں۔
اور مجھے ڈسٹرب نہ کیا کریں۔
شرماتے ہوئے عائشہ بلش کرتی ہے۔
میرا یہ مطلب بھی نہیں تھا۔ارسل۔۔
اچھا اب مجھے چھوڑیں۔
مجھے کام کرنا ہے۔
عائشہ ارسل سے خود کو چھڑوانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے فوراً بولتی ہے۔۔
ارسل آپ کو یاد ہے پرسوں کہاں جانا ہے۔
یاد نا ہونے والے انداز میں عائشہ کی طرف دیکھتے ہوئے عائشہ کو اپنی گرفت سے آزاد کرتا ہے۔
برا سا منہ بنایا تھا اس نے۔
آپ بھول گے نا؟؟؟
اتنے دن سے میں جانے کی تیاریاں کر رہی ہوں۔
اور آپ پھر سے بھول گئے۔
جائیں میں نہیں بولتی۔
اووہووو میری جان سوری سوری۔۔
کان پکڑتے ہوَئے ارسل اسے منانے کی کوشش کرتا اسے دنیا جہاں کا حسین لڑکا لگا تھا۔۔
مجھے یاد تھا۔۔
میں تو بس دیکھ رہا تھا تم تو نہیں بھول گی۔
ہممم۔۔۔
مجھے یاد نا رہے یہ کیسے ممکن ہے۔ میری بچپن کی اکلوتی سہیلی میری شہزادی زینی کی شادی ہو۔
اور میں بھول جاؤ بس کریں ارسل آپ بھول گئے تھے۔
اچھا بس کریں پہلے ہی میں مہندی پہ نہیں جا رہی کل۔۔۔
وہ ناراض ہے۔۔
اب پرسوں آپ آفس سے جلدی آجائیگا بارات پہ ٹائم سے پہلے ہی چلی جانا میں۔
اور اسے راضی بھی تو لینا ہے۔
منصوبہ بناتے ہوئے عائشہ اپنی باتوں میں مگن تھی۔۔
ارے یار میں وہاں اتنی جلدی جا کر کیا کروں گا۔
ارسل شش و پنج میں مبتلا تھا۔
لڑکیاں دیکھ لینا جو سب لڑکوں کا کام ہے۔
کہتے ہوئےوہ بہت ہنستی ہے۔۔
ٹھیک ہے اس بار کوئی نہ کوئی پسند کر ہی لو گا۔۔
پھر نا کہنا ارسل میں تو مذاق کیا تھا۔۔ ۔
جائیں ،جائیں لے آئیں دوسری بیوی میں بھی دیکھتی ہوں شادی شدہ شخص کو اپنی بیٹی کون دیتا ہے۔۔
ہنستے ہوئے وہ کمرے سے باہر نکل جاتی ہے۔
(کہتے ہیں کہ کبھی کبھی خود کا بولا ہوا بول ہی ہمارے آگے آجاتا ہے۔۔
اسی طرح عائشہ بھی نہیں جانتی کہ جو باتیں وہ مذاق میں کہہ رہی آج۔۔۔
وہ بہت جلد قبول ہونے والی ہیں۔۔
ان کی محبت بھری زندگی پہ پہلے ہی کوئی نظرے جمائے بیٹھا ہے۔۔)
🍫🍫🍫🍫🍫🍫🍫🍫🍫