س:-سرمایہ داروں سے کیاسلوک کیاجائے گا؟
ج:-مزدورکسان حکومت کے تحت حکومت کااہم ترین فریضہ یہ ہوگا کہ اہم ترین ذرائع پیداوار کی نجی ملکیت کو عوام کی مشترکہ ملکیت میںمنتقل کرے-
س:-ان انفرادی سطح پران سرمایہ داروں کا کیابنے گا جو اپنی دولت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے؟
ج:-’’کیابنے گا‘‘ سے آپ کی کیامراد ہے؟
س:- ان کو جان سے مار دیاجائے گا‘ کام پرلگایا جائے گا یاکیاکیاجائے گا؟
ج:-ہماری تھیوری کے تحت معاشرے کے تمام ثمرات برابری کی بنیادپر ہرشہری کو حاصل ہوں گے- اس کا اطلاق مزدوروں کسانوں کی طرح سرمایہ داروں پربھی ہوگا-
س:- جب آپ ’’پیداواری دولت‘‘ کاذکر کرتے ہیں‘ کیااس سے آپ کی مراد وہ دولت ہوتی ہے جو ایک فرد کی ملکیت ہو؟
ج:-نہیں…جب ہم ذرائع پیداوار کی بات کرتے ہیں‘ ملکی دولت کی بات کرتے ہیں‘ اس سے ہماری مراد ہوتی ہے وہ دولت جو عوام کی ضروریات کی پیداوار کیلئے ضروری ہے- صنعت ‘ریلوے‘ کانیں وغیرہ وغیرہ- جہاںتک مجھے معلوم ہے مارکسی سوشلسٹوں نے ذاتی حوالے سے نجی ملکیت کے خاتمے کی بات کبھی نہیں کی- ہم ان اشیاء کی بات کرتے ہیں جو عوام کی ضروریات کی پیداوار کے لئے ضروری ہیں- یہ اشیاء عوام کی مشترکہ ملکیت میں ہونی چاہئیں-
س:- چھوٹے کاروبار کاکیابنے گا‘ جس کے مالکان نے کسی کو ملازم نہیں رکھا ہوا؟
ج:- بہترین مارکسی سندیافتہ رائے اینگلز کے وقت سے یہ ہے کہ مزدور‘ کسان حکومت چھوٹے مالکان جوکسی کا استحصال نہیں کرتے‘ کونہیں چھیڑے گی- ان کو اپنا زمیندارہ اپنی چھوٹی ملکیت‘ اپنی دستکاری کی دکان رکھنے کی اجازت ہوگی تاآنکہ وہ مشترکہ زمینداری کا قائل ہوجائے اوراپنی مرضی سے اپنی زمین اور اپنے ذرائع مشترکہ مقصد کے لئے وقف کردے‘ صرف اسی صورت چھوٹے زمیندارے کی اجتماعیت عمل میں آئے گی- اس سارے عرصہ کے دوران ہمارے منشور کے تحت مزدور کسان حکومت ایسے کاروبار کی مدد کرے گی اوراس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان کو اوزار اور کھادیں مناسب داموں مل رہی ہیں‘ قرضے کا بندوبست کیاجائے گا اورحکومت کا برتائو ایسا ہوگا گویا وہ ان کے مفادات کی ترجمانی کرنے والی حکومت ہے-
میں چھوٹے کسانوں کی بات کررہاہوں نہ کہ بڑے جاگیرداروں اور بنک مالکان کی جو لوگوں کا استحصال کرتے ہیں یازمین ٹھیکے پردیتے ہیں- ہم مزدور کسان حکومت کے پہلے مرحلہ میں بھی ان لوگوں کی زمین کو سوشلائز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں- میں یہاں یہ کہوں گا کہ یہ سب کچھ ابتداء سے مارکسی نظریہ ٔ ہے اورانقلاب روس میں لینن اورٹراٹسکی نے بھی یہی کچھ کیا-
س:- اس سوشلسٹ معاشرے کا نظم ونسق کیسے چلایاجائے گا؟
ج:- سوشلزم کو قدرتی طورپرنئی صورت حال سے جنم لینا ہوگا - جب معاشرتی انقلاب کا اطلاق میدان سیاست پہ ہوچکے گا اور سرمایہ دار حکومت کی جگہ مزدورکسان حکومت لے لے گی تو یہ مزدور کسان حکومت صنعتوں کو قومیائے گی‘ عدم مساوات کاخاتمہ کرے گی‘عوام کی آمدن میں اضافہ کرے گی‘ ملکیت سے ہاتھ دھونے والے استحصالیوں کی جانب سے رد انقلاب کی کوششوں کا قلع قمع کرے گی ‘ رفتہ رفتہ بطور جابرانہ قوت اس حکومت کا وزن اوراہمیت کم ہوتے جائیں گے-
جب طبقاتی نظام کا خاتمہ ہوچکا ہو‘ استحصال کا خاتمہ ہوچکا ہو‘ طبقات کے درمیان کشمکش کا خاتمہ ہوچکا ہو‘ حکومت اپنے حقیقی معنوں میں اپنے وجود کاجواز کھونے لگتی ہے- حکومتیں بنیادی طورپروہ اوزار ہوتی ہیں جن کے ذریعے ایک طبقہ دوسرے طبقے کومغلوب رکھتا ہے- مارکس ‘ اینگلز اور ان کے تمام بڑے پیرو کاروں کی نظر میں ‘بقول اینگلز‘ حکومت بطور جابرانہ قوت‘بطور مسلح قوت‘ رفتہ رفتہ مٹ جائے گی اور اس کی جگہ وہ خالص انتظامی کو نسلیں لے لیں گی جن کے ذمہ پیداوار کی منصوبہ بندی‘ پبلک کاموں کی دیکھ بھال‘ تعلیم اوراس قسم کی ذمہ داریاں ہوںگی‘ آپ جب سوشلسٹ معاشرے میںقدم رکھتے ہیں تو بقول اینگلز حکومت اپنے خاتمے کی طرف بڑھتی ہے اور انسانوں کی حکومت کی جگہ اشیاء کی انتظامیہ لے لیتی ہے-
سوشلسٹ معاشرے کی حکومت درحقیقت ایک انتظامی ادارہ ہوگی کیونکہ ہمارے خیال میںفوجوں ‘ جیلوںاورجبر کی تب کوئی ضرورت نہ ہوگی-