جیمزپی کینن کا امریکہ کی کمیونسٹ پارٹی کے بانیوں میں شمار ہوتا ہے اور وہ 1920 ء کی دہائی میں اس کا ایک مرکزی راہنما تھا۔ 1928ء میں وہ امریکی کمیونسٹ پارٹی کے سٹالنسٹ رویوں کے باعث اس سے علیحدہ ہوا اور اس نے امریکہ میں ٹراٹسکی اسٹ تحریک کی بنیادیں رکھیں اور اگلے تیس سالوں تک امریکہ میں سوشلسٹ تحریک کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا۔
کینن کا نام اگرچہ سوشلسٹ متحرک کارکنوں میں کم متعارف ہوا مگر وہ ایک اعلیٰ درجے کا انقلابی رہنما تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی سوشلسٹ تاریخ میں جیمز پی کینن کا شمار سب سے عمدہ انقلابیوں میں ہوتا ہے۔ اس کا کام اتنا اہم ہے کہ اسے پوری دنیا میں بڑھ چڑھ کر متعارف کروانا ضروری ہے۔ اس نے اس سامراجی ملک میں ایک انقلابی پارٹی کی تعمیر کے لیے ہر ممکن کوشش کی، جہاں سوشلزم کا نام لینے والے انتہائی کم افراد تھے اور کئی دہائیوں تک مایوسی کے بغیر وہ پارٹی کی تعمیر میں کردار ادا کرتا رہا۔
ہم کینن سے ایک سامراجی ملک میں پارٹی کی تعمیر کا طریقہ کار، پروگرام اور قیادت کے کردار کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں اور اس کے عمومی اسباق کو دنیا کے ہر ملک کے معروضی حالات کی روشنی میں کار آمد ہیں۔ کینن کی تحریروں میں اس میدان میں انتہائی باریک بینی سے جائزہ لیتی ہیں لیکن اس کی تحریریں ہمیشہ ایک سوشلسٹ تحریک اور سرگرمیوں کا پیغام لئے ہوتی ہیں۔ اس کی حیران کن کتابوں میں ’’History of American Trotskyism‘‘ اور
’’The Struggle for a Proletarian Party‘‘ شامل ہیں۔ کینن کی زندگی بذات خود متاثر کرنے والا وقت ہے۔ جب 84 سال کی عمر میں اس کا انتقال ہوا تو اس وقت تک اس نے انقلابی سوشلزم کی تعمیر کے لیے 66 سال گذار لئے تھے۔ اس کی وفات کے بعد اس کی یاد میں ہونے والے ایک اجلاس میں اس کے زندگی بھر کے ساتھی جوزف ہینسن
(Joseph Henson) نے کچھ یوں بیان کیا:
’’سرمایہ دار طبقے کے پاس ہمیشہ ذہین سیاسی آرگنائزر موجود رہتے ہیں۔ ان میں کچھ امیر خاندانوں سے اور کچھ نے سیاسی لیڈر شپ میں خصوصی تعلیم حاصل کی ہوتی ہے مگر محنت کش طبقہ کے لیے ایسی قیادت کم ہی ہوتی ہے کیونکہ عموماً محنت کش طبقہ کے ذہین افراد کو سرمایہ دار اپنے لئے خرید لیتا ہے۔ ایک ذہین شخص جو بہت زیادہ کمٹمنٹ اور ذاتی قربانیوں کے ساتھ محنت کش طبقہ کے کاز کے لیے زندگی بھر کام کرتا رہا ہو وہ کینن ہے۔‘‘
جیمز پی کینن عمر بھر امریکہ میں ایک انقلابی پارٹی کے لیے کام کرتا رہا۔ کینن نہ صرف ایک انقلابی نیوکلیئس کو قائم رکھنے میں کامیاب رہا بلکہ بہت زیادہ پریشرز کا مقابلہ کرتے ہوئے وہ پارٹی کی تعمیر میں سرگرم عمل رہا۔ انقلابی سوشلسٹ تحریک میں اس قسم کی بہت کم مثالیں ملتی ہیں۔ اس نے ٹریڈ یونین بیوروکریسی، سٹالنسٹ جبر، دوسری جنگ عظیم کے دوران حب الوطنی کے دبائو کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
اس نے اس نیوکلیئس کو اس وقت بھی قائم رکھا جب امریکہ میں McCarthyism کی ایک بدنام دھائی نظر آتی ہے جب ٹراٹسکی اسٹ کو چن چن کر امریکی پولیس اور ایف ۔ بی ۔ آئی نوکریوں سے نکال رہی تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب اس تحریک کے پاس نہ فنڈز تھے اور وہ سیاسی تنہائی کا بھی شکار تھی۔
کمیونسٹ پارٹی سے علیحدگی
کینن کس طرح ٹراٹسکی کے نظریات کو درست سمجھ پایا اور کسی طرح اس نے کمیونسٹ آف امریکہ سے علیحدگی اختیار کی، اس کی کہانی اس نے اپنی مشہور کتاب ’’History of American Trotskyism‘‘ میں لکھی ہے۔
اس کی مختصر کہانی یہ ہے کہ 1928 ء کے درمیان میں کینن کمیونسٹ پارٹی آف امریکہ کے اس وفد کا رکن تھا جو تیسری انٹرنیشنل (کمنٹرن) کی چھٹی کانگرس میں شریک ہوا، کینیڈین کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر مورس سپیکٹر(Mourice Spector) کے ہمراہ، حادثاتی طور پر اس کے ہاتھ ٹراٹسکی کا وہ کتابچہ لگ گیا جس میں اس نے کمنٹرن کے ڈرافٹ ڈاکومنٹ کی تنقید لکھی تھی۔ یہ تنقید بعد ازاں ٹراٹسکی کی کتاب ’’Third International after Lenin‘‘ کے نام سے شائع ہوئی تھی۔ وہ ٹراٹسکی کے پاورفل نظریات سے انتہائی متاثر ہوئے اور انہوں نے فیصلہ کر لیا کہ وہ ٹراٹسکی کی لیفٹ اپوزیشن کے لیے جس قدر ممکن ہوا جدوجہد کریں گے۔
اس سال اکتوبر میں انہیں CP سے نکال دیا گیا اور سٹالنسٹوں نے جیمز پی کینن، میکس سخائمین (Max Shachtman) اور مارٹن ایبرم (Martim Aberm) تینوں کے بارے میں کہا کہ یہ
’’فوج کے بغیر تین جرنیل ہیں‘‘
نومبر 1928ء کو ملیٹینٹ(Militant) کا پہلا شمارا شائع ہوا۔ اس کے بعد ایک ایسا تکلیف دہ طویل عرصہ شروع ہوا جس کے دوران انقلابی پارٹی کی تعمیر لئے اکّادکّا انقلابیوں کی بھرتی کا عمل جاری تھا۔
مئی 1929ء میں کمیونسٹ لیگ آف امریکہ (CLA) کا پہلا کنونشن منعقد ہوا۔ 100 ممبران کی نمائندگی کرنے والے ڈیلی گیٹس اس میں شریک ہوئے۔ 1929ء سے 1933ء تک کینن اور اس کے ساتھی CLA کی تعمیر میں لگے رہے۔ یہ ان کے لیے انتہائی مشکلات کے سال تھے۔ یہ وہ نام نہاد ’’تیسرا دور‘‘ تھا جس کے دوران سٹالنسٹ مہم جو پالیسیاں اختیار کر رہے تھے وہ اپنے آپ کو حقیقی مارکسسٹ کہتے تھے اس کی خاطر انتہا پسند پالیسیاں اختیار کئے ہوئے تھے۔ امریکہ میں اس کا ایک اثر یہ پڑا کہ بہت سے متحرک سوشلسٹ اس دھوکہ دہی میں آ گئے کہ سٹالن اپنی پرانی غلطیاں ٹھیک کر رہا ہے اور یہ کہ اب کمیونسٹ پارٹی کا ساتھ دینا چاہیے۔
جیمز پی کینن، اس عرصہ کے بارے میں لکھتا ہے ’’ان بائولے دنوں میں ہمارا کوئی دوست نہ رہا، رابطے ختم ہوئے، ہمدرد ساتھ چھوڑ گئے۔ ہماری ماس موومنٹ میں شرکت کا موقع نہ رہا۔ ہمیں ہر جلسہ میں رد انقلابی ٹراٹسکی اسٹ کہہ کر پکارا جاتا‘‘۔
ٹراٹسکی نے اس دور میں اپنے کامریڈز کو صبر کی تلقین کی۔جیمز پی کینن اندرونی طور پر بھی پارٹی میںد ھڑے بندی کا سامنا تھا۔ جس کا بڑے صبر آزما طریقے سے مقابلہ کیا گیا۔ چنانچہ اس طریقہ سے جب عظیم جدوجہد کا دور 1939-40 ء میں واپس آیا تو پارٹی اس کا مقابلہ کرنے کو تیار تھی۔ اس دور میں دوسری جنگ عظیم میں امریکی مداخلت کے بعد سوشلسٹ ورکرز پارٹی میں ایک بڑی جدوجہد ہوئی جس کے دوران مینارٹی فیکشن کے Shachtman Burnham اور Aleern نے پارٹی کی بنیادی پالیسی جو کہ سوویت یونین کے دفاع میں تھی کی مخالفت کی۔
جیمز پی کینن اس بارے لکھتا ہے ’’بورژوا ماحول کے پریشر سے ایک انقلابی پارٹی بھی آزاد نہیں ہوتی۔ اس کا اظہار اب ہماری پارٹی کی مخالفت کی صورت میں ہوا‘‘۔ اپریل 1940ء میں یہ افراد پارٹی چھوڑ گئے۔
جیمز پی کینن کا ایک عظیم کام The Struggle for a Proletarian Party
کا لکھنا ہے۔ یہ ایک طرح سے مارکسی پارٹی کی ٹیکسٹ بک ہے۔ بہت سی دیگر کتابیں جو انقلابی پارٹی کی تعمیر پر لکھی ہیں زیادہ تر ایک دوسرے کے ساتھ Polemics ہے یا مناظرہ ہے مگر یہ کتاب ایک مارکسی پارٹی کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لیتی ہے۔
اگست 1940ء میں ٹراٹسکی کے میکسیکو میں قتل سے پارٹی کو ایک اور دھچکہ لگتا ہے۔ جوزف ہنس کے خیال میں کینن 50 سال کی عمر میں اس وقت ٹراٹسکی اسٹ تحریک کا سب سے بہتر کامریڈ سمجھا جاتا تھا مگر اس سے یہ امید رکھنا کہ وہ ٹراٹسکی کی جگہ پوری کر سکتا ہے، غلط تھی۔ مگر جیمز پی کینن کے پاس ٹراٹسکی تحریک کو پھیلانے کا ایک منصوبہ ضرور تھا جو بہت واضح نہ تھا۔ یہ پارٹی کے کلوزرینک کے بارے میں تھا جس کی بنیاد اکٹھا رکھنا، مضبوط کرنا، پھیلانا اور از سر نو تعمیر کرنا تھا۔
جیسے ہی امریکہ نے دوسری جنگ عظیم میں شرکت کی تیاری شروع کی پورے ملک میں حب الوطنی کا ایک سیلاب آ گیا۔ اس دور میں جبکہ پہلے سٹالن کا ہٹلر کے ساتھ معاہدہ ہوا پھر جب جرمنی نے سوویت یونین پر حملہ کیا تو سٹالن کا اتحادیوں کے ساتھ معاہدہ ہو گیا اور کمیونسٹ کھل کر جنگ کی حمایت کرنے لگے۔ اس عرصہ میں جیمز پی کینن نے جنگ عظیم کی مخالفت کی جس کی بنا پر امریکی ریاست اس کے خلاف میدان میں آ گئی۔ جولائی 1941ء میں سوشلسٹ ورکرز پارٹی بڑے حمایت والے شہر Minneapolisمیں Teamster یونین کے رسالہ کااینٹی وار پراپیگنڈا بڑا موثر تھا۔ جس کے خلاف حکومت نے کینن سمیت کئی کامریڈز کے خلاف مقدمہ کر دیا اور زمانہ جنگ کے دوران سول لبرٹیز مقدمہ شروع ہوا۔ تمام کامریڈز کو 12 سے 8 ماہ تک کی سزائیں سنائی گئیں۔ مرکزی قیادت کے جیل میں جانے کے بعد دوسرے درجے کی قیادت نے پارٹی کو اچھی طرح سنبھال لیا۔
اس عرصہ میں کینن کی تحریریں کلاسیکل حیثیت رکھتی ہیں۔ جن موضوعات پر کینن نے اس دور میں لکھا ان میں انقلابی اصولوں پر مصالحت کئے بغیر پارٹی کو قانونی دائرہ کار میں رکھنے کی ضرورت بھی شامل تھا۔ کینن غیر ضروری قربانیوں سے احتراز کا حامی تھا۔
اس عرصہ میں کینن کی ایک مشہور زمانہ کتاب
’’The Problems of Party Leadership‘‘ تھی۔ کینن کے خیال میں پارٹی قیادت کو پارٹی کے ساتھ وہی تعلق رکھنا چاہیے جو طبقے کا پارٹی کے ساتھ ہوتا ہے لہٰذا ایک انقلابی سٹریٹجی کا ایک اہم حصہ سلیکشن ، ٹریننگ اور قیادت کی جامعیت سے تعبیر ہے۔
جیمز پی کینن نے 84 سال کی عمر میں وفات پائی۔ وہ مارکسی تحریک میں ایک اہم راہنما کے طور پر ہمیشہ جانے جائیں گے۔