س:۔ (از مسٹرشیون ہاٹ): میں آپ کی ملٹری پالیسی کے حوالے سے ایک تقریر کا حوالہ یہاں پیش کروں گا جو 26 اکتوبر 1940 ء کو ’’سوشلسٹ اپیل‘‘ میں شائع ہوئی: ’’کسی نے پوچھا تھا کہ ہم جبری بھرتی کی گئی فوج میں کس طرح کام کریں۔ ہم اسی طرح اس فوج میں کام کریں گے جس طرح کسی فیکٹری میں۔ درحقیقت اس وقت انڈسٹری کا اہم مقصد فوج کو سپلائی ہے۔ آپ فرق کہاں کریں گے؟ اس وقت شائد ہی کوئی صنعت ہو جو فوج کو رسد کی فراہمی یا ٹرانسپورٹ میں ملوث نہ ہو۔ عوام یا فوج میں ہیں یا فوج کو سپلائی فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ مزدوروں کا فوجی استحصال ہو رہا ہے۔ ہم فوجی استحصال کے خلاف غلاموں کے مفادات کا تحفظ اسی انداز میں کرتے ہیں جس طرح کسی فیکٹری میں ہم سرمایہ دارانہ استحصال کے خلاف جدوجہد کرتے ہیں۔ ہمارا بنیادی راستہ بقاکا راستہ ہے۔ دوسرا نقطہ یہ ہے کہ احتیاط سے کام لیں۔ خبردار رہیں۔ بغاوت کی کوشش نہ کریں۔ کوئی قبل از وقت اقدام نہ کریں جس سے ہم بے نقاب ہو جائیں اور لوگوں سے کٹ کر رہ جائیں۔ عوام کا ساتھ دیں۔ عوام کے ساتھ اسی طرح رہیں جس طرح کرنسکی کی فوج میں بالشویک عوام کے ساتھ تھے۔ یہاں ہم ایسا کیوں نہ کریں؟ اور اس کے علاوہ ہم کر بھی کیا سکتے ہیں؟ ملٹری ازم کے شکنجے میں جکڑی دنیا میں نجات کے لئے فوجی ذرائع کے علاوہ ہمارے پاس اور کیا راستہ ہے؟ اور بغیر فوج میں داخل ہوئے ہم فوجی ذرائع کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔
کیا اس سے آپ کی مراد یہ نہیں کہ اپنے ممبروں سے آپ یہ چاہتے ہیں کہ جب انہیں فوج میں بھرتی کیا جائے تو وہ دوسرے فوجیوں میں اپنے نظریات کی تبلیغ کریں اور یوں کمان کرنے والے افسروں کی فوجی استحصال کے خلاف اپنا دفاع کریں؟ کیا یہ کہنا مناسب نہ ہو گا کہ اس بیان سے یہی مراد ہے؟
ج:۔ ہماری پارٹی اس بات کی حمایت کرتی ہے کہ عام سپاہیوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے‘ ہماری پارٹی اچھے سلوک کے لیے ان کے جمہوری حقوق‘ اظہار رائے کے حق‘ کانگرس بلانے کے حق‘ اپنے افسران ‘ کم از کم چھوٹے افسران‘ کے انتخاب کے حق اور عمومی طور پر سرمایہ دارانہ بدسلوکی سے تحفظ کی بات کرتی ہے۔
س:۔ اور یہی وہ چیز ہے جو آپ اپنے ان ممبروں سے توقع کرتے ہیں جو فوج میں ہیں کہ وہ ان خیالات کا پراپیگنڈہ کریں؟
ج:۔ جی ہاں!
س:۔ فوج میں؟
ج:۔ اسی طرح جس طرح وہ فیکٹری میں کرتے ہیں۔
س:۔ کیا آپ یہ نہیں سمجھتے کہ اس طرح فوج کے کام میں مداخلت ہو گی؟
ج:۔ اگر یہ بیان دوبارہ پڑھیں تو آپ دیکھیں گے کہ ہم بغاوت کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہم ممبروں سے کہتے ہیں۔ ’’کوئی بغاوت نہ کی جائے اور فوج کی راہ میں رکاوٹ حائل نہ کی جائے۔‘‘ ہماری ممبروں کو واضح ہدایت ہے کہ ملٹری آپریشن کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے بلکہ اپنی کوششیں پراپیگنڈے کی حد تک محدود رکھی جائیں تا کہ عام عوام کی حمایت اور ہمدردی حاصل کی جا سکے۔
س:۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے لوگ اس قسم کا پراپیگنڈہ بھی کرتے رہیں اور اس سے ملٹری کے کام میں رکاوٹ پیدا نہ ہو گی؟
ج:۔ جی میں ایسا ہی سمجھتا ہوں ۔ میرے خیال سے اگر عام سپاہیوں کے جذبات اور حقوق کا خیال رکھا جائے تو فوج کی زندگی کہیں بہتر ہو سکتی ہے۔ ہم ایسی ملٹری ازم جس میں عام سپاہیوں کو تنظیمی حقوق حاصل نہ ہوں‘ ان پر اوپر سے ڈسپلن لاگو کیا گیا ہو‘ ان کو اظہار رائے کی آزادی نہ ہو اور ان کے جذبات کا کوئی خیال نہ کیا جاتا ہو‘ ہم ایسے ملٹری ازم کے اسی طرح خلاف ہیں جس طرح سول لائف میں ہم اس قسم کی صورت حال کی کسی فیکٹری میں مخالفت کرتے ہیں۔
س:۔ اور آپ جس انداز سے اس وقت بات کر رہے ہیں آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے ممبر فوج میں بھی اس طرح سے بات کریں۔ کیا یہ درست نہیں؟
ج:۔ ہر کوئی اپنے اپنے انداز میں بات کرے۔
س:۔ 29 جون 1940 ء کو سوشلسٹ اپیل نے ’’مینی فیسٹو آف دی فورتھ انٹرنیشنل ‘‘ سے یہ رپورٹ شائع کی:۔ ’’جنگ سے بالاتر‘ ہم اپنا بنیادی فریضہ ادا کرتے رہتے ہیں: ہم مزدوروں میں یہ وضاحت کرتے رہتے ہیں کہ ان کے مفادات اور خون کی پیاسی سرمایہ داری کے مفادات میں ایکا نہیں ہو سکتا‘ ہم محنت کشوں کو سرمایہ داری کے خلاف متحرک کرتے ہیں‘ ہم جنگ میں شامل اور غیر جانبدار ممالک کے مزدوروں میں یکجہتی کا پرچار کرتے ہیں‘ ہم ہر ملک میں مزدوروں اور سپاہیوں کے بھائی چارے کی بات کرتے ہیں‘ میدان جنگ میں مخالف محاذوں پر کھڑے سپاہیوں کے بھائی چارے کی بات کرتے ہیں‘ ہم خواتین اور نوجوانوں کو جنگ کے خلاف متحرک کرتے ہیں‘ ہم انقلاب کے لئے مستقل ‘ مسلسل اور ان تھک تیاری کرتے ہیں۔ یہ تیاری ملوں‘ فیکٹریوں ‘ دیہاتوں‘ بیرکوں ‘ محاذوں اور بحری بیڑوں پر کرتے ہیں‘‘ کیا آپ فوجیوں کو یہ سب کرتا دیکھنا چاہتے ہیں‘‘ کیا یہ درست نہیں؟
ج:۔ جی ہاں‘ سپاہیوں بلکہ ہر کسی کے لیے خیالات کا خلاصہ یہی ہے۔ اس طرح سے قتل عام کو روکا جا سکتا ہے۔
س:۔ کیا آپ یہ نہیں سمجھتے کہ فوج میں ان خیالات کے نفاذ سے فوجی کام میں حرج ہو گا؟
ج:۔ اس سے یہ مراد نہیں کہ کوئی ایسا محاذ کھولا جائے جس سے مخالف فوج کو فائدہ ہو۔ ہم یہ حل تمام سامراجی ممالک کے سپاہیوں کو پیش کر رہے ہیں۔ مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم امریکی فوج کے مفادات کو کسی مخالف فوج کے مقابل نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ یہ بات آپ کو ہمارے لٹریچر میں کہیں نہیں ملے گی۔
س:۔ خیر اس بات پر آراء میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ 30 مارچ 1940 ء کے ’’سوشلسٹ اپیل‘‘ میں ورکرز فورم میں ایڈیٹر کا نوٹ شائع ہوا ہے جس کے مطابق :’’ بھرتی کئے جانے پر فوج میں داخل ہونا ہمارے کام کے لیے ضروری ہے‘‘۔ اس سے آپ کی کیا مراد ہے؟
ج:۔ کیا اس سے متصل جملہ بھی موجود ہے؟
س:۔ یہ ثبوت 215-A میں ہے مسٹر اسمتھ ہمارے لئے اسے یہاں پیش کریں گے۔ جب تک مسٹر اسمتھ اسے پیش کرتے ہیں‘ میں اس دوران 29 جون 1940 ء کے ’’سوشلسٹ اپیل‘‘ میں شائع ہونے والے مضمون بعنوان ’’Enlistment Lag Forces Compulsion‘‘ بارے پوچھنا چاہتا ہوں۔ اس دوران مزدوروں کو یہ یاد رہنے دیجئے۔ جب ان کی فوج میں جبری بھرتی ہو‘ انہیں فوج میں گزارا ہوا عرصہ ضائع نہ کرنے دیں۔ فوجی تربیت کے حوالے سے جو سیکھا جا سکتا ہے انہیں ہر صورت سیکھنا چاہئے تاکہ جب وقت آئے تو وہ اس تربیت کو مزدور تحریک کے لیے استعمال کر سکیں۔ اس سے آپ کی کیا مراد ہے۔
ج:۔ اس سے مراد یہ ہے کہ مزدور جتنے زیادہ تربیت یافتہ ہوں گے‘ جتنی زیادہ فوجی مہارت رکھتے ہوں گے اتنی زیادہ قابلیت کے ساتھ وہ اپنے سوشلسٹ راج کی رجعتی اقلیتوں کے خلاف حفاظت کر سکیں گے۔
س:۔ یہ 30 مارچ 1940ء کو ورکرز فورم میں ایڈیٹر کے نوٹ کا متن ہے۔ ’’ہم لینن کی پیروی کرتے ہیں‘ ہم جنگ کی مخالفت کرتے ہیں۔ ذاتی اظہار کے طور پر نہیں بلکہ سرمایہ داری کے خاتمے کی جدوجہد کے لیے ایک لازمی امر کے طور پر بھرتی کئے جانے پر فوج میں داخل ہونا ہمارے کام کے لیے ضروری ہے‘‘۔
ج:۔ ہمارے لوگ یا ہمارے زیر اثر لوگوں کی جانب سے لازمی فوجی بھرتی سے انکار کا سیدھا مطلب ہے اس نسل سے لا تعلق ہو جانا جو مستقبل میں چیزوں کا فیصلہ کرے گی‘ اس طرح کے انفرادی یا اقلیتی اقدامات غلط بھی ہیں اور ایک ایسی پارٹی کے پروگرام سے مطابقت نہیں رکھتے جو اپنے پروگرام کو اکثریت کی حمایت سے عملی جامہ پہنانا چاہتی ہو۔
س:۔ اکتوبر 1938 ء میں آپ نے امریکہ میں انقلابی پارٹی کے قیام کے لیے جدوجہد کے دس سال کے موضوع پر تقریر کی جس میں آپ نے کہا ’’منیا پولیس کی عظیم ہڑتال میں ٹراٹسکی ازم نے خود کو انتہائی ڈرامائی انداز میں پیش کیا۔ کسی لکھاری کے عقیدے کے طور پر نہیں بلکہ انتہائی جفا کش اور پر اثر عمل کے رہنما کے طور پر۔ ‘‘ اس سے آپ کی کیا مراد ہے؟
ج:۔ اس سے مراد ہے کہ 1934ء میں میانا پولیس میں ہم سے وابستہ کامریڈوں نے اہم کردار ادا کیا اور عملی طور پر ثابت کیا کہ ٹراٹسکی ازم کے اصول بہترین اور موثر ترین ہیں اور مزدوروں کے مفادات کے لیے موزوں ترین طریقے سے انہیں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
س:۔ کیا یہ اس اصول کا اظہار ہے ؟ 12 جولائی 1941ء کے ملیٹنٹ میں ’’لوکل 544-C1O کا قابل فخر اور بے داغ ریکارڈ‘‘ کے عنوان سے یہ کہا گیا ہے’’ مئی 1934 ء کی پہلی ڈرائیور ہڑتال کے دوران مالکوں نے ہڑتالی مزدوروں کے خلاف میانا پولیس کی ساری پولیس اور ڈنڈوں سے مسلح پانچ ہزار سپیشل ڈپٹی لاکھڑے کئے۔ ’’بیل دوڑ کی جنگ‘‘ میں مزدوروں نے پولیس اور ڈپٹیوں کا مقابلہ کیا اور انہیں مار بھگایا‘‘کیا یہ ہے ٹراٹسکی ازم کا اظہار؟
ج:میں اپنی رائے دے سکتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ مزدوروں نے اپنے دفاع کے لیے جو کیا اس میں ٹراٹسکی ازم نے بھی کردار ادا کیا اور مجھے اس پر بے حد فخر ہے۔
س:۔ آپ کی مراد کس قسم کا تشدد ہے؟
ج:۔ جس کے لیے ڈپٹیوں کو منظم کیا گیا تھا یعنی مزدوروں کو سڑکوں سے مار بھگایا جائے۔ ان کو ان کی زبان میں جواب دیا گیا۔ میرے خیال سے مزدوروں کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اگر یہ بغاوت ہے تو آپ اس سے پورا پورا فائدہ اٹھائیں۔
س:۔ جب آپ انقلاب روس کی تاریخ کا کھوج لگا رہے تھے تو آپ نے کہا تھا’’ کرنسکی حکومت کے پیروں تلے سے زمین کھسک رہی تھی کیونکہ وہ لوگوں کا کوئی بھی مسئلہ حل نہ کر رہی تھی۔ ’’روٹی‘‘ کا نعرہ اور جو دیگر نعرے بالشویکوں نے دیئے وہ عوام کی خواہشات کے ترجمان تھے۔ پیٹروگراڈ سوویت میں بالشویکوں کو اکثریت حاصل ہو گئی۔ سات نومبر کو کل روسی سوویت کانگرس کا انعقاد ہوا۔ وہاں بالشویکوں کو اکثریت حاصل تھی اور اسی دوران جبکہ بالشویکوں کو کل روس سوویت میں اکثریت حاصل ہوئی۔انہوں نے حکومت سے اختیار لے لیا‘‘۔ کیا آپ اس سے ہمیں یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ بالشویکوں نے اقتدار سوویتوں کی کانگرس میں اکثریتی ووٹ کی بنیاد پر لیا؟
ج:۔ جی درست
س:۔ کیا آپ کے خیال میں حقیقت اس کے برعکس نہیں؟
ج:۔ جی نہیں۔
س:۔ کیا آپ کے علم میں نہیں کہ کانگرس قبل سرکشی کا منصوبہ بن چکا تھا اور درحقیقت سرکشی کانگرس کے انعقاد سے قبل شروع ہو گئی تھی؟
ج:۔نہیں۔ کانگرس کا انعقاد محاذ آرائی شروع ہونے کے بعد اگلی صبح کو ہوا۔ کانگرس نے نئی حکومت کی تصدیق کر دی۔
س:۔ کیا یہ درست نہیں کہ سرکشی کانگرس کے انعقاد سے پہلے ہی شروع ہو کر ختم بھی ہو چکی تھی؟
ج:۔ جی نہیں۔ اختیار کانگرس کے پاس تھا اور کانگرس حقیقی طور پر بااختیار تھی۔
س:۔ برائے مہربانی میرے سوال کا جواب دیجئے۔ کیا سرکشی کا منصوبہ کانگرس کے انعقاد سے قبل نہیں بن چکا تھا؟
ج:۔ نہیں۔ یہ مسئلہ سات نومبر کو کل روسی سوویت کانگرس میں پیش کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ اسے نومبر سات کا انقلاب کہا جاتا ہے۔
س:۔ کیا یہ آپ کے علم میں نہیں کہ لینن نے مسلسل یہ وارننگ دی کہ کانگرس کا انتظار نہ کیا جائے اور اسے قانونی طریقے سے نہ کیا جائے۔
ج:۔ جی ایک موقع ایسا تھا اور لینن کو اکثریتی حمایت حاصل نہ ہو سکی۔
س:۔ حمایت کس کو ملی۔
ج:۔ ٹراٹسکی کو۔
س:۔ کیا یہ حقیقت نہیں کہ ٹراٹسکی نے قانونی طریقہ کار کا مذاق اڑایا؟
ج:۔ جی نہیں اس کے برعکس ٹراٹسکی نے اس عمل کو قانونی بنانے کے لیے کانگرس کی منظوری کی بات کی۔ یہی وجہ ہے کہ سات نومبر کا انتظار کیا گیا۔
س:۔ کیا یہ درست نہیں کہ اس نے کرنسکی کو دھوکے میں رکھا اور یہ ظاہر کیا گویا وہ کانگرس کا انتظار کر رہا ہے تاکہ اس بات کا فیصلہ قانونی طور پر ہو سکے کہ اقتدار کس کے پاس رہے؟
ج:۔ اس نے انتظار کا بہانہ نہیں کیا اس نے انتظار کیا۔
س:۔ میں یہ عرض کروں گا کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ مسٹر ٹراٹسکی اس بابت بیان کرتے ہیں۔ میں چاہوں گا کہ’’ اکتوبر کے اسباق‘‘سے دس بارہ صفحے آپ کے سامنے دہرائوں اور پھر آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ میں غلط ہوں یا نہیں۔
(مسٹر شیون ہاٹ ’’اکتوبر کے اسباق‘‘ سے صفحہ نمبر74 تا 80 کا مطالعہ کرتے ہیں)
مسٹر گولڈمین:۔ یور آنر! یہ کتاب ثبوت کے طور پر رد کر دی گئی تھی مجھے کوئی اعتراض نہیں اگر وہ ایک دو یا تین جملے اس کتاب سے دہرانا چاہتے ہیں مگر جرح کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایسا ثبوت پیش کرنا جسے عدالت رد کر چکی ہے میرے خیال سے زیادتی ہے۔
عدالت:۔ میرے خیال سے یہ ضروری ہے کیونکہ حقائق کے حوالے سے گواہ اور وکیل میں اختلاف ہے۔ یہ ایک کوشش ہے گواہ کے بیان کو ان حوالوں سے رد کرنے کی جن کا حوالہ خود گواہ نے دیا ہے۔ میرے خیال سے استغاثہ کو اس کا حق حاصل ہے۔ وہ اس مطالعہ کوجاری رکھ سکتے ہیں۔
(مسٹر شیون ہاٹ ’’اکتوبر کے اسباق‘‘ از ٹراٹسکی کے صفحہ 80 تا 91 کو دہراتے ہیں)
مسٹر شیون ہاٹ :۔ مسٹر کینن! اب یہ بتائیں میں غلط ہوں صحیح کہ سرکشی سوویت کانگرس کی منظوری سے قبل ہی شروع ہو کر ختم بھی ہو چکی تھی؟
ج:۔ اگر آپ اجازت دیں تو میں نشاندہی کروں گا آپ کہاں غلطی کر رہے ہیں۔ آپ ساری بات کو غلط سمجھے ہیں۔ میں نے ثبوت کے لئے جو اتھارٹی پیش کی وہ ٹراٹسکی تھا۔ اس نے انقلاب کی مستند ترین تاریخ رقم کی۔ میرے خیال سے مجھے بہت ساری باتوں کا حوالہ دینا پڑے گا تاکہ میں بتا سکوں آپ کہاں غلطی کر رہے ہیں۔
اول:۔ جو صفحات آپ نے پڑھے ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ کمیونسٹ پارٹی کی سنٹرل کمیٹی میں تین مختلف آراء پائی جاتی تھیں۔ لینن کا خیال تھا ہمیں اکثریت حاصل ہے اور ہمیں انتظار کئے بغیر اقتدار پر قبضہ کر لینا چاہیے۔ کا منیف اور زینوویف کی رائے تھی کہ بالشویکوں کو اکثریت حاصل نہیں اور انہیں اقتدار حاصل نہیں کرنا چاہئے۔ تیسری رائے ٹراٹسکی کی تھی کہ اس شرط پر اقتدار حاصل کریں اگر اسے سوویتوں کے ذریعے قانونی شکل حاصل ہو جائے۔
دوم:۔ ان صفحات سے ثابت ہوتا ہے کہ مینشویکوں اور بالشویکوں کے لیے طاقت کا سرچشمہ سوویتیں تھیں۔ نومبر میں یہ واضح ہو گیا تھا کہ بالشویکوں کو سوویتوں میں اکثریت حاصل ہے۔ کرنسکی‘ جسے ازاں قبل سوویتوں میں اکثریت حاصل تھی اس نے دارالحکومت سے فوجی دستے متحرک کرنے کی کوشش کی۔ دستوں نے کیا کیا؟ دستوں نے سوویت کانگرس کا حکم ملنے تک حرکت کرنے سے انکار کردیا۔ سات نومبر کو سوویت کانگرس کا انعقاد ہوا۔ اس میں بالشویکوں کی اکثریت ثابت ہوئی اور ان کے اقتدار کی تصدیق کی گئی۔
اس کل روسی سوویت کانگرس میں ماضی کی اکثریتی پارٹیاں موجود تھیں۔ انہوں نے بات کی اور بحث میں حصہ لیا۔ جب ووٹ ہوا تو بالشویکوں کو اکثریت ملی۔ بالشویکوں نے متناسب نمائندگی کے لحاظ سے دیگر پارٹیوں کو حکومت میں شمولیت کی دعوت دی۔ انہوں نے انکار کیا اور واک آئوٹ کر گئیں۔ درحقیقت بالشویکوں نے کرنسکی کی سوشل انقلابی پارٹی کے لیفٹ ونگ کو حکومت میں شامل کیا۔
میرے خیال سے یہ ایک شاندار مثال ہے کہ کس طرح ایک انقلابی پارٹی نے پراپیگنڈے کے ذریعے‘ ایک سیاسی بحران کے دوران‘ ایک با اختیار ترین ادارے یعنی مزدور کسان سپاہی سوویت کے ڈپٹیوں کو اپنی طرف جیت، جو آبادی کی اکثریت کے نمائندے تھے اور بالشویکوں نے اس با اختیار ادارے کی دی گئی قانونی حیثیت کے مطابق…۔
س:۔ ایک منٹ! کیا آپ ہمیں ابھی تک یہ بتا رہے ہیں کہ انقلاب کیسے آیا یا یہ کہ انقلاب کوئی بڑی زبردست چیز تھی۔
ج:۔میں آپ کی اس تشریح کہ یہ انقلاب غیر قانونی تھا کی بابت انقلاب کے ارتقاء کی قانونی حیثیت بارے بات کر رہا ہوں۔میرے خیال سے…
س:۔ اس بارے مجھے آپ کی رائے درکار نہیں۔ اگر آپ ہمیں بتانا چاہتے ہیں کہ کیا ہو اتھا؟ تو درست ورنہ کردار نگاری کی ضرورت نہیں؟
ج:۔ میرے خیال سے انقلاب روس سے زیادہ قانونی انقلاب ممکن نہیں۔
مسٹرشیون ہاٹ: بس
(ختم شد)