س:- مسٹرکینن ! کیاانقلاب روس پرپارٹی کاکوئی باضابطہ موقف موجود ہے؟
ج:- جی ہاں-
س:- وہ موقف کیاہے؟ کیااس موقف کوکبھی باضابطہ دستاویز کی شکل بھی دی گئی ہے؟
ج:- یہ موقف ڈیکلریشن آف پرنسپلز کاحصہ ہے-
س:- یہ موقف کیاہے؟
ج:- موقف یہ ہے کہ پارٹی
مسٹر شیون ہاٹ: ایک منٹ- میں اس بنیاد پراسکی مخالفت کروں گا کہ گواہ نے کہا ہے یہ موقف ڈیکلریشن آف پرنسپلز کاحصہ ہے لہٰذا موقف اپنی وضاحت خود ہی کردیتاہے-
مسٹرگولڈن مین: ڈیکلریشن آف پرنسپلز کی وضاحت ہونی ہے-
عدالت: گواہ سوال کا جواب دے سکتاہے-
کینن: ہم 1917ء کے انقلاب روس کی حمایت کرتے ہیں-ہم سمجھتے ہیں کہ انقلاب روس ان مارکسی نظریات کااظہار ہے جن پرہم یقین رکھتے ہیں-
س:- 1917ء میں روس کے اندر کتنے انقلاب آئے ؟
ج:- روسی کیلنڈرکے مطابق فروری میں اور جدید کیلنڈر کے مطابق مارچ میں روس کے اندر انقلاب آیا جو جدید کیلنڈر کے مطابق سات نومبر کو پرولتاری انقلاب کی شکل اختیار کرگیا-
س:- انقلاب روس کی بابت مارکسیوں کاعمومی موقف کیاہے؟
ج:- وہی جومیں نے انقلاب کی حمایت میں یہاں بیان کیاہے-
س:- اور’’حمایت ‘‘سے آپ کی کیامراد ہے؟
ج:- درحقیقت حمایت ہمارے موقف کی عاجزانہ تشریح ہے- ہم اسے انسانی تاریخ کاعظیم ترین اورترقی پسندانہ ترین واقعہ سمجھتے ہیں-
س:- میرے خیال سے گزشتہ سوال کے جواب میںآپ نے کہا تھا کہ یہ انقلاب مارکسی نظریات کامجسمہ اظہار تھا؟ اس کی وضاحت کیجئے-
ج:- ہماری نظر میں مارکسی تھیوری کاانقلاب روس کی صورت بھرپور اظہار ہوا- مارکسی تھیوری سے مراد ہے مزدور کسان حکومت کاقیام جو سرمایہ داری کی جگہ سوشلزم لاگو کرے اور انقلاب روس میں یہ سب کچھ ہوا-
س:- کیاآپ اس انقلاب کی اضالت بارے ہمیں بتائیں گے؟
عدالت:کس معیار کے مطابق؟
مسٹر گولڈمین: میری مراد یہ ہے کہ گواہ وضاحت کرے انقلاب کیسے آیا کیونکہ سرکاری وکیل نے انقلاب روس کو ایک پرتشدد بغاوت کے طورپرپیش کیاجسے ایک اقلیت نے اکثریت کے خلاف برپا کیاجبکہ واقعات اس کے برعکس ہیں- میں چاہتا ہوں گواہ انقلاب کی نوعیت بیان کرے-
ج:- مارچ میں ‘ شہروں کے اندر شہری اورکسان اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے زار وزار شاہی کاخاتمہ کردیا-
س:- کیااس عوامی سرکشی کی ذمہ دار کسی بھی صورت بالشویک پارٹی قرار دی جاسکتی ہے؟
ج:- نہیں مارچ انقلاب کے موقع پربالشویک پارٹی بہت چھوٹا سا گروپ تھی-
س:- بالشوازم سے کیامراد ہے؟
ج:- بالشویک روسی زبان کالفظ ہے جس کامطلب ہے اکثریت- روسی سوشل ڈیموکریٹک لیبرپارٹی کے اندر یہ لفظ سیاسی حیثیت اختیار کرگیا- 1903ء میں روسی سوشل ڈیموکریٹک لیبرپارٹی کی ایک کانگرس ہوئی جس کے دوران پارٹی دو دھڑوں میں بٹ گئی ‘ اکثریتی دھڑا اوراقلیتی دھڑا - اکثریتی دھڑا بالشویک کہلایا جبکہ اقلیتی دھڑا مینشویک -
س:- یہ روسی زبان کے لفظ ہیں جن کا مطلب ہے اقلیت اوراکثریت ؟
ج:- جی ہاں- وہ دوحصوں میں تقسیم ہوکر دوعلیحدہ پارٹیاں بن گئے- دونوں سوشل ڈیموکریٹک لیبرپارٹی کہلاتے مگر آخر میں اپنے اپنے دھڑے کانام بریکٹ میں لکھتے-
س:- کیااب آپ بتائیں گے کہ اکتوبر ‘ جدید کیلنڈر کے مطابق نومبر‘ 1917ء کے انقلاب کے دوران کیاہوا؟
ج:- علم تواریخ کے مطابق جب عوام نے زار شاہی کا خاتمہ کردیاتو مطلق العنانی کاڈھانچہ بکھر کررہ گیا- نئی حکومت تشکیل دی گئی مگر نئی حکومتی مشینری کاانحصار سویتوں پرتھا جو انقلابی ابھار کے دوران سامنے آئے- پیٹرو گراڈ میں مزدور اور سپاہی اپنا ڈیلی گیٹ جو ڈپٹی کہلاتامرکزی کونسل میں بھیجتے - یہ مرکزی کونسل سوویت کہلاتی تھی- اسی طرح ماسکو اور دیگر شہروں میں بھی ہورہاتھا - اس ادارے کو بااختیار تسلیم کیاگیا- زار شاہی کے خاتمے کے بعد جو حکومت تشکیل دی گئی اس کی سربراہی شہزادہ لیوف(Prince Lrof) کررہاتھا جبکہ مالیکوف وزیر خارجہ تھا- اس حکومت کاانحصار سپاہیوں ‘مزدوروں اورکسانوں کی سوویتوں پرتھا- اپریل میں ورکرز سولجرز سوویتس (مزدوروں اور سپاہیوں کی سویتیں) کی قومی کانفرنس ہوئی جس میں کل روسی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کا انتخاب کیاگیا - مئی میں کسان سویتوں کی کل روس کانگرس ہوئی اور ایک قومی ایگزیکٹو کمیٹی کاانتخاب کیاگیا-
س:- یہ سوویتیں آبادی کے کتنے حصے کی نمائندگی کرتی تھیں؟
ج:-یہ لوگوں کی بڑی اکثریت کی نمائندہ تھیں- اقلیت اور اکثریت کی اصطلاح میں بات کرنا میرے خیال سے ناممکن ہے- یہ نمائندے خود عوام ہی تھے-مزدور سپاہی سوویت اورکسان سوویت کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹیوں نے مل کر ایک ادارہ تشکیل دیا- یہ ادارہ روس کا سب سے بااختیار ادارہ تھا اورکابینہ اس کی مرضی کے مطابق حکومت کرتی تھی- سوویتوں کی کل روسی ایگزیکٹو کمیٹی نے مالیکوف کو برطرف کردیاجوکہ بورژوازی کانمائندہ تھا- سوویت باڈی نے اس کی مخالفت اس کی خارجہ پالیسی کی وجہ سے کی- اس نے کچھ خفیہ معاہدے کئے جن کا راز فاش ہوگیالہٰذا اسے استعفیٰ دینا پڑا کیونکہ سوویتوں کی حمایت کے بغیر اس کے پاس کوئی اختیار نہ تھا اورمیرے خیال سے یہ اسی طرح ہے جس طرح فرانس میں جب چیمبر میں عدم اعتماد کاووٹ کامیاب ہوجائے تو وزیراعظم کو استعفیٰ دینا پڑتاہے-
س:- گویاسوویتیں روسی عوام کی طاقت کااظہار تھیں؟
ج:- درست
س:- بالشویک اقتدار تک کیسے پہنچے؟
ج:- اگر آپ اجازت دیں تو میں تاریخی واقعات کے مطابق چلنا چاہتا ہوں- مالیکوف کے استعفیٰ کے بعد کرنسکی کا عروج شروع ہوا- ہمارے ہاں عمومی غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے کہ کرنسکی زار شاہی کے خاتمے کے بعد وزیراعظم بنا- ایسا نہیں ہے- کرنسکی جولائی میں وزیراعظم بنا- وہ وزیر اورپھر وزیراعظم بنایا گیا کیونکہ وہ سوشل انقلابی پارٹی کارکن تھا- یہ پارٹی کسانوں کی پارٹی تھی اور سوویتوں میں اس کی اکثریت تھی- اسے مزدور حلقوں کی حمایت بھی حاصل تھی کیونکہ وہ مزدوروں کاوکیل رہ چکا تھا- کرنسکی کے عہدے کی یہ بنیاد تھی یعنی اس کا اختیاربراہ راست سوویتوں پرمنحصر تھا-
اس دور میں بالشویک ایک چھوٹی سی اقلیت تھے- سوویتیں انہوں نے تخلیق نہیں کی تھیں- سوویتیں عوام نے بنائی تھیں- بالشویک پارٹی یاکوئی بھی دیگر پارٹی سوویتوں کی حمایت کے بغیر کچھ بھی نہ کرسکتی تھی- 1905ء کے انقلاب اورپھر 1917ء کے انقلاب کے دوران جب زار شاہی کاتختہ الٹا گیا‘ سوویتیں خود بخود انقلاب کے ہمراہ وجود میںآئیں- سب سے بااثر سوویت پیٹروگراڈ کی سویت تھی کیونکہ یہ دارلحکومت تھا- جب زارشاہی کا خاتمہ ہوا تو بالشویک اس سوویت میںایک چھوٹی سی اقلیت تھے- جب کرنسکی وزیراعظم بناتو سوویتوں میںسوشل انقلابی پارٹی اورمینشویک سوشلسٹ پارٹی کی اکثریت تھی اورکرنسکی اسی بل بوتے پرحکومت کررہاتھا- بالشویک حزب اختلاف میںتھے- اس دوران لینن جو بالشویک کاترجمان تھا‘بار بار یہ کہہ رہاتھا ’’جب تک ہم سوویتوں میں ایک اقلیت ہیں‘ ہم صرف یہ کرسکتے ہیں کہ صبر کے ساتھ وضاحت کرتے رہیں-‘‘ بالشویک پارٹی نے مسلح بغاوت کے ذریعے انقلاب پرقبضے کی ہر کوشش کی مخالفت کی-
س:- ’’مسلح بغاوت‘‘ سے کیامراد ہے؟
ج:- ایک چھوٹے گروپ کامسلح ایکشن - بالشویک پارٹی کا مطالبہ تھا‘ جبکہ لینن ان کاترجمان تھا‘ کہ سوشل انقلابی پارٹی اورمینشویک پارٹی بورژوا وزیروں کو برطرف کرکے حکومت کامکمل کنٹرول اپنے ہاتھ میںلے لیں اورایک مکمل مزدور کسان حکومت تشکیل دیں- بالشویک پارٹی نے وعدہ کیاکہ ’’اگر آپ ایسا کرو تو ہم وعدہ کرتے ہیں جب تک ہم اقلیت ہیں ہم آپ کی حکومت کا تختہ نہیں الٹیں گے- ہم سیاسی طور پرآپ کی حمایت نہیں کریں گے ہم آپ پرتنقید کریں گے‘ مگر جب تک ہم اقلیت ہیں ہم حکومت کے خاتمے کی کوشش نہیں کریں گے-یہ تھی مارچ کے انقلابی دنوں سے لیکر جولائی تک بالشویک پارٹی کی پالیسی- جولائی میںبالشویکوں کی ہدایت کے برخلاف مزدوروں نے مسلح ہوکر جلوس نکالا- بالشویک اس بنیاد پراس کی مخالفت کررہے تھے کہ صورت حال خراب ہوسکتی ہے لہٰذا مزدوروں کو یہ ایکشن نہیںلینا چاہئے- یہ کوئی بغاوت نہیں تھی محض مسلح پریڈ تھی- بالشویکوںکی ہدایت کے برخلاف نکالے گئے اس جلوس پرکرنسکی حکومت نے جبر کیا- اس کے بعد کرنسکی حکومت نے بالشویک پارٹی کو بدنام کرنے اورمقدمات میںپھانسنے کاسلسلہ شروع کیا- لینن اورٹراٹسکی پرجرمن جاسوس ہونے کا الزام لگایاگیا- ٹراٹسکی کوجیل میں ڈال دیاگیا جبکہ لینن کو چھپنا پڑا اور بالشویکوں کے خلاف جبر جاری رہا مگر اس کا کوئی اچھا نتیجہ نہ نکلا کیونکہ بالشویکوں کے نعرے اورپالیسی مقبولیت حاصل کرنے لگے- ایک ایک کرکے بڑی فیکٹریاں اورفوجی دستے بالشویک پروگرم کے حق میں ووٹ دینے لگے- جولائی میںجنرل کارنیلوف کی قیادت میںردانقلاب کی ایک کوشش ہوئی- جنرل کارنیلوف کو روس کا مونارکسٹ‘ فاشسٹ کہا جاسکتاہے- اس نے ایک فوج تشکیل دی اورکوشش کی کہ پیٹروگراڈ میں کرنسکی حکومت کاخاتمہ کردیاجائے- اس کی خواہش تھی کہ پرانا نظام بحال کیاجائے- کرنسکی حکومت جس نے ٹراٹسکی کو جیل میں ڈال رکھا تھا مجبور ہوئی کہ ٹراٹسکی کو رہاکرے تاکہ اس کی پارٹی کی حمایت سے کارنیلوف کی رد انقلابی فوج کوشکست دی جاسکے- ٹراٹسکی جیل سے سیدھا انقلابی ملٹری کمیٹی کے اجلاس میں پہنچا جہاں حکومت کے لوگ بھی بیٹھے تھے‘ وہاں اس نے ان کے ساتھ مل کر کارنیلوف کے خلاف مشترکہ لڑائی کے منصوبے تیار کئے- کارنیلوف کاخاتمہ کردیاگیا‘ ردانقلاب کاخاتمہ کردیاگیا اوریہ سب بنیادی طورپرمزدوروں نے بالشویک پارٹی سے متاثر ہوکر کیا- مزدوروں نے کارنیلوف کی ٹرینوں کو روک دیاجس کے نتیجے میں اس کے فوجی دستوں کی نقل وحرکت رک گئی‘ اس کے بہتربن دستوں کو اس کے خلاف لڑا دیاگیا اوراس کے رد انقلاب کاخاتمہ ہوگیا- اس سارے عمل کے دوران بالشویک انقلاب کے حقیقی نمائندوں کے طورپرمزید مقبول ہوگئے- ملک کی اہم ترین سوویت‘ پیٹروگراڈسویت میںان کی اکثریت ہوگئی اس طرح ماسکو اوردیگر شہروںسوویت میںبھی انہیں اکثریت مل گئی- کرنسکی حکومت کے پائوں تلے سے زمین کھسکنے لگی کیونکہ وہ عوام کاکوئی بھی مسئلہ حل نہ کرسکی تھی- بالشویکوں نے ’’روٹی‘ امن اورزمین‘‘ اوراسی طرح جودیگر نعرے دیئے لوگ ان نعروں کے متمنی تھے- سات نومبر کو کل روسی مزدور سپاہی سوویت کانگرس کاانعقاد ہوا‘ اس میںبالشویکوں کی اکثریت تھی‘ اور بیک وقت بالشویکوں نے حکومتی اختیار اپنے ہاتھ میں لے لیا-
س:- کیااکثریت حاصل کرنے کے لئے بالشویکوں نے تشدد کاسہارا بھی لیا؟
ج:- بہت معمولی …معمولی سی لڑائی اوربس -
مسٹرشیون ہاٹ:یہ پیٹروگراڈ میںہوا؟
گواہ: جی ہاں- زار کاتختہ بھی یہیں الٹا گیاتھا-
س:- بالشویکوں کی اکثریت کے بعد کیا تشدد ہوا؟
ج:- پہلے ایک اورنقطہ - لگ بھگ ایک ماہ بعد کسان سوویتوں کی ایک خصوصی کل روسی کانگرس ہوئی- اس میں بھی بالشویکوں کی اکثریت تھی- اقلیت ان بااختیار اداروں سے دستبردار ہوگئی اوربالشویک حکومت کے خلاف اس نے مخالفا نہ جدوجہد شروع کردی-
س:- اگرکوئی تشدد ہوا تو وہ کیاتھا اورکس نے شروع کیا؟
ج:- اس کی ابتدا حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کے بعدہوئی-
س:- کس نے شروع کیا؟
ج:- زار پرستوں ‘وائٹ گارڈ روسی عناصر‘ عمومی طورپربورژوازی ‘ محروم ہونے والی سرمایہ داروں اوردیگر نے- انہوں نے رد انقلاب کاآغاز کیااوریوں شروع ہونے والی خانہ جنگی 1921ء تک جاری رہی- خانہ جنگی اتنا لمباعرصہ اس لئے جاری رہی کہ وائٹ گارڈ کو پہلے جرمن پھر برطانیہ اورفرانس نے مدد فراہم کی حتیٰ کہ امریکہ نے بھی مدد بھیجی-
سوویت حکومت کو ساری سرمایہ دار دنیا کے خلاف لڑنا پڑا اوریہ جنگ اس کے سوا تھی جو وہ اندرون ملک اپوزیشن کے خلاف لڑرہی تھی اور یہ حقیقت ہے کہ بالشویکوں کو لوگوں کی حمایت حاصل تھی اس کا بہترین ثبوت یہ ہے کہ بالشویک اس خانہ جنگی میںنہ صرف اندرونی اپوزیشن بلکہ غیرملکی طاقتوں کے خلاف جو اسلحہ سپاہی اورفنڈ مہیا کررہی تھیں‘کے خلاف فتح مندرہے-
س:- ان دنوں سوویتوں کا انتخاب کیسے ہوتا تھا؟
ج:- ان کا انتخاب فیکٹری میںمزدوروں کے اجلاس میں ہوتاتھا یعنی وہ اپنا نمائندہ منتخب کرتے- یہ سوویت حکومت کا ایک یونٹ تھی اور سوویتوں سے مل کر حکومت تشکیل پائی- سویت نظام کے مطابق فیکٹریاں اپنے نمائدے کا انتخاب مزدوروں کی تعداد کے مطابق کرتی ہیں‘ ہرہزار پرایک نمائندہ یاجوبھی شرح ہو- سپاہیوں کی رجمنٹ بھی اسی طرح کرتی ہے‘ کسان بھی ایسا کرتے ہیں یوں سویتوں کے ذریعے جو حکومت تشکیل پاتی ہے ان تمام لوگوں کی نمائندہ ہوتی ہے جو پیداواری عمل میں شامل ہوتے ہیں-
س:- نومبر 1917ء کے انقلاب روس کے وقت بالشویک پارٹی کے ارکان کی تعداد کیاتھی؟
ج:- موقرترین اعدادوشمار جومیری نظر سے گذرے ہیں وہ ہے 260,000
س:- اورعوام کاکتنا حصہ بالشویک پارٹی کی حمایت کررہاتھا؟
ج:- میرے خیال سے جب بالشویکوں نے اقتدار سنبھالا اوراس کے بعد بھی مزدوروں‘ کسانوں اورسپاہیوں کی اکثریت ان کی حمایت کررہی تھی-
س:- بالشویک پارٹی کے ارکان کس گروپ یامعاشرے کے کس طبقے سے تعلق رکھتے تھے؟
ج:- مزدور طبقے سے، یہ مزدور پارٹی تھی‘ صنعتی مزدوروں اورزرعی مزدوروں کی پارٹی- پارٹی میںکچھ کسان بھی تھے مگر پارٹی میں بنیادی طورپر شہروں کے مزدور‘ زرعی مزدور اورکچھ دانشور اورپڑھے لکھے لوگ تھے جنہوںنے اپنی خدمات پارٹی کارکنوں کے لئے وقف کررکھی تھیں-
س:- انقلاب کے وقت روس میں مزدوروں کی تعداد کے بارے موقر ترین اعدادوشمار کیا ہیں- مزدور سے مراد صنعتی مزدور ؟
ج:- پچاس لاکھ
س:- اورآبادی کابڑا حصہ کسانوں پرمشتمل تھا؟
ج:- جی ہاں
س:- آپ کے خیال میں سوشلسٹ ورکرز پارٹی کے ممبروں کی تعداد کتنی ہوگی جب لوگوں کی اکثریت پارٹی پروگرام کو اپنالے گی؟
مسٹرشیون ہاٹ:یور آنر! میں اس سوال پراعتراض کرتا ہوں-
عدالت :آپ کے اعتراض کی بنیاد کیاہے!
مسٹرشیون ہاٹ :یہ گواہ سے آج یہ پوچھ رہے ہیں کہ سوشلسٹ ورکرز پارٹی کے ممبروں کی تعداد کیاہوگی جب اکثریت اس پارٹی کے پروگرام سے متفق ہوجائے گی-
عدالت :اس بارے کئی اندازے لگائے جاسکتے ہیں- اعتراض قبول کیاجاتاہے؟
س:-کیاآپ عدالت اورجیوری کو بتائیں گے کہ انقلاب کے بعد ٹراٹسکی اورسٹالن میںکون سے اختلافات ابھرے؟
مسٹرشیون ہاٹ:میں اعتراض کرتا ہوں- میرے خیال سے یہ سوال کوئی مناسبت یاوزن نہیں رکھتا-
مسٹر گولڈمین: استغاثہ نے تکرار کی ہے اور میرے خیال سے مسٹراینڈرسن نے اس بارے کئی بیانات دیئے ہیں کہ ٹراٹسکی ‘ جو اس مقدمے میں بڑا سازشی ہے یامخصوص نظریات وخیالات کامالک تھا-میرے خیال سے تفصیل میں جانا تو ممکن نہیں مگر جیوری کاحق ہے کہ عمومی طور پرکم ازکم یہ جانے کہ ٹراٹسکی کے اصول کیاتھے‘ وہ مقدمے کے اہم ترین سازشی ہونے کاملزم ہے اورجس طرح حکومت نے مقدمے کوپیش کیا جیوری کو ٹراٹسکی کے نظریات جاننا ضروری ہیں-
عدالت:اگر آپ اس بات کا اقرار کریں کہ آپ تفصیل میں نہیں جائیں گے-
مسٹرگولڈ مین: یقینا ! ورنہ ہمیں یہاں دوسال لگ جائیں گے-
مسٹر اینڈرسن:ہم نے ٹراٹسکی کے بارے میں جو یہاں پیش کیاہے وہ محض کچھ لٹریچر، تقریریں اورپمفلٹ ہیں جوپارٹی پرپس نے جاری کئے-
مسٹر گولڈ مین : میرے خیال سے استغاثہ نے تین ہفتے لگائے ہیں اوراستغاثہ کوکم ازکم ایک ہفتہ تو مجھے دینا چاہئے کہ میں کیس ٹرائی کرسکوں-
عدالت:میرے خیال سے مقدمے کو اس طرح سے ٹرائی کرنے کی ضروت نہیں-
س:- کیاآپ وضاحت کریں گے کہ وہ کون سے بنیادی اختلافات تھے جو انقلاب کے بعد سٹالن اورٹراٹسکی میںابھرے؟
ج:- میں نے گزشتہ دنوں یہ بیان کیاتھا کہ لڑائی جمہوریت کے مسئلہ پرشروع ہوئی- یہ تھی لڑائی کی ابتدا اوراس کاآغاز لینن نے‘ علالت کے آخری دنوں میں‘ اور ٹراٹسکی کے اشتراک سے کیا- لینن اس لڑائی میں حصہ لینے کے لئے زندہ نہ رہا اور ٹراٹسکی کو اس جدوجہد کی قیادت کرنی پڑی- رفتہ رفتہ یہ جدوجہد بڑھتی گئی- زیرک ناقدین پارٹی اورملی معاملات میں جمہوریت کو کچلنے والے سٹالن کے رحجان کو بھانپ چکے تھے- اس کی بنیاد سٹالن کی یہ خواہش تھی کہ انقلاب کاراستہ اورپروگرام تبدیل کیاجائے اورجمہوریت ختم کئے بغیر یہ ممکن نہ تھا- ٹراٹسکی اس مسئلے پرآزادا نہ بحث چاہتاتھا اوراسے یہ اعتماد تھا کہ پارٹی کارکن اس کے پروگرام کی حمایت کریں گے- ہمارے خیال سے سٹالن اور اس کا گروپ رجعت پسندانہ رحجان کی نمائندگی کرتاتھا جس کی بنیاد پارٹی اورحکومت کے ایک خاص دھڑے پرتھی جوسرکاری عہدوں اورمراعات پربراجمان اوراس سے آگے نہیں بڑھنا چاہتا تھا-
س:- سٹالن گویا آپ کے خیال میں بیوروکریٹوں کی پارٹی کانمائندہ تھا؟
ج:- بیوروکریٹوں اوررجعت پسندوں کا- جدوجہد کے دوران ٹراٹسکی نے ایک موقع پراس دھڑے کے لئے بیوروکریٹک رجعتی دھڑے کی اصطلاح استعمال کی-
س:- یہ دھڑا کس بات میں دلچسپی رکھتا تھا؟
ج:- یہ دھڑا اپنی مراعات برقرار رکھنے میں دلچسپی رکھتا تھا اور عوام کی اکثریت تک انقلاب کے ثمرات نہیں پہنچانا چاہتاتھا-
س:- سٹالن کی اس آمریت نے کیاشکل اختیار کی؟
ج:- اس نے کمیونسٹ پارٹی کے اندر جمہوریت کاخاتمہ کرکے وہاں ایک آمریت قائم کردی-مثلاً…
مسٹرشیون ہاٹ:مسٹرکینن نے وقفہ ڈالا ہے تو میں گواہی کے اس رخ پراعتراض کرنا چاہتا ہوں کیونکہ یہ غیرمتعلقہ اوربے معنی ہے- یہ بے معنی ہے کہ سٹالن نے کس قسم کی حکومت روس میں قائم کی-ہمیں اس سے کیا لینا ہے؟
عدالت:-میرے خیال سے گواہ کو تفصیلات میں جانے کی ضرورت نہیں مسٹرگولڈمین میرے خیال سے آپ اس بات کوتسلیم کریں- میں آپ کو ہرممکن موقع دینا چاہتا ہوں کہ آپ جیوری کے سامنے اپنے مقدمے کی تھیوری پیش کرسکیں مگر میرے خیال سے یہ سب غیرضروری اوربے معنی ہے-
س:- سوویت روس بارے اب پارٹی کامؤقف کیاہے؟
مسٹرشیون ہاٹ:یورآنر! میں اعتراض کرتا ہوں-
عدالت:گواہ سوال کاجواب دے سکتاہے-
ج:- ہم موجودہ سوویت روس کی کردار نگاری یوں کرتے ہیں کہ یہ ایک مزدور ریاست ہے جسے نومبر 1917ء کے انقلاب نے تخلیق کیا‘ جسے موجودہ حکومت نے تباہ اورزوال پذیر کیا‘ مگر ریاست کابطور مزدور ریاست بنیادی کردار باقی ہے کیونکہ اس کی بنیاد نیشنلائزڈ انڈسٹری پرہے نہ کہ نجی ملکیت پر-
س:- سوویت روس کے دفاع بارے پارٹی پالیسی کیاہے اورکیوں ہے؟
ج:- ہم سامراجی ممالک کے خلاف سوویت یونین کے دفاع کی بات کرتے ہیں اوراس کی وجہ وہی ہے جو میں نے ابھی بیان کی کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک ترقی پسندانہ قدم ہے‘ بطور مزدور ریاست وہاں صنعت قومی ملکیت میںہے‘ نجی سرمایہ داری اورجاگیرداری کاخاتمہ کیاگیا ہے- لہٰذا ہم اس کے دفاع کی بات کرتے ہیں-
س:- یعنی آپ سوویت یاروسی ریاست کو ایک ایسی ریاست سمجھتے ہیں جس نے سرمایہ داروں کی نجی صنعت کاخاتمہ کردیاہے؟
ج:- جی ہاں-
س:- کیاآپ اس قسم کی ریاست کادفاع کرتے ہیں؟
ج:- جی ہاں
س:- کیایہ حقیقت نہیں کہ سٹالن نے روس میں تقریباً تمام نام نہاد ٹراٹسکی استوں کو مار ڈالا ہے؟
ج:- جی ہاں- ہم سٹالن کے خلاف ہیں مگر صنعتی پیداوارکے سوویت نظام کے خلاف نہیں-
عدالت:جیوری کو جوتنبیہ کی گئی ہے وہ ذہن میں رہے اوراب ہم دوبجے سہ پہر تک وقفہ کریں گے-
ڈسٹرکٹ کورٹ آف دی یونائیٹڈ اسٹیٹس
ڈسٹرکٹ آف مینی سوٹا‘ فورتھ ڈویژن
بدھ ‘ 19نومبر1914ء
سہ پہر کاسیشن
امریکہ 60خاندانوں کی ملکیت ہے
جرح ! ازمسٹر شیون ہاٹ (استغاثہ)
س:- آپ نے براہ راست جرح کے دوران کہا کہ بغیر کسی تلافی کے نجی ملکیت کی ضبطی سوشلسٹ ورکرز پارٹی کا اصول نہیں مگر میں ڈیکلریشن آف پرنسپلز کا یہ جملہ آپ کو سنانا چاہتا ہوں اور آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں- لکھا ہے:
’’مزدور ریاست کو ابتدائی دور میں جو معاشرتی اقتصادی اقدامات اٹھانے ہیں وہ ہیں بغیر کسی تلافی کے زرعی اور صنعتی اجارہ داریوں ‘ کانوں‘ فیکٹریوں ‘شپنگ ‘پبلک یوٹیلٹیز ‘ریلوے ‘ہوائی نظام دیگر ذرائع آمدورفت ‘بنکوں ‘کریڈٹ ایجنسیوں ‘سونے کی دکانوں اور دیگر سپلائی وخدمات جن کو انقلابی حکومت سوشلسٹ معاشرے کی بنیاد رکھنے کے لئے ضروری سمجھے‘ ضبط کرلیاجائے گا اوران کی سوشلائزیشن کردی جائے گی-‘‘
مسٹر کینن! اس بارے میں آپ کیاکہتے ہیں؟
ج:-جہاں تک مجھے یاد ہے میں نے کہا تھا کہ یہ کوئی مارکسی اصول نہیں کہ حکومت جو جائیداد ضبط کرے اس کی تلافی نہیں کی جاسکتی -
س:-کیاآپ کو یقین ہے کہ آپ اس وقت مارکسزم کو پارٹی پروگرام سے علیحدہ کسی چیز کے طورپرزیر بحث لارہے تھے؟
ج:-میرے خیال سے میں مارکسی غلاموں کاحوالہ دے رہاتھا- میرے ذہن میںخاص کرٹراٹسکی تھا-
س:- بہرحال کیایہ سوشلسٹ ورکرز پارٹی کااصول ہے کہ ایسی جائیداد بغیر کسی تلافی کے ضبط کی جائے گی؟
ج:- ڈیکلریشن میںایسا لکھا ہے- مگر یہ کوئی اصول نہیں ہے-
س:- کیاآپ یہ وضاحت کرنا پسند کریں گے کہ جائیداد کے موجودہ مالک جنہوں نے یہ ملکیت آئینی طریقے سے حاصل کی ہے‘ ان کی کوئی تلافی نہیں کی جائے گی؟ یہ اصول پارٹی پروگرام میں کیوں شامل ہے؟
ج:- ساٹھ خاندان جو امریکی صنعت اوربنکوں کے ایک بڑے حصے کے مالک ہیں قانونی طورپراتنی بڑی ملکیت کے حقدار ہیں نہ اس اختیار کے جو انہیں ان لوگوں پرحاصل ہے، جنہوں نے اپنی محنت سے اس جائیداد کو بنایا ہے-
س:- گویا آپ ان کو ان کی اپنی صنعت ‘کوشش‘تعلیم اورذہانت کاکوئی صلہ نہیں دیں گے؟
ج:- ان کو وہی صلہ ملے گا جو ہر اس شہری کو ملے گا جو ملکی دولت پیدا کرنے میں حصہ لیتا ہے یعنی برابری کی بنیاد پرنئے معاشرے میں کام کرنے کا موقع-
س:- جی ہاں! مگر میں بات کررہاہوں اس وقت کی جب آپ اقتدار اوراس کے ساتھ ساتھ جائیداد لے لیں گے اس وقت تو آپ بغیر کسی تلافی کے لیں گے- لہٰذا میں آپ سے پوچھتا ہوں اس وقت آپ ان لوگوں کی کوشش‘صنعت ‘ ذہانت‘ اور میں یہاں یہ اضافہ بھی کرنا چاہوں گا‘ اس سارے وقت جان کو لاحق مسلسل خطرات آپ ان سب چیزوں کا کوئی صلہ نہ دیں گے؟
ج:- ہمارا سروکار لوگوں کی اکثریت کی بھلائی ہے- اکثریت کی بھلائی کاواضح تقاضہ ہے کہ اس ملک کے پیداواری پلانٹ نجی ہاتھوں سے لیکر عوام کے ہاتھ میں دے دئے جائیں- سب سے پہلے تو ہمارا مقصد یہ ہے، صنعت کو قومیاناضروری ہے- صنعتی عمل میں نجی ملکیت کاخاتمہ ضروری ہے- آبادی کے ایک نسبتاً چھوٹے حصے کے حقوق ومفادات ‘جو اس زبردست تبدیلی سے متاثر ہورہے ہیں‘ قدرتی طورپرہماری نظرمیںعوامی ضروریات ومفادات کے مقابلے پرثانوی حیثیت رکھتے ہیں-
مجھے ایسی کوئی اصولی وجہ نظر نہیں آتی کہ ایسے لوگ جن کو دوسروں کا استحصال کرنے کے حق اور اہلیت سے محروم کردیاگیا ہے ان کے بارے میں سوچا نہیں جاسکتا- بشرطیکہ وہ اکثریت کی مرضی کو تسلیم کرلیں- انہیں پنشن دی جاسکتی ہے‘ ان کی عمر کے پیش نظر ان کے ساتھ مناسب سلوک اختیار کیاجاسکتا ہے یااگر وہ کام کرنے کے قابل نہیں یاوہ راضی ہوجاتے ہیں کہ وہ اکثریت کے مینڈیٹ کی طاقت کے ذریعے مخالفت نہیں کریں گے تو اس کے پیش نظر ان سے کوئی سلوک اختیار کیاجاسکتاہے-میرے خیال سے ہم اس کی حمایت کریں گے-
س:- کیاآپ ان کوپنشن دیں گے؟
ج:- جی ہاں! زیادہ امکان اسی بات کاہے-
س:- کیایہ آپ کا نظریہ ہے کہ کوئی شخص جوبڑی جائیداد کامالک ہے بغیر مزدوروں کا استحصال کئے یہ جائیداد نہیںبنا سکتاتھا؟
ج:- سرمایہ داری کے تحت جائیداد اسی طرح بن سکتی ہے-
س:- اب کیاآپ ہمیں بتائیں گے کہ ’’استحصال‘‘ سے کیامراد ہے؟
ج:- اس سے مراد ہے مزدور کاوہ معاوضہ دینا جو اس کی بنائی ہوئی چیز کی قدر سے کم ہو-
س:- تو گویا ہم یہ کہیں کہ یہ سوشلسٹ ورکرز پارٹی کاحتمی عقیدہ ہے کہ موجودہ نظام حکومت کے تحت جو شخص بھی محنت کرتاہے اسے اس کا پورا معاوضہ نہیںملتا؟
ج:- میں یہ نہیں کہوں گا کہ ’’ہرشخص‘‘ - کچھ لوگوں کو ضرورت سے زیادہ معاوضہ مل رہاہے-
س:- میں مزدوروں کی بات کررہاہوں- ان مزدوروں کی جن کی آپ بات کررہے ہیں-
ج:- جی ہاں! ایک مزدور کو بھی ممکن ہے زیادہ معاوضہ مل رہا ہے یعنی ایسا مزدور جو غیرپیداواری ہے‘ بے ہنرہے اوردھیان سے کام نہیں کرتا-
مگر جب ہم اجرتی محنت کی بات کرتے ہیں تو ہم اوسط اورعمومی قانون کی بات کرتے ہیں- مارکسزم عمومی صورت حال کی بات کرتی ہے نہ کہ فرداً فرداًتجزیہ کرتی ہے- مزدور مجموعی طور پراوراوسطاً بہت بڑی دولت پیدا کرتے ہیں مگر انہیں اس کے برابرمعاوضہ نہیں ملتا- اس سے جو فرق پیدا ہوتاہے اسے ہم مارکسی اصطلاح میں قدر زائد کہتے ہیں- یہ وہ منافع ہے جو سرمایہ داروں کے ہاتھ میںجاتا ہے‘ اس لئے نہیں کہ انہوں نے محنت کی ہے بلکہ اس لئے کہ یہ سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والا منافع ہے-
س:- کیاآپ سمجھتے ہیں کہ ان کو ان کی سرمایہ کاری پرمنافع نہیں لینا چاہئے؟
ج:- ہم منافع داری نظام کاخاتمہ چاہتے ہیں- ہم چاہتے ہیں پیداوارمنافع کے لئے نہیں استعمال کے لئے ہونی چاہئے-
س:- کیایہ درست ہے کہ آپ ساٹھ خاندانوں کی جائیداد ہی نہیں بلکہ ہراس شخص کی جائیداد ضبط کرناچاہتے ہیں جو بڑی جائیداد کامالک ہے؟
ج:- ہمارا پروگرام بالخصوص چھوٹی ملکیتوں کی ضبطی یاان میں مداخلت کوخارج قرار دیتاہے- ہم ان لوگوں کی بات کرتے ہیں جن کے پاس بڑی ملکیتیں ہیں اور جو دوسروں کا استحصال کرتے ہیں- ایسی جائیداد کی ملکیت اوراختیار عوام کو دیا جانا چاہئے جن کی نمائندگی مزدور کسان حکومت کررہی ہو-