اس رپورٹ کے مطابق
س:- آپ کو کیایاد ہے؟
ج:- جی ہاں! پرچے کی اس رپورٹ کے مطابق ہم آئی ڈبلیو ڈبلیو کے ہال میں گئے ‘ یہ ایک اور ترقی پسند تنظیم تھی جس سے ہم ملحق تو نہ تھے مگر وہ بھی ان سٹالنسٹ ہتھکنڈوں کا شکار تھی- ہم نے ان سے پوچھا کہ کیاوہ اجلاس کی حفاظت کے لئے ہم سے تعاون پرتیار ہیں تاکہ میں ’’ٹراٹسکی اورپوزیشن پلیٹ فارم ‘‘ کے موضوع پربول سکوں کیونکہ میں اس موضوع کے حوالے سے ملکی دورہ کررہا تھا- وہ متفق ہوگئے-
جنوری 1929ء میں میانا پولیس شہرمیں ہم نے ورکرز ڈیفنس گارڈ تشکیل دی اور آئی ڈبلیو ڈبلیو نے ہمیں اپناہال استعمال کرنے دیا- واشنگٹن سٹریٹ میں کسی جگہ پران کا اپنا ہال تھا- ہم نے اس اجلاس کی خوب تشہیر کی اور کہا کہ اس اجلاس کی حفاظت ورکرز ڈیفنس کو نسل کرے گی- اورمجھے یاد ہے وہاں ڈیفنس گارڈ تھے جو ڈنڈوں سے مسلح تھے جو ہال کے چاروں طرف کھڑے تھے ‘ گارڈ نے سامنے کھڑے ہوکرکہا کہ کوئی اس اجلاس میں ہنگامہ کرنے کی کوشش نہ کرے- اس ورکرز گارڈ کی حفاظت میںمیں نے دوگھنٹے تقریر کی اور کوئی مداخلت نہ ہوئی-
س:- گویا آپ اپنے علم کی بنیاد پرکہہ سکتے ہیں کہ ورکرز ڈیفنس گارڈ؟
ج:- یہاں کچھ مزید رپورٹیں ہیں اگر آپ چاہیں- یہ وہ دور ہے تاآنکہ ہم نے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کرلیاا ور گارڈ کی ضرورت نہ رہی لہٰذا ہم نے اسے تحلیل کردیا-
س:- سوشلسٹ ورکرز پارٹی جس ڈیفنس گارڈ کی وکالت کرتی ہے اس کی بابت کسی خاص موقع پرپارٹی کیاایکشن لیتی ہے؟
ج:- 1938-39کے حالیہ دور میں ملک کے مختلف حصوں میں ہمیں نوخیزفاشسٹ تحریک کاسامنا کرنا پڑا ہے-
مختلف ناموں والی مختلف تنظیموں نے اس ملک میں ہٹلر کے نظریات کی تبلیغ شروع کردی اورمزدور اجلاسوں‘ یہودیوں‘ یہودی کی دکانوں کے خلاف عملی حملوں کے ہٹلر کے طریقہ کار اورآزادی تقریر کو پرتشدد طریقے سے دبانے کے طریقہ کار کو اپنانے کی کوشش کی-
نیویارک میں یہ مسئلہ حساس صورت اختیار کرگیا- مختلف بنڈ اسٹ اوراس سے وابستہ گروپوں نے یہ طریقہ کاراپنا لیا کہ جب ہماری پارٹی یاکوئی اورمزدورپارٹی شہری انتظامیہ کی اجازت سے جلسہ کرنے کی کوشش کرتی تو یہ اس جلسہ عام پردھاوا بول دیتے- ان کی عادت تھی کہ وہ یہودی دکانداروں سے زیادتی کرتے‘ ان کا گھیرائو کرتے‘ ان کوزدوکوب کرتے اور لڑائی کی دعوت دیتے وغیرہ وغیرہ - ان دنوں ایک تنظیم سلور شرٹس ہرطرف پائی جاتی تھی-نیویارک کے حوالے سے تو مجھے وہ یاد نہیں البتہ مغرب اورمغرب وسطی میں مختلف مقامات پروہ موجود تھے-
س:- کیاآپ کو کرسچین فرنٹ کے بارے میں کچھ یاد ہے؟
ج:- جی ہاں! نیویارک میں بنڈاسٹ‘ کرسچین فرنٹ اور دوتین دیگر فاشسٹ گروہ اس قسم کے کام کے لئے اکٹھے ہوئے- ان دنوں آزادی تقریر جرسی سٹی میں دستیاب نہ تھی- وہ شخص جس کا نام ہاگ ہے اورجو خود کو قانون کہتا تھا‘ اس نے عادت بنالی تھی کہ لوگوں کو شہرسے نکال باہر کرے اور اس نے اجازت دے رکھی تھی کہ جلسے درہم برہم کردیئے جائیں‘ جلسے الٹانے کا یہ کام بظاہرانتظامیہ نہیں کرتی تھی بلکہ ’’بپھرے ہوئے شہری‘‘ کرتے تھے جنہیں اس نے اور اس کے حواری گینگ نے منظم کررکھا تھا- ملک میں ان دنوں زبردست بے چینی تھی اورفاشسٹ تحریک کے پھیلائو کی علامات موجود تھیں اور سوال یہ تھا کہ نہ صرف ہم خود اپنی حفاظت کس طرح کرسکتے ہیں بلکہ یہ کہ ٹریڈیونینیں اپنی حفاظت کیسے کرسکتی ہیں-مثلاجرسی سٹی میں گھیرائو اورہڑتال کاحق‘ شہری آزادیاں ان غیرسرکاری تنظیموں کے ذریعے دبائی جارہی تھیں-
جرمن اوراطالوی فاشسٹ تحریکوں کے تجربے سے‘ جو غنڈوں کے حملوں سے شروع ہوئیں اور لیبر یونینوں ‘تمام مزدور تنظیموں اور شہری آزادیوں کی مکمل تباہی پرمنتج ہوئیں‘ ہم اس نتیجے میں پہنچے کہ فاشسٹوں کو اسی زبان میں جواب دیاجائے جو وہ سمجھتے ہیں اور ہمیںچاہئے کہ ہم مزدور اجلاسوں ‘دفتروں سے بچنے کے لئے ورکرز ڈیفنس گارڈز کانعرہ بلند کریں- ہم نے اس موضوع پرٹراٹسکی سے بات کی- اس کاکردار اس میںبنیادی طورپریہ تھاکہ اس نے یورپ میں فاشسٹ تحریک کے ارتقاء کی وضاحت کی- مجھے یہ تویاد نہیں کہ یہ سوچ اس نے دی البتہ یہ ضرور کہہ سکتاہوں کہ اس نے اس خیال کی بھرپور تائید کی کہ ہماری پارٹی یونینوں کو تجویز کرے کہ جہاں انہیں غنڈہ گردی کاخدشہ ہے وہاں وہ ورکرز ڈیفنس گارڈ تشکیل دے کر اپنی حفاظت کریں-
س:- کیایونینوں نے پارٹی کی نصیحت پرعمل کیا؟
ج:- مجھے یاد ہے کہ ہم نے دیگر ترقی پسند گروہوں اورکچھ یہودیوں کے ساتھ مل کر-( ان میں وہ یہودی بھی شامل تھے جو ہمارے سوشلسٹ پروگرام سے تو اتفاق نہ کرتے تھے مگر زندہ رہنے کے اپنے انسانی حق کومانتے تھے-) نیویارک میںورکرز ڈیفنس گارڈ تشکیل دی- اس کا مقصد ہمارے اجلاسوں کی حفاطت نہ تھا بلکہ ان تمام تنطیموں کی حفاظت تھا جن کو خطرات لاحق تھے- برانکس میںان شہریوں کی حفاظت بھی مقصود تھی جہاں یہ غنڈے یہودیوں کو ڈراتے اوران کی بے عزتی کرتے- اس گارڈ کے ان غنڈوں کے ساتھ کئی جھگڑے اورلڑائیاں ہوئیں-
اس کے بعد ملک کے حالات بدلنے لگے- ملک کے اقتصادی حالات کچھ بہتر ہوئے- جنگ یورپ نے توجہ اپنی جانب مبذول کرالی اورتوجہ ان امریکی ہٹلروں سے ہٹ کراس جنگ پرمذکور ہوگئی- فاشسٹ تحریک بے جان ہوکر رہ گئی‘ ہماری ورکرز ڈیفنس گارڈ کانیویارک میں اب کوئی کام نہ رہ گیا لہٰذا یہ تحلیل ہوگئی- جہاں تک مجھے یاد ہے لاس اینجلس میں بھی اسی قسم کاتجربہ ہوا-
س:- جہاں تک آپ جانتے ہیں کیا کسی انٹرنیشنل ٹریڈیونین نے بھی یہ تجربہ کیا؟
ج:- مجھے نہیں معلوم - مجھے یہ معلوم ہے کہ جرمن ورکرز یونین میں یہ سوال اٹھا تھا اوراس کی پریشانی کی دو وجوہات تھیں اول یہ کہ بطور مزدور یونین فاشزم کابڑھائو اس کے لئے ایک خطرہ تھا‘ دوم‘ اس کے ممبروں کی بڑی تعداد یہودیوں کی تھی جو ان غنڈوں کے اصل شکار سمجھے جاتے تھے- اس خیال کی حمایت میںنیویارک کی گارمنٹ لوکل میںایک قرار داد منظور ہوئی تھی جسے سوچ بچار کے لئے انٹرنیشنل ایگزیکٹو بورڈ کو بھیجا گیاتھا‘ ہمارے کامریڈز ‘جنہوں نے یہ خیال پیش کیاتھا‘ اورانٹرنیشنل لیڈیز گارمنٹ ورکرز یونین کے مابین کچھ خط وکتابت اوربات چیت ہوئی تھی- میرا نہیں خیال کہ یہ کسی سرے لگی‘ اسے منفی سمجھیں یامثبت ‘ کیونکہ فاشسٹ تحریک کمزور پڑگئی اوریہ مسئلہ ٹھنڈا پڑگیا-
س:- لہٰذا ورکرز ڈیفنس گارڈ کامسئلہ حالات میں تبدیلی کے باعث ختم ہوگیا؟
ج:- جی ہاں! ہم نے ورکرز ڈیفنس گارڈز کے پرپوزل کو اپنے پروگرام میں باقی رکھا- مجھے یقین ہے کہ ملیٹنٹ کے ادارتی صفحہ پرجہاں ہمارا پروگرام درج ہے وہاں یہ نقطہ بھی موجود ہے-
س:- اورہمارے ملک میں ممکنہ فاشسٹ تحریک کی وجہ سے یہ اہمیت اختیار کرجاتاہے؟
ج:- جی ہاں! ان دنوں ہمارے پرچے کے صفحات بنڈاسٹوں اورکرسچین فرنٹ والوں کے بارے میں رپورٹوں اورمضامین سے بھرے ہوتے تھے مگر آپ اگر پرچے کی فائلوں کو دیکھیں تو پتہ چلے گا کہ رفتہ رفتہ فاشسٹ تشدد کے بارے میں رپورٹیں کم ہوتی گئیں اور ورکرز ڈیفنس گارڈ کامسئلہ ہمارے پرچے میںاٹھنا بند ہوگیا- کبھی کباراسے نعرے کے طورپرپیش کیاجاتاہے-
(مدعا علیہ کاثبوت ایچ نشاندہی کے لئے مارک کیاجاتاہے)
گواہ(جاری):مسٹرگولڈمین! میں مزید یہ کہنا چاہوں گا کہ جہاں تک میرے علم میں ہے ملک میں اس وقت ایسی کوئی ورکرز ڈیفنس گارڈ موجود نہیں جس سے ہمارے پارٹی ارکان وابستہ ہوں- مگر ہم اس سوچ کو عملی تربیت کے لئے زندہ رکھے ہوئے ہیں تاکہ اگرپرانے دنوں کے تجربات دہرائے جائیں تو ہم اپنا دفاع کرسکیں-
(مسٹرگولڈمین یورآنر!میں مدعا علیہ کے ثبوت ایچ ون تاایچ فائیو‘ جو قرارداد بعنوان’’ورکرز ڈیفنس گارڈ پرکنونشن کی قرارداد‘‘ کو بطور ثبوت پیش کرتاہوں- یہ 7جولائی 1939ء کو سوشلسٹ اپیل میں شائع ہوئی-)
عدالت:اسے وصول کیاجائے گا-
مسٹرگولڈمین: میں اسے پڑھ کرسنانا نہیں چاہتا ہوں کیونکہ گواہ نے اس کو بیان کردیاہے آپ گواہ کے بیان کولے سکتے ہیں۔
عدالت:میرے خیال سے ہم اس موقع پروقفہ کرتے ہیں-