س:- مارکسی نظریات کے مطابق کون سے حالات ہیں جن میںسرمایہ داری کے خلاف سوشلسٹ انقلاب آتاہے؟
ج:-میں بہت سارے حالات کی نشاندہی کرسکتاہوں-
پہلی شرط یہ ہے کہ موجودہ معاشرہ مزید ترقی کے تمام امکانات کھوچکا ہو- مارکس نے یہ قانون وضع کیاتھا کہ جب تک کوئی معاشرہ ترقی کے تمام امکانات سے عاری نہ ہوچکا ہو‘ تب تک اس کی جگہ نیا معاشرہ تشکیل نہیں پاسکتا- آپ کہہ سکتے ہیں یہ معاشرتی انقلاب کے لئے بنیادی شرط ہے-
اس کے علاوہ ہماری تحریک نے بہت سی دیگر شرائط بھی تسلیم کی ہیں-
عوام کی مایوسی اورتباہ حالی اس حدتک پہنچ گئی ہوکہ وہ ہر صورت ایک بڑی تبدیلی کے خواہش مند ہوں- بے روزگاری ‘ فاشزم اورجنگ ‘ جن کا حل موجودہ حکمران طبقے کے پاس ہرگز نہیںہے‘ ایسے مسائل دن بدن بڑھتے جارہے ہوں- محنت کاروں کے اندر سوشلسٹ نظریات اورسوشلسٹ انقلاب کے لئے زبردست جذبات پائے جارہے ہوں-
اور جیسا کہ میں نے ذکر کیاہے ان تمام شرائط کے ساتھ ساتھ ایک مزدور پارٹی کاہونا ضروری ہے جو مزدوروں کی تحریک کو منظم کرے اوربحران کے انقلابی حل کے لئے اس مزدور تحریک کی قیادت کرسکے-
س:- سرمایہ داری کے انحطاط کا جوعنصر ہے اوریہ حقیقت کہ وہ مزید ترقی کے امکانات کھوچکی ہے‘ اس کی وضاحت متحدہ امریکہ کے حوالے سے آپ کیسے کریں گے؟
ج:- اگرعالمی سطح پردیکھاجائے تو سرمایہ داری مزید ترقی کے امکانات سے 1914ء میں عاری ہوچکی تھی- عالمی سطح پرتب سے سرمایہ داری پیداواریت کاوہ ہدف حاصل نہیں کرسکتی جو 1914ء میں تھا- دوسری جانب امریکہ‘ جو عالمی سرمایہ داری کا مضبوط ترین حصہ ہے اور اس عرصہ میں جبکہ عالمی سطح پرسرمایہ داری انحطاط کاشکار تھی‘ وہ اقتصادی ابھارکے دور سے گزر رہاتھا- مگر امریکی سرمایہ داری بھی جیسا کہ 1929ء کے اقتصادی بحران سے ظاہر ہوا اوراب جنگی تیاریوں سے واضح ہورہاہے‘ یقینی طورپرانحطاط کے دور میں داخل ہوچکی ہے-
س:- انحطاط کی علامات کیاہیں؟
ج:-اس کی علامات ہیں پندرہ ملین بے روزگاروں کی فوج‘ 1929ء سے مسلسل پیداوار میں کمی‘یہ حقیقت ہے کہ آج بہتر پیداواری انڈیکس کا تقریباً انحصار اسلحہ سازی پرہے جو کہ مستقل استحکام کی ممکنہ بنیاد نہیں بن سکتی-
س:- انقلابی صورتحال کے لئے دوسری شرط یعنی مسائل حل کرنے سے حکمران طبقے کاقاصر ہونا‘ موجودہ حالات کی روشنی میںاس کے بارے آپ کیاکہیں گے؟
ج:-اس ملک میں ابھی حالات اس نازک صورت تک نہیں پہنچے کہ کہاجائے ملک انقلاب کے دہانے پرکھڑا ہے- وہ اپنے مسائل حل نہیں کرسکتے مگر انہیں ابھی اس کا علم نہیں-
مسٹراینڈرسن (استغاثہ):- مسٹر رپورٹر! جواب کاآخری حصہ کیا تھا؟
گواہ:- میں نے کہا تھا کہ امریکی حکمران طبقہ اپنے مسائل حل نہیں کرسکتا مگر اسے خود ابھی اس بات کا علم نہیں-
مسٹراینڈرسن:- اوں ہوں!
گواہ:- میں یہ بات دانائی جھاڑنے کے لئے نہیں کہہ رہا کیونکہ جیسا کہ میں پہلے کہہ چکا ہوں‘ حکمران طبقے کا اپنے اوپر اعتماد ختم ہونا ضروری ہے جیسا کہ ان ملکوں میں ہوا جہاں انقلاب آئے-
س:-(مسٹر گولڈمین) ملک میں سوشل سسٹم بہتر بنانے کے لئے صدر روزویلٹ کے اقدامات بارے آپ کی پارٹی کاکیامؤقف ہے؟
ج:- ’’سوشل سسٹم بہتر بنانے‘‘ سے آپ کی کیامراد ہے؟
س:- 1929ء کے بحران کے بعد سرمایہ داری کو پھر سے متحرک کرنا-
ج:- نیوڈیل(New Deal) کے تمام اقدامات اس ملک میں ممکن ہوسکے، نہ کہ یورپ کے غریب ممالک میںکیونکہ اس ملک میں دولت کا زبردست ارتکاز ہوا ہے- مگر نیو ڈیل کے زیر اہتمام اربوں ڈالر خرچ کرکے جو نتیجہ نکلا وہ تھا مصنوعی استحکام جو آخر کار پارہ پارہ ہوگیا- اب روزویلٹ انتظامیہ یہ مقصد جنگی ابھار (War boom) کے ذریعے حاصل کرناچاہتی ہے یعنی اسلحہ سازی کے ذریعے‘ معاشی ترقی کے ذریعے مگر ہمارے خیال میں اس کے ذریعے بھی مستقل استحکام حاصل نہیں ہوسکتا-
س:- جہاں تک تعلق ہے عوام کی بدحالی اورمایوسی کے عنصر کا اس حوالے سے امریکہ کے بارے میں آپ کیاکہیںگے؟
ج:- ہمارے خیال سے 1929ء کے بعد سے یہاں عوام کامعیار زندگی بری طرح گرا ہے- وہ ابھی اس مرحلے پرنہیں پہنچے جس کامیں نے ذکر بطور ایک شرط کے کیا تھا کہ جب انقلابی احساسات کو زبردست ابھار ملتاہے مگر 1929ء کے بعد سے لاکھوں امریکی محنت کش مفلوک ہوگئے ہیں اورہمارے خیال سے یہ انقلاب کی ایک شرط کی یقینی علامت کاارتقاء ہے-
س:-کیاپارٹی یاپارٹی کے کسی ذمہ دار رکن نے کبھی وقت کا تعین کیاہے کہ عوام اتنے عرصہ میں مفلوک الحال اورتباہی کے مرحلے میں پہنچیں گے اورسوشلزم کو نجات کے طورپرقبول کریںگے؟
مسٹرشیون ہاٹ ! صرف ہاں یاناں میں جواب دیجئے-
مسٹرگولڈمین: آپ ہاں یاناں میں جواب دیں پھر مزید اس پربات ہوگی-
مسٹرشیون ہاٹ :- میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کوئی ایسی بات تحریری طورپریازبانی طورپرموجودہے اوراگر ہے تو حالات کی وضاحت کیجئے-
گواہ: سالوں کے حوالے سے پیشن گوئی تو مجھے یاد پڑتا ہے کبھی نہیں کی گئی البتہ یہ سوال ضرور اٹھتا رہاہے اوراس پربحث ہوئی ہے اوراس بارے مختلف رائے پائی جاتی ہیں- اگرآپ چاہتے ہیں تو میں مختصراً اس بارے آپ کو بتاسکتاہوں-
مسٹرشیون ہاٹ:- میں اس پراعتراض کرتاہوں-
مسٹرگولڈمین:- معزز عدالت ! انقلاب کب آئے گا اورکن حالات میں آئے گا اس بابت مدعاعلیہان نے جو کچھ کہا اس کا حکومت کی طرف سے پورا ثبوت ہے اورمیں اس حوالے سے پارٹی کے سربراہ کاواضح بیان حاصل کرنا چاہتاہوں-
شیون ہاٹ گواہ: میں اپنا اعتراض واپس لیتاہوں-
گواہ: سالوں کے حوالے سے مجھے کوئی پیشن گوئی یاد نہیں- ہماری تربیت تاریخی طریقہ کار کے حوالے سے ہوئی ہے ہم تاریخ کے حوالے سے سوچتے ہیں-
مسٹرشیون ہاٹ: برائے مہربانی سوال کاجواب دیجئے- آپ نے کہا سالوں کے حوالے سے آپ کو کوئی پیشن گوئی یاد نہیں مگر اس سوال پربحث ہوتی رہی ہے- یہ بتائیے اس پرکس نے بحث کی اور یہ بحث کہاں ہوئی بجائے یہ بتانے کے کہ آپ سوچتے ہیں؟
گواہ : درست- ہماری تحریک کے ابتدائی دنوں میں ٹراٹسکی نے یہ تھیسس پیش کیا کہ امریکہ سوشلسٹ بننے والا آخری ملک ہوگا اوریہ کہ تمام یورپ سوشلسٹ یورپ کو امریکی سرمایہ داری کی مداخلت کے خلاف اپنادفاع کرناہوگا-
ازاں بعد 1929ء کے بحران کے موقع پرٹراٹسکی نے اپنی پیشن گوئی میں ترمیم کی اورکہا کہ امریکہ سوشلسٹ انقلاب کے راستے پرچلنے والا پہلا ملک بھی ہوسکتاہے- اس قسم کی مختلف آراء ہمارے اندر پائی جاتی ہیں مگر کوئی حتمی رائے یاحتمی فیصلہ اس پرموجود نہیں-
س:- (ازمسٹرگولڈ مین) متحدہ امریکہ میں انقلاب کے حوالے سے آپ نے جو ایک یہ شرط بیان کی کہ لوگوں کی اکثریت سوشلسٹ نظریہ کو قبول کرے گی‘ اس شرط کی جانب آپ کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے میں آپ سے یہ پوچھنا چاہوں گا کہ امریکہ کے موجودہ حالات کے حوالے سے آپ اسے کس طرح دیکھتے ہیں؟
ج:- اس کا میں کہوں گا فقدان پایاجاتاہے-
س:- اس کی وضاحت کیجئے-
ج:-امریکی عوام کی اکثریت سوشلسٹ نظریات سے ابھی واقف نہیں- اس کا اظہار مختلف طریقوں سے ہوتاہے- ہمارے انتخابی نتائج سے ‘ ہمارے جلسوں میں حاضری سے ‘ہمارے پرچے کی سرکولیشن سے‘ وغیرہ وغیرہ - اس وقت امریکی عوام کابہت محدود حلقہ سوشلسٹ نظریات میںدلچسپی رکھتاہے-
س:- نیو یارک میں میئر کے لئے الیکشن میں آپ کو کتنے ووٹ ملے؟
ج:- مجھے نہیں معلوم انہوںنے سارے ووٹ گنے یانہیں…
عدالت: اب ہم وقفہ کریں گے-
(سہ پہر کا وقفہ)
س(ازمسٹر گولڈ مین) :- میں امریکہ میں سوشلسٹ انقلاب کے لئے رکھی گئی شرائط میں سے ایک شرط کی جانب آپ کی توجہ مبذول کرواتاہوں یعنی یہ شرط کہ پارٹی ہونا ضروری ہے اور میں آپ سے یہ سوال کرتا ہوں کہ کیااس وقت یہ شرط پوری ہورہی ہے؟
ج:- نہیں- قابل ذکر اثر رکھنے والی پارٹی ہرگز بھی موجود نہیں-
س:- معاشرتی تبدیلی سے قبل پارٹی کیاکردار ادا کرتی ہے؟
ج:- پارٹی جب ایک اقلیتی پارٹی ہو تو وہ صرف اتنا کر سکتی ہے کہ اپنے پروگرام اورنظریات کو مقبول بنائے اوریہ مقصد اخبارات کی اشاعت ‘میگزینوں کی اشاعت، کتابیں اورپمفلٹ شائع کرکے‘ جلسے کرکے‘ ٹریڈ یونینوں کے اندر کام کرکے‘ پراپیگنڈے اورایجی ٹیشن کے ذریعے حاصل ہوسکتاہے-