منال پلیز چپ هو جاؤ۔۔ پلیز مجھے ہنس کے وداع کرو میں جا رہا ہوں کبھی نا لوٹ کر آنے کے لئے۔۔ پلیز حوصلہ کرو دیکھو سب تمہیں ایسے روتا دیکھ کر زیادہ رو رہے ہیں۔
تمہیں اب ان سب کا سہارا بننا ہے۔۔ میرے ماں باپ میری اولاد اب تمہارے حوالے ہیں۔۔ پلیز ان کے لیے چپ کر جاو۔۔
تمہیـں میری آواز کیوں نہیں آ رہی پہلے تو میرے دل کی بات سن لیتی تھی۔اب چیخ رہا ہوں مگر سنائی نہیں دے رہا۔۔
میں جا رہا ہوں ایک بار تو میری طرف دیکھ۔۔
کلمہ شہادت۔۔
جنازہ اٹھایا گیا۔۔ اتنا رش ہے میرے جنازے کے ساتھ۔۔ یہ سب کون لوگ ہیں میں تو ان میں سے زیادہ تر کو جانتا بھی نہیں۔ سب اپنے لالچ میں پہنچے ہوئے ہیں۔۔ سب کو پتہ ہے جنازے میں شامل ہونا ثواب کا کام ہے۔۔ سب نیکیوں کے لالچ میں پہنچے ہوئے ہیں
اب جنازہ پڑھا جا رہا ہے۔۔ اب میرے جسم کو قبر میں اتارا گیا ہے۔۔ لیکن میں تو باہر ہوں۔ یہ کیا منظر هے جسم قبر میں اتارا گیا ہے مگر میں تو باہر ہوں۔۔ مطلب روح میری باہر ہے اور جسم اندر۔ میرا جسم دفنا دیا ہے۔۔ لگتا ہے اب میری روح باہر سے ہی عالمِ برزخ میں چلی جائے گی۔۔ اس کا مطلب ہے میں نے جو سنا اور پڑھا تھا قبر کا عذاب قبر کی منزلیں سب جھوٹ تھا۔۔
یہ سب تو جا رہے ہیں۔۔ میں ان کے ساتھ چلا جاتا ہوں۔
یہ کیا چند قدم چلے۔ پھر رک کر سب دعا کر رہے ہیں۔
مجھے بھی ان کے ساتھ شامل ھونا چاہیے۔۔ میں جا کیوں نہیں پا رہا یہ کون سی طاقت هے جو مجھے جکڑے ہوئے ہے۔۔ سب جا رہے ہیں رک جاؤ مجھے ساتھ لے کر جاو۔۔ یہ طاقت مجھے روکے ہوئے ہے مجھے ےے لے جاؤ۔۔
مجھے سب چھوڑ گئے۔
یہ میں کہاں آ گیا یہ کون سی جگہ ہے اتنا اندھیرا کیوں هے ہے بھئی۔۔ کوئی ہےےےے یہاں کوئی ہے۔۔
میں ہوں نا۔۔۔
کون ہے مجھے کچھ دکھائی نہیں دے رہا بہت اندھیرا ہے۔۔ کون بولا۔۔ مجھے بہت گھٹن ہو رہی ہے۔۔
میں ہوں تیری قبر تیرا ابدی ٹھکانا۔۔ میں ایسی ہی ہوتی ہوں کالی سیاہ اندھیروں والی گھٹن بھری میرے اندر بہت کچھ ہوتا ہے سانپ بچھو۔ کیڑے مکوڑے اور وہ سب دنیا کی زندگی سے کئی گنا زیادہ بڑے اور خطرناک ہوتے ہیں۔۔
دیکھ تو مجھے ڈرا مت تو مجھے جانتی نہیں میں کون ہوں۔۔
ہاہا ہا مجھے نہیں جانتی میں تجھے تیری پیدائش کے دن سے جانتی ہوں۔ مجھے اس دن سے انتظار تھا تیرا۔۔ میں دن میں پانچ بار تجھے یاد کرتی تھی۔مگر تم ہی تھے جو مجھے بھولے بیٹھے تھے۔۔
میں تجھے کبھی نہیں بھولا۔۔ اور میں نے تجھے اس لیے کہا کہ تو مجھے جانتی نہیں میں کون ہوں وہ اس لیے کہ میں امت محمدی سے ہوں۔ میرے آقا صلی الله علیه وآلہ وسلم کے ہوتے تو میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔۔ تیرے یہ سانپ بچھوؤں کیڑے مکوڑے مجھے چھو بھی نہیں سکتے۔۔
میرے سرکار آتے ہونگے۔۔
مجھ گناہ گار کو اپنا دیدار بخشنے۔۔۔
بیشک سرکارِ دو عالم صلی الله علیه وآلہ وسلم اپنے امتی کو اپنا دیدار کرانے آتے ہے۔۔ مگر اس کے لیے ان صلی الله علیه وآلہ وسلم کےامتی کا کردار بھی تو امتیوں والا هو۔۔ تم تو مجھے نہیں دیکھ پا رہے انہیں کیسے دیکھو گے۔
اس نے تو میری بولتی بند کر دی ہے۔۔ یہ تو واقعی سوچنے کی بات ہے میرے عمل تو قبر کا اندھیرا دور نہیں کر پائے۔۔ تو آپ صلی الله علیه وآلہ وسلم کو دیکھنے کی میری کہاں اوقات هو گی۔۔ دل کر رہا ہے دھاڑے مار مار روؤں۔۔
اے میرے پروردگار مجھ سے کیا بھول هو گئی ایسی کے یہ اندھیرا جان نہیں چھوڑ رہا
آہ مجھے سکون مل رہا ہے کوئی اوپر قرآن پاک کی تلاوت کر رہا ہے کون ہے یہ بھلا مانس
ارے یہ تو ابو کی آواز ہے۔ میرے ابو میرے لیے آئے ہے۔۔ تبھی مجھے سکون ملنےلگا ہے۔۔ کوئی اور بھی ہیں ساتھ۔۔ ہاں حماد اور احمد بلال بھی ہیں سب پڑھ رہے ہیں میرے لیے۔۔
میری قبر میں روشنی هو رہی ہے۔۔ شکر الحمد اللہ عزوجل مجھے نظر آنا شروع ہو گیا ہے۔۔ بہت ٹھنڈی ہوا بھی محسوس هو رہی ہے۔۔ جیسے جیسے قرآن کی آواز آ رہی ہے گھٹن کم هو گئی ہے۔۔
اسلام وعلیکم ورحمته الله وبركاته۔۔ ایک بہت ہی خوبصورت بہت ہی پرنور دلکش چہرے والے شخص نے مجھے سلام کیا۔۔
وعلیکم السلام ورحمته الله وبركاته۔۔ آپ کون ہے کوئی نبی کوئی پیغمبر ہیں۔۔ میں نے تجسس سے پوچھا۔۔
نہیں میں کوئی نبی یا رسول نہیں۔۔
تو پھر آپ کون ہے۔۔
میں سورت ملک ہوں۔۔
سورت ملک۔
جی ہاں میں وہ سورت ملک ہوں جو آپ روز پڑھتے تھے میں اب قیامت تک آپ کی قبر کا ساتھی اور نور ہوں۔۔ اللّٰهُ تبارک تعالیٰ کے حکم سے میں انسانی شکل میں آپ کے پاس موجود رہوں گا۔۔
اگر تم میری پڑھی ہوئی سورت ملک هو تو اب تک کہاں تھے میں کتنے اندھیرے میں تھا تم ھوتے تو تمہارے چہرے کے نور سے روشنی ھوتی۔۔
میں تو آپ کے پاس ہی تھا مگر آپ کے کچھ جھوٹ کچھ گناہ درمیان میں حائل ہو گئے تھے۔۔ اب کچھ کی کمی ہوئی ہے تو میں سامنے ہوں مگر ابھی بھی ہم میں فاصلہ ہے۔۔
میں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا جہاں تک مجھے یاد ہے۔۔
سب سے قریبی جھوٹ تو تم نے کل مرنے سے کچھ دیر پہلے بولے۔۔ سورت ملک کہنے لگا۔
کون سے جھوٹ۔۔ یک دم کل والی فلم میری آنکھوں میں چلنے لگی۔۔
پاپا آپ کہاں ہے کب آ رہے ہے۔۔
میں پہنچنے والا ہوں میری جان راستے میں ہوں آ رہا ہوں۔۔
اوہ میرے خدایا۔۔ میں ایکسائٹمنٹ میں کیسے بھول گیا کہ میں دعویٰ کر رہا ہوں کہ میں یقین پہنچوں گا۔۔ جبکہ اللہ کی مرضی تھی ہی نہیں میں ان شاء الله کہنا بھول گیا۔۔ مطلب میں نے اپنی بچی سے جھوٹ بولا۔۔
ھیلو ہاں بیٹا تم وقت پر پہنچ جاؤ گے نا۔۔ ابو کی آواز گونجی۔
جی جی ابو بے فکر رہیں میں 5 بجے سے پہلے پہنچ جاؤں گا۔۔
اللّٰهُ جی میں نے ابو سے بھی جھوٹ بولا۔۔ اے
سورت ملک میں نے تو اپنے اس جھوٹ کی توبہ نہیں کی پھر میرے یہ جھوٹ معاف کیسے ہو گئے۔۔
شام میں تمہارے گھر والوں نے تمہارے لئے دعا کروائی درود شریف کا ورد کیا اور ان کے ساتھ بولے گئے جھوٹ اور کی گئی زیادتی کو معاف کیا۔۔ پھر تمہاری قبر پر فاتحہ خوانی کی تو وہ گناہ معاف کر دیے گئے۔۔
شکر الحمد اللہ عزوجل میرے گھر میں یہ رواج ہے مرنے والوں کے لیے دعا کی جاتی ہے۔۔
اے سورت ملک میں نے سنا ہے قبر میں سرکار دو عالم صلی الله علیه وآلہ وسلم دیدار کراتے ہیں تو پھر میری باری کب آئے گی
بیشک سرکار دو عالم صلی الله علیه وآلہ وسلم دیدار کراتے ہیں مگر تمہیں ابھی بہت سی منزلیں پار کرنی ہے عالم برزخ تک پہنچنے کے لئے۔۔
تو جلدی سے بتاؤ مجھے کیا کرنا ہو گا۔۔
پہلے تم پہ جو قرض هے وہ تو اتارو۔۔
قرض میں کون سا قرض لیا ہے۔۔ ابھی یہ سوال میرے زہن میں آیا ہی تھا کہ میرے سامنے فلم چلنے لگی۔۔
جب تم 15 سال کے تھے۔۔ تم نے کتابیں لی تھی۔ تمہارے پاس تھے50 روپے کم
تم نے دوکان دار سے وعدہ کیا دے دو گے مگر تم بھول گئے۔۔
جب تم 18 سال کے تھے تم نے کوئی سامان لیا بجلی کا 250 روپے بقایا تھے۔۔ تم بھول گئے۔۔
اپنے کاروبار میں بہت بار 100 500 50۔۔ کم پڑ جانے پر طے یہ پایا جاتا تھا اگلے مال میں کاٹ لینا وہ بھی بھول جاتا اور تم بھی۔۔
سورت ملک مجھے میرا قرض گنوا رہا تھا اور میں شرم سے پانی پانی هو رہا تھا۔۔ کئی بار صدقہ خیرات کرتا رہا ہوں کیا تھا جو بھول چوک کا قرضہ کہہ کر کسی کو دے دیتا۔۔ کسی کی مدد کر دیتا۔۔
میں تو یہاں خالی ہاتھ ہوں میں کیسے اپنا قرض ادا کر سکتا ہوں۔۔
تم نہیں کر سکتے۔۔ مگر یہ یاد رکھنا اگر قرض ادا نہ ہوا تو تمہاری نیکیاں دے کر قرض اتارا جائے گا۔۔ اور اب تجھے تمہاری ایک ایک نیکی کی ضرورت ہے۔
نہیں نہیں پلیز کوئی اور طریقہ بتاؤ کہ میرا قرض کیسے ادا هو گا۔۔
طریقہ ایک ہی ہے تمہارے گھر والے کچھ رقم تمہارے قرض کی ادائیگی کے طور پر صدقہ کریں۔۔
ہاں یہ ہو سکتا ہے۔۔ مگر میرے گھر والوں کو پتہ کیسے چلے گا کہ میں اس پرابلم میں ہوں مجھے ان کی مدد کی ضرورت ہے۔
یہ تم سوچو۔۔ سورت ملک نے کہا۔
نہیں میری سمجھ جواب دے چکی ہے پلیز میری مدد کرو۔۔
سورت ملک غائب ہو گئی۔۔
اللّٰهُ جی اسے کیا ہوا یہ تو قیامت تک میرا ساتھی تھا یہ کیوں چلا گیا۔۔
پھر سے اندھیرا چھا گیا ہے اور اب تو گھبراہٹ بھی ہونے لگی ہے فکر الگ سے ھو رہی ہے قرض کیسے اتاروں۔۔ اگر ایک ایک پیسے کے بدلے میری ایک ایک نیکی چھین گئی تو میں کبھی جنت میں نہیں جا پاؤں گا۔۔ میں کبھی آقائے دو جہاں سرورِ کائنات صلی الله علیه وآلہ وسلم کا دیدار نہیں کر پاؤں گا۔۔ بیچ میں لٹکا رہوں گا۔۔ ہائے ےےےےےے
کتنا بے بس ہو جاتا ہے انسان مرنے کے بعد۔۔
کاش زندگی میں ان ساری باتوں کا علم ہوتا تو کبھی کوئی بندہ کوئی کوتاہی نہ کرتا۔۔ اگر پتہ ہوتا ہماری بڑی بڑی نیکیوں کو ہماری چھوٹی چھوٹی غلطیاں کھا جاتی ہے تو کبھی چھوٹی سے چھوٹی غلطی بھی نہ کرتے۔۔ مگر افسوس صد افسوس ہم دنیا کی رنگینی میں اس قدر الجھے ہوئے ہوتے ہیں کہ ہمیں اگلے جہاں کی فکر نہیں ہوتی۔۔
ہم بھول جاتے ہیں کہ ہم نے آگے جا کر جواب دینا ہے حساب دینا ہے
ہر چیز صاف ھوگی تو ہی آگے جانے دیا جائے گا ورنہ وہیں کھڑا رکھا جائے گا۔۔
بلکل اسی طرح۔۔
جیسے ایک سٹوڈنٹ سارے پرچے دیتا ہے مگر اسے پتہ نہیں ہوتا کہ وہ سوالات۔ میں کیا کیا غلطیاں کر آیا ہے۔۔ کہیں کوئی فقرہ غلط ہے تو کہیں املاء درست نہیں۔۔
کہیں تو سوال کا پورا جواب ہی غلط لکھ دیا ہے۔۔۔۔
جبکہ سٹوڈنٹ کمرہ امتحان سے نکلتے ہوئے بڑا خوش ہوتا ہے کہ پیپر اچھا ہوا مگر پتہ تو رزلٹ پہ چلتا ہے۔۔ کے کس کتاب میں کتنے نمبر ہے اور کس میں کمپاڈ آ گئی ہے۔۔۔
اب جب تک وہ سارے پیپر درست نہیں کرے گا پاس نہیں هو گا تب تک اگلی کلاس جماعت میں نہیں جا سکتا۔ وہ اسی کلاس میں رہے گا وہیں بیٹھے گا جہاں پہلے تھا۔
دنیا اور آخرت کے امتحان میں ایک ہی فرق ہے اور وہ یہ ہے کہ دنیا میں کسی کتاب میں رہ جاؤ اس کے دوبارہ پیپر دے کر پاس هو جاتے ہو مگر آخرت کے امتحان میں ایک ہی موقع دیا جاتا ہے جو زندگی میں دے دیا۔۔ یہاں ہی تمہیں گرنے سمبھلنے کے موقعے دیے جاتے ہیں۔ یہاں ہی اچھائی برائی بتا دی جاتی ہے۔ ہر کتاب کھول کھول کر دکھا دی جاتی ہے ہر موڑ پر روکا جاتا ہے۔۔ ٹوکا جاتا ہے۔۔
مگر انسان ہے کہ غفلت کی نیند سے بیدار نہیں ھوتا۔۔ وہاں ہی جائے گا یہاں دھوکہ اور فریب هے۔۔
اسلام وعلیکم ورحمته الله وبركاته۔۔ سورت ملک واپس آ گیا تھا۔
کہاں چلے گئے تھے تم
خود ہی تو کہا تھا مجھے کوئی راستہ بتاؤ تو وہی ڈھونڈنے گیا تھا۔۔
اچھا ملا کوئی راستہ۔۔
ہاں ملا۔۔۔خوابوں کے فرشتے نے کہا کہ اگر کسی کو خواب کے لیے اشارہ کیا جائے تو وہ ادا کر سکتا ہے۔۔
اب تم بتاؤ کس کو خواب میں اشارہ دینا ہے کہ تمہارا قرض ادا کیا جائے۔۔مگر یاد رکھنا ہم تین دن ہی اشارہ دے سکتے ہیں۔۔
مطلب میں خواب میں جاکر کہوں گا۔۔
نہیں تم کہیں نہیں جا سکتے وہ تو تمہاری شکل میں فرشتے جائیں گے۔۔
امی کی خواب میں جاؤ۔۔ نہیں نہیں امی تو میری شکل دیکھ کر رونا شروع کر دیں گی وہ اشارہ نہیں سمجھ سکتی۔
ابو کی خواب میں۔۔ مگر وہ بھی تو باپ ہیں اگر نہ سمجھیں تو۔۔ تم ایسا کرو انہیں کہو میری بیوی کے خواب میں جاؤ۔ مجھے یقین ہے وہ سمجھ جائے گی۔۔
پکی بات ہے وہ سمجھ جائے گی۔۔
ہاں مجھے یقین ہے وہ سمجھ جائے گی۔۔
ٹھیک ہے میں پیغام دیتا ہوں۔۔