کنزہ ہ ہ ہ ہ ہ !!!!
ایک جھٹکے سے دروازہ کھلا تھا جس سے ڈر کر دونوں ایک دوسرے سے کافی دور کھڑے ہو گئے۔۔
کنزہ آپی کنزہ آپی ماما بلا رہی ہیں۔۔۔
یہ اس کی پھپھو کی چار سالہ بیٹی تھی جو دھڑام سے دروازہ کھول کر دونوں کے طوطے اڑا چکی تھی۔۔
ہاں آتی ہوں ۔۔۔چلو آپ مٹھو ۔۔
تھوڑی دیر پہلے والی ایک دوسرے کی شکل یاد کرتے ہوئے کنزہ اور سمیر اب ہنس دیے تھے ۔۔۔
بچت ہو گئی ورنہ آج تو کام ہو جاتا۔۔۔
سمیر نے ہنستے ہوئے اپنے ماتھے پر نمودار ہونے والے ننھے قطروں کو صاف کیا۔۔
جی صاحب اب آپ نیچے جانے کے لیے قدم بڑھائے اس سے پہلے کوئی دوسرا پیس ٹپک جائے اور پھر کوئی نیا سین برپا ہو۔۔۔۔
کنزا اب خود کو نارمل کرکے سمیر کے ساتھ نیچے جانے لگی ۔۔۔
* * *
اہم اہم اہم!!! کیا سن رہا ہوں میں ہوگئی میرے شہزادے کی ملاقات اپنی شہزادی سے ہاں؟؟؟
فارس کہاں اس کو چھوڑتا تھا جیسے ہی اس کو علم ہوا کہ وہ دونوں مل چکے ہیں تو لے کر بیٹھ گیا...( خیر ملنے والی بات بتانے والا بھی خود سمیر تھا)
ہاں آخر کار ہو ہی گئی لیکن پتا ہے بھنڈ ہوتے ہوتے رہ گیا تھا قسم سے ۔۔۔
سمیر نے اے ٹو زیڈ ایک ایک بات فارس کو سنائی جس کو سننے کے بعد فارس اپنی ہنسی ضبط نہیں کر پا رہا تھا۔۔ (جی ہاں لاکٹ پہنانے والی بات خیر سے کھا گیا تھا)
ویسے کیا ہی مزا آتا کہ دروازہ کھول کر ذیشان بھائی اندر آتے وہ تم دونوں کو ساتھ دیکھتے اور اسی وقت نکاح پڑھا دیتے اوے ہوئے یار واپس فیصل آباد آنے کا میرا خرچہ بھی بچ جاتا۔۔۔
چپ کر منحوس جب بولتا ہے کچھ واحیات ہی بولتا ہے .
سمیر نے تو جیسے تصور ہی کر لیا تھا جبہی فارس کے دو مکے دھڑ دیے تھے
شانزے سے بات ہوئی تمہاری؟؟؟؟
فارس موبائل چیک کرتے ہوئے سمیر سے پوچھنے لگا۔۔۔
کہاں یار میرے موبائل کو تو موت ہی پڑ گئی ہے اب تو آن ہی نہیں ہو رہا۔۔۔ تمہاری بات ہوئی ہے کیا؟؟؟
ہاں میری بات ہوئی ابھی... تمہارا پوچھ رہی تھی کہ کیا چاند چڑھایا ہے تم نے....
او ہاں یار ایسا کر تو اس کو بتا دے کہ میں نے دے دیا ہے اور خیر خیریت سے ۔۔۔ باقی بات بعد میں کراچی جا کر تفصیل سے بتا دوں گا
چلو سیٹ ہے پھر اور ہان سن مجھے کالز آرہی ہیں جلد از جلد نکلنا ہے اب اتنی چھٹیاں نہیں مل سکتیں تو اس سلسلے میں میں نے عارفین سے کہا کل کی ہی ٹکٹ کرا رہا ہوں میں تو اس نے سب کی ہی کل کے ٹیکٹس کرا دی ہیں۔۔
اوہ اچھا ٹھیک ہے بچیوں کو آج کہیں باہر لے جاتے ہیں پھر کل ولیمہ کے بعد شام تک نکل جائیں گے۔۔۔۔۔
کل صبح کی ملی ہیں ۔۔۔ فارس نے آہستہ سے ڈرتے ڈرتے کہا۔
ہیں کیا ؟؟ فضا آپی جان سے مار دیں گی کہ ان کا ہی فنکشن اٹینڈ نہیں کر رہے ہم لوگ۔۔۔۔
سمیر اب ٹینشن میں ہی آ گیا تھا
پوری بات تو سن تمہاری امی کا فون آیا تھا راستے میں انہوں نے ہی کہا کہ جلدی آجاؤ دادا کی طبیعت خراب ہے۔۔۔۔
ہیں دادا جان کو کیا ہوا؟؟؟
سمیر ایک دم کھڑا ہو گیا تھا...
بس پتہ نہیں یار انہوں نے تفصیل سے تو بات نہیں کی لیکن بس اتنا ہی بتایا ہے ۔۔عارفین بھی پریشان ہوا تھا ۔۔۔
فارس سمیر کو دلاسہ دینے لگا تھا وہ بخوبی جانتا تھا کہ یہ سب کزنز دادا کو کتنا پیار کرتے ہیں ۔۔
چل پھر میں عارفین کے فون سے ہی گھر بات کرتا ہوں اگر ایسا ہے تو بچیوں کو پیکنگ کا کہہ دیتا ہوں۔۔۔
سمیر اب عارفین سے بات کرنے کے لئے روم سے باہر آ گیا تھا۔۔
* * *
تم نے کیا بات کی ثمرین ؟
سیما آٹا گوندتے ہوئے عارفین سے کی جانے والی بات کے بارے میں دریافت کر رہی تھیں ۔۔
ان بچوں کا پلان تو ایک ہفتے اور رکنے کا تھا لیکن اباجان کو میں بتا دیتی تو وہ آگ بگولا ہی ہو جاتے۔۔ ثمرین نے آہستہ آہستہ بات شروع کی۔۔
پھر تم نے کیا کہا؟؟
میں نے بول دیا ابا جان کی طبیعت خراب ہے اور وہ سب کو جلد از جلد بلا رہے ہیں۔۔
ثمرین کی بات پر سیما آٹا گوندھنا ہی بھول گئی تھیں ۔۔
ارے بھابھی سنیں تو جب میں کل اباجان کو کھانا دینے گئی تھی تو انہوں نے ہی مجھے یہ مشورہ دیا تھا کہ اگر وہ لوگ زیادہ دن کا بولیں تو میری طبیعت کا بہانہ کر دینا جلدی آ جائیں گے ۔۔۔
ثمرین ہنستے ہوئے اباجان سے ہونے والی کل کی ملاقات بتانے لگیں ۔۔
ویسے یہ بچے ابا جان پر ہی چلے گئے ہیں دیکھو تو سہی کیسے کیسے آئیڈیاز آتے ہیں ان کے دماغ میں لیکن اگر بچوں کو بھنک پڑ گئی نہ کے یہ سب ایک پلین کے تحت ہوا ہے اور ان کی ٹرپ خراب کی گئی ہے تو غصہ ہوں گے بہت۔۔۔
سیما سالن میں نمک چیک کرتے ہوئے اب بچوں کی طرف سے ہونے والے ردعمل کا بتا رہی تھیں
ویسے بھی مجھے ایک بات سمجھ نہیں آرہی اباجان اتنی جلدی کیوں کر رہے ہیں ایک دم۔۔۔ بچے تو گھر کے ہی ہیں آج نہیں تو کل کر دیں گے ہمیں کون سی باہر سے لانی ہے
ثمرین کی بات بھی بالکل ٹھیک تھی نکاح تو گھر میں ہی کرنا تھا تو کس بات کی جلدی تھی بس ولیمہ اچھا سا کرنے کا سوچا گیا تھا بابا جان کے آگے سب خاموش تھے اور ان کی ہاں میں ہاں ملا رہے تھے کیا دادا جان کی جلدی ٹھیک تھی بھی یا نہیں؟؟؟ کیا یہ شادی ان دو لوگوں کے لئے اچھی ثابت ہونی بھی تھی یا کسی ایک کے لیے سزا بننے والی تھی۔۔۔۔ ابھی ہر ایک اس بات سے انجان خوشیوں کا دروازہ کھولنے کے لیے بے تاب تھے۔۔۔
* * *
کہاں تھیں تم؟؟؟؟ کس سے باتوں میں لگی ہوئی تھی ایک گھنٹہ سے میں کال پر کال کر رہا ہوں لیکن لائن بزی جا رہی ہے اور تم سے یہ نہ ہوا کہ اسے ہولڈ کر کے مجھے انفارم کر دو اگر ضروری بات کر رہی تھی تو۔۔
عارفین غصے میں تھا وہ عنیزہ پر کبھی غصہ نہیں ہوا لیکن آج ویسے ہی پلین پر پانی پھرنے کی وجہ سے موڈ خراب تھا اور دوسرا پھر عنیزہ بھی کال پک نہیں کر رہی تھی۔۔۔
عارفین نیو جاب لگی ہے نہ تو میں باس سے آگے کے لائحہ عمل پر تبصرہ کر رہی تھی انکو ہولڈ پر نہیں ڈال سکتی تھی اور بات ضروری کرنی تھی سوری اگر تمہیں برا لگا ہو تو۔۔۔
عنیزہ اپنے آپ کو ڈیفینڈ کر رہی تھی لیکن عارفین اب تک مطمئن نہیں ہو سکا تھا۔۔۔
اچھا میں کل نکل رہا ہوں کراچی کے لیے۔۔
عارفین نے غصہ ٹھنڈا کر کے بات بدلنا ہی ضروری سمجھا۔۔
اوہ اچھا! ڈیٹس گریٹ لیکن آپ تو پندرہ دن کا بول رہے تھے اب اتنی جلدی کیسے؟؟؟
کیوں نہ آؤں؟؟
عارفین کا دل بجھ سا آ گیا تھا ایک طرف تو وہ اس کے پیچھے پڑی ہوئی تھی اور اب ایک دم یہ الگ سا رویہ وہ سمجھ نہیں پا رہا تھا ۔ عنیزہ کے جواب سے ایسے نہیں لگ رہا تھا کہ وہ خوش ہے کہ وہ جلدی آ رہا ہے الٹا وہ پریشان سی لگ رہی تھی۔۔
اوکے چلو کل آ کر ملتا ہوں۔۔
عارفین نے جلدی سے ہی کال منقطع کر دی اس کا دل بے چین ہو گیا تھا۔۔
* * *
میری مانو یہ دادا جان کا کوئی پلین ہی ہوگا بات بس یہ ہے کہ ہم سب یہاں آچکے ہیں اور وہاں وہ اکیلے رہ گئے ہیں جبھی ہمیں بلا رہے ہیں۔۔ایسا کرتے ہیں دو تین دن بعد ہی چلتے ہیں ۔۔
عشاء اپنی عقل دوڑا رہی تھی وہ دادا کو خوب اچھے سے جانتی تھی کیونکہ آدھے سے زیادہ گھر میں ہونے والے ڈراموں میں دادا اور عشاء ساتھ ساتھ ہی رہے تھے۔۔
یار تمہیں ہو کیا گیا ہے مجھے تو پریشانی لاحق ہوگئی ہے اللہ نہ کرے کہ دادا سچ میں بیمار ہو گئے ہوں تو۔
رمشا جلدی جلدی پیکنگ کرنا شروع کر چکی تھی اس نے گبراہٹ میں لڑکوں کے کپڑے بھی کسی نہ کسی کے بیگ میں ٹھوس دیے تھے ۔۔۔
یار آنٹی تم تو بوکھلانا بند کرو کچھ نہیں ہوا ہوگا دادا کو ۔۔میں نے کل ہی تو بات کی تھی بالکل ہٹے کٹے لگ رہے تھے یہ اچانک طبیعت خراب کیسے ہوگئی۔۔۔
عشاء یہ بات ماننے سے بالکل انکاری تھی کہ دادا جان کی طبیعت بگڑنےکی وجہ سے بلایا جا رہا ہے اس کو دال میں کچھ کالا لگ رہا تھا۔۔۔
تم نے اپنی راکٹ سائنس لگا لی ہو تو رمشا کے ساتھ ہیلپ کراؤ ہر وقت ٹر ٹر نہ کرتی رہتی ہو۔۔ یہ بھی تو ہو سکتا ہے سچ میں کچھ ہوا ہو ۔۔۔ اب ان کی ایج بھی ہوگئی ہے۔۔
عارفین کو اب عشاء پر غصہ آ گیا ایک تو پہلے ہی وہ ڈسٹرب تھا دوسرا عشاء کی ناٹنکیاں اس کو غصہ دلا رہی تھیں ۔۔
ہاں صحیح کہہ رہے ہو عارفین اس کو تو ہر بات میں منفی سوچنے کی عادت سی ہے
وجدان نے بھی لقمہ دینا ضروری ہی سمجھا تھا۔۔
جی ٹھیک ہے
عشاء سب کے سامنے عارفین کے ڈانٹنے سے خاموش ہوگئی تھی۔۔( لیکن وجدان کو خاردار نظروں سے گھورا تھا کہ تم اب مجھ سے بچ کر دکھاؤ )
ہاں چلو ویسے بھی اب کچھ نہیں ہو سکتا ٹکٹس تو ہو ہی چکی ہیں چلو ایسا کرتے ہیں سب مل کر باہر گھوم پھر آتے ہیں اور کچھ راستے کے لیے بھی لے لیتے ہیں۔۔۔۔
فیضان نے اس صورتحال میں ایک کام کی بات کی تھی ورنہ باقی تو سب ہی لڑنے جھگڑنے میں مصروف تھے
ہاں کنزہ، رحما کو بھی لے لیتے ہیں۔۔۔۔
سمیر کے منہ سے بے ساختہ نکل آیا تھا لیکن کسی نے بھی خاص نوٹ نہیں کیا سب ہی راضی تھے کہ جب جا ہی رہے ہیں تو کیوں نہ ان کو بھی ساتھ لے جایا جائے تاکہ وہ اچھی اچھی جگہ کا بھی بتا سکیں۔۔۔
ہاں یار کنزہ کو تو لازمی لینا وہ پورا فیصل آباد جانتی ہو گی ماشاءاللہ سے۔۔۔
فارس نے کہنی مارتے ہوئے سمیر سے کہا فارس کی شرارت کو محسوس کرتے ہوئے سمیر نے پیچھے سے زور سے فارس کو چٹکی بھری۔۔
آ آ آ آ آ!!
فارس کے چلانے سے سب ہی ایک دم اس کی جانب متوجہ ہوئے۔
کیا ہوا؟؟؟؟
سمیر نے معصوم سی شکل بنا کر پوچھا...
کچھ نہیں کچھ نہیں بس کسی کتے نے کتے والی حرکت کی ہے اوہ آمین مچھر نے کاٹ دیا چلو میں بھی اپنا سامان پیک کروں تو پھر نکلتے ہیں۔۔۔
* * *
فضا آپی اب آپ آئے گا نہ بہت ٹائم ہو گیا آپ لوگ نہیں آئے ہیں۔۔۔۔
رمشا فضا کو صبح نکلنے والی بات سے آگاہ کرنے آئی تھی فضا بہت اداس ہوئی تھی کہ بہت جلدی جا رہے ہیں لیکن پھر نانا ابو کی طبیعت کا سن کر جانے کی اجازت دے دی تھی
چلو کوئی نہیں پھر ہم آئیں گے تم لوگ وہاں پہنچ کر مجھے نانا ابو کی طبیعت کا ضرور بتانا اور باقی مامی سے بھی پوچھ ہی لوں گی
اچھا فضا آپی ایک اور اجازت چاہیے تھی ابھی ہم لوگ باہر جا رہے ہیں آپ کنزہ، رحما کو بھی ہمارے ساتھ بھیج دیں ۔۔۔رمشا نے فضا آپی سے اجازت لے لی تھی اور وہ مان بھی گئی تھیں ۔ آج ان لوگوں کا پلان دن بھر گھومنے کا تھا کنزہ کے مشورے پر وہ لوگ پہلے میثاق المال ،کنال روڈ، کلاک ٹاور سے ہوتے ہوئے پھر رات کا کھانا کھا کر تھک کے گھر واپس آ گئے ۔۔
صبح ان سب کو نکلنا تھا سمیر اداس تھا لیکن وہ آج کا دن اچھے سے گزار چکا تھا اور بہت سی یادوں کو کسی صندوق میں بند کرکے اپنے ساتھ لے جا رہا تھا ۔۔۔ کچھ تھا جو اب بدلنے والا تھا۔۔ کسی کی زندگی مکمل تبدیل ہونے جا رہی تھی ۔۔۔۔ابھی سب اس سے انجان رات کی وادیوں میں کھو گئے تھے۔۔
کیا تھا اگر کچھ فیصلے بچوں کو پہلے سے بتا دیے جائیں؟؟؟؟
خیر صبح کا سورج طلوع ہونے کے ساتھ ہی وہ سب لوگ کراچی کے لیے نکل گئے تھے۔۔۔